سوشل میڈیا کی خبریں

ڈاکٹر عفان نے کچھ روز قبل تربوز ایک وی لاگ کیا جس پر سوشل میڈیا صارفین اور تربوز بیچنے والے دکاندار شدید غصے میں ہیں۔ ڈاکٹر عفان نے دعویٰ کیا تھا کہ دکاندار حضرات توبوز کو لال رکھنے اور میٹھا کرنے کیلئے اس میں انجکسشن لگاتے ہیں اور یہ انجکشن ہیضہ ، کینسر اور دیگر بیماریاں پھیلاتا تھا۔ ڈاکٹر عفان نے کہا کہ اگر آپ ٹشو پیپر لین اور اسے کٹے ہوئے تربوز پر پھیریں، اگر ٹشو پیپر لال ہوجائے تو سمجھیں کہ تربوز کو ٹیکہ لگا ہوا ہے۔ ڈاکٹر نےمزید کہا کہ تربوز کھانے سے فوڈ پوائزنگ/ہیضہ اس لئے ہوجاتا ہے کہ تربوز میں انجکشن کے ذریعے سرخ رنگ منتقل کیا جاتا ہے جس کو سفید صاف کپڑے/ٹشو سے صاف کرنے پہ ظاہر ہوتا اگر رنگ لگ جائے تو مت کھائیں اور اگر نہ لگے تو وہ اصل ہے، جس کو بلاجِھجھک کھایا جاسکتا بعد ازاں ڈاکٹر عفان نے یہ بھی کہا کہ میری ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تربوز سستے ہوگئے ہیں جس پر سوشل میڈیا صارفین شدید غصے میں آگئے اور یوٹیوب، ٹک ٹاک پر وی لاگز اور ویڈیوز کا سلسلہ شروع ہوگیا اور ڈاکٹر عفان کے دعوے کو جھوٹا ثابت کر تے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توبوز کو ایک بار ٹیکہ لگ جائے تو اس سے پانی رسنا شروع ہوجاتا ہا ور چند ہی گھنٹوں بعد وہ خراب ہوجاتا ہے اس پر کئی لوگوں نے عملی مظاہرہ بھی کرکے دکھایا۔ ایک کاشتکار نے ڈاکٹر عفان کو کھری کھری سنادیں اور کہا کہ یہ کیسا بے شرم انسان ہے جو دانت نکال کر کہہ رہا ہے کہ میں نے تربوز سستے کروادئیے، اگر کچھ سستا کروانا ہی ہے تو بجلی سستی کرواؤ اور لوگوں کی ضرورت کی چیزیں سستی کراؤ کاشتکار کا مزید کہنا تھا کہ میں کاشتکاری کرتا ہوں یہاں دیہاتوں کے دیہات تربوز اگاتے ہیں میں نے کسی کو تربوز کو ٹیکے لگاتے نہیں دیکھا،تمہاراکیا کام ہے کاشتکاری سے؟ حمزہ وقار نے اس پر کہا کہ ڈاکٹر محمد عفان قیصر کا تربوز میں شوگر سیرپ اور کلر لگانے کا دعویٰ گمراہ کن اور جھوٹا ہے۔ یہ عمل غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ عفان، آپ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، کوئی لیب ٹیسٹ رپورٹ نہیں ہے، اور آپ کے دعووں کی حمایت کے لیے کوئی تحقیق نہیں ہے۔ آپ کا مشن صرف آراء اور شہرت حاصل عدنان نے کہا کہ میں تو اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ تربوز کو انجیکشن نہیں لگائے جاتے کیوں زیادہ تر صحیح پکنے کے بعد قدرتی لال ہوتے ہیں. آپ ایک کھیت میں ہزاروں تربوز کو کیسے انجیکشن لگا سکتے ہیں؟ایک سے یہ سارا گودا لال بھی نہیں ہو سکتا اور یہ کچھ گھنٹوں میں گلنا شروع ہو جائے گا انجیکشن سے تربوز کے اندر سائیڈ والی قدرتی سفید جلد بھی لال ہو جائے گی،دوسری بات یہ کہ دکانوں اور گھروں میں تربوز کچھ دن پڑا رہے تو گلتا بھی نہیں ہے آپ لوگوں کا کیا خیال ہے؟
سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف نے آج پارٹی کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی لیک آڈیو میرے پاس محفوظ ہے۔ ثاقب نثار اس آڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف اور مریم نوازشریف کو جیل میں رکھنا ہے اور بانی پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانا ہے، کیا ان کی آڈیو لیک کا احتساب نہیں ہونا چاہیے۔ ایک ایسے شخص کو اقتدار میں لایا گیا جس نے ملک میں تباہی مچا دی۔ سینئر کورٹ رپورٹر حسین احمد چودھری نے نوازشریف کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیولیک پر گفتگو بارے کہا کہ نواز شریف نے جس آڈیو کا آج ذکر کیا ہے اس آڈیو کا پوسٹ مارٹم ہمارے سینئر کورٹ رپورٹر دوست سہیل راشد نومبر 2021ء میں ہی کر چکے ہیں کہ وہ آڈیو 22 فروری 2018ء میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے لی گئی ہے۔ سینئر صحافی وتجزیہ کار رائے ثاقب کھرل نے بھی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک شیئر کرتے ہوئے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: میاں نواز شریف صاحب کہیں اس آڈیو کی بات تو نہیں کر رہے؟ ویسے اس کا پوسٹ مارٹم بہت دیر پہلے کا ہو چکا ہے۔ سینئر صحافی ارسلان بلوچ نے مبینہ آڈیو لیک میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بولے گئے الفاظ جو انہوں نے تقریب سے سے خطاب کے دوران بولے تھے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: نواز شریف اس آڈیو کی بات کر رہا ہے جس کو ٹوٹے جوڑ کر بنایا گیا تھا! یہ رہی وہ آڈیو، جہاں سے الفاظ لیے گئے تھے وہ اس وڈیو کے پہلے حصے میں ہیں۔ مکمل سنیں سب! واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے پاس ادارے فیصلے دیتے ہیں کہ اس میں میاں صاحب کو سزا دینی ہے اور کہا گیا کہ ہم نے خان صاحب کو لانا ہے۔ میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ اس پر کچھ کیا جائے تو انہوں نے اتفاق نہیں کیا، عدلیہ بھی آزاد نہیں رہے گی! سابق چیف جسٹس سابق ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کے بعد نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے کورٹ رپورٹ سہیل راشد نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ یہ تمام جملے 22 فروری 2018ء کو ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے خطاب میں بولے تھے۔ سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو لیک کا بیشتر حصہ ان کی 2 مختلف مواقع پر کی گئی تقاریر کو کاٹ کر تیار کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک بحث ختم ہوتی ہے تو دوسری شروع ہو جاتی ہے، سینئر صحافی وتجزیہ کار عاصمہ شیرازی اور معروف یوٹیوبر عدیل راجہ کے درمیان ایکس (ٹوئٹر) پر لفظی جنگ چھڑ گئی جس میں شہید صحافی ارشد شریف کے تذکرے کے ساتھ ساتھ دونوں نے ایک دوسرے کو گھٹیا قرار دے دیا جس پر سوشل میڈیا صارفین بھی بحث میں کود پڑے۔ سوشل میڈیا پر اس بحث کا آغاز سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کے ایک ٹوئٹر پیغام سے ہوا جس میں حکومت پر تنقید کی گئی تھی۔ سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا:کیا بدقسمتی ہے کہ تحریک انصاف کے رہنما جب عمران خان صاحب کی تصویر اٹھا کر احتجاج کرتے ہیں تو پی ٹی وی اور تمام دیگر ٹی وی چینلز مضحکہ خیز انداز میں فوری طور پر خبر ہی بدل دیتے ہیں۔ ناموں پر پابندی، تصویروں کی ممانعت جیسے حربے کیا ذہنوں سے کسی کو نکال سکتے ہیں؟ یہ کل بھی قابل مذمت تھا اور یہ آج بھی باعث شرمندگی ہے۔ عاصمہ شیرازی کے پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے معروف یوٹیوبر عدیل راجہ نے لکھا: عاصمہ شیرازی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مزید شرمندہ نہیں ہوں گی اور سوموار کے دن سے اپنے شو میں روزانہ عمران خان کی تصویر چلائیں گی! عاصمہ شیرازی نے عدیل راجہ کے پیغام پر ردعمل میں لکھا: ویسے میں نے آج تک گھٹیا لوگوں کو جواب نہیں دیا مگر ذرا یہ تو بتاؤ کہ تم کب ارشد شریف کے قاتلوں کا نام بتا کر اپنی شرمندگی کا ازالہ کرو گے؟ عدیل راجہ نے جواب میں لکھا: لیکن میں گھٹیا لوگوں کو جواب ضرور دیتا ہوں! ارشد شریف کے نام کا طعنہ میری کمزوری نہیں ہے، باقی میرا بیان نکال کر پڑھ لینا، غش پڑ جائے گا۔ ارشد شریف کی والدہ کی طرف سے درج کروائی گئی ایف آئی ار کے درخواست ہی پڑھ دو کسی دن ٹی وی پر؟ ہم بھی دیکھیں، باقی اتنا غصہ تصویر چلانے پر؟ واہ!!! سینئر صحافی زبیر علی خان بھی ان کی بحث میں کود پڑے اور لکھا: عاصمہ شریف صاحبہ آج آپ اپنے پروگرام کا ایک سیگمنٹ ارشد شریف پر رکھ کر یہ ثابت کردیں کہ گھٹیا لوگ ارشد شریف شہید کے قاتلوں کا نام نہیں لے سکتے !!! اے آر وائے نیوز کے صحافی علی عثمان نے لکھا: ویسے عاصمہ صاحبہ آپ کی اتنی اہمیت نہیں کہ آپ کو جواب دیا جائے مگر چلو پھر بھی بتا دیتا ہوں کے ارشد شریف کے قریبی ساتھیوں نے تومشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور FFT کو بہت کچھ بتا دیا تھا مگر سوال یہ ہے کہ بطور صحافی آپ نے ارشد شریف کو انصاف دلوانے کے لیے کتنی آواز اٹھائی، تھوڑی ہمت کریں ارشد شریف کے لیے آواز بلند کریں اور شرمندگی کا ازالہ کر لیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان آرمی کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو افغان طالبان نے کرم ایجنسی میں مارا گرایا ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ان نون مین نامی صارف تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: پاک افغان سرحد پر اس وقت جنگ جیسی صورتحال ہے۔ پاک افغان سرحد پر بھاری ہتھیار استعمال کیے جا رہے ہیں اور دونوں طرف سے دوبارہ سے شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، تازہ جھڑپوں کے دوران پاک فوج کا ایک جوان بھی شہید ہو گیا ہے اور ایک پاکستانی ہیلی کاپٹر بھی افغان فوجیوں نے مار گرایا ہے۔ بلوچ سرکل نامی ایک سوشل میڈیا اکائونٹ سے بھی اس حوالے سے ایک ٹویٹ کی گئی جس میں لکھا تھا کہ: افغان سرحد کے قریب کرم ایجنسی میں طالبان نے پاکستانی فوج کا MI-17 ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے۔اطلاعات ہیں کہ پاکستانی ایس ایس جی کمانڈوز پکڑا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ MA-17 ہیلی کاپٹر افغانستان کی حدود میں گر کر تباہ ہوا ہے۔ کچھ سوشل میڈیا اکائونٹس کی طرف سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ طالبان کی طرف سے ہیلی کاپٹر مار گرانے کے بعد ایس ایس جی کمانڈوز حراست میں لے لیے گئے ہیں جس کے ساتھ ایک زخمی فوجی کی تصویر بھی شیئر کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر کیے گئے ان دعوئوں کے حقیقی ہونے یا پاکستان سے تعلق بارے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ ا مریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ایک فوجی ہیلی کاپٹر تباہ تو ہوا ہے لیکن وہ افغان افواج کا تھا پاکستان کا نہیں۔ وزارت دفاع طالبان نے بتایا کہ افغانستان کے صوبہ غور میں ہمارا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا ہے جس میں 1 شخص جاں بحق جبکہ 12 افراد زخمی ہو گئے ہیں، MA-17 ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ افغان وزارت نے ایکس (ٹوئٹر) پر پوسٹ میں بتایا کہ شہریوں کو لے کر جانے والی ایک گاڑی غور کے صوبائی دارالحکومت فیروز کوہ شہر کے قریب دریا میں گری تھی جس کے ریسکیو مشن پر ہیلی کاپٹر جا رہا تھا۔ ہیلی کاپٹر کے عملے نے ہنگامی لینڈنگ کی کوشش کی تاہم دیوار سے ٹکرا کر گرا اور تباہ ہو گیا، حادثے میں ہلاک شخص کی شناخت نہیں ہوئی اور واضح نہیں کہ اس میں کتنے افراد بیٹھے تھے۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر شیئر کی جانےوالی زخمی فوجی کی تصویر بھارتی فوجی کی ہے جسے پانگونگ جھیل پر 2020ء میں چینی فوج کے ساتھ جھڑپ کے واقعہ کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں سامنے آنے والی تصاویر دریا کنارے حادثے کی جگہ دیکھی جا سکتی ہے جہاں پر بہت سے لوگ زندہ بچنے والے افراد کی مدد کے لیے جمع تھے۔
سابق کرکٹر سعید انور کو طلاقوں کے بڑھتے رجحان کی وجہ بتانا پڑا مہنگا پڑ گیا,پاکستانی سابق کرکٹر اور مذہبی شخصیت سعید انور کی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی وائرل ویڈیو تنقید کی زد میں آگئی, صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سابق کھلاڑی کی درس دیتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کی جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ وائرل ویڈیو میں سابق کھلاڑی درس دیتے دکھائی دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں بگاڑ اس وقت سے پیدا ہوا ہے جب سے خواتین گھر کی چار دیواری سے نکل کر کمانا شروع ہوئیں,وائرل ویڈیو میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے موجودہ کپتان اور آسٹریلیا کے فاسٹ بالر سے ہونے والی ملاقات کا تذکرہ کیا جس میں انہوں نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی طلاقوں کی وجوہات بتائیں۔ سابق کھلاڑی کے مطابق مغربی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی طلاقوں کی بڑھتی ہوئی وجہ خواتین کا گھر سے باہر کمائی کرنا ہے، ان کے مطابق پاکستان میں طلاق کی شرح میں 30 فیصد تک اضافہ خواتین کے کمانے کے رجحان کے ساتھ بڑھ گیا ہے۔ سعید انور کے مطابق آج کی خواتین کو مردوں کی ضرورت نہیں ہوتی وہ خود مختار ہوگئی ہیں اس لیے برداشت کرنے کی بجائے طلاق کو ترجیح دیتی ہیں۔انہوں نے ایک آسٹریلوی میئر سے ملاقات کے بارے میں بات کی جس کا کہنا تھا کہ ان کی ثقافت کو اس وقت نقصان پہنچا جب خواتین نے گھروں سے باہر کام کرنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اب شادیاں ختم کرنے میں جلدی کر رہی ہیں کیونکہ وہ خود کام کر سکتی ہیں۔"اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد سے لوگوں نے سابق کرکٹر پر خواتین کو مورد الزام ٹھہرانے اور مردوں کے کاموں کے بارے میں بات نہ کرنے پر تنقید کی ہے۔ سعیدانور اپنے بیان کی وجہ سے سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں ہیں
لاہورکے نواب ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کی اصل حقیقت سامنے آگئی۔ نجی چینلز اور صحافی پولیس کی دو نمبریاں سامنے لے آئے۔۔ پولیس روایتی ہٹ دھرمی پر قائم پنجاب پولیس آفیشل نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ پنجاب پولیس کا ایک اور بہادر سپوت فرض کی راہ میں شہید ہوگیا۔پاکپتن کے تھانہ صدر عارفوالہ کی پولیس ٹیم نے ایک ڈکیت گینگ کی سرکوبی کے لیے لاہور کے تھانہ نواب ٹاؤن میں ریڈ کیا جس میں ملزمان کی طرف سے اچانک فائرنگ شروع کر دی گئی جس میں پاکپتن پولیس کا کانسٹیبل خلیل احمد بہادری سے لڑتےہوئے شہید ہو گیا اور اے ایس آئی غفور احمد زخمی ہو گیا. پنجاب پولیس کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ مقابلہ کے دوران ایک ملزم بھی ہلاک ہوا۔ شہید کانسٹیبل خلیل احمد جیسے بہادر جوان ملک و قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں، ان کے خاندان کی فلاح و بہبود کا ہر ممکن خیال رکھا جائیگا۔ دنیا نیوز اور سماء نیوز نے ان خبروں کو غلط قرار دیا اور کہا کہ یہ معاملہ لین دین کا تھا۔ پولیس نے لین دین کا تنازعہ قراردیکر تاجر فیصل بٹ کو قتل کیا۔ آج نیوز بھی اس خبر کی حقیقت سامنے لے آیا اور کہا کہ لین دین کے معاملے کو پاکپتن پولیس نے پولیس مقابلہ بنایا اور تاجر یوسف بٹ کو گرفتار کرنے پہنچی تھی۔ ذرائع کے مطابق پاکپتن پولیس نے لاہور پولیس کو بھی اپنے ایکشن سے آگاہ نہیں کیا جبکہ پاکپتن پولیس کے اہلکار سادہ کپڑوں میں شہری کے گھر گھسے جس پر تاجر کی والدہ نے سادہ کپڑوں میں اہلکاروں کو دیکھ کر ڈاکو سمجھا۔ ذرائع کے مطابق ماں کے شور مچانے پر گھر میں موجود بیٹے نے فائرنگ کی جس سے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ پاکپتن پولیس نے اسپتال میں بھی دو نمبری دکھائی اور اسپتال میں مرنے والے کانسٹیبل کو پولیس کی وردی پہنادی۔ بعدازاں پاکپتن پولیس نے تاجر کے گھر جاکرفیصل بٹ کو گولیاں ماریں۔ اس پر صحافی ماجد نظامی نے کہا کہ دنیا نیوز کے مطابق یہ ڈکیت گینگ نہیں بلکہ دو کاروباری پارٹیوں کے مالی لین دین کا معاملہ تھا۔ پولیس نے رات گئے چھاپہ مارا اور گھر والوں کے ایک لڑکے نے ڈاکو سمجھ کر فائرنگ کر دی جس سے ایک اہلکار جاں بحق ہو گیا۔ اس کے بعد پولیس نے فائرنگ کرنے والے کے ایک اور بھائی کو اس کے کمرے سے نکال کر گولیاں ماریں۔ ماجد نظامی نے بتایا کہ مرنے والا کا لین دین سے کوئی تعلق نہیں تھا اور وہ ڈکیت نہیں بلکہ لاہور کی مچھلی منڈٰی کا ایک تاجر اور عہدےدار تھا۔ افسوس ناک واقعے میں دو جانیں چلی گئیں۔ صحافی محمد عمیر کا کہنا تھا کہ عارف والا پولیس نے لین دین کے تنازع پر ملی بھگت کرکے ڈکیتی کا مقدمہ درج کیا۔ اس مقدمہ میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کے پولیس لاہور رقت کے وقت ایک گھر میں گھسی جہاں اہل خانہ نے فائرنگ کردی جس سے کانسٹیبل خلیل ہلاک جبکہ ایلیٹ فورس کا اہلکار زخمی ہوگیا پولیس کی فائرنگ سے گھر میں موجود ایک شخص فیصل بٹ ہلاک ایک زخمی ہوگیا۔
نئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کے 8 فروری کے دھاندلے زدہ الیکشن کے حوالے سے اہم انکشافات گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی 8 فروری کی دھاندلی کی مذمت کرکے پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار ایمن طاہر کے جیتنے کی گواہی دے چکے ہیں۔ وہ این اے 50 اٹک سے پی پی کے امیدوار تھے۔اس الیکشن میں انہوں نے 64 ہزار ووٹ حاصل کئے تھے اور چوتھے نمبر پر رہے تھے۔وہ 2008 کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے گیلانی حکومت میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ آٹھ فروری الیکشن کے نتائج کے بعد سردار سلیم حیدر نے کہا تھا کہ آٹھ فروری کو ریٹرننگ آفس نہیں جانے دیا گیا،ایمان طاہر ساری رات سردی میں ٹھٹھرتی رہیں انہیں اندر نہیں جانے دیا گیا۔ ایسے ڈمی اور فراڈ الیکشن کی میں مذمت کرتا ہوں انہوں نے مزید کہاتھا کہ اگر اسی طرح ن لیگ کو جتوانا تھا تو ووٹنگ کروا کر عوام کو کیوں ذلیل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر امیدوار کا فارم 45 ایک دوسرے سے مختلف تھا۔ گورنر بننے کے بعد جب ان سے پرانے بیان پر سوال کیا گیا تو انہوں نے یوٹرن لے لیا اور کہا کہ دھاندلی کی باتیں اٹک چھوڑ کر آپ کے پاس لاہور آ گیا ہوں
پنجاب حکومت کی طرف سے طلباء وطالبات میں الیکٹرانک بائیکس کی تقسیم کے عمل کو روک دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں سموگ کے تدارک کے لیے دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت کی گئی۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کی الیکٹرانک بائیکس کی قرعہ انداز کو عدالتی حکم سے مشروط کر دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے 13 مئی تک قرعہ اندازی کے ذریعے طالب علموں کو دی جانے والی الیکٹرانک بائیکس کے عمل کو روکتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کون کون سے شہروں میں طلباء کو کتنی الیکٹرانک بائیکس دی جا رہی ہیں اس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ جسٹس شاہد کریم کا اس حوالے سے اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ طالب علموں کو بائیکس دیں گے تو وہ ون ویلنگ کریں گے، وہ لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کے باہر جائیں گے، حکومت بائیکس دینے کے بجائے کالجز میں بسیں فراہم کریں۔ جسٹس شاہد کریم نے مساجد میں وضو کا پانی پودوں کو دینے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایات کے ساتھ کیس کی آئندہ سماعت پر متعلقہ محکموں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہے اور صحافی خاص طور پر ن لیگی سپورٹر نہ صرف اس فیصلے پر تنقید کررہے ہیں بلکہ طنزیہ تبصرے اور دلچسپ میمز بھی شئیر کررہے ہیں۔ ہما سیف نے کہا کہ جسٹس شاہد کریم نے ثاقب نثار کی لیگسی جاری رکھی مریم نواز کی ٹیم کے اہم رکن پرویز سندھیلہ نے کہاکہ یہ ہمارے منصفوں کا حال ہے، عوام کے لئے اگر کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ان کو مروڑ اٹھنے لگ جاتے ہیں آخر کیوں ؟ آپ ذرا ذہنی حالت کا اندازہ لگائیں،الیکٹرک بائیکس زیادہ تر تو دی ہی بچیوں کو جارہی تھیں۔ فخردرانی کا کہنا تھا کہ الیکٹرک بائیکس بارے جج صاحب کے ریمارکس کہ لڑکے اس پر ون ویلنگ کریں گے اور لڑکیوں کے سکول کالجز کے باہر چکر لگائیں گے اس لیے ان پر پابندی لگائی جاتی۔ پہلے تو یقین نہیں آیا کہ کوئی جج ایسے ریمارکس دے سکتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ ججز کا کیا کام انتظامیہ کے معاملات میں دخل اندازی کریں۔ عدالتوں کو سیاست کرنا بند کرنا ہوگا۔ جب تک یہ نہیں کریں گے ہمارا نظام انصاف درست نہیں ہوگا۔ ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن عاطف رؤف نے جسٹس شاہد کریم کا نام بگاڑتے ہوئے کہا کہ الیکٹرک بائیکس سے کرنٹ لگ سکتا ہے اس لئے منصوبہ بند کیا جائے
پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اسپورٹس نے اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں عمران خان کی تصویر نظر آنے پر لائیو کوریج روک دی ۔ تفصیلات کے مطابق سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں پاکستان اور جاپان کی ٹیمیں مد مقابل تھیں، میچ پی ٹی وی اسپورٹس پر لائیو نشر کیا جارہا تھا، اچانک کیمرہ مین نے اسٹیڈیم میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ایک پوسٹر کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں قید کیا یہ مناظر لائیو نشریات کی بدولت ٹی وی پر نشر ہوگئے۔ تاہم پی ٹی وی اسپورٹس نے چند لمحے بعد ہی گراؤنڈ سے لائیو کوریج کو روک دیا، واقعہ کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو پاکستان تحریک انصا ف کی جانب سے اس پر سخت ردعمل سامنے آیا، پی ٹی آئی کے مطابق کہاں کہاں سے عمران خان کی تصویر اور نام ہٹایا جائے گا؟ اب تو معافی مانگنے میں ہی بہتری ہے۔ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید خان نے کہا کہ کرکٹ کا میدان ہو، ہاکی کا یا سیاسی میدان، دنیا کے ہر میدان میں ایک ہی تصویر ایک ہی سوچ اور ایک ہی آواز ہے، قیدی نمبر 804 کی رہائی، عمران خان پاکستانیوں کے دلوں کی دھڑکن ہے، پی ٹی وی کیلئے تو لائیو میچ دکھانا مشکل ہورہا ہے۔ شمس خٹک نے کہا کہ عمران خان کی تصویر پر پی ٹی وی میچ سنسر کردیا، ایک تصویر سے اتنا خوف ہے؟ محمد شاہزیب نے کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ نیازی 93 فیصد مقبولیت والوں پردہشت کی علامت ہے۔ بابا یوگا نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ 7 فیصد والوں سے اتنا خوف؟؟ عمیر خان نے کہا کہ پی ٹی وی کی انتظامیہ کی جانب سے پھر وہی گھٹیا حرکت، عمران خان کی تصویر سکرین پر آتے ہی پی ٹی وی نے فورا لائیو کوریج بند کردی۔
شیخوپورہ سے الیکشن لڑنے والے اور 66 ووٹ حاصل کرنے والے پی ٹی آئی کے سابق رہنما اختر ڈار نے پاکستان کے استحکام کیلئے عمرا ن خان کے خاتمے کا ناگزیر قرار دیدیا ہے، اس پریس کانفرنس کو پی ٹی وی سمیت تمام بڑے چینلز پر لائیو نشر کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اختر ڈار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "میں رانا ثناء اللہ کا حمایتی نہیں ہوں مگر میں ان کے اس موقف کی حمایت کرتا ہوں کہ یہ(عمران خان) شر اور فساد کی جڑ ہے، جب تک اس کو ختم نا کیا گیا پاکستان مستحکم نہیں ہوسکتا"۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے اچانک اختر ڈار کی اس پریس کانفرنس اور سب سے بڑھ کر پریس کانفرنس کے پی ٹی وی سمیت تمام بڑے چینلز پر نشر کیے جانے پر سوالات اٹھادیئے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما اور وکیل انتظار حسین پنجوتھہ نے کہا ہے کہ اگر بات شیخوپورہ کے تھانہ بی ڈویژن کے ٹاؤٹ اختر ڈار تک آگئی ہے اور عمران خان کے خلاف سارے ہتھیار چل چکے ہیں تو بہتر ہے کہ اڈیالہ جیل جائیں اور معافی مانگ لیں۔ سلمان خان نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے پیچھے کون ہے اور ان کے ارادے کیا ہیں؟ لیڈر شپ اس پر ضرور ردعمل دیں۔ فیصل خان نے کہا کہ اختر اقبال ڈار کی اس پریس کانفرنس کو پی ٹی وی سمیت تمام چینلز پر لائیو دکھایا گیا، اس پریس کانفرنس کے پیچھے کون ہے؟ احمد جنجوعہ نے کہا کہ عمران خان کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے اختر ڈار نے این اے 115 سے الیکشن لڑا ، انہیں 66 ووٹ ملے اور وہ حلقے میں 18ویں نمبر پر آئے، اس کے باوجود ان کی پریس کانفرنس پی ٹی وی پر لائیو دکھائی گئی۔ ایک صارف نے کہا کہ پی ٹی وی پر دکھائی گئی اس پریس کانفرنس میں عمران خان کو ختم کرنے کی دھمکی دے کر پی ٹی آئی کارکنان کی نبض چیک کی گئی ہے، علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے میں اختر ڈار کے خلاف عمران خان کو دھمکانے کے الزام میں مقدمہ درج کروائیں تاکہ سخت پیغام جائے کہ ایسی کسی بھی سازش کا انجام کیا ہوگا۔ شایان بشیر نے کہا کہ مزے کی بات کہ اس پریس کانفرنس کو پی ٹی وی پر لائیو دکھایا گیا، اگر نوبت یہاں تک آگئی ہے تو بہتر ہے عمران خان سے معافی مانگ لی جائے۔ صحافی احمد وڑائچ نے کہا کہ 66 ووٹ لینے والے اس شخص کی پریس کانفرنس کو قومی ٹی وی پر لائیو دکھانے کی کیا وجہ ہے؟ ظہیر احمد یوسفزئی نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور اختر اقبال ڈار کی باتوں میں کافی مماثلت ہے، لگتا ایسا ہے کہ اس بار بھی کارندوں نے مکروح پلان کو قوت سے پہلے اگل دیا۔ عالم خان کاکڑ نے کہا کہ اختر ڈار کے پیچھے ایکسٹینشن کے خواہش مند ناکام لوگ ہیں، اس بزدلانہ دھمکی کی سخت مذمت کی جاتی ہے، ریاست کے نام نہاد ٹھیکیداران آگ سے کھیلنے کے بجائے عوامی لیڈر کو رہا کرے۔ طاہر ملک نے کہا کہ جان اچکزئی نے دو دن پہلے عمران خان کو جان سے مارنے کی بات کی، اختر ڈار نے پریس کانفرنس میں یہی دھمکی دی اور پھر جیل انتظامیہ نے عمران خان کے بلڈ ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا، یہ سب کون کروارہا ہے؟ کس کے کہنے پر ہورہا ہے؟ سرعام ایسے بیانات کو دلوارہا ہے؟
سینئر صحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان نے عربی زبان میں پی ٹی آئی اور عمران خان مخالف وی لاگ کرڈالا ہے، صحافیوں و سوشل میڈیا صارفین نے اس عمل پر دلچسپ تبصرے شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان نے عربی زبان میں اپنا وی لاگ جاری کردیا ہے ، وی لاگ کے ساتھ لکھے ٹائٹل میں کہا گیا ہے کہ" پی ٹی آئی کی کہانی ختم، عمران خان نے اپنی ہی پارٹی کو تباہ کردیا ، 9 مئی سانحہ میں کیا ہوا۔ اس وی لاگ پر صحافی سلمان درانی نے کہا کہ مبشر لقمان کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح محمد بن سلمان اور عمران خان میں فاصلے پیدا کردیں، مبشر لقمان نے تو اپنے وی لاگز کی عربی میں ڈبنگ شروع کردی۔ محسن رفیق نے کہا کہ سعودی عرب عمران خان کو پسند نہیں کیونکہ عمران خان ایک آزاد انسان ہیں اور سعودیہ عرب کونوازشریف، شہباز شریف اور زرداری جیسے لوگ چاہیے، جو ان کے اشاروں پر ناچیں کیونکہ سعودیہ اسلامی ممالک کو کنٹرول کررہا ہے اور اسلامی دنیا کا سب سے بڑا مافیا ہے۔ دوسری ٹویٹ میں محسن رفیق کا مبشر لقمان کی پوری کوشش ہے کسی بھی طرح محمد بن سلمان اور عمران خان میں فاصلے پیدا کیے جاسکیں، مبشر لقمان نے تو اپنے وی لاگز کی عربی میں ڈبنگ بھی شروع کردی ہے۔
گزشتہ روز وکلاء پر پولیس نے شدید لاٹھی چارج اور تشدد کیا تو اچانک سپریم کورٹ بار اور لاہور بار کونسل میں ہمدردی جاگ اٹھی اور انہوں نے نہ صرف پنجاب حکومت کو جعلی قرار دیا بلکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھی نشانے پر رکھ دیا صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی نے کہا کہ جس طرح لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے ہمیں سب پتہ ہے، شہزاد شوکت ماڈل کورٹس کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے، صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ اگر پندرہ منٹ میں پولیس وکلاء پر تشدد سے پیچھے نا ہٹی تو ہم جانیں اور جعلی پنجاب حکومت جانے، ہم دیکھتے ہیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیسے کرسی پر بیٹھا رہتا ہے، انہوں نے کہا کہ جس طرح یہ حکومت بنی ہے سب جانتے ہیں، ہمارا منہ نہ کھلوایا جائے۔ جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ مینڈیٹ چوری ہوا ہے تو عوام کو بتائیں تو شہزاد شوکت صاحب نے کہا معاملہ عدالتوں میں ہے اس لئے کچھ نہیں بول سکتا اظہر مشوانی نے کہا کہ جسٹس امیر بھٹی نے ایجنسیز، قاضی گروپ، اعظم تارڑ اور احسن بھون گروپس کےپریشر میں آ کر 9 کی بجائےصرف 2 ججز کو الیکشن ٹربیونل میں لگایا ۔نئے چیف جسٹس نے آ کر 7 آزاد منش سمجھے جانےوالے ججز کا بھی نوٹیفیکیشن کر دیا اس کےبعد سازشیں شروع ہو گئیں انہوں نےمزید کہا کہ اطلاعات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 7 ججز کی بجائے 20 کی لسٹ بھیجیں اور ہم خود اس میں سے 7 جج چنیں گے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نےاس بدمعاشی کو نہیں مانا آج وکلا کے پرامن احتجاج پر پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کر دی اور بھون - تارڑ گروپ نے الزام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ پر لگانےکی کوشش کی صحافی مریم نواز خان نے تبصرہ کیا کہ صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت جو کل تک ججز پر تنقید اور تضحیک کا براہراست عدالتی کارروائی میں نقارہ بجا رہے تھے آج چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بلیک میلر کہہ گئے، دھمکی دی کہ کام کر کے دیکھاو، پھر کہا کہ ہمیں معلوم ہے کیسے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شہزاد احمد خان جج بنے، ہمیں چپ رہنے دیں! اس پر احمد وڑائچ نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بھی آنکھوں میں کھٹک رہے ہیں، شہزاد شوکت صاحب کے بیان کے پیچھے کہانی اور ہے راجہ محسن اعجاز نے تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کی تنقید انتہائی نامناسب اور قابل مذمت ہے ، کاروائی ہونی چاہیے !
شیرافضل مروت اور صحافی میں تلخ کلامی۔۔ شیر افضل مروت کے ڈرائیور نے سخت سوال پوچھنے پر صحافی کو تھپڑ مار دیا صحافی زبیر علی خان کے مطابق صحافی نے شیرافضل مروت سے سوال کیا کہ آپکے ایک پارٹی کے ذرئع نے بتایا کہ آپ عہدے کے لیے خواجہ آصف سے بھیک مانگنے گئے تھے، آپ اس خواجہ آصف سے بھیک مانگنے گئے جس نے جیتی ہوئی ریحانہ ڈار کو فارم 47 پر کو ہروایا سوال پر شیر افضل مروت نے غصے میں آگئے اور کہا کہ اپنے الفاظ انسانوں والے کرلو، ایسے سوال آپ کو نہیں پوچھنا چاہئے شیرافضل مروت نے صحافی پر چڑھائی کرتے ہوئے کہا کہ بھکاری تم خود ہوگے، میں لعنت بھیجتا ہوں ایسے صحافی پہ جو ایسے گھٹیا سوال کرتا ہے جس کے بعد پیچھے کھڑے ڈرائیور نے سوال پوچھنے والے یوٹیوبر پر تھپڑوں کی بارش کردی واضح رہے کہ شیر افضل مروت نے احتجاجاً پارٹی کے اندر اپنے مخالفین خاص طور پر شبلی فراز اور عمرایوب خان کیساتھ کام نہ کرنے کا اعلان ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی خدمت کا یہ صلہ ہے کہ سوشل میڈیا میرے خلاف شکایت کرے، میرے بھائی کو اچانک ڈی نوٹیفائی کیا، نہیں رکھنا تھا تو بتا دیتے استعفیٰ دے دیتا، شیر افضل مروت نے الزام لگایا کہ شبلی فراز اور عمر ایوب نےملاقات نہیں کرنے دی، شبلی فراز اور عمرایوب نے عمران خان کو کہا کہ سعودی سفیر کا پیغام ہے اگر شیر افضل مروت کمیٹی کا چیئرمین بنا تو ہمارے تعلقات خراب ہوجائیں گے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے پہلی بار عام آدمی کی آواز اقتدار کے ایوانوں میں صدیوں کا سکون برباد کر رہی ہے۔حبیب اکرم اپنے تفصیلی ٹوئٹر پیغام میں حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اعتراض اپنی جگہ لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے پہلی بار عام آدمی کی آواز اقتدار کے ایوانوں میں صدیوں کا سکون برباد کر رہی ہے. اس آواز پر کان دھر کے اپنی ریاست کو جمہوری٫ شفاف اور جواب دہ بنانے پر کام کریں نہ کہ آواز بند کریں۔ انہوں نےمزید کہا کہ ایک پاکستان پر ہی موقوف نہیں سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں ریاست کی ساخت, رویے اور کام۔کرنے کے طریقے پر بحث ہو رہی ہے۔ زندہ ریاست اس بحث میں حصہ لے رہی ہے جبکہ ازکار رفتہ ریاستیں بحث کو ہی ختم کرنا چاہتی ہیں حبیب اکرم کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انسانی تاریخ میں پہلی بار علم اور خبر کی مساوات قائم ہوئی ہے۔ یہ مساوات نوع انسان کے تجربات سے باہر کی چیز ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صدیوں سے قائم نظم ریاست میں تبدیلی کا وقت آن پہنچا ہے۔ اس تبدیلی کو کھلے دل سے تسلیم کرنے والی ریاستیں ہی دنیا میں عزت پائیں گی انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے بہتر طرز عمل ہو گا کہ پرانی سیاست گری پر انحصار کرنے کی بجائے ریاستی نظم و نسق نئے حالات کے مطابق ڈھالا جائے۔ بدلتی ہوئی دنیا میں تعلیم، تربیت، خارجہ امور اور دفاع کی نئی پالیسیوں پر غور کیا جائے اور یہ نہ بھولا جائے کہ تاریخ آگے بڑھتی ہے پیچھے نہیں چلتی۔ آخر میں حبیب اکرم نے لکھا کہ ہم سب کو نئے زمانے کی حقیقت قبول کرنا ہی پڑے گی۔ آئیے اسے خوش دلی سے قبول کریں۔ و ما علینا الاالبلاغ
گزشتہ روز پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر خواتین امیدوار بھی سپریم کورٹ پہنچ گئی تھیں، نومئی کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ پی ٹی آئی خواتین کسی ایونٹ پر نظر آئیں ورنہ ڈاکٹریاسمین راشد، صنم جاوید ، طیبہ راجہ، عالیہ حمزہ سے اظہار یکجہتی کرنے کبھی یہ خواتین نہیں پہنچیں۔ اس موقع پر تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کی خواتین امیدواروں نے سپریم کورٹ میں "وزیراعظم عمران خان، خان تیرے جانثار بے شمار بے شمار، قیدی نمبر 804 "کے نعرے بھی لگائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سائفر کیس ہو یا عدت میں نکاح کیس: یہ خواتین وہاں کہیں نظر نہیں آئی ماسوائے کنول شوذب ، نادیہ خٹک یااکا دکا خواتین کے اور نہ ہی عمران خان کی رہائی سے متعلق کسی احتجاج یا ایونٹ میں نظر آئیں لیکن جب اپنی مخصوص نشستوں کی باری آئی تو یہ خواتین سپریم کورٹ میں عمران خان سے اظہار یکجہتی کرتی رہیں۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی سوال کئے کہ یکدم مخصوص نشستوں کی امیدوار خواتین کا رش لگ گیا، کیا یہ خواتین عمران خان کی رہائی یا دیگر معاملات میں احتجاج میں کہیں نظر آئیں؟ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ اپنے مفاد کیلئے یہاں آگئی ہیں لیکن مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئیں تو دوبارہ غائب ہوجائیں گی۔ پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی امیدوار خواتین کا سپریم کورٹ میں رش لگ گیا،یہ آپ کو عمران خان کی رہائی یا دیگر معاملات کے لیے کیے گئے احتجاج میں کہیں نظر نہیں آئی ہوں گی ابوذر فرقان نے تبصرہ کیا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے ایک لفظ نہیں اِن کے مُنہ سے نکلتا اور آج مخصوص نشستوں والی خواتین سُپریم کورٹ پہنچی ہوئی ہیں فاروق نیاز نے کہا کہ اتنی زیادہ ریزرو خواتین ؟ویسے کدھر ہوتی ہیں یہ جب گراونڈ میں دیگر خواتین کو موبالائز کرنے کا وقت ہوتا ہے؟ پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی امیدوار خواتین کا سپریم کورٹ میں رش۔ مقدس فاروق اعوان نے اس پر ردعمل دیا کہ بھائی یہ صرف اپنے مفاد کے وقت سامنے آتی ہیں، آگے پیچھے ورکر دھکے کھاتا ہے قومی اسمبلی میں جانے کے بعد بھی یہی کرنا لکھوا لیں احسن کا کہنا تھا کہ ایک مہینہ ہو گیا کے عمران خان کے کیسے اسلام اباد ہائی کورٹ میں چل رہے ہیں ان کی بہنیں بلاتی ہیں مجال ہے کہ کوئی بھی وہاں پہنچا ہو ان مفاد پرستوں کو کسی صورت اسمبلیوں میں نہیں بٹھانا چاہیے ایک سوشل میڈیا صارف نے کہاکہ عمران خان کی رہائی کے لیے ایک لفظ نہیں اِن کے مُنہ سے نکلتا اور آج مخصوص نشستوں والی خواتین سُپریم کورٹ پہنچی ہوئی ہیں عظمت خان نے تبصرہ کیا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل ہونے کے بعد مخصوص نشستوں کی خواہش مند خواتین کی بڑی تعداد سپریم کورٹ میں موجود۔ عمران خان کے حق میں بڑھ چڑھ کر نعرے بازی۔ یہ خواتین مختلف راہنماوں کے ہمراہ یہاں آئی ہیں۔ویسے یہ آنٹیاں اب تک کہاں تھی ؟
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چئیرمین شپ کیلئے شیر افضل مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی ہے جس پر شیر افضل مروت آپے سے باہر ہوگئے اور سیاسی کمیٹی کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان نے انہیں چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ تبدیل نہیں کیا ہے، عمران خان نے یہ معاملہ سیاسی کمیٹی کو فیصلے یا ووٹنگ کے لیے ریفر بھی نہیں کیا ہے۔ شیر افضل مروت کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل عمران خان سے ملاقات کرکے ان کے نام پر ہونے والے فراڈ سے آگاہ کریں گے، انہیں سیاسی کمیٹی کے اجلاس سے آگاہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کے ایجنڈے میں یہ معاملہ تھا۔ شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے راجواڑہ نہیں، پی ٹی آئی کو 3 افراد کے ہاتھوں ہائی جیک کرنے نہیں دوں گا۔ زبیر علی خان نے جو متعدد مواقعوں پر خبر دے چکے ہیں کہ شیر افضل مروت کا نام عمران خان نے ڈراپ کردیا ہے اور کسی اور کے نام پر غور کررہے ہیں، اس پر شیر افضل مروت کافی سیخ پاہوئے تھے اس پر زبیر علی خان نے ردعمل دیا کہ ردعمل دیا کہ ہم بھی جھوٹے ڈان بھی جھوٹا، صرف عہدوں کی لالچ میں تڑپنے والے اور ان کی سوشل میڈیا برگیڈ سچی عبدالقادر نے شیر افضل مروت کی نامزدگی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت کی چئیرمین پی اے سی کے عہدے سے نامزدگی واپس کیوں ہوئی؟ ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو سعودی عرب سے متعلق بیان دینا مہنگا پڑا اور اسی تناظر میں ان کی نامزدگی پر نظر ثانی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے شیر افضل مروت کے بیان پر ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے جیل میں ملاقات کے دوران اظہار برہمی بھی کیا تھا۔عمران خان سمجھتے ہیں سعودی حکام کے دورہ سعودی عرب سے قبل شیر افضل مروت کی نامزدگی سے اچھا تاثر نہیں جائیگا،پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی میں ووٹنگ پر بھی اکثریت نے شیر افضل مروت کی مخالفت کی۔ اس پر زبیر علی خان نے کہا کہ سیاسی کمیٹی میں 21 ارکان نے اپنی رائے کا اظہار کیا جس میں شیر افضل مروت کو 3 شیخ وقاص اکرم کو 17 اور ایک رکن نے رائے دینے سے ہی اجتناب کیا علی ممتاز نے ردعمل دیا کہ عہدوں کے پیچھے لڑی جا رہے ہیں جیسے یہ عہدے نہ ملے تو دنیا ختم ہو جائے گی۔شیر افضل مروت پی اے سی کا چئیرمین بننے کے لیے کیوں اتنا تڑپ رہے ہیں۔اگر نہیں بن رہے تو حوصلہ کریں اور آگے بڑھیں راشد کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت ایک بلیک میلر ہے، یہ مستقبل کی عائشہ گلالئی ثابت ہوگا یا اکبر ایس بابر اینکر عمران ریاض نے کہا کہ جن کا لیڈر اندر ہے وہ عہدوں کے لیے بے چین ہیں۔ حالانکہ انہیں ووٹ بھی صرف اسی قیدی کی وجہ سے پڑا ہے۔ افتخار نے تبصرہ کیا کہ کوئی مانے نہ مانے پر مروت صاحب بہت ہی امیوچور سیاست کر رہے ہیں ۔ آپسی لڑائیوں اور عہدوں کی لالچ میں پارٹی کا نقصان ہو رہا ہے ۔ شیر افضل مروت نے معاملہ عمران خان کے سامنے رکھنا تھا تو وہاں ہی رکھتے۔ سوشل میڈیا پر بیان دینے کی کیا وجہ ہے؟ فہیم اختر نے سوال کیا کہ شیر افضل مروت صاحب آپ کو آخر یہ عہدہ کیوں چاہیے؟ کبھی آپ خواجہ آصف کو ملتے ہیں؟ کبھی آپ لابنگ کرتے ہیں۔۔ آخر ایسا کیا ہے اس عہدے میں؟ ایک سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ یہ شیر افضل مروت اس عہدے کے لئے کیوں اتنا ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں ؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ شیر افضل مروت کو خان نے بہت اختیارات دیۓ تھے مگر غلط بیان بازی اور سب سے بڑھ کر عمران خان کے مخالفین سے ملاقاتیں کرنا شیر افضل مروت کو لے ڈوبے۔ رضوان غلزئی نے سوال کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے عہدے میں ایسی کیا کشش ہے جو شیرافضل مروت صاحب اتنی تگ و دو کررہے ہیں؟ عباس شبیر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں رانگ نمبر کون ہے جو اپنا عہدہ لینے کے لئے سب کو بلیک میل کررہا ۔لگتا ہے جلد اس صاحب کی چھٹی ہونے والی ہے ۔۔۔ عبید بھٹی نے کہا کہ میڈیا جھوٹا۔ رپورٹرز جھوٹے۔ اپنی ہی پارٹی کے ممبران جھوٹے۔ اپنی ہی پارٹی کا اپوزیشن لیڈر بھی جھوٹا۔ صرف شیر افضل مروت سچے؟ یہ تو کہتے تھے کہ ہماری جدوجہد عہدوں سے بہت بڑی ہے۔ لیکن پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئرمینی پر ہی سارا اتحاد، نظریہ، جدوجہد، اور ڈسپلن وڑ گیا۔ دعا زرناب نے کہا کہ مطلب یہ ہوا کہ باقی جتنا بھی تحریک انصاف میں لوگ ہیں وہ سب کہ سب جھوٹے ہیں صرف سچا یہی ہے ایک ہے افسوس صد افسوس مجھے نہیں لگتا کچھ ٹھیک ہوگا یہ حاسد لوگ جو بھوکے ہیں اقتدار کہ جتنا ملا ہے وہ کم ہے مزید چاہیے یہ آنے بھی نہیں دیں گے خود قائد عمران خان کو اللٰہ سے دعا کریں اپنوں سے بچائے قائد عمران خان کو
جان اچکزئی نے ٹوئٹر کو پورن سائٹ قرار دیدیا اور وی پی این کو بھی پاکستان میں بلاک کرنے کا مطالبہ کردیا۔ جان اچکزئی نے ٹوئٹر کو پورن سائٹ ٹوئٹر پر ہی اپنی ایک پوسٹ میں قرار دیا اور وی پی این تک رسائی بند کرنے کا مطالبہ بھی وی پی این استعمال کرکے اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے دیا۔ جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ وی پی این سے رسائی بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹویٹر پورن سائٹ ہے۔ اس کا بند ہو جانا بہتر ہے ۔ اس کو بند کر دو پاکستان میں سکون ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شکر ہے بند ہونے جا رہی ہے۔ یہ تو حکومت سے تعاون کرے۔ پورن پر فائر وال لگائے۔ جعلی اکاؤنٹ بند کریں۔ سلمان درانی نے جان اچکزئی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جناب ٹویٹر پر پورن دیکھ چکے ہونگے تبھی تو علم ہے کہ یہ ایک پورن سائٹ ہے خرم نے ردعمل دیا کہ اور آپ اِسی پورن سائٹ کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں رائے ثاقب نے جواب دیا کہ اور یہ بار جان اچکزئی نے ہم سب کو ٹویٹ کر کے بتائی۔ قدیر نے تبصرہ کیا کہ اندازہ لگائیں ٹویٹر کو بند کرنے کے لئیے کس قسم کا بھونڈا بہانہ ڈھونڈا ہے، جنہوں نے لوگوں کے بیڈرومز میں کیمرے لگائے ہوئے ہیں، انہیں یقیننا" پورن سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا وہ تو انکے گھر کی بات ہے۔ وجہ تبدیل کریں تب تک سر پر شاپر ڈال کر رکھیں گرمی ہے بھوسے کو آگ بھی لگ سکتی
نومئی واقعات کے بعد کئی رہنماؤں نے تحریک انصاف چھوڑدی،جن میں سے بعض رہنما خاموشی سے تحریک انصاف کا حصہ بن چکے ہیں ، کچھ ساز باز کرکے پی ٹی آئی کے امیدوار بن کر الیکشن لڑچکے ہیں اور کچھ اہم عہدے بھی لے چکے ہیں ان میں عون عباس بپی اور ملک تیمور مسعود نمایاں ہیں جنہیں بالترتیب تحریک انصاف جنوبی پنجاب اور شمالی پنجاب کا صدر بنادیا گیا ہے جبکہ بعض واپس آنے کی تیاریوں میں ہیں اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے تعلقات استوار کرکے واپس آنیکی کوشش کررہے ہیں۔ کراچی میں علی زیدی اور عمران اسماعیل واپس آنیکی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں اور وہ اپنے حامی دھڑے اور حلیم عادل شیخ کے مخالف دھڑے سے رابطے میں ہیں جبکہ فوادچوہدری بھی تحریک انصاف کے اندر سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جب حامد خان سینیٹر بنے تو انہیں مبارکباد دینے چند سابق پی ٹی آئی رہنما آئے۔ یہ وہ رہنما تھے جو یا تو 9 مئی واقعات کی مذمت کرکے پارٹی چھوڑ چکے تھے یا تحریک انصاف کے ہی امیدواروں کے خلاف جعلی امیدوار بن کر الیکشن لڑتے رہے، ان میں سلمان شعیب، آجاسم شریف، امین ذکی نمایا تھے۔ سلمان شعیب نے ایک انٹرویو میں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ عمران خان پارٹی نہیں چلاسکتے وہ پارٹی کسی اور کے حوالے کریں جبکہ 9 مئی واقعات کا ذمہ دار حماداظہر اور حافظ فرحت عباس کو قرار دیا تھا۔ اس طرح لاہور میں کچھ روز قبل اسد قیصر کیساتھ ایک میٹنگ میں وسیم رامے نامی رہنما بھی بیٹھا ہوتا تھا جو 9 مئی واقعات کی مذمت کرکے نہ صرف پارٹی چھوڑچکا تھا بلکہ استحکام پارٹی کا بھی حصہ بن گیا تھا۔ اس پر صحافی عمران بھٹی نے کہا کہ وسیم رامے نے بھی 9 مئی کی مزمت کرکے استحکام پارٹی جوائن کی تھی،،پھر استحکام پارٹی کے دفتر کا مستقل نمائندہ بھی بنا،،لیکن 8 فروری کے تباہی کے بعد خاموش ہوگیا،،اب پھر تحریک انصاف میں واپس آنے کے لیے متحرک ہے،،،اسد قیصر سے ملاقات بھی ہوچکی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے لگتا ابھی بھی نہیں سیکھا شاکر محمود اعوان نے کہا کہ جو تحریک انصاف کو اس خمار میں چھوڑ کر گئے تھے کہ "ختم شد" اب وہ ترلوں منتوں سے واپسی کی کوششیں کر رہے ہیں،،،تحریک انصاف کو ایسے گھسپٹیوں پر نظر رکھنا ہو گی عادل راجہ نے خبر دی کہ پی ٹی آئی میں کچھ انتہائی اہم لوگ ابرار الحق کی واپسی کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔کیا آپ کے خیال میں اسے پارٹی میں واپس آنے دیا جانا چاہیے؟
عمران خان کے ٹیلی گراف کے آرٹیکل نے اسٹیبلشمنٹ کے حامیوں کی چیخیں نکلوا دیں ہیں ۔منیب فاروق، جاوید چوہدری، مزمل سہروردی اور سلیم بخاری کا سخت ردعمل منیب فاروق کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بغیر لگی لپٹی کے سب کچھ کہہ دیا ہے اور انہوں نے فوجی قیادت پر ڈائریکٹ اٹیک کیا ہے، جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انساف کی قیادت ڈائریکٹ فوجی قیادت پر اٹیک کررہی ہے، یہاں تک کہ چئیرمین نیب جنرل نذیر بٹ کی فوجی وردی میں تصویر شئیر کررہی ہے انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ حقیقت ہے جو یہ نہیں سمجھتا وہ بیوقوف ہے، عمران خان کو پیچھے ہٹنا پڑے گا، جاوید چوہدری سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ اگر میں ٹیلی گراف کا ایڈیٹر ہوتا تو یہ آرٹیکل کبھی نہ چھاپتا ، عمران خان نے فوجی قیادت پر بغیر ثبوت الزام لگائے، ایک شخص جیل میں ہے اور وہ یہ کہے کہ فوجی قیادت مجھے مراوانا چاہتی ہے اور یہ سب کچھ ہوا میں ہے۔اس قسم کی چیز کو چھاپنے سے پہلے 10 دفعہ سوچنا پڑے گا اس پر صحافی نادر بلوچ نے طنز کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ 9 مئی اور دیگر معاملات کے حوالے سے کتنے شواہد دیکھ کر اسٹوری چھاپی یا آرٹکیکل چھاپا یا تبصرہ فشانی کی؟۔ اخبارات میں تو یہ لکھ کر جان چھڑوا لیتے ہیں کہ آرٹیکل لکھنے والے کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ پتہ نہیں یہ منافقت کیسے کرلیتے ہیں؟ رضوان غلزئی نے طنز کیاکہ یہی وجہ ہے کہ موصوف جس اخبار کے ایڈیٹر ہیں اسکی اب اتنی ہی کاپیاں چھپتی ہیں جو اشتہارات لینے کے لئے سرکاری دفاتر میں بھیجی جا سکیں۔ صحافی ثمر عباس نے کہا کہ اور اگر یہی آرٹیکل میاں نواز شریف نے لکھوایا ہوتا پھر؟؟؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں عمران ریاض جیسی وضع قطع رکھنے والا ایک شخص ڈانس کررہا ہے، یہ شخص اپنی سفید داڑھی اور عمران ریاض جیسے قد کاٹھ کی وجہ سے عمران ریاض ہی لگتا ہے مگر غور سے دیکھا جائے تو یہ عمران ریاض نہیں۔ اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد عمران ریاض کے مخالفین کئی دن سے سوشل میڈیا پر یہ پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ عمران ریاض ڈانس کررہا ہے اور پیچھے تحریک انصاف کا ترانہ بھی چل رہا ہے۔ن لیگ کے حامی سپورٹرز بغیر سوچے سمجھے یہ ویڈیو اپلوڈ کرکے پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ اکثر سوشل میڈیا صارفین یہ تو جانتے ہیں کہ یہ عمران ریاض نہیں تو یہ شخص ہے کون؟یہ شخص دراصل انڈین کوریوگرافر ورون اروڑا ہے۔جس نے اپنے ڈانس کی ویڈیو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپلوڈ کررکھی ہیں۔ یہ ویڈیو کچھ روز قبل ن لیگ کے حمایتی کامیڈین مصطفیٰ چوہدری نے شئیر کی اور کہا کہ اگر عمران ریاض بھای ڈانس کر رہے ہیں خوش ہیں انجواے کر رہے ہیں تو کسی کو کیا تکلیف ہے؟ جس پر ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ شخص عمران ریاض نہیں ورون اروڑا ہے جس نے یہ ویڈیوز اپنے انسٹا اکاؤنٹ پر اپلوڈ کی ہیں۔

Back
Top