سوشل میڈیا کی خبریں

سندھ میں بے زبان اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہےجس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، واقعہ میں ملوث 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ گورنر سندھ نے اونٹنی کے مالک کیلئے بڑا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں بے زبان جانور کے ساتھ ظلم کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس کی ویڈیو ز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں، واقعہ میں بااثر افراد نے مالی تنازعے کے بعد ایک شخص کے اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی گئی ہے۔ واقعہ پر سندھ حکومت نے نوٹس لیا جبکہ واقعہ میں ملوث 5 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، گورنر سندھ نے متاثرہ اونٹ کے مالک کو دو اونٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس معاملے پر شدید ردعمل آنا شروع ہوگیا ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے واقعہ پر ڈی ایس پی کی گفتگو کا کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سانگھڑ پولیس کے ڈی ایس پی نے واقعہ کو ظلم تو قرار دیدیا مگر کسی ذمہ دار کا نام لینے کی جرات نہیں کی۔ حامد میر نے کہا کہ موصوف کو یہ پتا ہے کہ جس جگہ واقعہ پیش آیا وہ غلام رسول شرکی ہے اس نے وہ رقبہ جعفر پنجابی کو ٹھیکے پر دیا مگر پولیس نےایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف کاٹی ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا جس ملک میں انسانوں کوبے گناہ مار دیا جائے یا انتقامی کاروائیاں معمول ہوں، جہاں جج انصاف دینے کی بجائے خود غیر محفوظ ہوں، جہاں کرپٹ مافیا کی نشاندھی صحافی کا جرم بن جائے۔ ایسے حالات میں انسانوں اور جانوروں پر ظلم سے کوئی فرق نہیں پڑتا!! واقعہ پر ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے زخمی اونٹ کی تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ ظالم وڈیرے نے اپنی فصل میں گھسنے والے اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی، پولیس نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی، کیونکہ بااثر وڈیرے کو سیاسی لوگوں کی آشرواد حاصل ہے۔ صحافی ثمر عباس نے اس معاملے پر شرجیل انعام میمن کا بیان اور گرفتار ملزمان کی تصاویر شیئر کیں اور ایف آئی آر کی نقل بھی شیئر کی۔ ایک صارف نے اونٹ کی ٹانگ کاٹے جانے کے بعد کی ویڈیو شیئر کی جس میں اونٹ کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسو واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ امتیاز چانڈیو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وحشی درندے غلام رسول شر نے بے چارے اونت پر بے رحمانہ ظلم کرتے ہوئے اس کی ٹانگ کاٹ دی، اونٹ چلاتا رہا مگر جانور وڈیرے کو رحم نہیں آیا ، ابھی تک اس معاملے پر پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ہرمیت سنگھ نے کہا کہ فرعون توویسے ہی بدنام ہے، اس ملک میں ہر کوئی ناخدا بنا بیٹھا ہے جس کے پاس تھوڑی بہت طاقت آجائے، شدید کرب میں مبتلا اس بے زبان جانور کے ساتھ جو ظلم اس ظالم وڈیرے نے کیا ایک پل کیلئے بھی اس معصوم جانور پر ترس نہیں آیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں بھارتی آرمی چیف کی موجودگی کے حوالے سے پاکستانی صارفین کی جانب سے تبصرے ہورہے ہیں، اس کے پیچھے اصل حقیقت کیا ہے؟ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری کی ایک تصویر وائرل ہورہی ہے جس میں بھارتی سیاستدانوں کے علاوہ بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اس تقریب میں بھارتی آرمی چیف بھی شریک تھے تاہم انہیں بہت پیچھے جگہ ملی ۔ بھارتی آرمی چیف کو دیگر افراد کے درمیان بلکہ بہت پیچھے بٹھانے پر پاکستانی صارفین خوب تبصرے کررہے ہیں اور اس تصویر کا موازنہ پاکستانی جمہوریت اور پاکستان میں وزیراعظم کی تقریب حلف برداری سے کررہے ہیں۔ سینئر صحافی عامر متین نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ اس تصویر میں بھارتی آرمی چیف یا بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کو تلاش کرسکتے ہیں؟ صحافی زبیر علی خان نے اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی ترقی کا ایک راز اس تصویر میں چھپا ہوا ہے۔ صحافی ارم ضعیم نے کہا کہ ایک ڈیلیور کرتی جمہوریت اورایک مضبوط عوامی رائے سے منتخب حکومت والے معاشروں کی تصاویر اور سٹنگ ارینجمنٹ ایسے ہوتے ہیں۔ علینہ شگری نے کہا کہ یہ فرق ہے ایک حقیقی جمہوریت اور ایک ہائبرڈ رجیم والی حکومت میں۔ سعید بلوچ نے کہا کہ اللہ ہمیں بھی وہ دن دکھائے جب پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہو اور ریاستی معاملات قائدے قانون کے مطابق چلیں، ایک سرکاری ملازم کو سرکاری ملازم کی طرح دیکھا جائے۔ عارف نامی ایک صارف نے کہا کہ کیا کبھی کسی پوسٹ آفس کے ہیڈ، پولیس آئی جی، انکم ٹیکس کے ہیڈ کو بھی آگے بٹھایا گیا ہے؟ یہ سب آرمی چیف کے برابر ہی سرکاری ملازم ہیں، عوام کے ملازم ہیں، ہم جب تک اپنے سول اداروں سے ملٹری کو ختم نہیں کریں گے یہ ایسے ہی جاسوسی کرکے ہر جگہ زبردستی گھستے رہیں گے۔ ایک صارف نے کہا کہ بھارت سپر پاور اپنی آرمی کی وجہ سے بن رہا ہے ،آج تک بھارتی آرمی نے جمہوری عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، اور کسی وزیراعظم کو عہدے سے نہیں ہٹایا، کبھی مارشل لاء نہیں لگایا ۔
لاہور میں کربلا جیسی گرمی،، پنجاب پولیس کا آج صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو ازیت دینے کی ایک اور ظالمانہ کوشش۔۔۔صحافی شاکر محموداعوان کا ٹویٹ صحافی شاکر محموداعوان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ صنم اور عالیہ کو 10 بجے فرانزک لیب لے کر آئے،، دونوں خواتین کو الگ الگ قیدیوں والی وین میں لایا گیا، 3 گھنٹے سے زائد دھوپ میں گاڑیاں کھڑی رکھیں لیکن انکو نکال کر وائس فرانزک نہیں کروایا گیا انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران انکو فیملی سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی اور انکو پانی تک پہچانے کی اجازت نہیں تھی،، اب واپس لے جا رہے ہیں کہتے ہیں کہ وقت ختم ہوگیا ہے اس لیے آج فرانزک نہیں ہوسکتا جبکہ فرانزک سائنس ایجنسی کا وقت 4 بجے تک ہوتا ہے اس پر ایک اور صحافی محمد عمیر نے کہا کہ انفارمیشن کے بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو اس تشدد اور اذیت کا شکار کسی کے کہنے کیا جارہا ہے پولیس خود نہیں کررہی یہ حکم ہے۔ بطور کرائم رپورٹر میں بخوبی آگاہ ہوں کہ فرانزک لیب میں ملزمان کو ٹیسٹ سے قبل بٹھائے جانے کے لیے مناسب کمرے موجود ہیں مگر اس گرمی میں انکو پریزن وین میں بٹھائے رکھنا کسی کی انا کو تسکین پہنچانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنم جاوید اور عالیہ حمزہ یہ دونوں پتہ نہیں کسی چیز سے بنی ہیں،لاہور میں اج لو چل رہی کہ دس منٹ باہر کھڑے ہونا مشکل ہوجائے ،انکو اس گرمی میں گوجرانوالہ سے لاہور لایا گیا پھر اذیت دینے کے لیے پریزن وین گرمی میں کھڑی کردی گئی،مگر ماتھے پر ایک شکن نہیں ،لہور لہور اے کے نعرے لگ رہے یادرہے کہ 2 روز قبل بھی صنم جاوید کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا تھا جب انہیں عدالت پیشی کے موقع پر بکتر بند گاڑی میں کئی گھنٹے سخت دھوپ میں محبوس رکھا گیا تھا ، انہیں پانی تک فراہم نہیں کیا گیا جبکہ عدالت میں پیش کرنے سے پہلے ناشتہ تک نہ کروایا گیا
آئی جی پنجاب نے پورے پاکستان میں 9 مئی کے کیسز کا ذمہ دار صنم جاوید خان کو قرار دیا ہے، صنم جاوید خان نومئی کے مقدمات میں گرفتار ہیں اور ان پر لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، راولپنڈی میں 9 مئی کے کیسز درج ہیں جبکہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان پر کوئٹہ سمیت مزید شہروں میں نومئی کے کیسز درج ہونگے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب نے صنم جاوید کے کیسز پر انوکھی منطق دی۔ایک صحافی نے آئی جی پنجاب سے سوال کیا کہ صنم جاوید کو مزید کتنے مقدمات میں گرفتار کیا جائے گا؟ اس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ آپ 9 مئی کے کیسسز کو پڑھ لیں پہلے،، اگر میں یہاں پر کھڑا ہو کر کہتا ہے کہ پورے پاکستان کو آگ لگا دوں گا تو اس کا جہاں جہا امپیکٹ ہوگا وہاں وہاں اس پر کیس ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر میں کہتا ہوں کہ پورے پاکستان میں آگ لگادو، اسکے بعد جس جس ضلعے میں یہ ہوتا ہے اسکی ذمہ داری مجھ پر آتی ہے۔ صحافی زبیر علی خان نے اس پر ردعمل دیا کہ آئی جی اسلام آباد کو قانون دوبارہ پڑھنا چاہے، کسی جرم کے خلاف ایف آئی آر اس وقت تک نہیں کٹ سکتی جب تک جرم سرزد نہ ہوا ہو۔۔۔ پاکستان کی تعیزارت تو یہی کہتی ہیں پتہ نہ یہ کس جنگل کے آئی جی ہیں علی سلمان علوی کا کہنا تھا کہ صنم جاوید خان کے وکلاء کو بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگانے پر آئی جی پنجاب کے خلاف ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کرنی چاہئیے۔ یہ شخص ذہنی طور پر کسی اے ایس آئی کے عہدے پر کام کرنے کا اہل نہیں ہے، اسے آئی جی کی کرسی پر بٹھایا ہوا ہے فرزانہ نے تبصرہ کیا کہ اگر کوئی جذبات میں آکر کہہ دے کہ میں ساری دنیا جلا دوں گی تو کیا اُسکا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں چلے گا یا 200 ممالک میں الگ الگ جا کر ضمانت کروانا پڑے گی ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ آدمی ذہنی مریض ہے۔ اندازِ گفتگو، ہاتھوں کی بے سبب حرکت انکی ذہنی اور جسمانی بے چینی اور مرض کو ظاہر کرتی ہے عارف ڈار نے کہا کہ اگر اس بندہ کا میڈیکل کروایا جائے دنیا کے کسی بھی تھرڈ کلاس میڈیکل بورڈ سے تب بھی اس کو پاگل قرار دینا مشکل نہ ہوگا
عدالتی احکامات کے باوجود عمران ریاض خان کو حج پر جانے کی اجازت نہ مل سکی۔۔۔ عمران ریاض خان کو ایئر پورٹ پر احرام میں ہی گرفتار کر لیا گیا ۔ عمران ریاض کو عدالت سے حج کی اجازت ملی تھی مگر ایف آئی اے اور سیکیورٹی اداروں نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے عمران ریاض کو گرفتار کرلیا، عمران ریاض کو کس کیس میں گرفتارکیا گیا ہے یہ معلوم نہیں ہوسکا۔ عمران ریاض کی گرفتاری پر صحافیوں، سیاستدانوں اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے سخت ردعمل دیکھنے کو ملا۔ فوادچوہدری نے ردعمل دیا کہ عمران ریاض کی اس طرح احرام میں گرفتاری عدالتی نظام کے منہ پر طمانچہ ہے۔۔ ، حکومت فیصلہ کر لے عدالتی نظام برقرار نہیں رکھنا تو جج صاحبان کو گھر بھیج دیا جائے اور اختیارات پولیس کو سونپ دیں ۔۔ علی زیدی نے کہ اکہ زمینی خدا حج پر جانے سے روک رہے ہیں قیامت کے روز کیا منہ دکھائیں گے؟ وقار ملک نے لکھا کہ کلمے کے نام پہ بنے ملک میں حالت احرام میں اغوا کرنا حج سے روکنا ہم نے پاتال کو چھو لیا ہے خرم اقبال کا کہنا تھا کہ حج پر جانے سے روکنا خالصتاً شیطانی خصلت ہے۔۔!! زبیرعلی خان نے کہا کہ یزید بھی شاید حالت احرام کا احترام کر لیتا ۔۔۔ یہ ہزید سے بھی بدتر ہیں ہرمیت سنگھ نے تبصرہ کیا کہ میرے لئے یہ بات تسلیم کرنا مشکل ہورہا ہے کہ ایک مسلمان ملک کے مسلمان حکمرانوں نے ایک مسلمان صحافی کو اسلام کے بنیادی رکن "حج" کی ادائیگی سے اس وقت روکا ہے جب وہ حالت احرام میں تھا؟ صاحبزادہ حامد رضا نے ردعمل دیا کہ احرام باندھے ہوئے حج کے لئے جاتے ہوئے عمران ریاض کی گرفتاری ۔۔۔۔۔۔ اللہ اکبر اللہ اکبر ۔ اب تو کچھ کہنے کے لئے بھی الفاظ نہیں ۔ یقینا خدا کی مار پڑے گی ایک صاحب ایمان مسلمان کو فریضہ حج سے جبرا روکا گیا یقینا خدا کی مار پڑے گی ۔ منظور پشتین نے کہا کہ حج جانے کے لئے عدالتی اجازت کے باوجود بھی عمران ریاض کو احرام پہنے ائرپورٹ سے گرفتار کرنے کی شدید مزمت کرتے ہیں۔کیا ظالمانہ پالیسیوں پر تنقید اتنی بڑی جرم ہے۔؟جب بڑے شہروں میں ایسا ہوتا ہے تو ایک بار، صرف ایک بار سوچ لے کہ پریفریز میں آباد محکوم قوموں کا کیا حال ہوگا۔ حماداظہر کا کہنا تھا کہ سنئیر نائب صدر لاہور عبدالکریم گرفتار، سیکرٹری اطلاعات لاہور وقاص امجد اغوا، اظہر مشوانی ، شہریار بخاری اور شہباز گل کے بھائی اغوا، علی زمان پر قاتلانہ حملہ اور اب عمران ریاض کی حالت احرام میں گرفتاری۔۔حکمرانوں کی گھبراہٹ اور نتیجاتاً فسطائیت عروج پر ہے۔ صدیق جان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ صاحب نے اس نظام کو اتنا بے خوف کردیا ہے کہ احرام کی حالت میں حج پر جانے والوں کو بھی عدالتی احکامات کے باوجود اغواء کیا جارہا ہے ۔اغواء کار دھمکیاں دیتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ سپریم کورٹ چلے جاؤ گے؟؟؟ہم تمہیں وہاں بھی دیکھ لیں گے ، صدیق ججان نے مزید کہا کہ یعنی ظالم۔مظلوم کو دھمکی دیتا ہے کہ باقی ظلم تو ایک طرف جو تمہارے ساتھ سپریم کورٹ سے کروائیں گے وہ سب سے بھاری پڑے گا تم مظلوموں پر۔۔۔۔شکریہ قاضی صاحب شیخ وقاص اکرم نے ردعمل دیا کہ جن ججز کے فیصلوں کا مذاق پنجاب پولیس کے تھا نیدار اور افسران روز اڑاتے ہوں اور ان کے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوں جیسا کہ عمران ریاض کو پنجاب پولیس نے اغوا کروا کے کیا ہے - انکا مزید کہنا تھا کہ اب یا تو وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب کو عدالت میں بلا کر احکامات کے مذاق بنوانے پر اور عمران ریاض کو اغوا کروانے پر برطرف کیا جائے یا پھر اگلی دفعہ فیصلے مت کریں اور بند کردیں عدالتیں اگر یہ فسطائی حکومت آپ کی بات نہیں مانتی فرحان منہاج نے کہا کہ عمران ریاض خان کو کیوں گرفتار کیا اگر گرفتار کرنا ہے ان ججوں کو کرتے جنہوں نے اجازت دی ـ احرام کی حالت میں کسی بے گناہ کو گرفتار کیا ہے تم پر عذاب آئے گا تم ذلیل ہوگے خوار ہوگے تمہاری نسلیں ہی تمہیں زمانے میں ذلیل اور خوار لکھیں گے اور اپنی شناخت نہیں بتائیں گی ارشاد بھٹی نے لکھا کہ اسلام آبادہائیکورٹ سےحج پر جانےکی اجازت ملنےکےبعدعمران ریاض کو گرفتار کرنا اور وہ بھی احرام کی حالت میں گرفتار کرنا افسوسناک،عمران ریاض حج پر جا رہاتھاملک چھوڑ کر بھاگ نہیں رہا تھا،اس نےملک چھوڑ کر جانا ہوتا تو کب کا جاچکا ہوتا،نہ عدالت کا احترام رہا اور نہ قانون کی حکمرانی رہی۔۔ رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ جو لوگ عمران ریاض خان کو روکنے والے کو آخرت اور اللہ سے ڈرا رہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ اگر وہ بدبخت آخرت اور اللہ پر ایمان رکھتا ہوتا تو ایسا کام کیوں کرتا ۔وہ طاقت کت گھمنڈ میں خود کو خدا سمجھتا بیٹھا ہے ۔ فرعون و نمرود کی طرح۔ایسے لوگوں کو خدا کا خوف دلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔
الیکشن کمیشن کی باریک وادات پکڑی گئی، جسٹس طارق محمود جہانگیری سے اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف درخواستیں دوسرے الیکشن ٹریبیونل کو منتقل کر دیں الیکشن کمیشن نے ن لیگی ایم این ایز کے حق میں گزشتہ روز محفوظ فیصلہ سنادیا تھا مگر اس فیصلے کی خاص بات یہ کہ محفوظ فیصلہ سنانے سے پہلے ہی ٹریبونل جج کو مقرر کردیا گیا لیکن اسکا نام نہیں لیا گیا فیصلے میں انکشاف ہوا کہ 7 جون کو الیکشن کمیشن ایک نیا ٹریبیونل بھی قائم کر چکا ہے جس کا کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی، حیران کُن طور پر نئے ٹریبیونل کا نوٹیفکیشن ابھی تک سامنے نہیں آسکا۔ یہ بھی یاد رہے کہ ٹربیونل سے متعلق فیصلہ بھی الیکشن کمیشن نے 7 جون کو ہی محفوظ کیا تھا۔ احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد قومی اسمبلی کے کیسز 7 جون کو بنائے گئے ٹربیونل کو منتقل کر دیے۔ میڈیا میں اس ٹربیونل کی تشکیل پر کوئی خبر نہیں آئی، کوئی نوٹی فکیشن بھی سامنے نہیں آیا۔ کسی کو معلوم بھی نہیں کہ ٹربیونل کا جج کون ہے۔ صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے آج کے فیصلے میں بڑا انکشاف یہ ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن ، اسلام آباد الیکشن ٹریبیونل کی ٹرانسفر درخواست منظور کرنے سے 3 دن پہلے ہی 7 جون کو نیا (جس کا نوٹیفکیشن ابھی تک کہیں سامنے نہیں آیا) ٹریبیونل تشکیل دے چکا تھا کیا الیکشن کمیشن کو پہلے ہی پتہ تھا یہی فیصلہ کرنا ہے ؟ اب جسٹس جہانگیری ٹریبیونل کو ختم کرکے سارا ریکارڈ اس نئے ٹریبیونل کے حوالے کر دیا گیا ہے ویسے وہ کون ٹریبونل ہے جن کا نام بھی ابھی سامنے نہیں آیا ؟ الیکشن کمیشن نے ٹربیونل تبدیلی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے کیسز7 جون کو بنائے گئے ٹربیونل کو منتقل کردئیے گئے ہیں حیران کن طور پر ایسے کسی ٹربیونل کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں کیا گیا نہ ہی ویب سائیٹ پر موجود ہے بشارت راجہ نے ردعمل دیا کہ سکندر سلطان راجہ نے احکامات کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے الیکشن ٹریبونل کو تبدیلی کی فارم 47 پر جیتے ہوئے امیدواروں کی درخواست منظور کر لی سلیکشن کمیشن آف پاکستان نے فارم 47 پر جتوائے ہوئے امیدواران سے اتفاق کیا کہ جسٹس جہانگیری کیس نہیں سن سکتے صدیق جان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن دن دیہاڑے یہ سب کچھ اس لیے کررہا ہے کیونکہ اسے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب کی مکمل سپورٹ حاصل ہے
قومی کرکٹ ٹیم میں کریک ڈاؤن سے متعلق خبر دیتے ہوئےحکومت کے حمایتی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ چھ کھلاڑی ایسے ہیں جو اب پی ٹی آئی دور میں ہی ٹیم میں واپس آسکیں گے۔ تفصیلات کے مطابق نجی خبررساں ادارے سے منسلک شہباز حکومت کے حمایتی صحافی حیدر نقوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ چھ کھلاڑی ایسے ہیں جو اب پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد ہی ٹیم میں واپس آسکتے ہیں اس سے پہلے انہیں کسی لیگ کیلئے بھی این او سی نہیں ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی کرکٹ میں سخت کریک ڈاؤن شروع ہونے والا ہے بورڈ میں سالوں سے بیٹھے لوگ بھی فارغ ہوں گے، اس بدترین شکست کے بعد کچھ مزید کھونے کو کچھ نہیں بچا۔ اس بیان پرصحافی احمد وڑائچ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا، پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت بن گئی، اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا، اسمگلنگ بڑھ گئی، بجلی چوری کیخلاف کریک ڈاؤن ہوا گردشی قرضہ مزید بڑھ گیا، ایک بار کریک ڈاؤن چھوڑ کر انسانوں کی طرح عقل بھی استعمال کرکے دیکھنا چاہیے۔ محمد جنید نے کہا کہ ایک پیٹرن بن چکا ہے کہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے ڈنڈے کی دھمکی دی جائے، ایس آئی ایف سی ناکام ہے یا ٹیم ذلیل ہورہی ہے تو اس کے ذمہ دار "آپ" ہیں، کوئی دوسرا نہیں، کریک ڈاؤن کی دھمکیوں سے کیا تبدیل ہوگا؟ طلحہ نامی صارف نے کہا کہ جب کوئی کھلاڑی ٹیم میں ہی نہیں ہوگا تو اسے لیگ کھیلنے کیلئے این او سی کیوں درکار ہوگا؟ چپڑاسیوں کی باتیں سن لیں۔ طوبیٰ انصاری نے کہا کہ دوسال سے ہر جگہ ناکام ہونے والے ایک بار پھر اپنی ناکامی دوسروں پر ڈالنے والے ہیں، جن کا مقدر ذلت بن جائے وہ ذلیل ہوکر ہی رہتے ہیں، پی ٹی آئی دور میں ٹیم میرٹ پر تھی اور اللہ نے انہیں کامیاب بھی کیا، ابھی تو سب رشتے دار جمع ہیں۔ رانا یاسر نے کہا کہ یہ جھوٹ پھیلا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سب پی ٹی آئی نے کروایا ہے، بے شرمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ ممتاز علی نے کہا کہ بات ٹھیک ہے کہ عمران خان کے دور میں میرٹ پر تقرریوں کے بعد ٹیم فائنل یا سیمی فائنل تک پہنچتی تھی، اس لیے ن لیگی کھلاڑیں کو شامل کیا جائے تاکہ پہلے ہی راؤنڈ میں ٹیم باہر ہوجائے۔
صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات عظمیٰ بخاری کی جانب سے گزشتہ روز پاک بھارت میچ میں لہرائے گئے بینرز کی جعلی تصاویر شیئر کرکے سوال پوچھا جس پر انہیں پی ٹی آئی رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کرارے جوابات موصول ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزیر اطلاعات و نشریات عظمیٰ بخاری نے گزشتہ روز پاک بھارت میچ کے دوران لہرائے گئے بینرز کی جعلی تصاویر شیئر کیں جس پر جعلی نعرے درج تھے، عظمیٰ بخاری نے کہا سمجھ نہیں آرہا کہ کل کون سا بینر لہرایا گیا اس لیے سوچا پوچھ لوں۔ عظمیٰ بخاری کے اس سوال پر نا صرف انہیں لہرائے گئے اصل بینر کی تصاویر بھیجی گئیں بلکہ انہیں کرارے جوابات بھی موصول ہوئے۔ پی ٹی آئی کی سابقہ رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ ایک طرف حکومت ہتک عزت کا بل منظور کرتی ہے تو دوسری طرف اسی فارم 47 کی ایک وزیر جھوٹا پراپیگنڈہ کرنے کیلئے جعلی تصاویر شیئر کررہی ہیں، کیا ان پر ہتک عزت کا قانون لاگو نہیں ہوتا؟ کیا سارے قوانین تحریک انصاف کے خلاف ہی استعمال ہونے ہیں؟ صحافی زبیر علی خان نے عظمیٰ بخاری کی جانب سے شیئر کردہ بینرز میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ ترجمان پنجاب حکومت کس حافظ سے تن کررکھنے کا مطالبہ کررہی ہیں؟ یہ حافظ کون ہیں؟ صحافی صبیح کاظمی نے ریمنڈ ڈیوس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اصل جواب امریکی شہری دے سکتے ہیں، ان سے پوچھ لیں۔ صحافی احمد وڑائچ نے بھی "حافظ" والے بینر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عظمیٰ بخاری کا ذہنی معیار دیکھیں۔ ایک اور ٹویٹ میں کہا بظاہر ریاست ’’تُن دو‘‘ پالیسی پر چل رہی ہے۔ فلاں کو تُن دو، فلاں فلاں کو بھی تُن دو، اُسے تُن دیا ہے تو اب اِسے بھی تُن دو۔ سوال یہ ہے کہ اس تُننے تُنانے سے حاصل کیا ہوا ہے؟ سراج احمد نے کہا کہ حافظ کو خوش کرنے کیلئے جہاز اور بینرز کو سیدھا رکھنا چاہیے تھا، جہاز اوپر ہے اور بینر نیچے ہے، اس بیوقوف عمل سے آپ کا حافظ آپ کی سوشل میڈیا ٹیم پر اور غصہ کریں گے۔ اکبر نامی صارف نے کہا جعلی تصاویر پھیلاے پر عظمیٰ بخاری پر کیس ہوگا؟ ویسے انہوں نے یہ قانون اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے بنایا ہے مگر جب یہ قانون ان کے خلاف استعمال ہوگا تو بڑا مزہ آئے گا۔ ایک صاف نے "بوٹ کو عزت دو، ن لیگ" کا بینر تیار کرکے عظمیٰ بخاری کو جواب دیا کہ کل یہ والا بینر لہرایا گیا تھا۔
سابق نگراں وزیراطلاعات و نشریات جان اچکزئی نے وزیراعظم ، آرمی چیف سمیت سول و عسکری قیادت کو بدنام زمانہ گینگسٹر سے تشبیہ دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نگراں دور حکومت میں وزیر اطلاعات و نشریات کے عہدے پر فرائض سرانجام دینے والے جان اچکزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف عاصم منیر اور سول ملٹری لیڈر شپ کی ایک تصویر کو بدنامہ زمانہ گینگسٹر گروپ کے ساتھ جوڑ کرشیئر کیا اور اس پر تالیاں بھی بجائیں۔ جان اچکزئی نے سول ملٹری لیڈر شپ کو جس گروہ سے ملایا وہ انگلینڈ کا بدنام زمانہ سٹریٹ گینگ "پیکی بلائنڈرز" جو جرائم پیشہ افراد پر مشتمل تھا اور چوری ، ڈکیتی، تشدد، اغوا برائے تاوان جیسے جرائم میں ملوث تھا، جس کی نشاندہی سوشل میڈیا صارفین نےبھرپور انداز میں کی۔ جان اچکزئی کی اس پوسٹ پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک نئی بحث شروع ہوگئی اور جان اچکزئی کی اس پوسٹ پر انہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا گیا۔ صحافی احمد وڑائچ نے اس پوسٹ کے ساتھ بدنام زمانہ گینگ کی تفصیلات شیئر کیں اور کہا کہ کیا شاندار اثاثے رکھے ہوئے ہیں ہم نے۔ فرزانہ نامی صارف نے کہا کہ اگر ایسی ویڈیو ہم شیئر کردیں تو ویگو ڈالا آجائے، یہ اپنے مائی باپ کو کرمنل گینگسٹر سے ملارہا ہے، ان کا ویڈیو ایڈیٹر بھی کوئی انصافی ہے۔ ارشد نامی صارف نے کہا کہ جان اچکزئی نے آرمی چیف و دیگر کو گینگسٹر سے ملادیا، توبہ کیسے کیسے نمونے ہیں یہ۔ سلمان جلیل نے کہا کہ عمران خان نے سچ کہا تھا کہ ایک تویہ پڑھے لکھے نہیں ہیں اوپر سے پڑھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ ارشد نامی صارف نے جان اچکزئی کیلئے تالیاں بجائیں۔
سینئر صحافی و اینکر پرسن منیب فاروق کو وزیراعلیٰ مریم نواز کے 100 روزہ حکومت کی تعریف کرنا مہنگا پڑگیا ہے، صحافی وسوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔ منیب فاروق نے اپنے بیان میں کہا کہ مریم نواز نے بطور وزیراعلیٰ پہلے 100 دنوں میں اپنے ناقدین کو غلط ثابت کردیا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے مریم نواز ن لیگ کو واپس وہیں لاسکتی ہے جہاں وہ کبھی تھی۔ پی ٹی آئی رہنما مزمل اسلم نے کہا کہ کیا واقعی؟ آپ نے یہ نتیجہ کیسےنکالا؟ پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ منیب فاروق کی ٹویٹس ایسی ہوتی ہیں جیسی ایک پی آر کمپنی کسی کی مہم کیلئے انفلوینسر کو لکھ کر دیتی ہے۔ بشارت راجا نے کہا کہ اخبار نویس دنیا میں ان لوگوں کا ساتھ دینے کیلئے پیدا ہوت ہیں جو مصائب ہوتے ہیں، طاقتوروں کے بوٹ چاٹنے والوں کا اخبار نویسی سے کیا تعلق؟ زبیر علی خان نے کہا کہ ان کی کامیابی نے ن لیگ کو وہاں پہنچادیا ہے جہاں سے وہ شروع ہوئی تھی، جنرل ضیاء کا سیاہ دور، مریم نواز ن لیگ کو واپس وہاں پہنچا چکی ہیں۔ احمد وڑائچ نے منیب فاروق کو چیلنج کیا اور کہا کہ مائیک اٹھائیں اور وزیراعلیٰ کی شاندار پرفارمنس کے بارے میں عوام کو بتائیں، خاص طور پر کسانوں کو سمجھائیں، پوری دیہی معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے۔ صحافی ارم ضعیم نے کہا کہ اتنا ن لیگ کو خود بھی نہیں پتا جتنا منا جانتا ہے۔ سلمان درانی نے کہا کہ منیب بھائی اتنی محنت کے بعد بھی آپ کوئی عہدہ نہیں ملا؟ عمران یوسفزئی نے مٹن کی قیمت میں کمی سے متعلق حکومتی سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی بتاسکتا ہے کہ مٹن کا یہ ریٹ کہاں پر ہے؟ اور سستی بجلی کہاں ہے؟ سالار سلطانزئی نے کہا کہ اگر 100 دنوں میں 12 کروڑ پنجابیوں کی بددعائیں سمیٹنا کامیابی ہے تو پھر واقعی تاریخ ساز وزیراعلیٰ ہیں ۔ عماد یوسف نے کہا کہ اس حکومت کی جانب سے پاس کردہ ہتک عزت کے قانون پر تمام صحافی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں، آپ کا یہ بیان ایک سپورٹر کا ہے ، وکیل کا ہے ، کسی صحافی کا ہے کا بس ایسے ہی ہے؟ پی ٹی آئی رہنما سکندر فیاض بھڈیرا نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپنے 100 دنوں میں رورل اکانومی برباد کی، آپ کو یہ محسوس نہیں ہوگا مگر آنے والے دنوں میں اس تباہی کے اثرات سب کو نظر آجائیں گے، صحافی محمد عمیر نے کہا کہ جو آپ نے لکھا ہے یہ تعریفی پروگرام ویڈیوز کے ساتھ سارے چینلز کو بھیجا گیا تھا، آپ لائیو کیمرہ آن کریں اور ہسپتال، تھانے یا کسی اور سرکاری دفتر جائیں آپ کو پتا چل جائے گا کہ 100 دنوں میں کیا ہوا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ ایک زمانہ تھا آمر صرف لفافوں سے اپنی تعریفیں کرواتا تھا، آج کل لفافوں کو حکم ہے کہ جنرل نانی کی بھی تعریفوں کے پل باندھے جائیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کرنل (ر) ثاقب منیر کے ویری فائیڈ اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کی بار بار گرفتاری سے متعلق انتہائی غیر اخلاقی ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ ویڈیو صنم جاوید کی بار بار گرفتاری سے منسوب کی گئی ہے اوراس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ذومعنی جملہ بھی کسا گیا ہے کہ" پولیس کے صنم جاوید کو بار بار اندر کرنے کے دلفریب مناظر"۔ صحافی محمد فہیم نے کہا اس ملک میں عزت اور استحقاق صرف طاقت ور کا ہے کا ہےباقی سب کمی کمین ہیں، یہ حرکت اگر اس طاقت ور طبقہ کیخلاف کی جاتی تو آج ملکی ادارے قانون میڈیا مقننہ اور پارلیمان سب حرکت میں آجاتے ،بندے اٹھا کر غائب کرنے کی تاویلیں پیش کی جاتیں اور ایک کے چکر میں ہزاروں اٹھائے جاتے ایک صارف نے کہا کہ لوگ سوچتے ہوں کہ حمود رحمان کمیشن میں بیان کردہ مظالم میں پاک فوج کی جانب سے بنگالی خواتین کی ریپ کی کہانیوں میں کتنی صداقت ہے، اس ادارے سے ریٹائرڈ شخص کی پوسٹ ملاحظہ کریں، ایک معصوم عورت کے اوپر ہورہے ظلم کا مذاق اڑارہے ہیں۔ ڈاکٹر عنایت علی خان نے اس پوسٹ کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غیر اخلاقی زبان، گالم گلوچ اور بے منطقی گفتگو کی ہی امید کی جاسکتی ہے۔ ناصر خان نے کہا کہ اس سابق آرمی افسر کی گندی اور گھٹیا سوچ کا اندازہ کریں، ایسے لوگ ہمارے معاشرے کیلئے کینسر جیسے ہیں، کیا ایف آئی اے اس شخص کو ٹریس کرنے کی جرآت کرے گی اور اس کے خلاف کارروائی کرنے کوشش کرے گی یا اس کے سابقہ فوجی افسر ہونے کی وجہ سے آنکھیں بند کرلے گی۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ شخص جو سابق آرمی افسر ہونے کا دعویدار ہے اور خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کی حمایت کرتے ہوئے ایک عورت کی بار بار گرفتاری کا مذاق اڑارہا ہے، شائد بنگالی خواتین کو بھی اسی قسم کے ہاتھوں سے تکلیف پہنچائی گئی ہوگی۔ سلیمان شاہ رشدی نامی صارف نے کہ کم از کم اپنےنام سے کرنل ہٹادیں، فوج اس وقت تنقید کی زد میں ہے جو آپ کسر پوری کررہے ہیں، شرم آنی چاہیے آپ کو کرنل کہلواتے ہوئے، اپنے ادارے کےتقدس کا ہی خیال رکھ لیں۔ شفیق نامی صرف نے کہا کہ ہر اس شخص کیلئے جو یہ سوچ رہا ہے کہ ان کی بیٹیاں محفوظ ہیں، یہ گھٹیا سوچ آپ کی محافظ ہے۔ رابعہ ممتاز نامی صارف نے کہا کہ کرنل جنرل کے عہدے کے لوگوں کی بنیادی تعلیم کیا ہوتی ہے؟ بیچز سے لادے ہوئے کندھوں کی بنیادی تعلیم پر روشنی ڈالیں۔ صابر وزیر نے کہا کہ اب اندازہ ہوا کہ بنگال ہم سے کیوں جدا ہوا، بنگالیوں کے ساتھ بھی یہی کام ہوا تھا، وہ غریب ضرور تھے مگر غیرت مند بھی تھے۔ انسانی حقوق کی رہنما اور وکیل اایمان زینب مزاری نے مختلف واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عورت کو اس طرح ٹارگٹ کرنے کے دور رس نتائج آج بھی نہیں سمجھ پائے، اس طرح عورت کی بے عزتی نہیں ہوتی بلکہ آپ ایک بار پھر دنیا کے سامنے ایکسپوز ہوتے ہیں۔ کرنل (ر) ثاقب منیر نے ایمان مزاری کی ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے انتہائی غیراخلاقی گفتگو کی اور ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری سے متعلق بھی گھٹیا ریمارکس پاس کیے۔
مریم نواز کی پنجاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اشیائے ضروری کی قیمتوں میں کمی کردی ہے اور گوشت کی قیم بھی بہت نیچے آگئی ہے ۔سوشل میڈیا پر ن لیگ کے اکاؤنٹس بکرے کے گوشت کی 1362 روپے فی کلو قیمت کی تصویر وائرل ہورہی ہے جس پر خود لاہوری بھی حیران پریشان ہیں, ایکس پر درست قیمت بتادی کہا حقیقت اسکے برعکس ہے، لاہور میں چھوٹا گوشت 2200 روپے سے 2400 روپے کلو تک ہے، بیف 1100 اور 1200 روپے جبکہ قیمہ 1300 روپے ہے صحافی عمران میر نے لکھا ویسے تو گھر کے لیے گوشت کی خریداری ہمیشہ خود کرتا ہوں، ریٹس معلوم ہی تھے لیکن پھر بھی آج بازار جاکر مٹن اور بیف کے ریٹس پوچھے مٹن 2200 روپے کلو سے 2400 روپے فروخت ہورہا ہے۔ بیف 1100 اور 1200 روپے جبکہ قیمہ 1300 روپے ہے۔ آپ اپنے اپنے علاقوں کے ریٹس ایمانداری سے بتاسکتے ہیں. ایک صارف نے بتایا یقیناً یہ قیمت بھی اسی بازار کی ہے جہاں سے مریم نواز کا 800 روپے کا سوٹ ملتا ہے۔باقی دیکھ لینا یہ 1362 روپے کلو والا مٹن کُتے کا گوشت نہ ہو راو مختار نے لکھایہ اشتہار اصل میں عید کے گوشت کیلئے ہے,ورنہ اس ریٹ پہ مٹن پنجاب کیا پورے پاکستان میں کہیں دستیاب نہیں. ایوب سرفراز نے لکھا کس ملک کے یہ قیمتیں آپ نے لکھی ہیں بھائی سرگودھا کی تحصیل سلانوالی میں بڑا گوشت 1000روپیہ چھوٹا 2000روپے میں فروخت ھورہا ھے انتظامیہ غائب. محمد حیات نے لکھا یہ مریم بی بی والا چھوٹا گوشت کہاں مل رہا بھائی ؟پلیز کوئی رہنمائی فرمائے.
گزشتہ دنوں ثمینہ پاشا نے نجی چینل کے ایک ٹاک شو میں عظمیٰ بخاری سے سوال پوچھا کہ صنم جاوید کو بار بار گرفتار کیا جارہا ہے، ان پر الزام ہے کہ وہ لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا، میانوالی، فیصل آباد میں توڑپھوڑ کے واقعات میں ملوث ہے، ایک خاتون ایک ہی وقت میں پانچ مختلف شہروں میں کیسے ہو سکتی ہے ؟ اس پر عظمیٰ بخاری شدید غصے میں آگئیں اور ثمینہ پاشا سے لڑنا شروع کردیا لیکن اس سوال کا جواب نہ دے پائیں کہ ایک خاتون ایک ہی وقت میں 5 مختلف شہروں میں کیسے ہوسکتی ہے؟ گلوکار جواداحمد جو عمران خان اور تحریک انصاف کے شدید مخالف سمجھے جاتے ہیں اور اپنی سیاسی جماعت ہونے کے باوجود ن لیگ سے ہمدردی رکھتے ہیں اور ن لیگ کا دفاع کرتے ہیں، وہ خاموش نہ رہ پائے اور ثمینہ پاشا کو پی ٹی آئی کارکن قرار دیدیا انکا کہنا تھا کہ یہ صحافی نہیں پی ٹی آئی کی سیاسی کارکن ہے۔اسکے چہرےپر مصحکہ خیز ہنسی دیکھیں۔ اس کاخیال ہے کہ عمران جیسے گندے آدمی کےساتھ کھڑی ہو کر یہ کوئی معرکہ مار رہی ہے۔ یعنی یہ اس مکار کی مذہبی منافقت، جھوٹ، کرپشن اوربوٹ پالش کی حامی ہے۔یہ لوگ خود بھی اول درجے کےمنافق ہیں۔ اس پر ثمینہ پاشا نے جواب دیا کہ جواد بھائی! آداب۔ کسی کو بھی غیر قانونی انتقام کا نشانہ بنایا جائے وہ غلط ہے چاہے کوئی سیاسی جماعت کا کارکن ہو یا نہ ہو۔ اگر آپ کو بھی چودہ مرتبہ گرفتار کیا جاۓ گا ۔ میں یہی سوال اٹھاؤں گی ایسے ہی اٹھاؤں گی! وعدہ ہے۔ اس پر جواد احمد نے جوابد یا کہ شکریہ مگرمجھےعمران کےساتھ نہ ملائیں۔اس نےاقتدارکےلۓجنرلوں کےبوٹ پالش کیے۔میں مڈل کلاس کا1قناعت پسندآدمی ہوں۔کیاعمران اوراہلیہ نےملک ریاض جیسےکرپٹ کھرب پتی کےساتھ روابط نہیں رکھےجوخودکہتاہےکہ وہ فائلوں پرپہیےلگاتاہے؟عمران ٹھیک ہوتاتوارب پتی ہونےکےباوجود توشہ خانےسےکروڑوں نہ بناتا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہو گا کہ ایک شرط یہ بھی ہے کہ امریکہ سے کرکٹ میچ بھی ہارنا ہے،پاکستان انڈیا کے میچ کے حوالے سے بھی انور مقصود کا دلچسپ تبصرہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی امریکی ٹیم سے شکست نے شائقین کرکٹ کو حیران اور پریشان کردیا, لوگ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ قومی ٹیم امریکی ٹیم سے بھی ہار سکتی ہے, سوشل میڈیا پر ٹیم پر تنقید بھی کی جارہی ہے اور خوب ٹرول بھی کیا جارہاہے,پاکستانی لیجنڈری مصنف، طنز و مزاح نگار او ر میزبان انور مقصود بھی قومی ٹیم کی شکست پر دلچسپ تبصرہ کئے بغیر نہ رہ سکے۔ سوشل میڈیا پر انور مقصود سے جب ٹیم کے حوالے سے پوچھا گیا تو اپنے بھرپو طنز مزاح کے انداز میں جواب دیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہو گا کہ ایک شرط یہ بھی ہے کہ امریکہ سے کرکٹ میچ بھی ہارنا ہے, بھارت سے متعلق میچ پر انور مقصود نے کہا مزید میچز دیکھنے کے لئے جس کے پاس ٹکٹ ہیں وہ آدھی قیمت پر فروخت کردیں گے اور کوئی تو چارہ نہیں ہے۔ آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں امریکا نے پاکستان کو سپر اوور میں شکست دے کر بڑا اپ سیٹ کردیا اور ایونٹ میں مسلسل دوسری کامیابی حاصل کرلی,امریکا نے سپر اوور میں پاکستان کو جیت کیلئے 19 رنز کا ہدف دیا، قومی ٹیم صرف 13 رنز بناسکی۔ ڈیلس میں گروپ اے کے کھیلے گئے میچ میں امریکا کے کپتان مونانک پٹیل نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی,پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 159 رنز بنائے،کپتان بابر اعظم 44 اور شاداب 40 رنز کے ساتھ نمایاں رہے,امریکا کو میچ جیتنے کے لیے آخری گیند پر 5 رنز درکار تھے، امریکی بیٹر نتیش کمار نے حارث رؤف کو چوکا مارا اور میچ برابر ہوگیا۔
وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں ملنے والی سہولیات اور ان کے سیل کے حوالے سے دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہیں۔ حکومت کی جانب سے یہ دستاویزسپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے اس الزام کے بعد جمع کرائی گئی ہیں، جن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو جیل میں مناسب سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے کیا جانے والا یہ دعویٰ کہ انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انھیں وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے یہ درست نہیں ہے۔ عمران خان کے سیل کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں جس پر صارفین کی جانب سے مختلف رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ن لیگ کے رہنما اور حامی ان سہولیات کو عیاشی اور وی آئی پی سہولیات کہہ رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی رہنما اسے چھوٹا سا سیل کہہ رہے ہیں۔ صحافی محمد عمران نے کہا کہ اب عوام تو پوچھے گی کہ ملک کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت کے لیڈر کو صرف اس لئے اس کال کوٹھری میں رکھا ہوا ہے کہ اس نے بشری بی بی سے شادی کی ؟ اور تو کسی مقدمے میں عمران خان قید نہیں ہے۔ ویسے ان تصاویر کو دیکھ کر عائشہ ثناء کا برائٹ کرو یاد آگیا ہے ۔۔ احتشام عباسی نے ردعمل دیا کہ یہ تصویر لگا کر وفاقی حکومت نے اپنے پاؤں پر کلاڑی ماری ہے،،،میاں نواز شریف کو دنیا کی تمام سہولتوں کے ساتھہ ایک کنال سے بڑی ایریا میں رکھا گیا تھا اور عمران خان کے لیئے 10\8 کا کمرہ اسی کے اندر باتھہ روم آج عمران خان کے الزامات سچ ثابت ہوگئے ہیں- شاکر محموداعوان نے تبصرہ کیا کہ جو کہتے تھے کہ جیل کے 15 کمرے توڑ کر عمران خان کا لاک اپ تیار کیا گیا ہے وہ دیکھ لیں ایک چھوٹا سا کمرہ، واش روم بیڈ،واش بیسن اسی میں لگا ہوا ہے،،یہ بیڈ اس محل سے زیادہ پرسکون ہے جس سے پرواز میں کوتاہی آتی ہو۔۔۔سپریم کورٹ میں عمران خان کو دی جانے والی سہولیات کے کمرے کی تصویر پیش کردی گئی۔۔ زبیرعلی خان نے ردعمل دیا کہ لگتا ہے وفاقی حکومت میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو عمران خان کی سہولتکاری کر رہے ہیں، آج سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے جو رپورٹ جمع کروائی اس سے تو عمران خان اور ان کی جماعت کو ہی فائدہ پہنچا ہے۔۔۔ یہ جس کا بھی آئیڈیا تھا اسے 21 توپوں کی سلامی دینی چاہئے !!! صحافی ثمرعباس نے ردعمل دیا کہ تصویروں والی تدبیر بھی الٹی پڑ گئی۔ عبیدبھٹی نے تبصرہ کیا کہ نوازشریف کی اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے ریسٹ روم میں دو درجن راہنماوں سے ملاقات کی تصاویر بھی سامنے آئی تھیں، یعنی موبائل اندر لے جانے اور تصاویر بنانے پر کوئی پابندی نہیں تھی، عمران خان اگر فائیو سٹار سہولیات لے رہے ہیں تو 306 دنوں میں ایسی کوئی ایک بھی تصویر کیوں نہیں آئی؟ فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ کھانا، کتابیں، پانی ہر چیز ذاتی اخراجات سے ہوتی ہے حکومت کا کیا خرچہ ہے؟ TV بھی اپنا ہوتا ہے اور ہر قیدی کے پاس یہ سہولتیں ہیں، انتہائ افسوس کی بات ہے کہ سابق وزیر اعظم کو A کلاس کی بجائے سزائے موت کے سیل میں بند کیا گیا ہے، عوام کی بے عزتی ہے اور کوئی پیغام نہیں۔۔ عدنان عادل نے ردعمل دیا کہ عمران خان کی جیل کی تصویریں دیکھ کر لگتا ہے کہ ان کے بہت چھوٹے سے کمرہ کے ایک کونے میں ہی ٹائلٹ بنا ہوا ہے یعنی جہاں وہ بیٹھتے، لیٹتے اور کھانا کھاتے ہیں اسی جگہ پر انہیں ٹائلٹ بھی استعمال کرنا پڑتا ہے۔ وہ ایک سابق وزیراعظم ہیں۔ صحافی خرم اقبال لکھتے ہیں کہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کا جیل کا یہ چھوٹا سا کمرہ اقتدار کے بڑے بڑے ایوانوں پر بھاری ہے۔
شمع جونیجو نے رانا ثناء اللہ کی حوالات میں تصور شیئر کر کےاسے ڈیتھ سیل قرار دے دیا۔۔ مرشد صحیح کہتے ہیں کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں اور پھر کوشش بھی نہیں کرتے: سوشل میڈیا صارفین کا طنز رواں برس 23 مارچ 2024ء کو تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی معروف صحافی نے حوالات کو ڈیتھ سیل قرار دے دیا اور حوالات کی تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر شیئرکرتے دعویٰ کر دیا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کو 6x6 کے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔ شمع جونیجو نے رانا ثناء اللہ کی حوالات میں تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: 6x6 کا اصل ڈیتھ سیل! نہ ٹی وی، نہ کولر، نہ لائٹس ، نہ ٹیبل، نہ چیئر اور نہ ہی بیڈ کی سہولت! شمع جونیجو کی طرف سے رانا ثناء اللہ کی ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کی گئی تصویر پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا اور وہ ان کی تصحیح کرنے کے ساتھ ساتھ طنز بھی کرتے رہے۔ سینئر صحافی ارم ضعیم نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا: گُرو کو اتنا نہیں پتا کہ یہ تھانے کا لاک اپ ہے! گُرو نے بس تمغہ حلال کرنا ہوتا ہے! سینئر صحافی محمد عمیر نے لکھا: بنا روشنی کے شمع! یہ جیل نہیں حوالات ہے۔ ارسلان خان نے لکھا: اس ٹویٹ کے نیچے جوابات میں اس عورت کو کئی مہدی حسن نظر آئے ہونگے !! اسے روز عزت افزائی کروانے کا شوق ہو گیا ہے ! عارف خان نے لکھا: تمغہ امتیاز صاحبہ۔۔۔۔۔۔۔لاک اپ کہتے ہیں اسے! مرشد صحیح کہتے ہیں کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں اور پھر کوشش بھی نہیں کرتے۔ اشفاق خان نے لکھا: ان جعلی دانشوروں کو یہ نہیں پتہ کہ یہ حوالات ہے، بس جو وٹس ایپ میسج آتا ہے وہی پیسٹ کرتے ہیں! واضح رہے کہ رواں برس 23 مارچ 2024ء کو تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی معروف صحافی ڈاکٹر شمع جونیجو ماضی میں اداکارہ بھی رہ چکی ہیں تاہم وہ اس فیلڈ میں کوئی خاص کامیابی نہیں حاصل کر پائی تھیں، وہ مختلف چھوٹے چھوٹے رول ادا کرتی رہی ہیں اسکے بعد انہوں نے صحافت میں قدم رکھا مگر وہ اس میں بھی رنگ نہ جماپائیں۔ حکومت کی حمایت کرنے اور عمران خان پر تنقید کی وجہ سے وہ ن لیگ میں مقبول رہی اور انہیں رواں برس تمغہ امتیاز بھی دیا گیا۔
عمران خان کے ماموں، خالو سے متعلق غلط بیانی پر ماجد نظامی کا ن لیگ کے حامی صحافی کو جواب۔۔۔ ن لیگ کے حامی صحافی نے جنرل نیازی کو عمران خان کا تایا بنادیا۔ نجی چینل کے صحافی محسن رضا خان نے کہا کہ یوتھیے فوج پر سانحہ 71 کا الزام تو دھرتے ہیں - مگر یہ نہیں بتاتے کہ 71 میں ہتھیار ڈالنے والا جنرل امیر عبداللہ خان نیازی عمران خان کا تایا تھا -یہ نہیں بتاتے کہ جنرل غلام احمد رضا برکی 1969 سے 1971 تک بنگال کا گورنر تھا اور وہ عمران خان کا سگا ماموں تھا - انہوں نے کہا کہ یہ نہیں بتاتے کہ اسد عمر کے باپ جنرل غلام عمر پر بھی پاکستان توڑنے کا الزام تھا - یہ نہیں بتاتے کہ جنرل واجد علی برکی جو کہ عمران خان کا سگا خالو تھا اور جس نے سکندر مرزا کو بالوں سے گھسیٹ کر اقتدار چھین کر عمر ایوب کے دادا ایوب خان کی جھولی میں ڈالا تھا اور خود ایوب کی کابینہ کا وزیر صحت بن کر پورے ملک پر سیکنڈ کمان کرتا رہا - اس کی فرمائش پر جنرل غلام احمد رضا برکی کو 1969 میں بنگال کا گورنر لگایا گیا تھا - انہوں نے مزید کہا کہ 71 کے سارے کردار امیر عبداللہ نیازی ہو یا احمد رضا برکی, واجد علی برکی ہو یا غلام عمر, سارے کے سارے آج عمران خان, اسد عمر اور عمر ایوب کی شکل میں کہاں کھڑے ہیں ؟ شیخ مجیب کے ساتھ, یا پھر 9 مئی کے ساتھ ؟ بعدازاں اس صحافی نے اپنی پوسٹ کو پاک فوج میں خدمات سر انجام دینے والے سپاہیوں کے ضلع سے ایک درد مند پاکستانی کی پوسٹ سے جوڑا اس پر ملکی تاریخ سے باخبر ماجد نظامی نے محسن رضا خان کو تفصیلی جواب دیا اور کہا کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل امیر عبداللہ نیازی سابق وزیراعظم عمران خان کے تایا بالکل نہیں تھے۔ کیونکہ عمران خان شرمان خیل نیازی ہیں جبکہ جنرل امیر عبداللہ بلو خیل نیازی تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے ماموں احمد رضا برکی بالکل بھی جنرل یا گورنر مشرقی پاکستان نہیں رہے، وہ سول سروس میں کام کرتے رہے۔ ماجد نظامی نے مزید کہا کہ عمران خان کے خالو جنرل واجد برکی کا تعلق کسی لڑاکا یونٹ سے نہیں بلکہ آرمی میڈیکل کور سے تھا اور اس لئے وزیر صحت رہے۔ جب احمد رضا جنرل تھے ہی نہیں اور نہ ہی گورنر مشرقی پاکستان تھے تو یہ کہانی بھی من گھڑت ہے
اسلام آباد میں دودھ دہی کی کوالٹی پر نیب کا نوٹس، سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل اسلام آباد میں غیر معیاری دودھ اور دہی کی فروخت کا انکشاف پر نیب ایکشن میں آگیا،نیب نے غیر معمولی نوٹس لے لیا۔ چیف کمشنر اسلام آباد،فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کو 12جون 11 بجے طلب کرلیا،غیر معیاری دودھ دہی کی فروخت پر نیب سیکشن سی 33 کے تحت طلب کیا گیا،حکام کو غیرمعیاری دودھ اور دہی کی فروخت پر بریفنگ مانگ لی نیب کی جانب سے نوٹس لینے پر سوشل میڈیا صارفین میدان میں آگئے اور دلچسپ تبصرے کرڈالے سہیل راشد نے لکھا ایک طرف نیب کا پچاس کروڑ روپے سے زیادہ کی کرپشن پر ہی کارروائی والی ترمیم کی سپریم کورٹ میں حمایت ، دوسری جانب دودھ دہی کی کوالٹی پر نوٹس لے لیا ریاض الحق نے لکھااعلیٰ عدلیہ خارجہ امور دیکھ رہی ہے,نیب دودھ دہی کا ریٹ,ہائیکورٹ بلدیاتی انتخابات ,پولیس لوگوں کے نکاح نامے,سیاستدان ایک دوسرے کو,مقتدر حلقے اقتدار کو ,عوام سوئے دار کو ملا اختر نے لکھا بڑے صاحب کے گھر دودھ دہی بہتر نہیں آرہا ہوگا تو کاروائی شروع کردی تنزیل الرحمان نے لکھا پہلی بار نیب کوئی اچھا کام کر رہا ہے, لگتا ہے کسی افیسر کے گھر خراب دودھ پینے سے کوئی بندہ بیمار ہو گیا ہے.
عمران ریاض خان اپنی سیاسی ویڈیوز اور مقدمات کے سبب اکثر توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں تاہم اِن دنوں اُن سے منسوب ڈانس ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔۔آج کل ان کے ہمشکل کی مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں ۔ ان ویڈیوز میں ایک شخص کو ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے جو ہو بہو عمران ریاض خان کا ہمشکل لگتا ہے جو شخص دراصل بھارتی کوریوگرافر ورون ہے۔ یہ ویڈیوز اکثر آئے دن جاری ہوتی رہتی ہیں اور یہ خاص طور پر ایسے مواقع پر وائرل ہوتی ہیں جب تحریکِ انصاف کو کوئی خوشخبری ملتی ہے یا اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کسی مقدمے میں ریلیف ملتا ہے۔ حال ہی میں ایک صحافی نے عمران ریاض خان سے اِن ویڈیوز کی حقیقت سے متعلق استفسار کیا تو عمران ریاض نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیلنٹ مجھ میں نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 'میں نے بچپن میں شادیوں میں بڑی کوشش کی لیکن مجھ سے (ڈانس) ہوا ہی نہیں، مجھ میں یہ ٹیلنٹ ہی نہیں ہے اور مجھے اس بات کا دکھ بھی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'اچھی بات ہے کہ مجھ ملتی جلتی شکل کا ایک آدمی ہے جو بڑا ٹیلنٹڈ ہے، اس کو دیکھ کر لوگ سمجھ رہے ہیں کہ میں ہوں تو میں بڑا Appreciate کرتا ہوں اس کو'۔ عمران ریاض نے مزید کہا کہ 'وہ بس تھوڑی سی اور محنت کرے تو بالکل میری طرح ہوجائے گا پھر مجھے بھی اسے دیکھ کر یہی لگے گا کہ وہ میں ہی ہوں'۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سزا کے خلاف عمران خان کی اپیل منظور کر رہے ہیں اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت انہیں اس زالزام سے بری کیا جاتا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت کا فیصلہ آنے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر دونوں رہنمائوں کے سیاسی وسماجی حلقوں کی طرف سے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ سینئر صحافی وتجزیہ کار مطیع اللہ جان نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: حکومت کی طرف سے بنائے گئے اتنے حساس سائفر کیس میں حکومت کی شکست کے بعد کیا وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو استعفیٰ نہیں دے دینا چاہئیے؟ انہوں نے لکھا: کیا یہ حکومت کی نا اہلی ہے یا جھوٹا مقدمہ دونوں صورت میں حکومت اور اداروں نے عوام کو غیر ضروری طور پر اضطراب کا شکار کیا گیا۔ کوئی ایک شخص حکومت میں ایسا ہے جو اتنی بڑی شکست کی ذمے داری اُٹھائے؟ سینئر کرائم رپورٹر ثاقب بشیر نے لکھا:میں سائفر کیس کو اگست 2023 سے کور کر رہا ہوں باریک بین سے دیکھا اعظم خان کا بیان جس طرح آیا وہ سب سے بڑا بلنڈر تھا 2023ء میں 2000 والےء 90 کی دہائی والے ایسے حربے حیران کن تھے پھر اعظم خان عدالت کے سامنے جا کر اپنے بیان کے آدھے حصے سے پیچھے ہٹ گئے آج بنچ نے ریمارکس دئیے کہ اعظم خان کا بیان عمران خان کے موقف کو سپورٹ کر رہا ہے یہ بات میں نے اس وقت کی تھی جس دن اعظم خان بیان سے پیچھے ہٹے تھے۔ انہوں نے لکھا کہ: پھر جس وقت اس کیس کا چالان آیا تھا اس وقت ہی کہا تھا کمزور کیس ہے، پھر جیسا ٹرائل ہوا واضح طور پر پراسیکوشن کی نااہلی نظر آرہی تھی آج پھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے وہ دفاع میں ناکام رہی اس کیس کی ناکامی کی ذمہ داری یقینا فکس ہونی چاہیے، بیرون ملک سے گواہ بلا بلا کر گواہی کے لئے پیش کئے جاتے رہے قومی خزانے پر کتنا بوجھ پڑا یہ بھی پتہ چلنا چاہیے! سینئر صحافی قسمت خان نے سائفر کیس پر خرچ ہونے والی رقم بارے ایک خبر کا تراشہ شیئر کرتے ہوئے لکھا: سرکاری دولت کا ضیاع! سائفر کیس کا شمار پاکستان کے مہنگے ترین کیسز میں ہوتا ہے۔ کیس کی تحقیقات اور ٹرائل کے دوران کئی مواقع پر بیرون ملک سفارتخانوں میں کام کرنے والے گواہان کو بیان ریکارڈ کرنے کی غرض سے سرکاری اخراجات پر پاکستان لایا جاتا تھا: بیرسٹر سلمان صفدر 26مارچ 2024ء حسان خان بلوچ نے لکھا: حکومت اور حکومت کے پشت پناہوں کو بہت بڑی آئینی شکست ہوئی ہے۔ سائفر کیس کو بہت ہائپ دی گئی اس پر پورا بیانیہ بنا یہاں تک کے سرکاری وکیل نے سزائے موت تک کا مطالبہ کر دیا مگر آج سب دھڑن تختہ ہو گیا۔ پاکستان میں اخلاقیات کا رواج نہیں ورنہ اب تک کئی استعفیٰ آ چکے ہوتے! مغیث علی نے سینئر صحافی وتجزیہ کار سلیم صافی کی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: پراسیکیوشن کی کمزوری کی وجہ سے عمران خان کی بریت ہوئی ہے، آج حکومت اور پراسیکیوشن ٹیم کیلئے افسوس کا مقام ہے، سلیم صافی۔۔۔!!! واضح رہےکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کے فیصلے میں کہا کہ عامر خان کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہیں۔ عدالت 30 جنوری 2024ء کا فیصلہ کالعدم تصور کرتی ہے اور انہیں آفیشل سیکٹر ایکٹ کے تحت الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت (شاندانہ گلزار، فیصل جاوید، بیرسٹر گوہر، علی محمد خان اور علی محمد خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

Back
Top