سینئر صحافی وتجزیہ کار نصرت جاوید نے نجی ٹی وی چینل پبلک نیوز پر پروگرام خبر نشر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا یہ کہنا ہے کہ انتخابات میں تاخیر کی وجہ صرف یہ ہے کہ ایک شخص نوازشریف کو اقتدار میں لانے کے لیے سارا ارینجمنٹ کیا جا رہا ہے۔ نصرت جاوید نے کہا کہ میں جان کی امان پا کر عرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہ سارا ارینجمنٹ نوازشریف کو نہیں بلکہ مسلم لیگ کو جتوانے کے لیے کیا جا رہا ہے، نوازشریف کو بھی کچھ عرصے بعد یہ پتہ لگ جائے گا۔
انہوں نے نوازشریف کو عالمی سٹیبلشمنٹ کی حاصل حمایت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ پتہ کریں کہ پچھلے 1 سال کے دوران لندن میں ان سے کون کون سے ملک کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز نے ملاقات کی ہے۔ لندن میں ان کا بہت بڑا دکھاوا ہے میاں صاحب کا جس میں سے ایک حسین نواز کا دفتر ہے لیکن خفیہ ملاقاتیں ڈاکٹر صاحب کے فارم ہائوس پر ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عجیب اتفاق ہے کہ شہید بینظیر بھٹو بھی جلاوطنی کے بعد اکتوبر کے مہینے میں پاکستان آئی تھیں اور اب نوازشریف بھی اکتوبر میں پاکستان آرہے ہیں دونوں صورتوں میں کہیں نہ کہیں انٹرنیشنل سٹیبلشمنٹ ارینجمنٹ تھا۔ شہید بینظیر بھٹو بھی این آر او کر کے ملک میں آئی تھیں لیکن اللہ نہ کرے کے اس جیسا کچھ اس دفعہ ہو۔
میاں نوازشریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی کے حوالے سے بہت سا بیک ڈور ورک ہوا ہوا ہے، ریاست نوازشریف کی آمد کے لیے تیاریاں کر رہی تھی۔ نوازشریف کی واپسی میں انٹرنیشنل سٹیبلشمنٹ کا رول بھی موجود ہے اور وہ کون لوگ ہیں ان کا نام بھی وقت آنے پر بتا دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود چند حقائق ہیں جن سے نظریں نہیں چرائی جا سکتیں، یہ بات دنیا کی کوئی طاقت نہیں بتا سکتی کہ انہیں علاج کی غرض سے باہر تو بھجوا دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک کیس میں انہیں بھگوڑا قرار دیا تھا۔ میری نظر میں تو یہ قطعاً ناجائز بنیادوں پر کیا گیا تھا لیکن اس حقیقت سے نظریں نہیں چرائی جا سکتیں کہ انہیں عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد نوازشریف لندن سے روانہ ہو کر لاہور ایئرپورٹ اتر کر سیدھے مینار پاکستان چلے جائیں کیا وہ چنگیز خان ہیں جو ملک فتح کر کے آ رہے ہیں۔ ملک میں ایک قانون موجود ہے اس پر عملدرآمد کرنا ہو گا، یہ ایک حقیقت ہے یا ملک میں کوئی ایسی اتھارٹی ہونی چاہیے جو کہہ دے کہ میاں صاحب پر قائم تمام مقدمات خارج کیے جاتے ہیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔