سینئر صحافی و اینکر پرسن اقرار الحسن نے لاہور کے حلقہ این اے 133 میں ووٹوں کی مبینہ فروخت سے متعلق وائرل ویڈیو کو غیر حقیقی قرار دیدیا ہے۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر سٹنگ آپریشنز کیلئے مشہور صحافی و میزبان اقرار الحسن نے لاہور کے حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخابات میں مبینہ طور پر حلف لے کر ووٹ فروخت کرنے کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو پر ردعمل دیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم سرعام گزشتہ دس برسوں سے خفیہ کیمروں کی مددسے معاشرے کی برائیوں کو بے نقاب کررہی ہے، ہم خفیہ ریکارڈنگ کےزاویوں کی سائنس اور ریکارڈنگ والے کرداروں سے اچھی طرح واقفیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی تجربے کی بنیاد پر میری رائے ہے کہ یہ ویڈیو حقیقی نہیں ہے کیونکہ اس میں یقینی بنایا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کا چہرہ نظر نہ آئے۔
انہوں نے اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کیلئے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آپ کےاردگر د کتنے فیصد لوگ ماسک پہنتے ہیں جو ان دونوں کرداروں نے ماسک لگا رکھا ہے، دوسرا اتنا سامنے حرکت کرنے والا خفیہ کیمرہ کون استعمال کرتا ہے، اور پھر اتنے سارے پوسٹرز لگا کر ووٹ کون خریدتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ووٹوں کی خریدوفروخت نہیں ہوتی مگر اس ویڈیو کی حد تک یہ واقعہ جھوٹا معلوم ہوتا ہے باقی اللہ پاک بہتر علم رکھنے والا ہے۔
اقرار الحسن نے اپنی دوسری ٹویٹ میں کہا کہ چار دن پہلے میں نے ثاقب نثار صاحب کی آڈیو پر تحفظات کا اظہار کیا تھا تو تحریکِ انصاف کے دوستوں نے مجھے سراہا تھا اور ن لیگ کے ساتھیوں نے بکاؤ کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج اس ویڈیو پر دلائل کے ساتھ شک کا اظہار کیا ہے تو ن لیگ والے خوش اور تحریک انصاف کے دوست بکاؤ کہہ رہے ہیں، سچ صرف وہ ہے جو ہمارے حق میں ہو۔
سوشل میڈیا صارفین نے اقرار الحسن کی جانب سے اس ویڈیو کے خلاف دلائل دینے پردلچسپ تبصرے کیے۔
شعیب احمد نے کہا کہ تحقیقات ضرور ہونی چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔
ایک اور صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ناظرین کھیل دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔
کچھ صارفین نے اقرار کی اس ٹویٹ کو حکومتی و اپوزیشن رہنماؤں ٹیگ کیا اور ان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ۔
ایک صارف نے کہا کم ازکم اقرار الحسن کا ضمیر جاگ گیا۔