اگر ہم ماضی او ر حال دونوں میں دیکھیں تو، ا فغانستان ،سوڈان ،نائجیریا ،شام .لیبا ، صومالیہ ،عراق ،ایران اور دوسرے مسلمان ممالک ہر وقت خانہ جنگی کی زد میں رہتے ہیں -وجہ صاف ظاہر ہے -یا تو یہ لڑائی مسلک کی بنیاد پر ہے اور یا حکومت پر قبضہ کرنے کے لئے مختلف گروپوں میں خانہ جنگی -اور اس لڑائی میں لاکھوں لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں -
آخر مسلمان معاشروں میں انتہا پسندی کی وجہ کیا ہے -??
تو اس کا جواب اتنا ہے کا ہمارے لئے انسان کی جان سے زیادہ عقیدے اہم ہیں-جیسے کے ہمارے معاشرے میں یہ فتوے عام پاۓ جاتے ہیں کے فلاں شیعہ ہے اسے مار دو فلاں احمدی ہے اسے مار دو فلاں گستاخ ہے اسے مار دو -اور شیعہ کے زیر اثر ملکوں میں سنی زیر عتاب آتے ہیں -
ہم اگر آج سے کچھ صدیاں پیچھے جایں تو دنیا میں بادشاہوں کی حکومت ہوا کرتی تھی -جب کوئی بادشاہ کی بیعت نہیں کرتا تھا تو اس کی سزا موت ہوتی تھی اور قرآن میں بھی حکومت وقت کو نہ ماننے والوں کو فساد پھیلانے والا کہا گیا ہے اور اس کی سزا موت یا جنگ ہی بتائی گئی ہے -اور اگر کوئی دوسرا حکومت حاصل کرنا چا ھتا تو اسے جنگ کے ذریے ہی حکو مت مل سکتی تھی -اگر آپ دنیا کی تاریخ پڑھیں تو یہ چیز سامنےآ ے گی- کہ دنیا میں لوگ مذہب اور حکومت کے لئے ایک دوسرے کو قتل کرتے رہتے تھے -اس تناظر میں مسلمانوں کی ١٤٠٠ سال کی تاریخ مسلمانوں کی آپس کی لڑائیوں سے بھری پری ہے -یہی حال باقی دنیا کا ہے -
لیکن اب دنیا بدل چکی ہے اب حکومت میں انے کے لئے جنگ نہیں کرنی پڑتی بلکہ ڈیموکریسی اور دوسرے نظام آ گے ہیں -جس میں انسانی جان بھی ضائع نہیں ہوتی-اور لوگ الفاظ اور دلیل سے لڑتے ہیں نہ کے تلواروں سے -
لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگ عقیدوں کی لڑائی صرف زبان اور دلیل سے لڑیں تاکہ انسانی جان کو بچایا جا سکے -
اور اگر کو ی مختلف عقیدہ اختیار کرتا ہے -یا دوسروں کے عقائد پر سوال اٹھاتا ہے تو اس کا جواب زبان اور دلیل سے دیں -اور اگر دنیا میں لوگ صرف عقیدوں پر لوگ لڑنا سٹارٹ کر دیں تو دنیا میں کوئی بھی انسان امن کی زندگی نہیں بسر کرسکتا------
آخر مسلمان معاشروں میں انتہا پسندی کی وجہ کیا ہے -??
تو اس کا جواب اتنا ہے کا ہمارے لئے انسان کی جان سے زیادہ عقیدے اہم ہیں-جیسے کے ہمارے معاشرے میں یہ فتوے عام پاۓ جاتے ہیں کے فلاں شیعہ ہے اسے مار دو فلاں احمدی ہے اسے مار دو فلاں گستاخ ہے اسے مار دو -اور شیعہ کے زیر اثر ملکوں میں سنی زیر عتاب آتے ہیں -
ہم اگر آج سے کچھ صدیاں پیچھے جایں تو دنیا میں بادشاہوں کی حکومت ہوا کرتی تھی -جب کوئی بادشاہ کی بیعت نہیں کرتا تھا تو اس کی سزا موت ہوتی تھی اور قرآن میں بھی حکومت وقت کو نہ ماننے والوں کو فساد پھیلانے والا کہا گیا ہے اور اس کی سزا موت یا جنگ ہی بتائی گئی ہے -اور اگر کوئی دوسرا حکومت حاصل کرنا چا ھتا تو اسے جنگ کے ذریے ہی حکو مت مل سکتی تھی -اگر آپ دنیا کی تاریخ پڑھیں تو یہ چیز سامنےآ ے گی- کہ دنیا میں لوگ مذہب اور حکومت کے لئے ایک دوسرے کو قتل کرتے رہتے تھے -اس تناظر میں مسلمانوں کی ١٤٠٠ سال کی تاریخ مسلمانوں کی آپس کی لڑائیوں سے بھری پری ہے -یہی حال باقی دنیا کا ہے -
لیکن اب دنیا بدل چکی ہے اب حکومت میں انے کے لئے جنگ نہیں کرنی پڑتی بلکہ ڈیموکریسی اور دوسرے نظام آ گے ہیں -جس میں انسانی جان بھی ضائع نہیں ہوتی-اور لوگ الفاظ اور دلیل سے لڑتے ہیں نہ کے تلواروں سے -
لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگ عقیدوں کی لڑائی صرف زبان اور دلیل سے لڑیں تاکہ انسانی جان کو بچایا جا سکے -
اور اگر کو ی مختلف عقیدہ اختیار کرتا ہے -یا دوسروں کے عقائد پر سوال اٹھاتا ہے تو اس کا جواب زبان اور دلیل سے دیں -اور اگر دنیا میں لوگ صرف عقیدوں پر لوگ لڑنا سٹارٹ کر دیں تو دنیا میں کوئی بھی انسان امن کی زندگی نہیں بسر کرسکتا------