وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹرشہباز گل نے کہا کہ دنیا نے بہت بڑے فراڈیئے دیکھے ہوں گے مگرشریف خاندان کا الگ ہی مقام ہے۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹر پر اسحاق ڈار کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا نے بہت بڑے بڑے نوسرباز اور فراڈیئے دیکھے ہوں گے مگرشریف خاندان اور ان کے راتب خوروں کا جو مقام ہے وہ شائد ہی کسی کا ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت کا کیس ہے جب حدیبیہ ملز کیس کے سہولت کار اور اسحاق ڈار نے دوست سعید احمد جنہیں اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے بدلے صدر نیشنل بینک لگایا اورخود وزیرخزانہ تھے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں نیشنل بینک آف پاکستان پر اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد ہوا ہے۔ اس پر اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کو حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
دوسری جانب ترجمان وزیر خزانہ مزمل اسلم نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ مواد کی معلومات این بی پی نے ایف آر بی اور این وائے ڈی ایف ایس کے ساتھ کل 55.4 ملین ڈالر کے جرمانے پر معاہدہ کیا۔ جس کی توجہ تاریخی تعمیل پروگرام کی کمزوریوں اور تعمیل سے متعلق اضافہ کرنے میں تاخیر پر مرکوز ہے۔ غلط لین دین یا جان بوجھ کر بدانتظامی کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ یہ سب پی ایم ایل این ہے۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں اخبار کا تراشہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کل اسحاق ڈار صاحب اپنا جرم اس حکومت پر ڈال رہے تھے۔
واضح رہے کہ حدیبیہ ملز ریفرینس دائر کرنے کی منظوری مارچ 2000 میں نیب کے اس وقت کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل سید محمد امجد نے دی تھی۔
اگرچہ ابتدائی ریفرینس میں میاں نواز شریف کا نام شامل نہیں تھا تاہم جب نیب کے اگلے سربراہ خالد مقبول نے حتمی ریفرینس کی منظوری دی تو ملزمان میں میاں نواز شریف کے علاوہ ان کی والدہ شمیم اختر، دو بھائیوں شہباز اور عباس شریف، بیٹے حسین نواز، بیٹی مریم نواز، بھتیجے حمزہ شہباز اور عباس شریف کی اہلیہ صبیحہ عباس کے نام شامل تھے
یہ ریفرینس ملک کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے تھے اور ان کا موقف تھا کہ یہ بیان انھوں نے دباؤ میں آ کر دیا تھا۔