تاحیات نااہلی،عدالتی کارروائی کے بغیر نواز شریف واپس نہیں آسکتے:اعتزاز احسن

nawaz-and-aitzaz.jpg


عدالتی کارروائی کے بغیر نواز شریف واپس نہیں آسکتے،اعتزاز احسن

سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس لایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے بھی عمران خان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ نواز شریف کو واپس لانا آپ کے بس کی بات نہیں اس سے بہتر ہے عوامی مسائل پر توجہ دی جائے۔

نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے آج نیوز کے پروگرام میں میزبان شوکت پراچہ نے سابق وزیر قانون اعتزاز احسن سےان کے بارے میں پوچھا، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف کو لندن سے واپس لانا آسان نہیں ہے، یورپین دارالحکومت جیسے لندن، برلن، روم ،میڈرڈ ایسے شہر ہیں جہاں قانون سے مفرور کڑوڑ پتی ارب پتی بیٹھے ہیں۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ لندن تو قانون سے مفرور افراد کا پسندیدہ شہر ہے، یہ اربوں پاؤنڈز لیکر آتے ہیں، انکا دھندا چلتا رہتا ہے، معشت چلتی رہتی ہے، 1 ہزار سے زائد تو مفرور بھارتی شہری لندن میں ہیں،جو مفرور ہیں،فراڈ کرکے بھاگے ہوئے ہیں۔


اعتزار احسن نے کہ عدالتی کارروائی کے بغیر میاں صاحب واپس نہیں آسکتے، میاں صاحب عدالت میں کہیں گے کہا جارہا ہے کہ تم سیدھے جیل جاؤگے، ہمارا برطانیہ سے کوئی معاہدہ بھی نہیں ہے، اپیلیں ہی کرتے کرتے 2 سال لگ سکتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1487136997697331209
شوکت پراچہ نے تاحیات نااہلی کے حوالے سے سوال کیا، کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایک پارٹی کی سائیڈ چل رہی ہے، انہوں نے اس قانون کے خلاف چیلنچ کیا ہے تو اس قانون سے جہانگیر ترین، افتخار چوہدری سمیت دیگر بھی فائدہ اٹھائیں گے، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس طرح لوگوں کو راستہ مل جائے گا، پٹیشن دائر ہوئی ہے،جو کسی ایک شخص کیلئے نہیں ہوسکتی، نواز شریف، بی بی شہید، افتخار چوہدری اپنے لئے ملک سے باہر گئے،اپنے لئے جانا الگ بات ہے لیکن کوئی بھی کسی اور کیلئے پٹیشن دائر نہیں کرسکتا۔

https://twitter.com/x/status/1487134173412446212
واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تاحیات نااہلی کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عدالتِ عظمیٰ اس قانون پر نظرثانی کرے،یہ درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے دائر کی ہے۔

2017 میں سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے روک دیا تھا،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184 کے سب سیکشن 3 کے تحت سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کے طور پر امور سرانجام نہیں دے سکتی کیونکہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہیں ملتا۔ رخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہ ملنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)

نوازشریف اپنی زندگی میں پاکستان نہیں آئے گا۔ برطانیہ چوروں ڈکیتوں کی جنت ہے۔ ایسے کرپٹ لوگ برطانوی سامراج کے مہرے ہوتے ہیں

مرا ہوا نوازشریف زندہ نوازشریف سے زیادہ خطرناک ہے۔ حامد میر جعفر کا خنزیر کی موت پر متوقع بیان