ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی تجویز پر سب سے زیادہ مخالفت فرانس نے کی۔ یہ بات ماوراے عقل ہے کہ اٹھائیس یورپین ممالک میں سے ایک فرانس کو ہی کیوں پاکستان سے مخاصمت پیدا ہوی ہے؟
مزید یہ کہ فرانس ایک اہم اور مرکزی حیثیت کا حامل ملک ہونے کی وجہ سے پوری یورپی یونین کوہی پاکستان کے خلاف کروا سکتا ہے۔ بحرحال فرانس کی اس شدت سے مخالفت انتہای تشویش کا باعث ہے۔
فرانس کبھی بھی پاکستان کے خلاف نہیں تھا اگر نااہلوں کو یاد نہ ہوتو میں بتا دیتا ہوں کہ جب بھارتی ایجنسی نے کراچی میں فرانسیسی انجئنیرز کو دھشت گرد حملے میں مراوایا تھا تو اس وقت وہ پاکستان نیوی کیلئے آبدوز تیار کروا رہے تھے ۔ فرانس نے اپنے ہای پروفائل انجئنئیرز مروانے کے باوجود اس پراجیکٹ کو مکمل کروایا تھا ۔
یہ بھی یاد رہے کہ بھٹو کے دور میں فرانس وہ واحد ملک تھا جس نے پاکستان کو پہلا ایٹمی ری پراسیسنگ پلانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا جس ڈیل کو رکوانے کیلئے امریکہ نے بھرپور دباو ڈالا تھا وہ ڈیل تو کیسنل ہو گئی تھی کیونکہ بھٹو کو اس کے کسی مشیر غالبا ڈاکٹر قدیر نے مشورہ دیا تھا کہ اس پلانٹ کا کوی فائدہ نہیں
فرانس جیسا اہم ترین دوست ملک ہمارا دشمن کیسے بنا اور کیوں بنا اس کی ذمہ دار موجودہ نااہل قیادت ہی ہے۔ عمران نیازی کو کچھ عرصہ سے بھٹو کی طرح عالم اسلام کا لیڈر بننے کا بھوت سوار ہے حالانکہ ایسی بات سوچتے ہوے بھی نیازی کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئے کیونکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں جنگ اور خشک سالی بھی نہیں مگر اس کے باوجود یہاں لاکھوں بچے خورارک کی کمی کا شکار ہیں۔ ہر شہر اور گاوں میں جھونپڑیان دکھای دیتی ہیں کیونکہ لوگوں کے پاس نہ تو روزگار ہیں اور نہ ہی رہنے کیلئے موزوں گھر، بہتر ہوگا کہ عمران خان خاموشی سے اللہ توبہ کرتے ہوے اپنا وقت گزارے اور باقی دنیا کو اپنے مسائل خود حل کرنے کیلئے چھوڑ دے بلکہ عمران پہلے پاکستانیوں کے مسائل حل کرواے پھر کسی دوسرے کا سوچے۔ عمران خان کی اسی دیوانوں جیسی خواہشات کی وجہ سے اس کی ٹیم کو یہ گندی عادت ہے کہ بلا سوچے سمجھے خارجہ امور سے متعلقہ بیانات دے دیتے ہیں جس کے نتائج بعد میں ریاست پاکستان کو بھگتنے پڑتے ہیں
اس وقت ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح گرے لسٹ سے نکل کر وائیٹ لسٹ میں آجائیں مگر حکومتی بزرجمہر کبھی بھی اپنے حماقتوں کے سبب ایسا نہیں ہونے دیں گے
اس دفعہ فرانس کو ناراض کرنے والا بیان کسی مشیر نے نہیں بلکہ ہمارے صدر مملکت نے دیا ہے اور فرانس میں کی گئی تازہ قانون سازی پر تنقید کی ہے جس کا فرانس نے انتہای سخت جواب بھی دے دیا ہے۔ فرانس نے یہ قوانین پے در پے دھشت گردی کے ہونے والے واقعات کو روکنے کیلئے بناے ہیں جو کسی بھی مذہب کے خلاف نہیں ہیں اور ان قوانین سے کسی مسلمان کو اس کے عقائد پر عمل پیرا ہونے سے نہیں روکا گیا ہے
فرانس میں بھی پاکستان کی طرح بہت سارے دھشت گردی کے واقعات ہوے ہیں جن میں بدقسمتی سے اس قسم کے مسلمان ملوث تھے جو شام ، عراق، اردن ،لبنان کو اپنے انہی نظریات کی وجہ سے جہنم بنا چکے ہیں۔ یہی لوگ پاکستان میں فرقہ ورایت پھیلانے میں مصروف ہیں۔ فرانس نے ان دھشت گرد تنظیموں کو مسلم کمیونٹی کے اندر پنپنے اور نوجوان مہیا کرنے والی مساجد اور ان کے اماموں کو بین کیا ہے اور کئی ایک کو فرانس بدر کیا ہے۔
فرانس میں بین ہونے والا کوی بھی فرد سارے یورپ کے اٹھائیس ممالک میں بین سمجھا جاتا ہے
پاکستان نے خود دھشت گردی سے نمٹنے کیلئے جو اقدامات چند سالوں میں اٹھاے ہیں وہ اتنے سخت تھے کہ فرانس اگر ایسے اقدامات اٹھا لیتا تو قیامت برپا کردی جاتی لہذا صدر عارف علوی سے مودبانہ گزارش ہے کہ اپنا منہ کھولنے سے پہلے وزارت خارجہ سے پوچھ لیا کرو ویسے بھی تمہارا عہدہ تو نمائشی ہے۔ تم خوامخواہ اپنی اوقات سے بڑھ کر بیان بازی مت کرو۔ دنیا کے ہر ملک اپنے قوانین بنانے کا حق حاصل ہے اور ان حالات میں کسی ملک کے اندر دخل اندازی کوی عقل کا اندھا ہی کرسکتا ہے عقل مند نہیں۔ خاص کر جب اپنے شہری جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہوں اس ملک کے حاکم کو نیند نہیں آنی چاہئے کجا یہ کہ دنیا کہ بہترین ممالک پر تنقید کی جاے جہاں پر جانے کیلئے لوگ خواب دیکھتے ہیں
مزید یہ کہ فرانس ایک اہم اور مرکزی حیثیت کا حامل ملک ہونے کی وجہ سے پوری یورپی یونین کوہی پاکستان کے خلاف کروا سکتا ہے۔ بحرحال فرانس کی اس شدت سے مخالفت انتہای تشویش کا باعث ہے۔
فرانس کبھی بھی پاکستان کے خلاف نہیں تھا اگر نااہلوں کو یاد نہ ہوتو میں بتا دیتا ہوں کہ جب بھارتی ایجنسی نے کراچی میں فرانسیسی انجئنیرز کو دھشت گرد حملے میں مراوایا تھا تو اس وقت وہ پاکستان نیوی کیلئے آبدوز تیار کروا رہے تھے ۔ فرانس نے اپنے ہای پروفائل انجئنئیرز مروانے کے باوجود اس پراجیکٹ کو مکمل کروایا تھا ۔
یہ بھی یاد رہے کہ بھٹو کے دور میں فرانس وہ واحد ملک تھا جس نے پاکستان کو پہلا ایٹمی ری پراسیسنگ پلانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا جس ڈیل کو رکوانے کیلئے امریکہ نے بھرپور دباو ڈالا تھا وہ ڈیل تو کیسنل ہو گئی تھی کیونکہ بھٹو کو اس کے کسی مشیر غالبا ڈاکٹر قدیر نے مشورہ دیا تھا کہ اس پلانٹ کا کوی فائدہ نہیں
فرانس جیسا اہم ترین دوست ملک ہمارا دشمن کیسے بنا اور کیوں بنا اس کی ذمہ دار موجودہ نااہل قیادت ہی ہے۔ عمران نیازی کو کچھ عرصہ سے بھٹو کی طرح عالم اسلام کا لیڈر بننے کا بھوت سوار ہے حالانکہ ایسی بات سوچتے ہوے بھی نیازی کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئے کیونکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں جنگ اور خشک سالی بھی نہیں مگر اس کے باوجود یہاں لاکھوں بچے خورارک کی کمی کا شکار ہیں۔ ہر شہر اور گاوں میں جھونپڑیان دکھای دیتی ہیں کیونکہ لوگوں کے پاس نہ تو روزگار ہیں اور نہ ہی رہنے کیلئے موزوں گھر، بہتر ہوگا کہ عمران خان خاموشی سے اللہ توبہ کرتے ہوے اپنا وقت گزارے اور باقی دنیا کو اپنے مسائل خود حل کرنے کیلئے چھوڑ دے بلکہ عمران پہلے پاکستانیوں کے مسائل حل کرواے پھر کسی دوسرے کا سوچے۔ عمران خان کی اسی دیوانوں جیسی خواہشات کی وجہ سے اس کی ٹیم کو یہ گندی عادت ہے کہ بلا سوچے سمجھے خارجہ امور سے متعلقہ بیانات دے دیتے ہیں جس کے نتائج بعد میں ریاست پاکستان کو بھگتنے پڑتے ہیں
اس وقت ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح گرے لسٹ سے نکل کر وائیٹ لسٹ میں آجائیں مگر حکومتی بزرجمہر کبھی بھی اپنے حماقتوں کے سبب ایسا نہیں ہونے دیں گے
اس دفعہ فرانس کو ناراض کرنے والا بیان کسی مشیر نے نہیں بلکہ ہمارے صدر مملکت نے دیا ہے اور فرانس میں کی گئی تازہ قانون سازی پر تنقید کی ہے جس کا فرانس نے انتہای سخت جواب بھی دے دیا ہے۔ فرانس نے یہ قوانین پے در پے دھشت گردی کے ہونے والے واقعات کو روکنے کیلئے بناے ہیں جو کسی بھی مذہب کے خلاف نہیں ہیں اور ان قوانین سے کسی مسلمان کو اس کے عقائد پر عمل پیرا ہونے سے نہیں روکا گیا ہے
فرانس میں بھی پاکستان کی طرح بہت سارے دھشت گردی کے واقعات ہوے ہیں جن میں بدقسمتی سے اس قسم کے مسلمان ملوث تھے جو شام ، عراق، اردن ،لبنان کو اپنے انہی نظریات کی وجہ سے جہنم بنا چکے ہیں۔ یہی لوگ پاکستان میں فرقہ ورایت پھیلانے میں مصروف ہیں۔ فرانس نے ان دھشت گرد تنظیموں کو مسلم کمیونٹی کے اندر پنپنے اور نوجوان مہیا کرنے والی مساجد اور ان کے اماموں کو بین کیا ہے اور کئی ایک کو فرانس بدر کیا ہے۔
فرانس میں بین ہونے والا کوی بھی فرد سارے یورپ کے اٹھائیس ممالک میں بین سمجھا جاتا ہے
پاکستان نے خود دھشت گردی سے نمٹنے کیلئے جو اقدامات چند سالوں میں اٹھاے ہیں وہ اتنے سخت تھے کہ فرانس اگر ایسے اقدامات اٹھا لیتا تو قیامت برپا کردی جاتی لہذا صدر عارف علوی سے مودبانہ گزارش ہے کہ اپنا منہ کھولنے سے پہلے وزارت خارجہ سے پوچھ لیا کرو ویسے بھی تمہارا عہدہ تو نمائشی ہے۔ تم خوامخواہ اپنی اوقات سے بڑھ کر بیان بازی مت کرو۔ دنیا کے ہر ملک اپنے قوانین بنانے کا حق حاصل ہے اور ان حالات میں کسی ملک کے اندر دخل اندازی کوی عقل کا اندھا ہی کرسکتا ہے عقل مند نہیں۔ خاص کر جب اپنے شہری جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہوں اس ملک کے حاکم کو نیند نہیں آنی چاہئے کجا یہ کہ دنیا کہ بہترین ممالک پر تنقید کی جاے جہاں پر جانے کیلئے لوگ خواب دیکھتے ہیں