سرکاری ملازمین، ججوں اور بیوروکریٹس کے پلاٹوں کی قرعہ اندازی معطل

2.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بنچ نے ججوں اور بیوروکریٹس کو پلاٹس الاٹمنٹ کیس پر سماعت کی۔

فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی ڈپٹی کمشنر، ڈائریکٹر اسٹیٹ اور ڈائریکٹر لاء عدالت میں پیش ہوئے، ڈی سی فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اس معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے جو کابینہ کو رپورٹ پیش کرے گی۔

چیف جسسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ریاست کی زمین کی تقسیم سے متعلق پالیسی وفاقی کابینہ بنائے گی، حکومت کو ہمیں واضح بتانا ہو گا کہ اس کی پالیسی کیا ہے، ایف 14 اور ایف 15 میں کتنے ممبرز ہیں جنہیں پلاٹ نہیں ملا؟

https://twitter.com/x/status/1437331827887333377
عدالت نے مزید ریمارکس میں کہ کوئی ایک ویٹنگ لسٹ بھی تو ہو گی جس میں سارے ممبرز کو باری آنے پر پلاٹ ملے گا، کرپشن اور مس کنڈکٹ پر برطرف کئے گئے ججوں کو بھی الاٹمنٹ کیسے کر دی گئی، کیا پالیسی یہی ہے کہ کرپشن کی حوصلہ افزائی کی جائے؟

عدالت نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 14 اور ایف 15 کی قرعہ اندازی معطل کر دی تاہم جن متاثرین سے زمین لی گئی تھی انہیں اگر کوئی الاٹمنٹ ہوئی تو اس پر معطلی کا اطلاق نہیں ہو گا۔