سعودی عرب کی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے ایک اہم شرط پیش کردی ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبداللہ المعلمی نے عرب خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہ اسرائیل 2002 کے امن معاہدے پر عمل درآمد کرے تو تعلقات معمول پر لائے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے تو اسے 2002 کے امن معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی شرط ماننی ہوگی، فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ناجائز ہے اور یہ جتنا عرصہ طویل ہو تب بھی اسے ناجائز ہی سمجھا جائے گا۔
عبداللہ المعلمی نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت جیسے ہی اسرائیل فلسطین کے تصفیے سے متعلق اقدامات کرنا شروع کرے گا سعودی عرب ہی نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا اور او آئی سی کے تمام رکن ممالک اسرائیل کوتسلیم کرلیں گے۔
واضح رہے کہ 2002 میں سعودی عرب نے اسرائیل کو ایک امن معاہدے کی پیشکش کی تھی جس میں 10 مطالبات شامل تھے بدلے میں اسرائیل کے ساتھ عرب دنیا کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی پیشکش کی گئی تھی۔