سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے تیار، شرط کیا ہے؟

8%DA%A9%D8%B3%D8%A7%DB%8C%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%B9%D9%84.jpg

سعودی عرب کی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے ایک اہم شرط پیش کردی ہے۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبداللہ المعلمی نے عرب خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہ اسرائیل 2002 کے امن معاہدے پر عمل درآمد کرے تو تعلقات معمول پر لائے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے تو اسے 2002 کے امن معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی شرط ماننی ہوگی، فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ناجائز ہے اور یہ جتنا عرصہ طویل ہو تب بھی اسے ناجائز ہی سمجھا جائے گا۔

https://twitter.com/x/status/1471139072664121347
عبداللہ المعلمی نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت جیسے ہی اسرائیل فلسطین کے تصفیے سے متعلق اقدامات کرنا شروع کرے گا سعودی عرب ہی نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا اور او آئی سی کے تمام رکن ممالک اسرائیل کوتسلیم کرلیں گے۔

واضح رہے کہ 2002 میں سعودی عرب نے اسرائیل کو ایک امن معاہدے کی پیشکش کی تھی جس میں 10 مطالبات شامل تھے بدلے میں اسرائیل کے ساتھ عرب دنیا کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی پیشکش کی گئی تھی۔
 

ahaseeb

Minister (2k+ posts)
They're the biggest funders and I think it'll be the right move to accept. Give Palestine proper rights and move forward