اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جج زیبا چوہدری نے شہباز گل کی جسمانی ریمانڈ کی نظرثانی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے شہباز گل کو مزید 48 گھنٹے کیلئے پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
اس عدالتی فیصلے پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے کو ملا ، انہوں نے اس فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ پولیس کومزید تشدد کا لائسنس دینے کے مترادف ہے۔
فوادچوہدری نے تبصرہ کیا کہ وہ جج صاحبان جو جانتے بوجھتے تشدد کیلئے کہ پولیس سیاسی ورکروں کو تشدد کیلئے ریمانڈ مانگ رہی ہے ریمانڈُ پر بھیجتے ہیں وہ قومی مجرم ہیں انسانی حقوق کی جو دھجیاں پاکستان میں اڑائ جارہی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی شہباز گل کو تفتیش کیلئے نہیں تشدد کیلئے پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے
صحافی مبشرزیدی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جج نے بجائے شہباز گل پر تشدد کے الزامات کی تحقیقات کے دوبارہ اسلام آباد پولیس کے حوالے کر کے نا انصافی کا نیا باب رقم کر دیا
اینکر عمران ریاض کا کہنا تھا کہ یہ اپنی بے وقوفیوں سے عمران خان کی مقبولیت اور عوامی ہمدردی میں مزید اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔ کہا تھا یہ پنگا مت لینا مصیبت پڑ جائے گی گلے۔
رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ عدل کا قتل عام ۔۔ انصاف کی ساتھ اجتماعی ذیادتی ۔ شہباز گل کو دوبارہ پولیس کے حوالے کر دیا ۔ اب مزید تشدد کیا جائے گا ۔ پاکستان میں عملا مارشل لاء نافذ ہو چکا ہے۔ شہریوں کے بنیادی حقوق معطل کر دئے گئے ہیں۔ عدالتیں فیصلوں میں آزاد نہیں۔ یہ فیصلے کہیں اور کوئی اور کر رہا ہے۔
اینکر منیب فاروق نے اسےانتہائی تشویشناک فیصلہ قرار دیا
صحافی اور بلاگر نجم الحسن باجوہ نے تبصرہ کیا کہ اور انصاف کا قتل کسے کہتے ہیں؟
ڈاکٹر ارسلان خالد کا کہنا تھا کہ تشدد کی تحقیقات کے بجائے مزید تشدد کے لیے پولیس کے حوالے کردیا۔ ناانصافی کی کوئی تو حد رکھیں، ایسا ظلم کا نظام نہیں چل سکتا
صحافی علی ممتاز نے تبصرہ کیا کہ وہی ہوا جس کا سب کو خدشہ تھا۔پولیس بار بار کہتی رہی شہباز گل ہمارے حوالے کرو ہم نے پھینٹا لگانا ہے۔ادویات پلا کر بیان لکھوانا ہے اور ادویات کے اثر میں اعترافی ویڈیو بھی بنانی ہے۔اسلام آباد پولیس اور ن لیگ حکومت نے فیصلہ مینج کر لیا اور دو دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا
بلاگر احمدابوبکر کا کہنا تھا کہ شہباز گل کا دو روز کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور، عدالت جے نا انصا فی کا نیا باب رقم کیا ہے، شہباز گل پر بر ہنہ تشدد کی باز گشت ہے، تحقیقات کا حکم دینے کی بجا ئے اسے دوبارہ اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دینا مزید تشدد کے رحم و کرم پر چھو ڑ نا ہے
سادات یونس کا کہنا تھا کہ 48 گھنٹوں میں شہبازگل پر تشدد کی انتہاء کی جائے گی، تاریخ میں جسمانی ریمانڈ کی دوبارہ سے حاصل کرنے کی مثال نہیں، سب بدمعاشی ہے!
ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم وقتی طور پر ظلم و جبر سے کسی کی خوشنودی کیلئے شہباز گل کو زیر عتاب تو رکھ سکتی ہے. لیکن یاد رکھیں غداری اور بغاوت کا جو پنڈرورا بکس انہوں نے کھولا ہے کل ان سے بند نہیں ہونا. شہباز گل کی وضاحت کے باوجود یہ ایک ایسا precedent سیٹ کر رہے جس کے نشانہ کل یہ خود بھی بنیں گے.
صحافی فخرالرحمان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا مطلب ہے کہ شہبازگل پر مزید ٹارچر کرو۔
علی ملک کا کہنا تھا کہ یہ کیسا عجیب فیصلہ ہے، کس قانون کے تحت شہباز گل کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا ہے؟ یہ ہم سب دیکھ رہے ہیں اور ہمیں یہ سب ہمیشہ یاد رہے گا۔ اللہ شہباز گل کی حفاظت فرمائے اور اس مشکل سے انہیں جلد از جلد نکالے اور اللہ ان ظالموں کو غارت کرے۔ آمین
شہباز گل پر پھر سے تشدد کروایا جائے گا، جب سب کچھ سامنے ہے کہ شہباز گل پر تشدد ہوا ہے اسکے باوجود دوبارہ تشدد کے لیے جسمانی ریمانڈ دینا سمجھ سے باہر ہے