صحت کارڈ سے متعلق رؤف کلاسرا کا اعتراض،اظہرمشوانی نے پراپیگنڈہ قرار دے دیا

sehat-card-and-mashwani.jpg


سینئر تجزیہ کار اور صحافی رؤف کلاسرا نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے اعتراض اٹھایا کہ صحت کارڈ کے ذریعے جو علاج عام اسپتالوں میں کم پیسوں میں ہو سکتا ہے وہی مہنگے پرائیویٹ اسپتالوں میں لاکھوں روپے میں ہوگا۔ اس پر اظہر مشوانی نے جواب دیتے ہوئے اسے پراپیگنڈہ قرار دیا اور ساتھ میں وضاحت بھی دے دی۔

تفصیلات کے مطابق رؤف کلاسرا نے ایک شخص یاسر ارشاد کی فیس بک پوسٹ شیئر کی جو کہ پیشہ ور ماہر امراض قلب ہیں، انہوں نے لکھا کہ جو علاج لاہور کے ڈاکٹرز اسپتال میں صحت کارڈ کے ذریعے 7 لاکھ روپے میں ہو رہا ہے وہ بہاولپور میں ان کے اسپتال میں محض 20 ہزار روپے میں ہو سکتا ہے۔

اس پر رؤف کلاسرا نے کہا کہ صحت کارڈ کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ صحت کارڈ سے پرائیوئٹ ہسپتال اربوں کمائیں گے،انشورنس کمپنیوں کا پیٹ بھرا جائے گا اور سرکاری اسپتال پاس ادویات کے پیسے تک نہیں ہوں گے۔

https://twitter.com/x/status/1481892145422569475
رؤف کلاسرا کے ٹوئٹ اور اس میں شیئر کی گئی معلومات کو مسترد کرتے ہوئے اظہر مشوانی نے کہا کہ یہ پراپیگنڈہ کافی عرصے سے مختلف کہانیوں کی صورت میں پھیلایا جا رہا ہے جن کا کئی بار تفصیل سے جواب شئیر کیا جا چکا ہے۔ امید ہے آپ اپنے پلیٹ فارم سے حقائق پر مبنی یہ جوابات بھی شئیر کریں گے، کسی بھی علمی مباحثے کے لیے میں حاضر ہوں۔

https://twitter.com/x/status/1481902889048186884
انہوں نے اس کے ساتھ اٹھنے والے متعدد سوالوں کے تفصیلاً جوابات بھی دیئے جن میں کافی حدتک معاملے کو سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

اظہر مشوانی کی وضاحتی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے رؤف کلاسرا نے کہا کہ سر جی لوگوں کے اعتراضات کو سننا سمجھنا اور وضاحت کرنا حکومتوں کا کام ہوتا ہے۔ اچھا ہے بحث ہوتی ہے اور مختلف خیالات سامنے آتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1481904299261440000
تجزیہ کار نے کہا کہ ہر بات یا اعتراض کو پراپیگنڈہ قرار دے کر رد کرنے سے خدشات دور نہیں ہوتے۔ اچھا ہے آپ وضاحت دیتے رہتے ہیں اور ہمیں دونوں اطراف کی بات سننے کو ملتی ہے۔

جس پر اظہر مشوانی نے پھر کہا کہ وہ ہر طرح کی وضاحت اور رہنمائی کیلئے موجود ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1481904907666051072
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
یہ کلاسرا پینڈو نے جس ڈاکٹر کا دعویٰ کیا ہے اگر وہ ٹھیک بھی ہے تو یہ ادھورا سچ ہے۔۔۔ اس ہسپتال میں اس مریض کا نمبر 5 سال بعد آتا اسوقت تک یہ مریض کب کا اوپر پہنچ چکا ہوتا۔۔۔