صحیح بخاری پر غیر مسلموں کے حملوں کا جواب

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
آج کل طرح طرح کے فتنے مسلمانوں کو قرآن اور حدیث سے دور کرنے کے لئے غیر مسلم اداروں کی جانب سے اٹھاۓ جا رہے ہیں - غیر مسلموں کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کے دلوں میں قرآن اور احادیث کی کتابوں خاص طور پر صحاح ستہ کتابوں کے بارے کنفیوژن کا شکار کریں اور ان میں سے ایسی باتیں ڈھونڈ کر نکالی جائیں جو ایک عام مسلمان کو کنفیوژ کر دے - بدقسمتی سے اس گھناونی سازش میں شیعہ برادری بھی شامل ہو گئی ہے میں نے کچھ دن پہلے ایک تھریڈ "قرآن الله کی کتاب ہے" شروع کیا تھا جس میں ثابت کیا تھا کہ چونکہ شیعہ مہذب کا کوئی بنیادی اختلافی عقیدہ قرآن سے ثابت نہیں ہوتا تو وہ اس قرآن کے بارے میں جو کہ ہر مسلمان کے گھر میں موجود ہے ، مسلمانوں میں شبہات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں - کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ وہ قرآن جو رسول الله ﷺ پر نازل ہوا تھا وہ صرف ان کے جعلی آئمہ کے پاس محفوظ ہے - مزید پڑھئیے

قرآن کے بعد اب شیعہ برادری نے مسلمانوں کی مستند ترین کتاب "صحیح بخاری" کو نشانہ بنایا ہے اور ڈھونڈ کر ایسی حدیث لائے ہیں جس کا متن پڑھ کر ایک عام سادہ مسلمان پریشان ہو جاتا ہے

بخاری وہ شخص ہے جس نے اپنی کتاب کے دیباچے میں رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم سے خود کشی منسوب کی
اور بخاری ناصبیوں کے ہاں صحیح ترین محدث ہے
لخ لعنت اس پر اور اس کے ماننے والوں پر

شیعہ برادری نے جو حدیث پیش کی ہے اس کے آخری متن میں کہا گیا ہے کہ رسول الله ﷺ ایک موقعہ پر خود کشی کرنے پر آمادہ ہو گۓ تھے - آگے مضمون میں اس حدیث پر علماء کی جرح سے یہ ثابت کیا ہے کے حدیث کا وہ حصہ جس میں خود کشی کا ذکر ہے اس میں اسناد کے لحاظ سے سلسلہ ٹوٹا ہوا ہے - اس سے پہلے کہ میں اس حدیث کا تنقیدی جائزہ علماء کی رائے کے مطابق بیان کروں نیچے بیان کی گئی صرف ایک آیت اور صرف ایک حدیث ہی زیر بحث حدیث کے متن کے ضعیف حصے کا رد کر دے گی - انشاءالله - تمام مسلمانوں کا متفقہ اصول ہے کہ جو حدیث قرآن سے ٹکراۓ وہ رد کی جا ۓ گی

(Qur'an 2:195) وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ
اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو

میں نے ذکوان سے سنا، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کر لی وہ جہنم کی آگ میں ہو گا اور اس میں ہمیشہ پڑا رہے گا اور جس نے زہر پی کر خودکشی کر لی وہ زہر اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں وہ اسے اسی طرح ہمیشہ پیتا رہے گا اور جس نے لوہے کے کسی ہتھیار سے خودکشی کر لی تو اس کا ہتھیار اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے وہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا۔
صحیح بخاری - 5778 - Islam360

صحیح بخاری کی حدیث نمبر ٦٩٨٢ حدیث کتاب خواب کی تعبیر میں ، پہلی چیز جو بذریہ وحی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی تھی، کے باب میں روایت کے متعلقہ عربی الفاظ درج ذیل ہیں

قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ : ... وَفَتَرَ الْوَحْيُ فَتْرَةً حَتَّى حَزِنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَلَغَنَا حُزْنًا غَدَا مِنْهُ مِرَارًا كَيْ يَتَرَدَّى مِنْ رُءُوسِ شَوَاهِقِ الْجِبَالِ ، فَكُلَّمَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ لِكَيْ يُلْقِيَ مِنْهُ نَفْسَهُ تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا ، فَيَسْكُنُ لِذَلِكَ جَأْشُهُ ، وَتَقِرُّ نَفْسُهُ ، فَيَرْجِعُ ؛ فَإِذَا طَالَتْ عَلَيْهِ فَتْرَةُ الْوَحْيِ غَدَا لِمِثْلِ ذَلِكَ ، فَإِذَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ " .
مکمل حدیث عربی متن اور مکمل ترجمہ کے ساتھ جاننے کے لئے یہاں کلک کریں

اور وحی کا سلسلہ کٹ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی وجہ سے اتنا غم تھا کہ آپ نے کئی مرتبہ پہاڑ کی بلند چوٹی سے اپنے آپ کو گرا دینا چاہا لیکن جب بھی آپ کسی پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تاکہ اس پر سے اپنے آپ کو گرا دیں تو جبرائیل علیہ السلام آپ کے سامنے آ گئے اور کہا کہ یا محمد! آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں۔ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سکون ہوتا اور آپ واپس آ جاتے لیکن جب وحی زیادہ دنوں تک رکی رہی تو آپ نے ایک مرتبہ اور ایسا ارادہ کیا لیکن جب پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تو جبرائیل علیہ السلام سامنے آئے اور اسی طرح کی بات پھر کہی
Sahih Bukhari – 6982 – islam360

یہ اضافی الفاظ (جو وحی کے خاتمے کی بات کرتا ہے اور نبی خودکشی پر غور کررہے ہیں) ‘عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ نہیں ہیں۔ بلکہ یہ الزہری کے الفاظ ہیں جو تابیعین میں سے تھے اور اس واقعہ کے ہم عصر نہیں تھے۔ انہوں نے یہ بیان نہیں کیا کہ کسی صحابی نے اسے بتایا کہ۔ لہذا انہوں نے روایت میں یہ بیان کیا کہ "فِيمَا بَلَغَنَا " ،ترجمہ، "ان اطلاعات کے مطابق جو ہم تک پہنچی ہیں۔"

ابن حجر – رحمه الله کہتے ہیں۔ مزید یہ کہ ، "ان اطلاعات کے مطابق جو ہم تک پہنچی ہیں" کے الفاظ الزہری کے ہیں۔ ان الفاظ کا کیا مطلب ہے: ایک بات جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سنی وہ یہ کہانی ہے۔ یہ الزہری نے کہانیوں میں سے ایک ہے جو اس نے سنی ، اور یہ مُتّصِل نہیں ہے (یعنی ، اس کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین روایت کا کوئی منسلک سلسلہ نہیں ہے)۔ الكرماني نے کہا: ایسا ہی معاملہ ظاہر ہوتا ہے۔
" فتح الباري " ( 12 / 359 ) .

أبو شامة المقدسي – رحمه الله کہتے ہیں۔

یہ الزہری یا کسی اور کے الفاظ ہیں ، حضرت ‘عائشہ’ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کے نہیں ۔ اور اللہ بہتر جانتا ہے۔ اس لئے کہ اس نے "ان اطلاعات کے مطابق جو ہمارے پاس پہنچی ہے" کہا تھا ، اور حضرت ‘عائشہ’ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سے اس معاملے میں ایسی کوئی بات روایت نہیں ہوئی ۔

" شرح الحديث المقتفى في مبعث النبي المصطفى " ( ص 177 ) .

الزہری کی وہ اطلاعات جن میں وہ کہتے ہیں کہ "ان اطلاعات کے مطابق جو ہم تک پہنچی ہیں" قابل قبول نہیں ہیں ، کیونکہ ان کی روایت کا سلسلہ شروع سے ہی ٹوٹا ہوا ہے۔ لہذا وہ معلق خبروں کی طرح ہیں۔ ایک ایسی رپورٹ جس میں اسناد کے آغاز سے ہی ایک یا زیادہ راوی خارج کردیئے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امام بخاری کی کتاب میں اس طرح کی معلق اطلاعات کا تذکرہ ہونا اس کا ثبوت یہ نہیں ہے کہ وہ ان کی نظر میں صحیح ہیں ، یا یہ کہا جاۓ کہ "اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ ”، کیونکہ جس کی اطلاع اس کے بارے میں کہی جاسکتی ہے وہ وہی رپورٹ ہے جو اس نے ایک مکمل اسناد کے ساتھ بیان کیا ہے۔

شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔

البخاری کی طرف منسوب ہونا ، یہ کہتے ہوئے کہ "بخاری نے اسے بیان کیا ہے" گویا یہ صحیح حدیث ہے، ایک سنگین غلطی ہے ، کیونکہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ واقعہ' بخاری کی شرائط کے مطابق ہے اور یہ کہ، أستغفر الله، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو کسی پہاڑی چوٹی سے نیچے پھینکنا چاہا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ بلکہ بخاری نے اس کا ذکر حدیث کے آخر میں کیا

یہ اضافی روایت احمد نے بھی نقل کیا ہے (6 / 232-233)؛اور أبو نعيم ( الدلائل ) ( ص 68 - 69 ) میں ، اور البيهقي نے ( الدلائل ) ( 1 / 393 - 395 ) میں ، بذریعہ عبد الرزاق' معمر سے ۔

اسی اسناد کے ذریعہ یہ مسلم نے بھی بیان کیا ہے (1/98) ، لیکن انہوں نےان اضافی الفاظ کو بیان نہیں کیا۔ بلکہ انہوں نے ابن شہاب سے یونس کا بیان نقل کیا ، جس میں یہ اضافی مواد موجود نہیں ہے۔ مسلم اور احمد (6/223) نے بھی ‘عقیل بن خالد کے توسط سے روایت کیا ہے کہ ابن شہاب نے کہا… اس اضافی روایت کے بغیر۔ اسے بخاری نے صحیح کے آغاز میں ‘عقیل’ سے بھی روایت کیا ہے۔

میں [شیخ البانی] کہتا ہوں: مذکورہ بالا سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ اس اضافی مواد میں دو مسئلہ ہیں۔

پہلا یہ کہ معمر واحد ہے جس نے بیان کیا۔ اسے یونس اور عقیل نے روایت نہیں کیا۔ لہذا اس کو "شاذة" عجیب سمجھا جاتا ہے۔

دوسرا یہ کہ یہ مرسل ہے [یعنی صحابی راویوں کی زنجیر سے غائب ہے] یہی مسلہ ہے۔ وہ جو "ہمارے پاس پہنچنے والی خبروں کے مطابق" کہتا ہے وہ الزہری ہے ، جیسا کہ سیاق و سباق سے واضح ہے اور جیسا کہ الفاتح میں حفیظ نے بیان کیا ہے۔

میں کہتا ہوں: یہ وہ بات ہے جس پر ڈاکٹر البوطي [کتاب کے مصنف ہیں جس پر یہاں شیخ البانی تنقید کررہے ہیں] کو احساس نہیں ہوا ، کیوں کہ وہ اس سے لاعلم تھے ، لہذا ان کا خیال تھا کہ صحیح البخاری میں ہر ایک حرف مصنف کی صداقت کی شرائط کو پورا کرتا ہے۔ شاید انہوں نےتسلسل کے ساتھ اسناد والی حدیثوں اور معلق احادیث میں فرق نہ کیا ہو اور انہوں نے ان احادیث، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نبی تک پاس واپس جانے والے ایک مکمل سلسلہ روایت کے ساتھ تھیں اور معلق کے درمیان فرق نہیں کیا تھا۔ ، جو بخاری نے اتفاقی طور پر ، حضرت ‘عائشہ’ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کے اس اضافی قول کو نقل کیا ، جس کے آخر میں یہ مرسل اضافت ظاہر ہوتی ہے۔

یہ واضح رہے کہ یہ اضافی مواد راویوں کی کسی مکمل زنجیر کے ذریعہ بیان نہیں کیا گیا تھا جسے صحیح سمجھا گیا ، جیسا کہ میں نے سلسلة الأحاديث الضعيفة ، نمبر..4858 میں بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے "مختصري لصحيح البخاري" میں اپنے تبصروں میں اس کا بھی حوالہ دیا۔

اقتباس۔ "دفاع عن الحديث النبوي" (40-41)

نتیجہ (Conclusion):
وہ رپورٹ جس میں کہا گیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مشن کے ابتدائی مراحل کے دوران وحی میں تاخیر ہونے کی وجہ سے خود کشی کرنے کا سوچا تھا اور اضافی مواد جو بخاری میں ہے لیکن بخاری کے معیار پر پورا نہیں اترتا اس حصہ کو الصحیح کے زمرے میں نہیں سمجھا جاسکتا۔ خود بخاری رحم (اللہ علیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ الزہری کے الفاظ تھے اور کسی اور کے نہیں ، اور یہ ایسی بات تھی جو انہوں نے بغیر کسی سند کے سنا تھا ، اور یہ درست نہیں ہے۔ ہم نے حدیث کے کچھ دوسرے نسخوں کا تذکرہ کیا ہے ،وہ سب اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ کہانی اس کے راویوں کی زنجیر میں یا اس کے متن میں صحیح نہیں ہے۔


ماخوز
 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Sahih Bukhari - 6982
کتاب:کتاب خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
باب:اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء سچے خواب کے ذریعہ ہوئی
ARABIC:
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ. وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ، فَكَانَ لاَ يَرَى رُؤْيَا إِلاَّ جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، فَكَانَ يَأْتِي حِرَاءً فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ- وَهْوَ التَّعَبُّدُ- اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ، وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَتُزَوِّدُهُ لِمِثْلِهَا، حَتَّى فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهْوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فِيهِ فَقَالَ اقْرَأْ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي. فَقَالَ اقْرَأْ. فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ. فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدُ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ». حَتَّى بَلَغَ: ‏‏‏‏مَا لَمْ يَعْلَمْ‏‏‏‏ فَرَجَعَ بِهَا تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ: «زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي». فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ فَقَالَ: «يَا خَدِيجَةُ مَا لِي». وَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ وَقَالَ: «قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي». فَقَالَتْ لَهُ كَلاَّ أَبْشِرْ، فَوَاللَّهِ لاَ يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ، وَتَحْمِلُ الْكَلَّ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ. ثُمَّ انْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّى أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قُصَيٍّ- وَهْوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخُو أَبِيهَا، وَكَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ يَكْتُبُ الْكِتَابَ الْعَرَبِيَّ فَيَكْتُبُ بِالْعَرَبِيَّةِ مِنَ الإِنْجِيلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكْتُبَ، وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ عَمِيَ- فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ أَيِ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ. فَقَالَ وَرَقَةُ ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى فَأَخْبَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَى فَقَالَ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى مُوسَى، يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا أَكُونُ حَيًّا، حِينَ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَمُخْرِجِيَّ هُمْ». فَقَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ، لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمَا جِئْتَ بِهِ إِلاَّ عُودِيَ، وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا. ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ، وَفَتَرَ الْوَحْيُ فَتْرَةً حَتَّى حَزِنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَلَغَنَا حُزْنًا غَدَا مِنْهُ مِرَارًا كَيْ يَتَرَدَّى مِنْ رُءُوسِ شَوَاهِقِ الْجِبَالِ، فَكُلَّمَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ لِكَيْ يُلْقِيَ مِنْهُ نَفْسَهُ، تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا. فَيَسْكُنُ لِذَلِكَ جَأْشُهُ وَتَقِرُّ نَفْسُهُ فَيَرْجِعُ، فَإِذَا طَالَتْ عَلَيْهِ فَتْرَةُ الْوَحْيِ غَدَا لِمِثْلِ ذَلِكَ، فَإِذَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ‏‏‏‏فَالِقُ الإِصْبَاحِ‏‏‏‏ ضَوْءُ الشَّمْسِ بِالنَّهَارِ، وَضَوْءُ الْقَمَرِ بِاللَّيْلِ.

TRANSLATION:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء سونے کی حالت میں سچے خواب کے ذریعہ ہوئی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو خواب بھی دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح سامنے آ جاتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں چلے جاتے اور اس میں تنہا اللہ کی یاد کرتے تھے چند مقررہ دنوں کے لیے ( یہاں آتے ) اور ان دنوں کا توشہ بھی ساتھ لاتے۔ پھر خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس تشریف لے جاتے اور وہ پھر اتنا ہی توشہ آپ کے ساتھ کر دیتیں یہاں تک کہ حق آپ کے پاس اچانک آ گیا اور آپ غار حرا ہی میں تھے۔ چنانچہ اس میں فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا کہ پڑھیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ آخر اس نے مجھے پکڑ لیا اور زور سے دابا اور خوب دابا جس کی وجہ سے مجھ کو بہت تکلیف ہوئی۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس نے مجھے ایسا دابا کہ میں بے قابو ہو گیا یا انہوں نے اپنا زور ختم کر دیا اور پھر چھوڑ کر اس نے مجھ سے کہا کہ پڑھیے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ہے۔ الفاظ «ما لم يعلم‏» تک۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو آپ کے مونڈھوں کے گوشت ( ڈر کے مارے ) پھڑک رہے تھے۔ جب گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے تو فرمایا کہ مجھے چادر اڑھا دو ‘ مجھے چادر اڑھا دو، چنانچہ آپ کو چادر اڑھا دی گئی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف دور ہو گیا تو فرمایا کہ خدیجہ میرا حال کیا ہو گیا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سارا حال بیان کیا اور فرمایا کہ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے۔ لیکن خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا اللہ کی قسم ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، آپ خوش رہئیے اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔ آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں، بات سچی بولتے ہیں، ناداروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی وجہ سے پیش آنے والی مصیبتوں پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ پھر آپ کو خدیجہ رضی اللہ عنہا ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی کے پاس لائیں جو خدیجہ رضی اللہ عنہا کے والد خویلد کے بھائی کے بیٹے تھے۔ جو زمانہ جاہلیت میں عیسائی ہو گئے تھے اور عربی لکھ لیتے تھے اور وہ جتنا اللہ تعالیٰ چاہتا عربی میں انجیل کا ترجمہ لکھا کرتے تھے، وہ اس وقت بہت بوڑھے ہو گئے تھے اور بینائی بھی جاتی رہی تھی۔ ان سے خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھائی! اپنے بھتیجے کی بات سنو۔ ورقہ نے پوچھا: بھتیجے تم کیا دیکھتے ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دیکھا تھا وہ سنایا تو ورقہ نے کہا کہ یہ تو وہی فرشتہ ( جبرائیل علیہ السلام ) ہے جو موسیٰ علیہ السلام پر آیا تھا۔ کاش میں اس وقت جوان ہوتا جب تمہیں تمہاری قوم نکال دے گی اور زندہ رہتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا یہ مجھے نکالیں گے؟ ورقہ نے کہا کہ ہاں۔ جب بھی کوئی نبی و رسول وہ پیغام لے کر آیا جسے لے کر آپ آئے ہیں تو اس کے ساتھ دشمنی کی گئی اور اگر میں نے تمہارے وہ دن پا لیے تو میں تمہاری بھرپور مدد کروں گا لیکن کچھ ہی دنوں بعد ورقہ کا انتقال ہو گیا اور وحی کا سلسلہ کٹ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی وجہ سے اتنا غم تھا کہ آپ نے کئی مرتبہ پہاڑ کی بلند چوٹی سے اپنے آپ کو گرا دینا چاہا لیکن جب بھی آپ کسی پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تاکہ اس پر سے اپنے آپ کو گرا دیں تو جبرائیل علیہ السلام آپ کے سامنے آ گئے اور کہا کہ یا محمد! آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں۔ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سکون ہوتا اور آپ واپس آ جاتے لیکن جب وحی زیادہ دنوں تک رکی رہی تو آپ نے ایک مرتبہ اور ایسا ارادہ کیا لیکن جب پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تو جبرائیل علیہ السلام سامنے آئے اور اسی طرح کی بات پھر کہی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ( سورۃ الانعام ) میں لفظ «‏‏‏‏فالق الإصباح‏» سے مراد دن میں سورج کی روشنی اور رات میں چاند کی روشنی ہے۔​
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
It is interesting to mention that Shia who are criticizing Sahih Bukhari, they had no concept of science of Hadeeth even 900 years after the death of Prophet Muhammad pbuh.
According to the Shiite scholars, The Science of Hadith in the Madhab of The Twelvers has never existed nor was it implemented before the 900s Hijri.

The Big Scholar Al Ha’iri In His book Muktabas el Athar part 3 page 73 says: “From the Information that No One doubts is that No one worked in The Science of Hadith from our scholars before the second Shaheed
And the second Shaheed is Al Hassan Bin ZaynulDeen al Jab’ee al Amili (Died 965 hijri).
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
منے نے سرخی جمائی ہے کہ وہ بخاری پر اعتراضات کا جواب دے رہا ہے ، لیکن مضمون میں بخاری کو جھوٹا ثابت کر رہا ہے
منافقت ان لوگوں پر تمام ہے
بخاری کے دیباچے میں ہی اول فول نہیں بکا گیا بلکے بخاری نے اپنی کتاب میں بھی رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم سے انتہائی غلیظ باتیں منسوب کی ہیں . حتی کہ تسلیمہ نسرین ، سلمان رشدی جیسے گستاخان نے بھی بخاری کے حوالے دے کر کتابیں لکھی ہیں
. . . . .
ہمارے رسول پاک نے کبھی کوئی گناہ نہیں کیا ، کبھی کوئی غلطی نہیں کی اور کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جو پسندیدہ ترین نہ ہو
اور جو شخص بھی ان سے گناہ منسوب کرے وہ خود گناہ کی پیداوار ہے
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)

برادم، حقیقت تو یہ ہے کہ آپکا سارا دین مجوسیوں کی ذہنی اختراع اور بنو امیہ کی سازشوں کے نیجے میں پیدا ہونیواے نفاق کا نتیجہ ہے۔ بدقسمتی سے آپکےدین کا قران، سنت و فرامین رسول اللہ سے دود دور تک کا معمولی سے تعلق باقی بچا ہے ورنہ آپ قران و سنت سے مکمل طور پر منحرف ہو چکے ہیں۔ اسی انحراف کا نتیجہ ہے کہ آپکے ہاں سلفی، اہلحدیث، وہابی، دیوبندی، اہل قران، بریلوی، حنفی، شافعی، ضنبلی، مالکی، مقلد، غیر مقلد، معتزلہ، باطنیہ، حیاتی، مماتی، قادی، چشتی، سلفی، سہروردی، پرویزی وغیرہ جیسے بے شمار گروہ موجود ہیں اور یہ سب اپنے آپکو سنی کہلواتے ہیں لیکن اپنی اپنی تشریح ار تعلیمات کی بنیاد پر سب ہی ایک دوسرے کو کافر، مشرک، گستاخ رسول اور مرتد وغیرہ بھی مانتے ہیں۔
آپکے کم و بیش تمام محدثین، مفسرین اور آئمہ فقہ ایرانی اور فارسی النسل مجوسی ہیں
چور بھی کہے چو چور کے مصداق شاید اپنی اس خفت کو مٹانے کیلئے آپ سار دان شیعوں کو مجوسی کہتے نہیں تھکتے۔
یوں تو آپکے مجوسی آئمہ فقہ و محدثین کی ایک طویل فہرست تاریخ میں محفوظ ہے لیکن میں آپکے مشہور اور چنیدہ چنیدہ مجوسی اسلاف کی ایک مختصر فہرست یہاں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں
امید طالبان ایمان و متلاشیان حق کے اذہان اور آنکھیں کھولنے کا باعث بنے گا، جذاک اللہ
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
منے نے سرخی جمائی ہے کہ وہ بخاری پر اعتراضات کا جواب دے رہا ہے ، لیکن مضمون میں بخاری کو جھوٹا ثابت کر رہا ہے
. . . . .
ہمارے رسول پاک نے کبھی کوئی گناہ نہیں کیا ، کبھی کوئی غلطی نہیں کی اور کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جو پسندیدہ ترین نہ ہو
اور جو شخص بھی ان سے گناہ منسوب کرے وہ خود گناہ کی پیداوار ہے
You are very prompt in responding even without reading. Read it again, Bukhari's Hadeeth under discussion is not completely rejected, only a small portion of a long Hadeeth is weak.
Bukhari is the most authentic Book among Muslims. But because it was written by Human and hence there are chances of some human errors. Bukhari and Sahih Muslim has the least errors but thanks Allah, Muslim Muhaddaseen has identified almost all errors in Books of Siha Sittah (six authentic Books of Hadeehs). Bukhari and Muslim has more than 95% authentic Hadeeths whereas the other four books namely, Tirmizi, Ibn e Maja, Nisai and Abu Dawud has 60 - 80 % Sahih or authentic Hadeehs. Again, Muslim Muhaddaseen has identified almost all weak Hadeeths of Siha Sittah.

If we compare Muslims science of hadeeths with shia Science of hadeeths, if find that
Shia who are criticizing Sahih Bukhari (which was completed on 232 Hijri), they had no concept of science of Hadeeth even 900 years after the death of Prophet Muhammad pbuh.
According to the Shiite scholars, The Science of Hadith in the Madhab of The Twelvers has never existed nor was it implemented before the 900s Hijri.

The Big Scholar Al Ha’iri In His book Muktabas el Athar part 3 page 73 says: “From the Information that No One doubts is that No one worked in The Science of Hadith from our scholars before the second Shaheed
And the second Shaheed is Al Hassan Bin ZaynulDeen al Jab’ee al Amili (Died 965 hijri).
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)

برادم، حقیقت تو یہ ہے کہ آپکا سارا دین مجوسیوں کی ذہنی اختراع اور بنو امیہ کی سازشوں کے نیتیجے میں پیدا ہونیواے نفاق کا نتیجہ ہے۔ بدقسمتی سے آپکےدین کا قران، سنت و فرامین رسول اللہ سے دود دور تک کا معمولی سے تعلق باقی بچا ہے ورنہ آپ قران و سنت سے مکمل طور پر منحرف ہو چکے ہیں۔ اسی انحراف کا نتیجہ ہے کہ آپکے ہاں سلفی، اہلحدیث، وہابی، دیوبندی، اہل قران، بریلوی، حنفی، شافعی، ضنبلی، مالکی، مقلد، غیر مقلد، معتزلہ، باطنیہ، حیاتی، مماتی، قادی، چشتی، سلفی، سہروردی، پرویزی وغیرہ جیسے بے شمار گروہ موجود ہیں اور یہ سب اپنے آپکو سنی کہلواتے ہیں لیکن اپنی اپنی تشریح اور تعلیمات کی بنیاد پر سب ہی ایک دوسرے کو کافر، مشرک، گستاخ رسول اور مرتد وغیرہ بھی مانتے ہیں۔
آپکے کم و بیش تمام محدثین، مفسرین اور آئمہ فقہ ایرانی اور فارسی النسل مجوسی ہیں
چور بھی کہے چو چور کے مصداق شاید اپنی اس خفت کو مٹانے کیلئے آپ سار دان شیعوں کو مجوسی کہتے نہیں تھکتے۔
یوں تو آپکے مجوسی آئمہ فقہ و محدثین کی ایک طویل فہرست تاریخ میں محفوظ ہے لیکن میں آپکے مشہور اور چنیدہ چنیدہ مجوسی اسلاف کی ایک مختصر فہرست یہاں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں
امید طالبان ایمان و متلاشیان حق کے اذہان اور آنکھیں کھولنے کا باعث بنے گا، جذاک اللہ
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)

جن مجوسیوں نے قران کے ترجموں اور شرح میں ہیر پھیر کیے اور جعلی اور غلط احادیث کی کتابوں پر صحیح لکھ اسلام کو نقصان پہنچایا اُن آئمہ، محدثین اور فقہا کی طویل فہرست میں سے چند مشہور افراد درج ذیل ہیں:۔

۔1۔ امام اعظم ابو حنيفہ النعمان بن ثابت۔ امام اﻷحناف (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔2۔ مالك بن أنس إمام المالکیہ (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔3۔ محمد بن اسماعیل البخاري صاحب صحيح البخاري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔4۔ مسلم النيشابوري صاحب صحيح مسلم (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔5۔ امام الترمذی (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔6۔ محمد بن یزید إبن ماجة صاحب صحيح ابن ماجة (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔7۔ احمد بن علی بن شعیب النسائي صاحب سنن النسائی (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔8۔ امام الزمخشري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔9۔ ابو حاتم الرازي صاحب تفسير الرازي (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔10۔ سلیمان بن اشعت بن اسحاق السجستاني (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔11۔ امام غزالی (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔12۔ شهاب الدين اﻷصفهانی (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔13۔ الثعلبي المفسر للقرآن الكريم (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔14۔ الفيروز آبادي (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔15۔ ابن خلكان (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔16۔ ابو إسحاق الشيرازي (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔17۔ البيهقي (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔18۔ امام الحاكم النيسابوري صاحب المستدرك (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔19۔ عبد الحكم القندهاري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔20۔ امام سيبويه إمام النحو (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔21۔ محمد بن سیرین مولیٰ انس بن مالک (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔22۔ احمد بن عبدالله ابونعیم صاحب حلیتہ الاولیا (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔23۔ عبدالرحمن جامی صاحب فصوص الحكم (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔24۔ واحد بن عامر المزور صاحب التجرید (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔25۔ ابو اسحاق شیرازی صاحب التشبيه (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔26۔ الليث بن سعد (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔27- ربيعة الرأي شيخ الإمام مالك (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔28۔ طاووس بن كيسان (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔29۔ الحسن البصري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔30۔ عاصم بن علي بن عاصم مولى بني تيم ومن شيوخ البخاري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔31۔ عبد الحق بن سيف الدين الدهلوي صاحب مقدمة في مصطلح الحديث (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔32۔ عبد الحكيم القندهاري شارح البخاري في حاشيته (ایرانی النسل مجوسی)۔

۔33۔ عبد الحميد الخسروشاهي صاحب اختصار المذاهب في فقہ الشافیہ (ایرانی النسل مجوسی)۔
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

جن مجوسیوں نے قران کے ترجموں اور شرح میں ہیر پھیر کیے اور جعلی اور غلط احادیث کی کتابوں پر صحیح لکھ اسلام کو نقصان پہنچایا اُن آئمہ، محدثین اور فقہا کی طویل فہرست میں سے چند مشہور افراد درج ذیل ہیں:۔

۔1۔ امام اعظم ابو حنيفہ النعمان بن ثابت۔ امام اﻷحناف (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔2۔ مالك بن أنس إمام المالکیہ (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔3۔ محمد بن اسماعیل البخاري صاحب صحيح البخاري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔4۔ مسلم النيشابوري صاحب صحيح مسلم (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔5۔ امام الترمذی (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔6۔ محمد بن یزید إبن ماجة صاحب صحيح ابن ماجة (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔7۔ احمد بن علی بن شعیب النسائي صاحب سنن النسائی (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔8۔ امام الزمخشري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔9۔ ابو حاتم الرازي صاحب تفسير الرازي (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔10۔ سلیمان بن اشعت بن اسحاق السجستاني (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔11۔ امام غزالی (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔12۔ شهاب الدين اﻷصفهانی (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔13۔ الثعلبي المفسر للقرآن الكريم (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔14۔ الفيروز آبادي (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔15۔ ابن خلكان (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔16۔ ابو إسحاق الشيرازي (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔17۔ البيهقي (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔18۔ امام الحاكم النيسابوري صاحب المستدرك (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔19۔ عبد الحكم القندهاري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔20۔ امام سيبويه إمام النحو (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔21۔ محمد بن سیرین مولیٰ انس بن مالک (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔22۔ احمد بن عبدالله ابونعیم صاحب حلیتہ الاولیا (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔23۔ عبدالرحمن جامی صاحب فصوص الحكم (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔24۔ واحد بن عامر المزور صاحب التجرید (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔25۔ ابو اسحاق شیرازی صاحب التشبيه (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔26۔ الليث بن سعد (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔27- ربيعة الرأي شيخ الإمام مالك (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔28۔ طاووس بن كيسان (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔29۔ الحسن البصري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔30۔ عاصم بن علي بن عاصم مولى بني تيم ومن شيوخ البخاري (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔31۔ عبد الحق بن سيف الدين الدهلوي صاحب مقدمة في مصطلح الحديث (ایرانی النسل مجوسی)۔
۔32۔ عبد الحكيم القندهاري شارح البخاري في حاشيته (ایرانی النسل مجوسی)۔

۔33۔ عبد الحميد الخسروشاهي صاحب اختصار المذاهب في فقہ الشافیہ (ایرانی النسل مجوسی)۔
مسلمان، مسلمان ہوتا ہے چاہے کسی ملک سے تعلق رکھتا ہو یہ صحیح عقیدہ اور تقویٰ ہے جو ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے افضل بناتا ہے - صحابی رسول حضرت سلمان فارسی ایران سے تعلق رکھتے تھے

کچھ جھوٹی احادیث سنی احادیث کی کتابوں میں پائی جاتی ہیں وہ شیعہ عقیدہ تقیّہ کا شاخسانہ معلوم ہوتی ہیں - کیوں کہ شیعہ مذہب میں جھوٹ بولنا ، اپنے مقابل کے بارے میں غلط بیانی کرنا اور تہمد لگانا شیعہ شریعت کا حصہ ہے اور شیعہ کتاب کے مطابق ایسا کرنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے - شیعہ راوی جھوٹی حدیث بیان کر کے ثواب حاصل کرنے کے شوق میں اس قدر آگے نکل گۓ کہ وہ کچھ جھوٹی احادیث مسلمانوں کی حدیث کی کتابوں میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گۓ - الله کا شکر ہے کہ محدّثین ان جھوٹی احادیث کی اکثریت کی نشان دہی کرنے میں کامیاب ہو گئے


تقیہ: امامی شیعہ کے معنی ہیں - اسے اپنے مذہب کے بنیادی اصولوں میں سے ایک سمجھتے ہیں ، اور وہ اس پر عمل کرنا اسی طرح فرض سمجھتے جیسا کہ نماز کا پڑھنا۔ ان کے لئے یہ واجب ہے اور جب تک پوشیدہ امام ظاہر نہ ہو اس سے پرہیز کرنا جائز نہیں ہے۔ جو شخص امام کے ظاہر ہونے سے پہلے تقیہ سے باز آجائے وہ ان کے مطابق اللہ کے دین،امامیوں کا دین، کو چھوڑ گیا
Read more....
 
Last edited:

Sean

Politcal Worker (100+ posts)
بہتر ہے کہ اس موضوع کو ناں چھیڑا جاے۔ کیونکہ (نعوذ بالله) توہین رسالت ہو یا کہ توہین خدا وند
دشمنوں نے سب کچھ انہیں کتابوں سے لے کر لکھا ہے ۔ ،
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
Pakistani1947

برادرم، آج تک دنیا میں مرتدین، منافقین، مستشرقین اور غیر مسلمین کی طرف سے جتنی بھی اہانت ذات والا صفاتٰ ﷺ کی ہوئی ہے اسکی بنیاد آپکی نام نہاد "صحیح کتب احادیث" ہیں۔ حدیث کے نام پر جتنا جھوٹ، کذب اور نفاق آپکی کتب کے راستے اسلام میں داخل ہوا ہے اسکی وجہ سے آج اسلام کا اصلی چہرہ ہی دنیا سے اوجھل ہے۔

واللہ، اگر میں آپکی نام نہاد کتب صحیح احادیث سے یہاں دس بارہ احادیث لگا دوں تو نہ آپکا عقیدہ توحید بچے نہ عقیدہ نبوت و رسالت سلامت رہے۔ صدیوں سے صحابیت کی تقدیس کا جو جھنڈا آپ نے اٹھا کر دنیا کی گردنیں کاٹنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے خدا کی قسم میں اگر آپکی صحیح کتب احادیث سے انکی حقیقت بھی لکھ دوں تو آپ تھریڈ چھوڑ کر منہہ چھپانے کیلئے جگہ کی تلاش میں نکل کھڑے ہوں گے اور آپکی لے گی نہیں کہ کیسا گھناؤنا کردار ہے انکا جن کے نام پر آپ قتال کرتے پھرتے ہیں۔

محترم، آپ نوے نوے میل لمبی پوسٹیں کاپی پیسٹ کرتے رہتے ہیں اور ہر پوسٹ کے آخر میں اپنی جہالت کا اعتراف بھی کر رکھا ہے کہ نہ میں طالب علم ہوں نہ عالم لیکن پھر بھی خواہ مخواہ مغز ماری کا شوق میرے اعصاب پر سوار ہے۔
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
کچھ جھوٹی احادیث سنی احادیث کی کتابوں میں پائی جاتی ہیں وہ شیعہ عقیدہ تقیّہ کا شاخسانہ معلوم ہوتی ہیں - کیوں کہ شیعہ مذہب میں جھوٹ بولنا ، اپنے مقابل کے بارے میں غلط بیانی کرنا اور تہمد لگانا شیعہ شریعت کا حصہ ہے اور شیعہ کتاب کے مطابق ایسا کرنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے - شیعہ راوی جھوٹی حدیث بیان کر کے ثواب حاصل کرنے کے شوق میں اس قدر آگے نکل گۓ کہ وہ کچھ جھوٹی احادیث مسلمانوں کی حدیث کی کتابوں میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گۓ - الله کا شکر ہے کہ محدّثین ان جھوٹی احادیث کی اکثریت کی نشان دہی کرنے میں کامیاب ہو گئے


تقیہ: امامی شیعہ کے معنی ہیں - اسے اپنے مذہب کے بنیادی اصولوں میں سے ایک سمجھتے ہیں ، اور وہ اس پر عمل کرنا اسی طرح فرض سمجھتے جیسا کہ نماز کا پڑھنا۔ ان کے لئے یہ واجب ہے اور جب تک پوشیدہ امام ظاہر نہ ہو اس سے پرہیز کرنا جائز نہیں ہے۔ جو شخص امام کے ظاہر ہونے سے پہلے تقیہ سے باز آجائے وہ ان کے مطابق اللہ کے دین،امامیوں کا دین، کو چھوڑ گیا
Read more....
اب آپ بالکل ہی پاگل پن پر اتر آئے ہیں
یعنی آپ کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کی لاکھوں احادیث میں سے چن چن کر آپکے محدیثین نے بقول آپکے علم الحدیث کی سائنس کی روشنی جو احادیث فائنل کر کے انکے اوپر صحیح کا ٹھپا لگا کر کتابیں مرتب کیں ان میں سے جو بکواس اور جھوٹ رسول اللہ سے منسوب ہے وہ شیعوں نے آپکے دین میں داخل کر رکھا ہے۔ پھر اسکا مطلب ہے آپکے آئمہ محدیثین یا تو شیعہ ایجنٹ تھے جو شیعوں کی من گھڑت باتیں رسول اللہ سے منسوب کر کے آپکی صحیح کتب احادیث میں لکھتے رہے یا وہ اس درجہ جاہل تھے کہ انہیں جعلی اور اصلی حدیث کی تمیز تک نہیں تھی

بھائی، کچھ ہوش کے ناخن لو
اپنے مجوسی اسلاف کا انکار تو آپکے بس کی بات نہیں رہی لہذا اگر آپکے دین کے کچھ حصے شیعوں نے بنائے ہیں تو کچھ یہودیوں نے بنائے ہیں، کچھ عیسائیوں نے اور کچھ سلطنت برطنیہ کی زیر نگرانی ایجاد ہوئے ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ہے آپکے دین کے اجزائے ترکیبی اور آپ کہتے ہیں کہ آپ حقیقی اسلام کے پیرو ہیں، ماشا اللہ
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
اس تھریڈ کو شروع کرنے والے بھائی آپ اپنے دین کا فہم تو رکھتے مگر یہ بھی تو جاننے کی کوشش کریں کہ آپ مخاطب کس سے ہیں، آپ جس کتاب سے حوالے دے رہے ہیں اسے تو یہ روافض مانتے ہی نہیں پھر بھی آپ بحث کر رہے ہیں - دین اسلام اور رافضیت میں ایسی کون سی مشترک بات ہے جس کی آپ تبلیغ فرما رہے ہیں

آپ کو اپنی ھر بات کے جواب میں گند ھی ملے گا جو کہ ان لوگوں کا شیوا ہے
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
اس تھریڈ کو شروع کرنے والے بھائی آپ اپنے دین کا فہم تو رکھتے مگر یہ بھی تو جاننے کی کوشش کریں کہ آپ مخاطب کس سے ہیں، آپ جس کتاب سے حوالے دے رہے ہیں اسے تو یہ روافض مانتے ہی نہیں پھر بھی آپ بحث کر رہے ہیں - دین اسلام اور رافضیت میں ایسی کون سی مشترک بات ہے جس کی آپ تبلیغ فرما رہے ہیں

آپ کو اپنی ھر بات کے جواب میں گند ھی ملے گا جو کہ ان لوگوں کا شیوا ہے
بھائی قیصر مرزا، میں آپکی گھبراہٹ اور پریشانی سمجھتا ہوں
جس گند کی طرف آپ اشارہ کر رہے ہیں وہ آپ ہی کتب سے نکلتا ہے
الحمد للہ ہمارا قصور آپکو دکھانا ہے
آپکی چھ صحیح کتب احادیث ہیں ان میں سے پانچ کے مرتبین و محدثین فارسی النسل مجوسی ہیں
آپکو تو پتا ہے عمر ابن الخطاب نے مجوستان پر حملہ کر کے زور زبردستی مجوسیوں کو اپنے دین کی طرف بدلا تھا جس کا مجوسیوں نے ایسا بدلہ لیا کہ آپ کو ورغلایا اور اسلام سے منحرف کر کے ایک ایسے مذہب کے پیچھے لگا دیا جسکا نام اہلسنت ہے
ان مجوسیوں النسل لوگوں نے آپکو پانچ جعلی احادیث کی کتب بنا کر دیں اور نام رکھا کتب صحاح یعنی صحیح کتابیں
امام ابو حنیفہ بھی نسلا مجوسی تھا وہ آپکا امام الاعظم ہے اس سے بھی کسی خیر کی توقع نہ رکھیں

آپکی تو نہ شریعت مجوسیوں سے محفوظ رہی نہ آپکا ذریعہ احادیث
یعنی آپکا تو سارا دین کی مجوسیوں کا مرہون منت ہے
لیکن آپ مجوسی ہم اہل تشیع کو کہتے ہیں، کتنے شرم کا مقام ہے
 

Sher-Kok

MPA (400+ posts)
دین کی بنیاد کتاب اللہ ہے اور رسول اللہ کو کتاب اللہ
ہی کی تبلیغ کا حکم دیا گیا"فذكر من يخاف وعيد" - وہ تاریخی روایات جن کی نسبت رسول اللہ کی طرف کی جاتی ہے دین کا ماخذ نہیں اور نہ ہی رسول اللہ نے ان کی دین کی حیثیت سے تبلیغ کی- یہ ایک تاریخی ریکارڈ ہے جو انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ محنت اور احتیاط سے مرتب کیا گیا لیکن غلطی کے امکان سے خالی نہیں- بدقسمتی سے اکثر روایات جو بڑی الجھنوں کا باعث بنیں ان کی اسناد میں ابن شہاب زہری موجود ہے، ان روایات میں چند ایک کے مضامین مندرجہ ذیل ہیں
بدا الوحی کی روایت
باغ فدک کی روایات
صحابہ کرام کے باہمی جھگڑوں کی روایات
عمر عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی روایات
حدیث قرطاس
اور دیگر روایات جو فرقہ واریت کا باعث بنی ہیں، زہری ہی سے مروی ہیں- اس لئیے ابن شہاب زہر ی جیسے راویوں پہ جن پہ بہت تحقیق و تنقید ہو چکی کی روایات کو از سر نو کھنگالنا چاہئیے اور میں موجود زہر سے امت کو محفوظ کرنا چاہئیے، اور اس بات کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ کتب احادیث دین کا ماخذ نہیں بلکہ یہ حق صرف قرآن کریم کا ہے
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
دین کی بنیاد کتاب اللہ ہے اور رسول اللہ کو کتاب اللہ
ہی کی تبلیغ کا حکم دیا گیا"فذكر من يخاف وعيد" - وہ تاریخی روایات جن کی نسبت رسول اللہ کی طرف کی جاتی ہے دین کا ماخذ نہیں اور نہ ہی رسول اللہ نے ان کی دین کی حیثیت سے تبلیغ کی- یہ ایک تاریخی ریکارڈ ہے جو انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ محنت اور احتیاط سے مرتب کیا گیا لیکن غلطی کے امکان سے خالی نہیں- بدقسمتی سے اکثر روایات جو بڑی الجھنوں کا باعث بنیں ان کی اسناد میں ابن شہاب زہری موجود ہے، ان روایات میں چند ایک کے مضامین مندرجہ ذیل ہیں
بدا الوحی کی روایت
باغ فدک کی روایات
صحابہ کرام کے باہمی جھگڑوں کی روایات
عمر عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی روایات
حدیث قرطاس
اور دیگر روایات جو فرقہ واریت کا باعث بنی ہیں، زہری ہی سے مروی ہیں- اس لئیے ابن شہاب زہر ی جیسے راویوں پہ جن پہ بہت تحقیق و تنقید ہو چکی کی روایات کو از سر نو کھنگالنا چاہئیے اور میں موجود زہر سے امت کو محفوظ کرنا چاہئیے، اور اس بات کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ کتب احادیث دین کا ماخذ نہیں بلکہ یہ حق صرف قرآن کریم کا ہے
لگتا ہے جیسے یہ ویڈیو آپ کے لئے ہی بنائی گئی تھی
آپ چاہیں تو علامہ کو ہزار برا بھلا کہیں یا مجھے .. . .لیکن خدارا قرآن کی آیات پر غور کریں
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

لگتا ہے جیسے یہ ویڈیو آپ کے لئے ہی بنائی گئی تھی
آپ چاہیں تو علامہ کو ہزار برا بھلا کہیں یا مجھے .. . .لیکن خدارا قرآن کی آیات پر غور کریں

?????????
ہر ذاکر صاحب کا اپنا اپنا سٹائل ہے
Loved It!!!
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)

بھائی قیصر مرزا، میں آپکی گھبراہٹ اور پریشانی سمجھتا ہوں
جس گند کی طرف آپ اشارہ کر رہے ہیں وہ آپ ہی کتب سے نکلتا ہے
الحمد للہ ہمارا قصور آپکو دکھانا ہے
آپکی چھ صحیح کتب احادیث ہیں ان میں سے پانچ کے مرتبین و محدثین فارسی النسل مجوسی ہیں
آپکو تو پتا ہے عمر ابن الخطاب نے مجوستان پر حملہ کر کے زور زبردستی مجوسیوں کو اپنے دین کی طرف بدلا تھا جس کا مجوسیوں نے ایسا بدلہ لیا کہ آپ کو ورغلایا اور اسلام سے منحرف کر کے ایک ایسے مذہب کے پیچھے لگا دیا جسکا نام اہلسنت ہے
ان مجوسیوں النسل لوگوں نے آپکو پانچ جعلی احادیث کی کتب بنا کر دیں اور نام رکھا کتب صحاح یعنی صحیح کتابیں
امام ابو حنیفہ بھی نسلا مجوسی تھا وہ آپکا امام الاعظم ہے اس سے بھی کسی خیر کی توقع نہ رکھیں

آپکی تو نہ شریعت مجوسیوں سے محفوظ رہی نہ آپکا ذریعہ احادیث
یعنی آپکا تو سارا دین کی مجوسیوں کا مرہون منت ہے
لیکن آپ مجوسی ہم اہل تشیع کو کہتے ہیں، کتنے شرم کا مقام ہے

While you at it. Why don't you tell us what "Hadiths" books form Shia sect are reliable and when they were compiled and written by whom!!

After the comparison, we would be able to make up our minds who is right.
Just spewing out poison is no help to anyone.