فرقہ ورانہ امن کی رسم

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
فرقہ وارانہ امن کی رسم

141104041817_pakistan_muharram_640x360_afp.jpg


پاکستان میں اس سال بھی محرم الحرام کے آغاز سے پہلے امن و امان کے قیام کے لیے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے​
پاکستان میں جب بھی گندم کی کٹائی کا موسم آتا ہے تو آٹے اور گندم کی بین الاضلاعی و بین الصوبائی نقل و حمل پر عارضی پابندی لگا دی جاتی ہے۔ اسی طرح جب محرم اور ربیع الاول شروع ہوتا ہے تو مختلف فرقوں کے متنازع مولاناؤں اور ذاکرین پر عارضی سفری پابندی عائد کیے جانے کا رواج ہے۔
اس بار بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔ حکومتِ پنجاب نے ایک سو نوے علما اور زاکروں کے راولپنڈی ڈویژن میں داخلے پر محرم کے دوران پابندی عائد کر دی ہے تاکہ ان کی شعلہ بیانی سے محفوظ رہا جا سکے۔ان میں سے 95 علما دیوبندی، 77 شیعہ اور 18 بریلوی مسلمان ہیں۔ اگر کسی نے مذکورہ مولویانِ و ذاکرین کرام کو خطاب کے لیے مدعو کیا تو اس کے خلاف بھی پرچہ کٹے گا۔ان میں سے 91 علماِ عظام ضلع اٹک میں، 45 چکوال میں، 39 ضلع راولپنڈی میں اور 18 ضلع جہلم کی حدود میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔گویا جن مولوی صاحبان پر اٹک میں داخلے پر پابندی ہے وہ چکوال میں اور جن پر چکوال میں پابندی ہے وہ جہلم میں اپنے مداحوں کے دل و دماغ میں آتشیں گل کھلا سکتے ہیں؟یعنی جن 190 علما پر پنڈی ڈویژن میں جوہرِ خطابت دکھانے پر پابندی ہے وہ اب پنجاب کے دیگر انتظامی ڈویژنوں میں جا کے جوہرِ شعلہ فشانی آزمانے میں آزاد ہیں۔اور جو علما و ذاکرین امن و امان کے لیے خطرہ ہیں ان پر پابندی صرف مخصوص دنوں میں ہی کیوں ؟ سال کے 365 دنوں کے لیے کیوں نہیں ؟ کیا باقی دنوں میں ان کے منہ سے بین المسلکی ہم آہنگی کے پھول جھڑتے ہیں؟
141103190539_shiite_muslim__640x360_ap_nocredit.jpg

ساتھ ہی ساتھ محرم الحرام کے آغاز سے پہلے پہلے اس بار بھی امن و امان کے قیام کے لیے وہی روایتی اقدامات کیے جا رہے ہیں جو لوگ باگ باپ دادا کے زمانے سے دیکھتے آ رہے ہیں یعنی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے امن کمیٹیوں کا قیام ، دو اور تین کالمی پریس ریلیز شائع کرانے کی شہرتی لت میں مبتلا مذہبی و سماجی تنظیموں کی جانب س اخلاق کا اجرا، اسلحے کی کھلے عام نمائش اور موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کی پابندی وغیرہ وغیرہ۔
اگر تو یہی اقدامات تیر بہدف ہیں تو آج تک ان سے کیا کیا سیرحاصل نتائج برآمد ہوئے اور اگر ان کی حیثیت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ ضابطۂ اخلاق پر عمل درآمد جیسی ہے تو انہیں ہر سال بطور رسم نافذ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

کیا آپ نے کتب خانوں سے زہریلا لٹریچر اٹھانے کا کام بھی شروع کردیا ہے؟ کیا آپ نے ان چھاپے خانوں اور ناشروں کے خلاف تادیبی کاروائی کا ڈول ڈال دیا ہے جو یہ زہر چھاپتے اور پھیلاتے ہیں؟کیا آپ نے اسلام کے آفاقی پیغامِ امن کو پھیلانے والے لٹریچر کی حوصلہ افزائی کے لیے بھی کوئی قدم اٹھایا؟ کیا آپ نے درسی کتابوں میں سے نفرت انگیز مواد کے اخراج کا کام بھی کسی فرد، کمیٹی یا ادارے کو سونپا؟جس طرح آپ اسلحے کی تلاش کے لیے چھاپے مارتے پھر رہے ہیں کیا اسی طرح آپ اس اسلحے کی تلاش میں بھی سنجیدہ ہیں جس سے ذہنوں کو مسلح کیا جاتا ہے؟

140502105539_pakistan_sectarian_640x360_bbc.jpg

کیا نیشنل ایکشن پلان بناتے وقت اس پر بھی کسی کی توجہ گئی کہ زہر بازو میں انجیکٹ کرنے سے تو صرف ایک موت ہوتی ہے مگر دماغ میں انجیکٹ کرنے سے ہزاروں اموات ہو سکتی ہیں کیونکہ جسم کے دیگر حصوں میں داخل ہونے والا زہر متعدی نہیں ہوتا مگر دماغ میں داخل کیا جانے والا زہر چھوت چھات کے وائرس جیسا ہو جاتا ہے۔ایسی سامنے کی باتوں پر بھی اگر کسی لال بجھکڑ کا دھیان نہیں تو پھر سال کے چند نازک دنوں میں کیے جانے والے عارضی روایتی انتظامی اقدامات کے نتائج اس سے زیادہ کیا برآمد ہوں گے جیسے کسی کچرے کے ڈھیر کو ڈھانپ کر فرض کر لیا جائے کہ اب یہ کچرے کا ڈھیر نہیں رہا۔
 
Last edited by a moderator:

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
حکومتی لال بجھکڑ چند عارضی اقدامات اٹھا کر سمجھتے ہیں کہ ایک سال تک کیلئے خلاصی ہوئی مگر ان لا بجھکڑوں نے کبھی کسی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو سزا نہیں دلوائی ، کبھی زہریلی کتب لکھنے والے اور چھاپنے والوں کو جیل نہیں بھجوایا ، یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں کوی جان محفوظ نہیں ہے حتی کہ مذہبی لیڈر خود کئی درجن محافظوں کے بیچ رہ کر بھی اپنے آپکو محفوظ نہیں سمجھتے
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
ضروری ہے کہ ہر فتنہ پھیلانے والے کو ہمیشہ کے لئے پابند سلاسل کر دیا جائے ، جو زیادہ دعوے کرے اس کو لائین میں سب سے آگے رکھا جائے ، جلوس محدود ہونے چاہئیں ، ایک دوسرے کا احترام ضروری ہے ، غم حسین ، سب کا غم ہے ، یہ کیسا غم ہے جس میں لوگ خوف زدہ ہوتے اور مارے جاتے ہیں ، توہین اور گستاخیاں ہوتی ہیں ، یہ قوم کب سدھرے گی ، الله جانتا ہے ، لیکن مسلمانوں نے قسم کھا رکھی ہے کہ الله کے پیغام کو نہیں ماننا , فرقہ واریت کے فتنے سے نہیں نکلنا اور اس غم کی مل کر نہیں منانا
 
Last edited:

remykhan

Chief Minister (5k+ posts)
It is too right to stop mad demons who love to kill each other and enjoy bloodshed, we are all Pakistani and we all have right to live in peace and right to follow our religions they way we want.
 

khandimagi

Minister (2k+ posts)
حکومت ضرب عضب جیسا بڑا آپریشن کرسکتی ہے تو ان فسادی عناصر کو جو مولوی اور ذاکر کے نام سے قوم کو قتل کرا کر ،انڈے مرغی ،کھارہے ہیں، لگام نہیں دے سکتی
ان لوگوں کو تہس نہس کرکے زمین میں دفن کردینا، حکومت کیلئے ایک منٹ کا کام ہے،،مگر نہیں کرتی
کیا سوچا جاسکتا ہے اسکے علاوہ کہ ہمارے بڑے اس زہر کو معاشرے میں پھیلا رہنے دینا چاہتے ہیں،تاکہ لوگ آپس میں لڑتے بھڑتے رہیں،
اور انکی عیاشیاں جاری رہیں
سنی،شیعہ لوگوں میں اگر اب انسان پیدا ہونا شروع ہوگئے ہیں ،تو ان کو چاہئے کہ وہ اس سازش کو سمجھیں،اور اپنی اپنی قوموں کو اس سے بچائیں
 

shami11

Minister (2k+ posts)
bhai jee firqa waryet ki bari waja hakomat ki na ehli bhi hain.. Religious Rallies are nothing to do with religion itself...
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
شاید ہی کوئی ایسا کمینٹ آے جو فرقہ واریت کے حق میں ہو اور شاید ہی کوئی ایسا بندہ نظر آے جو واقعی فرقہ واریت کے خلاف ہو

کسی نے سچ ہی کہا تھا: اکثریت کا ایمان صرف ان کی زبان تک محدود ہوتا ہے
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)

محرم پورا سال نافذ رہنا چاہیے، تاکہ یہ نحوست پھیلاتے مولوی اور ذاکر اپنا زہر نہ پھیلا سکیں۔

مولوی کا جو یار ہے
چمار ہے چمار ہے
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)

محرم پورا سال نافذ رہنا چاہیے، تاکہ یہ نحوست پھیلاتے مولوی اور ذاکر اپنا زہر نہ پھیلا سکیں۔

مولوی کا جو یار ہے
چمار ہے چمار ہے

بے چارہ چمار اس نعرے کے جواب میں یہی کہے گا ،سردار سائیں کی بڑی مہربانی آج انہوں نے میرا نام لیا
 

khandimagi

Minister (2k+ posts)
شاید ہی کوئی ایسا کمینٹ آے جو فرقہ واریت کے حق میں ہو اور شاید ہی کوئی ایسا بندہ نظر آے جو واقعی فرقہ واریت کے خلاف ہو

کسی نے سچ ہی کہا تھا: اکثریت کا ایمان صرف ان کی زبان تک محدود ہوتا ہے

نہیں دوست،یہ 2015 ہے اس میں کوئی اس بات پر تیار نہیں کہ اسکے جگر گوشہ کو فرقہ واریت کی بھینٹ چڑہا دیا جائے،
مذہب کے نام پر زر پرست قصائیوں نے انہیں ایسے جال میں پھانسا ہوا ہے کہ فی الحال نکلنے کی راہ نظر نہیں آتی،
ان فرقوں کے اندر دیکھیں عملی طور پر آپ کو کتنے فیصد لوگ اپنی خوشی سے وہ سب کچھ کرتے نظرآتے ہیں جو یہ مولوی اور ذاکر لوگ چاہتے ہیں،،ہاں پھنسے سب ہیں،اور اس وقت کے انتظار میں ہیں جب کوئی کھڑے ہوکر کہے کہ دفع ہوجاؤ اپنی روایات اور کہانیوں کے ساتھ،،نہ ہم تمہیں مانتے ہیں نہ تمہارے مذہب کو
شائد ایسا وقت قریب ہے،ڈھکے چھپے گوشوں سے لبرل ،لبرل کی سسکاریاں اسی طرف اشارہ کررہی ہیں،،،میرا تو یہی خیال ہے