محمد رضوان کا حجاب اور حجاب والی کی بے حجابی

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
چند روز قبل جب میں نے میں راغب دین کیوں ہوا ؟ کے عنوان سے کچھ لکھا تو ڈاکٹر آدم بھائی نے کہا کہ
ماشآءاللہ
جانی واہ! الحمدللّہ کیا قابل رشک نصیب پائے ہیں میرے بھائی'' نے . صبح، جب سے آپکی تحریر پڑھی ہے اسوقت سے ایک خاص کیفیت اور سوچ طاری ہے اور ذہن میں بات سما گئی ہے کہ ہمارا بھائی قسمت والا ہے جسے الله ﷻ نے اس عمر میں صراط مستقیم پر چلنے والی جماعت کیلے منتخب کرکے اسمیں شامل کیا۔.....
پوسٹ نمبر۔#.22.
جس پر ایک طرف تو میں اپنے رب کا شکر گزار ہوں، تو دوسری طرف انکے ان الفاظ کے لیئے انکے لیئے دعا گو ہوں۔۔ مگر خود کو ملامت بھی کرتا ہوں کہ۔۔ جو عقل اور شعور مجھے چالیس کے بعد آیا، بیس کے بعد آتا تو اور اچھا ہوتا۔۔ جیسا کہ اللہ نے محمد رضوان کو دیا۔۔ ماشااللہ۔۔

اس کے ساتھ ہی یہ کہنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ۔۔ علم حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی ، جو قبر پہنچنے تک حاصل کیا جاسکتا ہے۔۔۔ آنکھ بند ہونے سے پہلے تک توبہ کی عقل آجائے ، یہ بھی بڑی خوش قسمتی کی بات ہوتی ہے۔
محمد رضوان کو اللہ نے تھوڑے ہی عرصے میں کہاں سے کہاں پہنچایا۔۔۔آج کی خبر کے حساب سے مین آف دی ایئر بھی بن گیا۔ اس پر وہ پھولنے کی بجائے مزید عاجز بن گیا۔۔ تو اس کے اس عمل کو سراہنے کے بجائے، بعض عقل سے پیدل اور جہالت کے مینار اسکو ڈرامہ گرانتے ہیں، جبکہ اپنی اوقات یہ ہوگی کہ گلی کا کتا بھی ان کے کسی کارنامے سے ناواقف ہوگا۔۔
بھئی اپنی رائے ضرور دو مگر جہاں جو بات سمجھ سے باہر ہو، اس پر خاموش رہنے میں تمہیں موت تو نہیں آجائے گی۔خاص طور پر اگر وہ بات دین کے کسی کونے کانچے سے ٹکراتی ہو۔

محمد رضوان نے کسی کو گالی دی ، کسی کو برا کہا۔۔ بس اپنی خواہش ظاہر کی، جس کی قدر کی گئی۔۔۔ کیا اتنی بھی عقل نہیں رکھتے کہ اس خاتون کے اس عمل کی تعریف کیوں کی گئی۔۔ کیونکہ اس نے برامنانے یا منہ بنانے کے بجائے، وہ کیا جو اسے کرنا تھا۔ تم کون پنے خٓاں ہو برا منانے والے۔۔ ایسا کرو اس خٓاتون سے مائک لو، ۔ اور مائیکل بن کر خود انٹرویو کرو۔۔ کالے انگریز ۔

کیا تم جانتے بھی ہو کہ، اللہ رب العزت نے کیا حکم دیا ہے ۔۔
۔۔۔ رب کے حکم پر عمل کرنے والا کدھر سے ڈرامے باز ہوگیا ؟۔۔ یا تم رب کے اس حکم کو سیریس ہی نہیں لیتے۔۔ ؟۔۔۔ تمہارا اس سے فرقے کا مسلک کا یا زبان کا مسٗلہ ہے، اسے کسی اور وقت نکال لینا۔۔ مذہب کے معاملے میں اگرعلم نہیں رکھتے تو اپنا منہ بند رکھو ۔۔ یا صاحب علم کے پاس جاو۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ہمارے ہاں کفار کو دیکھ دیکھ کر مکس گیدرنگ ہاتھ ملانے بلکہ گلے ملنے تک کو معیوب نہیں سمجھا جاتا۔۔۔۔
عورت کی طرح مرد کے حجاب سے متعلق، اور حجاب کا مزاق اڑاتی و گاتی عورت سے متعلق دیکھتے ہیں کہ قرآن و آحایث کیا کہتے ہیں۔ اور اللہ مومن مردوں و مومن عورتوں سے کیا فرماتا ہے؛۔

اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے۔اور اے نبیؐ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اُس کے جو خود ظاہر ہو جائے، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں۔ وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر اِن لوگوں کے سامنے : شوہر، باپ، شوہروں کے باپ ، اپنے بیٹے، شوہروں کے بیٹے ، بھائی ، بھائیوں کے بیٹے ، بہنوں کے بیٹے ، اپنے میل جول کی عورتیں ، اپنے مملوک ، وہ زیرِ دست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں ، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں۔ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو اس کا لوگوں کو علم ہو جائے۔ اے مومنو، تم سب مِل کر اللہ سے توبہ کرو ، توقع ہے کہ فلاح پاؤ گے۔۔۔ سورۃ نور ۔

اس میں الفاظ ہیں : یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ۔ غَضّ کے معنی ہیں کسی چیز کو کم کرنے، گھٹانے اور پست کرنے کے۔ غَضِّ بصر کا ترجمہ عام طور پر نگاہ نیچی کرنا یا رکھنا کیا جاتا ہے۔ لیکن در اصل اس حکم کا مطلب ہر وقت نیچے ہی دیکھتے رہنا نہیں ہے، بلکہ پوری طرح نگاہ بھر کر نہ دیکھنا، اور نگاہوں کو دیکھنے کے لیے بالکل آزادانہ چھوڑ دینا ہے۔ یہ مفہوم ’’ نظر بچانے ‘‘ سے ٹھیک ادا ہوتا ہے، یعنی جس چیز کو دیکھنا مناسب نہ ہو اس سے نظر ہٹا لی جائے، قطع نظر اس سے کہ آدمی نگاہ نیچی کرے یا کسی اور طرف اسے بچا لے جائے۔ مِنْ اَبْسَارِھِمْ میں مِنْ تبعیض کے لیے ہے، یعنی حکم تمام نظروں کو بچانے کا نہیں ہے بلکہ بعض نظروں کو بچانے کا ہے۔ با لفاظ دیگر اللہ تعالیٰ کا منشا یہ نہیں ہے کہ کسی چیز کو بھی نگاہ بھر کر نہ دیکھا جائے، بلکہ وہ صرف ایک مخصوص دائرے میں نگاہ پر یہ پابندی عائد کرنا چاہتا ہے۔ اب یہ بات سیاق و سباق سے معلوم ہوتی ہے کہ یہ پابندی جس چیز پر عائد کی گئی ہے وہ چاہے مردوں کا عورتوں کو دیکھنا، یا دوسرے لوگوں کے ستر پر نگاہ ڈالنا، یا فحش مناظر پر نگاہ جمانا۔ کتاب اللہ کے اس حکم کی جو تشریح سنت نے کی ہے اس کی تفصیلات حسب ذیل ہیں : ۱ : آدمی کے لیے یہ بات حلال نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی یا اپنی محرم خواتین کے سوا کسی دوسری عورت کو نگاہ بھر کر دیکھے۔ ایک دفعہ اچانک نظر پڑ جائے تو وہ معاف ہے، لیکن یہ معاف نہیں ہے کہ آدمی نے پہلی نظر میں جہاں کوئی کشش محسوس کی ہو وہاں پھر نظر دوڑائے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس طرح کی دیدہ بازی کو آنکھ کی بد کاری سے تعبیر فرمایا ہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ آدمی اپنے تمام حواس سے زنا کرتا ہے۔ دیکھنا آنکھوں کی زنا ہے۔ لگاوٹ کی بات چیت زبان کی زنا ہے۔ آواز سے لذت لینا کانوں کی زنا ہے۔ ہاتھ لگانا اور ناجائز مقصد کے لیے چلنا ہاتھ پاؤں کی زنا ہے۔ بد کاری کی یہ ساری تمہیدیں جب پوری ہو چکتی ہیں تب شرم گاہیں یا تو اس کی تکمیل کر دیتی ہیں، یا تکمیل کرنے سے رہ جاتی ہیں (بخاری، مسلم، ابو داؤد)۔ حضرت بُرَیدَہ کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علیؓ سے فرمایا یَا علی لا تتبع النظرۃ النظرۃ نان لک الاولی ولیست لک ا لاٰخرۃ، ’’ اے علی ایک نظر کے بعد دوسرے نظر نہ ڈالنا۔ پہلی نظر تو معاف ہے مگر دوسری معاف ہیں ‘‘(احمد، ترمذی، ابو داؤد، دارمی)۔

حضرت جریر بن بد اللہ بَجَلِی کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا اچانک نگاہ پڑ جائے تو کیا کروں۔ فرمایا فوراً نگاہ پھیر لو، یا نیچی کر لو(مسلم، احمد، ترمذی، ابو داؤد، نسائی)۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان النظر سہم من سھام ابلیس مسموہِ، من تکھا مخافتی ابد لتہ ایمانا ایمانا یجد حلاوتۃ فی قلبہٖ ’’ نگاہ ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے، جو شخص مجھ سے ڈر کر اس کو چھوڑ دے گا میں سے کے بدلے اسے ایسا ایمان دوں گا جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں پائے گا (طبرانی)۔ ابو امامہ کی روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا : مامن مسلم ینظر ا الیٰ محاسن امرأۃ ثم یغض بصرہ الا اخلف اللہ لہ عبادۃ یجد حلاوتھا، ’’ جس مسلمان کی نگاہ کسی عورت کے حسن پر پڑے اور وہ نگاہ ہٹا لے تو اللہ اس کی عبادت میں لطف اور لذت پیدا کر دیتا ہے ‘‘ (مسند احمد)۔ امام جعفر صادق اپنے والد امام محمد باق سے اور وہ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا زاد بھائی فضل بن عباسؓ (جو اس وقت ایک نوجوان لڑکے تھے ) مَشْعِرَ حرام سے واپسی کے وقت حضورؐ کے ساتھ اونٹ پر سوار تھے۔ راستے سے جب عورتیں گزرنے لگیں تو فضل ان کی طرف دیکھنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھا اور اسے دوسری طرف پھیر دیا (ابو داؤد)۔ اسی حجۃ الوداع کا قصہ ہے کہ قبیلہ خَثْعَم کی ایک عورت راست میں حضورؐ کو روک کر حج کے متعلق ایک مسئلہ پوچھنے لگی اور فضل بن عباس نے اس پر نگاہیں گاڑ دیں۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کا منہ پکڑی کر دوسری طرف کر دیا۔ (بخاری، ابو داؤد، ترمذی)۔۔

نبیؐ کی بیویو، تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو دبی زبان سے بات نہ کیا کرو کہ دل کی خرابی کا مُبتلا کوئی شخص لالچ میں پڑ جائے، بلکہ صاف سیدھی بات کرو اپنے گھروں میں ٹِک کر رہو اور سابق دَورِ جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ اور اُس کے رسولؐ کی اطاعت کرو۔۔ سورۃ الاحزاب

اِن آیات میں خطاب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بیویوں سے کیا گیا ہے مگر مقصود تمام مسلمان گھروں میں اِن اصلاحات کو نافذ کرنا ہے۔ ازواجِ مطہّرات کو مخاطب کرنے کی غرض صرف یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر سے اس پاکیزہ طرز زندگی کی ابتدا ہو گی تو باقی سارے مسلمان گھرانوں کی خواتین خود اس کی تقلید کریں گی، کیونکہ یہی گھر اُن کے لیے نمونہ کی حیثیت رکھتا تھا۔ بعض لوگ صرف اس بنیاد پر کہ ان آیات کا خطاب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواجِ مطہّرات سے ہے، یہ دعویٰ کر بیٹھے ہیں کہ یہ احکام انہی کے لیے خاص ہیں۔ لیکن آگے ان آیات میں جو کچھ فرمایا گیا ہے اسے پڑھ کر دیکھ لیجئے۔ کونسی بات ایسی ہے جو حضورؐ کی ازواج کے لیے خاص ہو اور باقی مسلمان عورتوں کے لیے مطلوب نہ ہو ؟ کیا اللہ تعالیٰ کا منشا یہی ہو سکتا تھا کہ صرف ازواجِ مطہّرات ہی گندگی سے پاک ہوں، اور وہی اللہ و رسولؐ کی اطاعت کریں، اور وہی نمازیں پڑھیں اور زکوٰۃ دیں ؟ اگر یہ منشا نہیں ہو سکتا تو پھر گھروں میں چین سے بیٹھے اور تبرُّج جاہلیت سے پرہیز کرنے اور غیر مردوں کے ساتھ دبی زبان سے بات نہ کرنے کا حکم ان کے لیے کیسے خاص ہو سکتا ہے اور باقی مسلمان عورتیں اس سے مستثنیٰ کیسے ہو سکتی ہیں ؟ کیا کوئی معقول دلیل ایسی ہے جس کی بنا پر ایک ہی سلسلۂ کلام کے مجموعی احکام میں سے بعض کو عام اور بعض کو خاص قرار دیا جائے ؟

۔ یعنی ضرورت پیش آنے پر کسی مرد سے بات کرنے میں مضائقہ نہیں ہے، لیکن ایسے مواقع پر عورت کا لہجہ اور اندازِ گفتگو ایسا ہونا چاہیے جس سے بات کرنے والے مرد کے دِل میں کبھی یہ خیال تک نہ گزر سکے کہ اس عورت سے کوئی اور توقع بھی قائم کی جا سکتی ہے۔ اُس کے لہجے میں کوئی لوچ نہ ہو، اُس کی باتوں میں کوئی لگاوٹ نہ ہو، اُس کی آواز میں دانستہ کوئی شیرینی گھُلی ہوئی نہ ہو جو سننے والے مرد کے جذبات میں انگیخت پیدا کر دے اور اسے آگے قدم بڑھانے کی ہمّت دلائے۔ اس طرزِ گفتگو کے متعلق اللہ تعالیٰ ؟صاف فرماتا ہے کہ یہ کسی ایسی عورت کو زیب نہیں دیتا جس کے دِل میں خدا کا خوف اور بدی سے پرہیز کا جذبہ ہو۔ دوسرے الفاظ میں یہ فاسقات و فاجرات کا طرز کلام ہے نہ کہ مومناتِ متّقیات کا۔ اس کے ساتھ اگر سُورۂ نور کی وہ آیت بھی دیکھی جائے جس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ولَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِھِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِھِنَّ (اور زمین پر اس طرح پاؤں مارتی ہوئی نہ چلیں کہ جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہے اس کا علم لوگوں کو ہو) تو ربّ العٰلمین کا صاف منشا یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں خواہ مخواہ اپنی آواز یا اپنے زیوروں کی جھنکار غیر مردوں کو نہ سنائیں اور اگر بضرورت اجنبیوں سے بولنا پڑ جائے تو پوری احتیاط کے ساتھ بات کریں۔ اسی بنا پر عورت کے لیے اذاں دینا ممنوع ہے۔ نیز اگر نماز با جماعت میں کوئی عورت موجود ہو اور امام کوئی غلطی کرے تو مرد کی طرح سبحان اللہ کہنے کی اُسے اجازت نہیں ہے بلکہ اس کو صرف ہاتھ پر ہاتھ مار کر آواز پیدا کرنی چاہیے تاکہ امام متنبّہ ہو جائے۔

اب یہ ذرا سوچنے کی بات ہے کہ جو دین عورت کو غیر مرد سے بات کرتے ہوئے بھی لوچ دار اندازِ گفتگو اختیار کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور اسے مردوں کے سامنے بلا ضرورت آواز نکالنے سے بھی روکتا ہے، کیا وہ کبھی اس کو پسند کر سکتا ہے کہ عورت اسٹیج پر آ کر گائے ناچے، تھرکے، بھاؤ بتائے اور ناز و نخرے دکھائے ؟ کیا وہ اس کی اجازت دے سکتا ہے کہ ریڈیو پر عورت عاشقانہ گیت گائے اور سریلے نغموں کے ساتھ فحش مضامین سُنا سُنا کر لوگوں کے جذبات میں آگ لگائے ؟ کیا وہ اسے جائز رکھ سکتا ہے کہ عورتیں ڈراموں میں کبھی کسی کی بیوی اور کبھی کسی کی معشوقہ کا پارٹ ادا کریں ؟ یا ہوائی میزبان (Air-hostess)بنائی جائیں اور انھیں خاص طور پر مسافروں کا دِل لُبھانے کی تربیت دے جائے ؟ یا کلبوں اور اجتماعی تقریبات اور مخلوط مجالس میں بن ٹھن کر آئیں اور مردوں سے خوب گھُل مِل کر بات چیت اور ہنسی مذاق کریں ؟ یہ کلچر آخر کس قرآن سے برآمد کی گئی ہے ؟ خدا کا نازل کردہ قرآن تو سب کے سامنے ہے۔ اس میں کہیں اس کلچر کی گنجائش نظر آتی ہو تو اس مقام کی نشان دہی کر دی جائے۔۔

صلح حدیبیہ کے بعد اول اول تو مسلمان مرد مکہ سے بھاگ بھاگ کرمدینہ آتے رہے اور انہیں معاہدے کی شرائط کے مطابق واپس کیا جاتا رہا۔ پھر مسلمان عورتوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔۔ اس بارے میں سورۃ ممتحنہ ینی وہ ورت جس کا امتحان لیا جائے میں حکم نازل ہوا کہ ۔۔
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو، جب مومن عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو (ان کے مومن ہونے کی ) جانچ پڑتال کر لو، اور ان کے ایمان کی حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ پھر تمھیں معلوم ہو جائے کہ مومن ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو

پھر جب ان مومن خواتین سے بیت کا موق آیا ۔ معتبر اور متعدد احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا مردوں سے بیعت لینے کا طریقہ یہ تھا کہ بیعت کرنے والے آپ کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر عہد کرتے تھے۔ لیکن عورتوں سے بیعت لینے ہوئے آپ نے کبھی کسی عورت کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں نہیں لیا، بلکہ مختلف دوسرے طریقے اختیار فرمائے۔ اس کے بارے میں جو روایات منقول ہوئی ہیں وہ ہم ذیل میں درج کرتے ہیں؛
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ خدا کی قسم بیعت میں حضور کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ سے چھوا تک نہیں ہے۔ آپ عورت سے بیعت لیتے ہوئے بس زبان مبارک سے یہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے تجھ سے بیعت لی۔۔بخاری۔ ابن جریر۔۔

قتادہ اور حسن بصری رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ جو عہد حضورؐ نے بیعت لیتے وقت عورتوں سے کیے تھے ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ وہ غیر محرم مردوں سے بات نہ کریں گی۔ ابن عباس کی روایت میں اس کی یہ وضاحت ہے کہ غیر مردوں سے تخلیہ میں بات نہ کریں گی۔ قتادہ نے مزید وضاحت یہ کی ہے کہ حضورؐ کا یہ ارشاد سن کر حضرت عبدالرحمٰن بن عوف نے عرض کیا یا رسول اللہ کبھی ایسا ہوتا ہے چہ ہم گھر پر نہیں ہوتے اور ہمارے ہاں کوئی صاحب ملنے آ جاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا میری مراد یہ نہیں ہے۔ یعنی عورت کا کسی آنے والے سے اتنی بات کہہ دینا ممنوع نہیں ہے کہ صاحب خانہ گھر میں موجود نہیں ہیں (یہ روایات ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے نقل کی ہیں )۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی خالہ امیمہؓ بنت رقیقہ سے حضرت عبد اللہؓ بن عمرو بن العاص نے یہ روایت نقل کی ہے کہ حضورؐ نے ان سے یہ عہد لیا کہ نوحہ نہ کرنا اور جاہلیت کے اسے بناؤ سنگھار کر کے اپنی نمائش نہ کرنا مسند احمد، ابن جریر)

یہ ان آیات سے بس سرسری سی ملومات تھیں۔۔ تفصیلات کے لیئے لنک پر جائیں۔۔

سوچیں ؛ کیا آپکو محمد رضوان جیسے لوگوں کے بظاہر اس معومولی مگر گہرے عمل کو سراہنا چاہیئے جو قرآن و سنت کو فالو کرکے کیا جاتا ہے۔ یا سہیل وڑائچ جیسوں کی طرح جو عورتوں کی خوبصورتیوں کی تعریفیں کرتا پھرے۔۔ اتنی بھی تمیز نہ ہو کہ انکے بیڈ روم میں بھی گھس جائے انٹرویو لینے، جبکہ وہ سو رہی ہوں۔
اور حجاب میں گاتی عورت نے کمال کا کام کیا یا شرم کا۔۔ قرآن و حدیث کودیکھیں تو ایسا حجاب ایک فیشن سے زیاہ کچھ نہیں لگتا۔
اللہ ہم سب کو اس کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین۔



محمد رضوان وکٹ کیپنگ کے دوران تلاوت کیوں کرتے رہتے ہیں؟
محمد رضوان آئی سی سی کی جانب سے کرکٹر آف دی ائیر قرار

کوک اسٹوڈیو: پاکستان کی پہلی حجاب میں گانے والی ریپر کے چرچے
نیلم منیر کے حسن کو دیکھ کر کوئی متاثر نہ ہو یہ کیسے ہوسکتا ہے،سہیل وڑائچ

Dr Adam karachiwala atensari brohiniaz
 
Last edited by a moderator:

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
FJm8z0qXwAITq6k
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
جب تک رضوان اک عام سا کھلاڑی تھا وہ اکیلا پھرتا تھا مولوی برقع سرکار کی طرح ڈرامے گیریاں بھی نہین کرتا تھا مگر جونہی وہ مشہور ہوا اور اچھی پرفارمنس دینے لگا تو تبلیغی مولوی بھی ایکدم ایکٹیو ہوگئے ہیں۔ رضوان اب ان کے گھیرے میں ہے اللہ خیرکرے
یا تو اس کا حال بھی سعید انور، انضمام، ثقلین اور یوسف یوحنا والا کریں گے یا پھر اس کو کھیل کی بجاے وظیفوں پر لگا دین گے
او ڈرامے باز مولویو،،،، رضوان پر اللہ کی مہربانیاں پہلے ہوی تھیں اور آپ لوگوں سے اس کا تعلق بعد میں ہوا ہے کیوں اس کی محنت اور خدادا ٹیلنٹ کو ضائع کرنے پر تلے ہوے ہو؟
تمہارا دھندہ تو بند نہیں ہوگا مگر پاکستان کا ایک بہترین ٹیلنٹ ضائع ہوجاے گا جیسے پہلے بھی کئی ہوے اس کو چار سال کھیل لینے دو پھر اس کو جہان چاہو لے جانا
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
یعنی اللہ سے رابطہ بنانے پر اس کا کھیل تباہ ہوجائے گا۔۔
واقعی۔۔ تم ببل شیر ہو۔۔ تمہارا قصور نہیں۔
کیا تم ہمیشہ کے لیئے اس زمین پر رہنے آئے ہو، یا جانا بھی ہے ؟


جب تک رضوان اک عام سا کھلاڑی تھا وہ اکیلا پھرتا تھا مولوی برقع سرکار کی طرح ڈرامے گیریاں بھی نہین کرتا تھا مگر جونہی وہ مشہور ہوا اور اچھی پرفارمنس دینے لگا تو تبلیغی مولوی بھی ایکدم ایکٹیو ہوگئے ہیں۔ رضوان اب ان کے گھیرے میں ہے اللہ خیرکرے
یا تو اس کا حال بھی سعید انور اور انضمام اور ثقلین اور یوسف یوحنا والا کریں گے یا پھر اس کو کھیل کی بجاے وظیفوں پر لگا دین گے،
او ڈرامے باز مولویو،،،، رضوان پر اللہ کی مہربانیان پہلے ہوی ہین اور آپ لوگوں سے اس کا تعلق بعد میں ہوا ہے کیوں اس کی محنت اور خدادا ٹیلنٹ کو ضائع کرنے پر تلے ہوے ہو، تمہارا دھندہ تو بند نہیں ہوگا مگر پاکستان کا ایک بہترین ٹیلنٹ ضائع ہوجاے گا جیسے پہلے بھی کئی ہوے اس کو چار سال کھیل لینے دو پھر اس کو جہان چاہو لے جانا
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
یعنی اللہ سے رابطہ بنانے پر اس کا کھیل تباہ ہوجائے گا۔۔
واقعی۔۔ تم ببل شیر ہو۔۔ تمہارا قصور نہیں۔
اللہ سے رابطہ تو ہر مسلمان کا ہوتا ہے میں تبلیغیوں کی بات کررہا تھا۔ جو بندہ بھی اپنے شعبے میں کڑی محنت کرے تو اس پر اللہ بھی مہربانی کرتا ہے۔ کرس گیل تو مسلمان نہیں وہ کیوں اتنا مشہور ہے؟
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
اللہ سے رابطہ تو ہر مسلمان کا ہوتا ہے میں تبلیغیوں کی بات کررہا تھا۔ جو بندہ بھی اپنے شعبے میں کڑی محنت کرے تو اس پر اللہ بھی مہربانی کرتا ہے۔ کرس گیل تو مسلمان نہیں وہ کیوں اتنا مشہور ہے؟
شکر ہے مائیکل جیکسن کا حوالہ نہیں دیا۔۔
بھئی کرس گل کو کہاں گھسیٹ لایے۔۔؟

بات ایمان والے کی نگاہ نیچھی رکھنے کی ہورہی تھی۔۔ آپ ایک طرف تبلیغ تو دوسری طرف کرس گل کو لے آیے۔۔کیا ہوگیا۔۔

یہی ہوتا ہے جب آدمی قصہ پڑھے بغیر تبصرہ کرتا ہے۔۔​
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
شکر ہے مائیکل جیکسن کا حوالہ نہیں دیا۔۔
بھئی کرس گل کو کہاں گھسیٹ لایے۔۔؟

بات ایمان والے کی نگاہ نیچھی رکھنے کی ہورہی تھی۔۔ آپ ایک طرف تبلیغ تو دوسری طرف کرس گل کو لے آیے۔۔کیا ہوگیا۔۔

یہی ہوتا ہے جب آدمی قصہ پڑھے بغیر تبصرہ کرتا ہے۔۔​
آپ کی بات سے تو اختلاف کیا ہی نہیں میں تو رضوان سے بھی بہت اعلی کھلاڑیوں کا بتا رہا تھا کہ انہوں نے وظیفوں کی طرف دھیان کرکے محنت چھوڑ دی تھی جس کی وجہ سے ان کا کھیل ختم ہوگیا
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
Why does religious preaching revolves around women hijab! We have enough women in hijab and men with beards!! It’s not changing anything! We need to focus somewhere else! I personally see nothing wrong with Eva B!! She is not vulgar in any way!! She might not be a great Muslim but do we have the right to demean her and insult her! And shouldn’t we look in our own conduct!! A lot of fixing is needed there!
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کی بات سے تو اختلاف کیا ہی نہیں میں تو رضوان سے بھی بہت اعلی کھلاڑیوں کا بتا رہا تھا کہ انہوں نے وظیفوں کی طرف دھیان کرکے محنت چھوڑ دی تھی جس کی وجہ سے ان کا کھیل ختم ہوگیا​
او بھیا۔۔۔ کیا ہوگیا ہے۔۔
وہ راغب دین کیریر کے تقریبا اختتام پر آئے۔۔

دین کی طرف آنے کے لیئے عمر کی کوئی حد نہیں۔۔

باقی محنت کرنے سے کون کمبخت منع کررہا ہے۔۔

بات یہ ہورہی ہے کہ وہ اگر یہاں وہاں تاڑتا نہیں تو اچھا کرتا ہے،
خواتین کا احترام کرتا ہے۔۔
اس میں کیا برا ہے۔۔
یا آپ اسے کلبوں میں پانا چاہتے ہو۔؟​
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
Why does religious preaching revolves around women hijab! We have enough women in hijab and men with beards!! It’s not changing anything! We need to focus somewhere else! I personally see nothing wrong with Eva B!! She is not vulgar in any way!! She might not be a great Muslim but do we have the right to demean her and insult her! And shouldn’t we look in our own conduct!! A lot of fixing is needed there!
آپکے کمنٹ سے صاف ظاہر ہے کہ آپ نے بغیر قصے کو پڑھے ہی کمنٹ داغ دیا۔۔
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کی بات سے تو اختلاف کیا ہی نہیں میں تو رضوان سے بھی بہت اعلی کھلاڑیوں کا بتا رہا تھا کہ انہوں نے وظیفوں کی طرف دھیان کرکے محنت چھوڑ دی تھی جس کی وجہ سے ان کا کھیل ختم ہوگیا
اسلام رہبانیت کے خلاف ہے ۔۔
یہ ایک پریکٹیکل دین ہے۔۔
اس میں کام کرنے کا کہا گیا ہے۔۔
ایک کونے میں پڑے رہ کر عبادت کا نہیں۔

ملیے کچیلے ننگے ملنگ، اور رہبانیت کا آپ تعلق
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
جب تک رضوان اک عام سا کھلاڑی تھا وہ اکیلا پھرتا تھا مولوی برقع سرکار کی طرح ڈرامے گیریاں بھی نہین کرتا تھا مگر جونہی وہ مشہور ہوا اور اچھی پرفارمنس دینے لگا تو تبلیغی مولوی بھی ایکدم ایکٹیو ہوگئے ہیں۔ رضوان اب ان کے گھیرے میں ہے

کیا وہ یہاں اپنا کیریئر تباہ کررہا ہے۔۔​

FJoUM5kWUAUfZ-A

اللہ خیرکرے
یا تو اس کا حال بھی سعید انور، انضمام، ثقلین اور یوسف یوحنا والا کریں گے یا پھر اس کو کھیل کی بجاے وظیفوں پر لگا دین گے
او ڈرامے باز مولویو،،،، رضوان پر اللہ کی مہربانیاں پہلے ہوی تھیں اور آپ لوگوں سے اس کا تعلق بعد میں ہوا ہے کیوں اس کی محنت اور خدادا ٹیلنٹ کو ضائع کرنے پر تلے ہوے ہو؟
تمہارا دھندہ تو بند نہیں ہوگا مگر پاکستان کا ایک بہترین ٹیلنٹ ضائع ہوجاے گا جیسے پہلے بھی کئی ہوے اس کو چار سال کھیل لینے دو پھر اس کو جہان چاہو لے جانا
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)

اللہ رب العزرت عمل کا اجر نیت کو دیکھ کر دیتا ہے۔۔
اگر حجاب اللہ کے لیئے کرو تو اسکا اجر، اگر وہ فیشن یا کلچر کے لیئے ہو تو اسکا کوئی اجر نہیں۔

حجاب اس لیئے کیا جاتا ہے کہ نامحرم کی نظر نہ پڑے، ،۔
اس کے علاوہ حجاب صرف چہرے کا نہیں ہوتا۔۔
نظر کا حجاب ، جسم کا ، آواز کا ۔۔ یعنی ہر اس چیز کا جس سے کسی غیر مرد کو کشش محسوس ہو۔

مومن عورت کی آواز سے متعلق حکم یہ ہے کہ ، اگر وہ کسی نامحرم سے بات کرے تو آواز اتنی پست اور نرم نہ ہو کہ اس سے غلط فہمی پیدا ہو۔۔ اور بات اتنی ہی کرے جتنی کی ضرورت ہو۔

جبکہ یہاں اسے شمع محفل بننے پر داد دیئے جارہے ہیں۔۔
شاید اسلیئے کہ یہ انکی اپنی عورت نہیں۔
 

Tit4Tat

Minister (2k+ posts)
جب تک رضوان اک عام سا کھلاڑی تھا وہ اکیلا پھرتا تھا مولوی برقع سرکار کی طرح ڈرامے گیریاں بھی نہین کرتا تھا مگر جونہی وہ مشہور ہوا اور اچھی پرفارمنس دینے لگا تو تبلیغی مولوی بھی ایکدم ایکٹیو ہوگئے ہیں۔ رضوان اب ان کے گھیرے میں ہے اللہ خیرکرے
یا تو اس کا حال بھی سعید انور، انضمام، ثقلین اور یوسف یوحنا والا کریں گے یا پھر اس کو کھیل کی بجاے وظیفوں پر لگا دین گے
او ڈرامے باز مولویو،،،، رضوان پر اللہ کی مہربانیاں پہلے ہوی تھیں اور آپ لوگوں سے اس کا تعلق بعد میں ہوا ہے کیوں اس کی محنت اور خدادا ٹیلنٹ کو ضائع کرنے پر تلے ہوے ہو؟
تمہارا دھندہ تو بند نہیں ہوگا مگر پاکستان کا ایک بہترین ٹیلنٹ ضائع ہوجاے گا جیسے پہلے بھی کئی ہوے اس کو چار سال کھیل لینے دو پھر اس کو جہان چاہو لے جانا

these are called bloody hijackers
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)

اللہ رب العزت عمل کا اجر نیت کو دیکھ کر دیتا ہے۔۔
اگر حجاب اللہ کے لیئے کرو تو اسکا اجر، اگر وہ فیشن یا کلچر کے لیئے ہو تو اسکا کوئی اجر نہیں۔

حجاب اس لیئے کیا جاتا ہے کہ نامحرم کی نظر نہ پڑے، ،۔
اس کے علاوہ حجاب صرف چہرے کا نہیں ہوتا۔۔
نظر کا حجاب ، جسم کا ، آواز کا ۔۔ یعنی ہر اس چیز کا جس سے کسی غیر مرد کو کشش محسوس ہو۔

مومن عورت کی آواز سے متعلق حکم یہ ہے کہ ، اگر وہ کسی نامحرم سے بات کرے تو آواز اتنی پست اور نرم نہ ہو کہ اس سے غلط فہمی پیدا ہو۔۔ اور بات اتنی ہی کرے جتنی کی ضرورت ہو۔

جبکہ یہاں اسے شمع محفل بننے پر داد دیئے جارہے ہیں۔۔
شاید اسلیئے کہ یہ انکی اپنی عورت نہیں۔
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
Why does religious preaching revolves around women hijab! We have enough women in hijab and men with beards!! It’s not changing anything! We need to focus somewhere else! I personally see nothing wrong with Eva B!! She is not vulgar in any way!! She might not be a great Muslim but do we have the right to demean her and insult her! And shouldn’t we look in our own conduct!! A lot of fixing is needed there!

اس تھریڈ میں آدھے سے زیادہ بات مردوں سے متعلق کی گئی ہے


اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے


اس میں الفاظ ہیں : یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ۔ غَضّ کے معنی ہیں کسی چیز کو کم کرنے، گھٹانے اور پست کرنے کے۔ غَضِّ بصر کا ترجمہ عام طور پر نگاہ نیچی کرنا یا رکھنا کیا جاتا ہے۔ لیکن در اصل اس حکم کا مطلب ہر وقت نیچے ہی دیکھتے رہنا نہیں ہے، بلکہ پوری طرح نگاہ بھر کر نہ دیکھنا، اور نگاہوں کو دیکھنے کے لیے بالکل آزادانہ چھوڑ دینا ہے۔ یہ مفہوم ’’ نظر بچانے ‘‘ سے ٹھیک ادا ہوتا ہے، یعنی جس چیز کو دیکھنا مناسب نہ ہو اس سے نظر ہٹا لی جائے، قطع نظر اس سے کہ آدمی نگاہ نیچی کرے یا کسی اور طرف اسے بچا لے جائے۔ مِنْ اَبْسَارِھِمْ میں مِنْ تبعیض کے لیے ہے، یعنی حکم تمام نظروں کو بچانے کا نہیں ہے بلکہ بعض نظروں کو بچانے کا ہے۔ با لفاظ دیگر اللہ تعالیٰ کا منشا یہ نہیں ہے کہ کسی چیز کو بھی نگاہ بھر کر نہ دیکھا جائے، بلکہ وہ صرف ایک مخصوص دائرے میں نگاہ پر یہ پابندی عائد کرنا چاہتا ہے۔ اب یہ بات سیاق و سباق سے معلوم ہوتی ہے کہ یہ پابندی جس چیز پر عائد کی گئی ہے وہ چاہے مردوں کا عورتوں کو دیکھنا، یا دوسرے لوگوں کے ستر پر نگاہ ڈالنا، یا فحش مناظر پر نگاہ جمانا۔ کتاب اللہ کے اس حکم کی جو تشریح سنت نے کی ہے اس کی تفصیلات حسب ذیل ہیں : ۱ : آدمی کے لیے یہ بات حلال نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی یا اپنی محرم خواتین کے سوا کسی دوسری عورت کو نگاہ بھر کر دیکھے۔ ایک دفعہ اچانک نظر پڑ جائے تو وہ معاف ہے، لیکن یہ معاف نہیں ہے کہ آدمی نے پہلی نظر میں جہاں کوئی کشش محسوس کی ہو وہاں پھر نظر دوڑائے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس طرح کی دیدہ بازی کو آنکھ کی بد کاری سے تعبیر فرمایا ہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ آدمی اپنے تمام حواس سے زنا کرتا ہے۔ دیکھنا آنکھوں کی زنا ہے۔ لگاوٹ کی بات چیت زبان کی زنا ہے۔ آواز سے لذت لینا کانوں کی زنا ہے۔ ہاتھ لگانا اور ناجائز مقصد کے لیے چلنا ہاتھ پاؤں کی زنا ہے۔ بد کاری کی یہ ساری تمہیدیں جب پوری ہو چکتی ہیں تب شرم گاہیں یا تو اس کی تکمیل کر دیتی ہیں، یا تکمیل کرنے سے رہ جاتی ہیں (بخاری، مسلم، ابو داؤد)۔ حضرت بُرَیدَہ کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علیؓ سے فرمایا یَا علی لا تتبع النظرۃ النظرۃ نان لک الاولی ولیست لک ا لاٰخرۃ، ’’ اے علی ایک نظر کے بعد دوسرے نظر نہ ڈالنا۔ پہلی نظر تو معاف ہے مگر دوسری معاف ہیں ‘‘(احمد، ترمذی، ابو داؤد، دارمی)۔