گزشتہ روز محمد زبیر کی مبینہ طور پر ایک قابل اعتراض اور برہنہ ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ ایک خاتون کیساتھ فحش حرکات کررہے ہیں۔ یہ ویڈیو آتے ہی سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس ویڈیو پر دلچسپ تبصرے ہونا شروع ہوگئے۔ جس کے بعد مختلف صحافیوں کا ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا۔
محمد زبیر کی ویڈیو کی سب سے پہلے خبر منصور علی خان نے دی لیکن سیاستدان کا نام نہیں بتایا اور نہ ہی یہ بتایا کہ اسکا کس جماعت سے تعلق ہے۔ منصورعلی خان نے کہا کہ میں نے اس سیاستدان سے بات کی ہے، اسکا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو جعلی اور فیبیریکیٹڈ ہے۔
غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ بنیادی سوال؛ ویڈیوزکس نےبنائیں؛ کیوں؛ کس نے لیک کیں؛ کیوں؟ بنیادی طریقہ؛ فرانزک آڈٹ کیا جائے۔ تحقیقات کی جائیں۔اگر رضامندی ہو تو الگ معاملہ ہے۔اگرنوکری کاجھانسہ ہراسمنٹ وغیرہ ہو تو پھر احتساب توہوناچاہیے۔ویڈیومیں جس شخص کا الزام ہے اُسے بھی قانونی چارہ جوئی کرنا چاہیے۔
غریدہ نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) رہنما محمد زبیر سے پوچھا۔ انہوں نے ویڈیو کو فیک اور doctored قرار دیا ہے۔ ویڈیو کی تحقیقات اور فرانزک آڈٹ کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی رضوان رضی کا کہنا تھا کہ ن لیگ تین سال سے دھمکیاں دیتے رہے اور اغلوں کو اپنے بھتیجے کی ویڈیو جاری کرکے سکھانا پڑ رہا ہے کہ ایسے جاری ہوتی ہے ویڈیو، ویسے نہیں جیسے ناصر بٹ تین سال سے دھمکیاں لگا رہا پے۔
اقرارالحسن کا کہنا تھا کہ بات نہایت سادہ ہے، جتنا الجھاتے جائیں گے حاصل کچھ نہیں ہو گا۔۔۔ اگر آپ چئیرمین نیب کی مبینہ ویڈیو بھی اتنا ہی excited ہوئے تھے، یا رنجیدہ ہوئے تھے اور محمد زبیر کی ویڈیو پر بھی ضرور اُچھلئے، یا افسوس کا اظہار کیجئے۔ ورنہ منافقت سے باز رہئیے۔ معیار سب کے لئے ایک رکھئیے۔
شفاعت علی نے تبصرہ کیا کہ سیاست میں ذاتی زندگی کو گھسیٹنا، عمران خان کے معاملے میں بھی غلط تھا، اس بار بھی غلط ہے۔
فوج مخالف صحافی شمع جونیجو نے لکھا کہ آج کا شو ڈاؤن ارشد ملک کی ویڈیو رکوانے کا ٹریلر تھا۔ مورل: اگر آپ نے معافی کی ویڈیو ریلیز کرنی ہی تھی تو سیدھا سیدھا کر دیتے، بیان دینے کے بعد وہی ہونا تھا جو آج ہوا۔ کرے کوئی بھرے کوئی!
صحافی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ ویسے محمد زبیر کو اب افغانستان کے حوالے کردینا چاہیے وہ اچھی سزائیں دے رہے ہیں
نجم ولی نے طنز کیا کہ اسد عمر کے بھائی کی ویڈیو آئی ہے مسلم لیگ نون کے کارکن کا واٹس ایپ
نجم ولی خان نے مزید لکھا کہ کیا یہ زیادہ مناسب اخلاق اور کردار نہ ہوتا کہ محمد زبیر اپنی غلطی تسلیم کر لیتے، واضح ویڈیوز پر جھوٹ بولنے کی بجائے شرمندگی کا اظہار کرتے۔ ایک آئی ایم سوری، میں شرمندہ ہوں یا معذرت خواہ ہوں کا ٹوئیٹ ان کا قد بڑھا دیتا۔ ان سے بہتر کردار تو ایک لڑکی رابی پیرزادہ کا رہا۔
عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ یہ سلسلہ کیسے شروع ہوا اور ن لیگ کیلئے ختم نہیں ہورہا
اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی سیاست میں ویڈیوز کا بھی ایک الگ ہی مقام ہے۔
پبلک نیوز کی صحافی ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ن لیگ نے خود ہی اپنے سینئر رہنما کی ویڈیو لیک کی، کیونکہ مریم صاحبہ بہت عرصے سے اس طرف اشارہ کر رہی تھیں۔ آپ کے خیال میں چار پانچ سال پرانی ویڈیو آج کس نے اور کیوں لیک کروائی؟
عمر انعام نے بھی مختلف ٹویٹس کئے، انکا کہنا تھا کہ ویڈیوز کی شدت نے اسد طور اور شفاعت علی کی بھی چیخیں نکلوا دی ہیں۔
عمرانعام کا مزید کہنا تھا کہ اس لیے کہتے ہیں آگ سے کبھی نہیں کھیلنا چاہیے۔ یہ دوسروں کو ڈراتے تھے ویڈیوز سے، انکی اپنی ویڈیوز آنا شروع ہو گئ ہیں۔
زبیر عمر کی ویڈیو پر اسدطور نے شاعرانہ انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔