وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسلاموفوبیا کے مسئلے کو دنیا بھر اجاگرکرنے پر عالمی شخصیات ان کی گرویدہ ہوگئے ہیں۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ملائیشیا کے قائد حزب اختلاف انور ابراہیم نے وزیراعظم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی جانب سے15 مارچ کو اسلاموفوبیاکے خلاف دن منانے کی قرار دار منظور ہونے پر میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی لیڈر شپ کوسراہتا ہوں۔
انہوں نےمزیدکہا کہ مارچ 15 وہ تاریخ ہے جب2019 میں ایک حملہ آور نے نیوزی لینڈ کرائسٹ چرچ کی 2 مسجدوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 51 لوگ جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے تھے۔
ملائیشین سیاست دان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی نظریہ جو نسل اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا باعث بنے وہ قابل مذمت ہے، اسلام کی بطور مذہب اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بحیثیت پیغمبر توہین بھی اسی غیر انسانی امتیاز کی ایک شکل ہے جو دنیا بھرعدم برداشت اور تشدد کو ہوا دے رہی ہے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ نسلی تطہیر، نسل کشی اور مسلم آبادیوں کی بربریت کو برداشت کرنے پررضامندہونا اسلامو فوبیا کے حقیقی اثرات کا افسوسناک مظہر ہے۔
انور ابراہیم نےاپنی سلسہ وار ٹویٹس میں کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد میں متعدد مذاہب کے ارکان کے خلاف،امتیازی سلوک، عدم برداشت اور تشدد کے واقعات میں مجموعی طور پر اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسلامو فوبیا کو پھیلانے کی اجازت دینے اور مسلمانوں کو دہشت گردی کے مترادف قرار دینے کے تاثر سے نمٹنے کے لیے کافی کچھ نہ کرنے کے ذمہ دار مسلمان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے معاشروں میں ترقی، انصاف اور امن کے لیے ایک طاقت بننے کی کوشش کرنی چاہیے اور ہمیں اس تصور کو توڑنے کی کوشش کرنی چاہیے جو مسلم دنیا کے بیشتر حصوں کو ناانصافی، طاقت کے غلط استعمال، بدعنوانی اور غربت سے جوڑتا ہے۔