فردوس شمیم نقوی نے بتایا کہ ڈاکٹر پریم کمار ستل داس ٹرسٹ کے منیجنگ ٹرسٹی ڈاکٹر رمیش کمار نے فروری کے مہینے میں 107 ایکڑ زمین پر کمپلیکس "پریم نگر" بنانے کیلئے وزیراعلیٰ کو خط لکھا، اور 250 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔
رہنما تحریک انصاف نے بتایا کہ 18 فروری کو یہ خط بھیجا گیا جب کہ اس کے بعد اتوار کے روز نہ صرف عدالت کھلی بلکہ سی ایم آفس بھی کھل گیا اور اس کی منظوری دے دی گئی۔ اس کے بعد چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے بھی اس پر مثبت جواب دیا۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ انہوں نے ایس او ایس ولیج بنانے کا اعلان کیا حالانکہ تب تک اس کیلئے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تھا۔ نہ ہی کوئی اسپتال یا دارالسکون بنانے کا معاہدہ ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس خط پر سیکرٹری فنانس نے اپنے ریمارکس میں جو کہا اس سے واضح ہوا کہ انہوں نے 25 فیصد یعنی 150 کروڑ روپے کی منظوری دی یہ پی سی ون سے مبرا اوور رائٹ منصوبہ تھا۔ اس میں سے 37.5 کروڑ روپے کی منظوری دے دی گئی یعنی تحریک عدم اعتماد پر ساتھ دینے کی اتنی بڑی قیمت دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں وزیراعلیٰ، چیئرمین پی اینڈ ڈی سمیت کئی لوگ ملوث ہوئے ہیں۔ فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ رمیش کمار پی ٹی آئی کے ایم این اے تھے اگر وہ ایسی کسی درخواست پر کام چاہتے تھے تو اپنی حکومت کو درخواست بھیجتے۔