Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/o8Zh6AO.jpg
Only sane voice in PTI
Or Source k naam py khuch bhi khabar laga do kiun k aap sy Source pocha he nahi ja sakta ???میڈیا ورکرز کے لیے ایک الگ بل بھی لایا جاسکتا تھا۔ اور اگر حکومت کے مجوزہ قانون میں یہ لکھا ہے کہ صحافی خبر کا سورس بتانے کا بھی پابند ہوگا تو یہ ایک احمقانہ بات ہوگی۔ اگر صحافی سورس بتانے لگ جائیں تو پھر ان کو خبر کون دے گا
میرے خیال میں کسی بھی صحافی کی سورس بارے ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ اگر خبر اتنی حساس ہےOr Source k naam py khuch bhi khabar laga do kiun k aap sy Source pocha he nahi ja sakta ???
Or agar wo Judge Abdul Qayyum ho to phir?? or Agar us Judge ki Ashleel video ho Nani kameeni k pass to phir??? Jawab doمیرے خیال میں کسی بھی صحافی کی سورس بارے ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ اگر خبر اتنی حساس ہے
کہ سب لوگ جاننا چاہے ہیں کہ خبر درست ہے یا نہیں تو ایک جج کو اختیار ہونا چاہہے کہ وہ صحافی کو اپنے
چیمبر میں بلا کر سورس کا پوچھ کر خود تسلی کر سکتا ہے کہ سورس اور خبر درست ہے اور صحافی نے
اپنی طرف سے نہیں بنائی.…..جج سورس کو ابھی بھی خفیہ رکھ سکتا ہے…….اب اس میں کیا
تو پہلے تسلی کرلو وہ جج عبدل قیوم نہیں ہے اور اسکی کوئی ویڈیو نانی مریم کے پاس نہیںOr agar wo Judge Abdul Qayyum ho to phir?? or Agar us Judge ki Ashleel video ho Nani kameeni k pass to phir??? Jawab do
Yaar ab yeh to bara mushkil kam ha k kis kis nay kab or kahan moun kala kia hua ha !!!تو پہلے تسلی کرلو وہ جج عبدل قیوم نہیں ہے اور اسکی کوئی ویڈیو نانی مریم کے پاس نہیں
اب اس میں کیا ?
ہاہاہا اب سچ جاننے کے لیے تو بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں؟Yaar ab yeh to bara mushkil kam ha k kis kis nay kab or kahan moun kala kia hua ha !!!
Jis tarah sy Media Quom ko ek hijan or gumrahi main mubtala kiyeh huay ha! inka bandobast hona he chahiyeh !!!ہاہاہا اب سچ جاننے کے لیے تو بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں؟
اب آئندہ کسی بھی صحافی سے اسکا سورس مت پوچھنا….
ویسے تو ہر خبر سچ ہوتی ہے جب تک کہ جھوٹی ثابت نہ ہو
اب اس میں کیا ….تم نے سچ جان کر کونسی توپ چلانی ہے…. ?
بشرطیکہ جج کی کوئی ویڈیو باجی مریم کی الماری میں نہ موجود ہو۔میرے خیال میں کسی بھی صحافی کی سورس بارے ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ اگر خبر اتنی حساس ہے
کہ سب لوگ جاننا چاہے ہیں کہ خبر درست ہے یا نہیں تو ایک جج کو اختیار ہونا چاہہے کہ وہ صحافی کو اپنے
چیمبر میں بلا کر سورس کا پوچھ کر خود تسلی کر سکتا ہے کہ سورس اور خبر درست ہے اور صحافی نے
اپنی طرف سے نہیں بنائی.…..جج سورس کو ابھی بھی خفیہ رکھ سکتا ہے…….اب اس میں کیا
اسی لیے حکومت کو ہتک عزت اور اس سے متعلق قانون کو مضبوط کرنا ہوگا۔ عدالت میں یا تو خبر کو سچ ثابت کرنا پڑے گا، یا سورس بتانا پڑے گا یا پھر معافی مانگنی پڑے گی۔Or Source k naam py khuch bhi khabar laga do kiun k aap sy Source pocha he nahi ja sakta ???
ہاہاہا مریم نہ ہوئی الجزیرہ ہو گی جہاں ہر طرح کی وڈیوز موجود ہیں. ?بشرطیکہ جج کی کوئی ویڈیو باجی مریم کی الماری میں نہ موجود ہو۔
????