پرویز الٰہی نےوزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا انتخاب ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

pervz-elahi-and-hamza-lhc-l.jpg


چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، پی ٹی آئیکے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

تحریک انصاف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ 16 اپریل کو عدالتی حکم پر وزیر اعلیٰ کے الیکشن ہوئے ، اس پر جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ یہی خوبصورتی ہے کہ الیکشن ہوتے رہنے چاہئیں۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے تشریح کر دی کہ منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، اس کے بعد حمزہ شہباز کا حلف بھی ہو گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا سوال یہ ہے کہ قانون کب سے لاگو ہوگا؟ دیکھنا یہ ہے کہ کیا جو اقدامات ہو گئے وہ بھی کالعدم ہو سکتے ہیں؟

کیوں نہ درخواست کو سماعت کیلئے منظور کرکے دوسرے فریق سے جواب لے لیں۔
بعد ازاں عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حمزہ شہباز سمیت فریقین کو 25 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

یاد رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے، درخواست میں حمزہ شہباز اور دیگر کو فریق بنایا گیا اور مؤقف اختیار اپنایا ہے کہ حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کیلئے مطلوبہ ووٹ نہیں لیے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حمزہ شہباز کے پاس مطلوبہ نمبرز نہیں۔ استدعا ہے کہ حمزہ شہباز کو بلاجواز وزیراعلیٰ کے انتخاب میں کامیاب قراردیا گیا ہے اس لیے درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو بطور وزیر اعلیٰ کام سے روکا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کے حلف کو کالعدم قرار دے کر وزیراعلیٰ کے نئے الیکشن کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔