چینی چھوڑنے سے دماغ پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger

2220065-sugar-1630529502-345-640x480.jpg



عام خیال یہ ہی ہے کہ میٹھا زیادہ کھانا آپ کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا لیکن خوراک میں میٹھے کی مقدار بہت کم کرنے سے بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور یہ بہت سی ناخوشگوار علامات کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سن کر حیران رہ جائیں کہ چینی کی کھپت برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں میں گزشتہ ایک دہائی میں بتدریج کم ہوئی ہے۔


ایسا کئی وجوہات کی بنا پر ہو رہا ہے جیسا کہ لوگوں کے ذائقوں یا طرز زندگی میں تبدیلی اور نشاستہ دار غذا کم کرنے کا رجحان۔ گزشتہ ایک دہائی میں کیٹو خوراک کی مانگ بڑھنے سے یا چینی کے مضر صحت ہونے کے بارے میں زیادہ آگاہی پیدا ہونے کی وجہ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔
خوارک میں چینی کی مقدار کم کرنے کے صحت پر واضح طور پر مثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں اور کیلوریز کم لینے سے بھی صحت بہتر ہوتی ہے اور اس سے وزن بھی کم ہوتا ہے لیکن لوگ جب چینی کم کھانا شروع کرتے ہیں تو کبھی کبھار اس کے صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ مثلاً سر میں درد رہنا ، تھکن کا احساس اور مزاج میں تلخی پیدا ہونا شامل ہیں، لیکن یہ عارضی ہوتا ہے ۔

ان علامات کی وجوہات کے بارے میں کم علمی پائی جاتی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ ان علامات کا تعلق چینی زیادہ کھانے سے دماغ کے ردِ عمل سے ہو، جسے ’ بائیولوجی آف ریوراڈ ‘ یا صلے کی بائیولوجی کہا جاتا ہے۔
نشاستہ دار غذا کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، جن میں چینی شامل ہے جو کھانے کی بہت سی چیزوں میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں، جیسا کہ پھلوں میں فرکٹوز اور دودھ میں لیکٹوز کی صورت میں۔ کھانے کی چینی جس کو سائنسی اصطلاح میں سوکروز کہا جاتا ہے وہ گنے، چوقندر، میپل سیرپ اور شہید کے بڑے اجزا، گلوکوز اور فرکوٹوز میں شامل ہے۔

چینی خوارک کی بڑے پیمانے پر تیاری عام ہو گئی ہے، سوکروز اور چینی کی دوسری اقسام بھی خوراک میں شامل کی جاتی ہیں تاکہ اسے لذیذ اور ذائقہ دار بنایا جا سکے۔ ذائقہ بہتر کرنے کے علاوہ ایسی غذا کے استعمال سے جس میں چینی کی مقدار زیادہ ہو اس کے گہرے بائیولوجیکل اثرات ذہن پر مرتب ہوتے ہیں۔ یہ اثرات کافی شدید ہوتے ہیں اور یہ بحث ابھی جاری ہے کہ کیا آپ چینی کے عادی ہو جاتے ہیں۔
سوکروز منہ میں چینی کا ذائقہ محسوس کرنے والے اجزا کو متحرک کر دیتا ہے جن کا بالآخر اثر دماغ میں ڈوپامین نامی کیمیا کا اخراج ہوتا ہے۔ ڈوپامین ایک نیوروٹرانسمیٹر ہے جس کے ذریعے دماغ میں پیغام رسانی ہوتی ہے۔ جب عمل شروع ہوتا ہے تو دماغ ڈوپامین خارج کرنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے ’ ریوارڈ ‘ یا انعامی کیمیکل کہا جاتا ہے۔

ڈوپامین کا یہ انعامی عمل دماغ کے ان حصوں میں ہوتا ہے جو مزے اور انعام سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ انعامی عمل ہمارے رویے پر اثر انداز ہوتا ہے اور ہم وہ کچھ دوبارہ کرنا چاہتے ہیں جس سے ہمارے دماغ میں ڈوپامین خارج ہوتا ہے۔ ڈوپامین کی وجہ سے ہم دوبارہ وہ خوراک کھانا پسند کرتے ہیں یا وہ چیز جو ’ جنک فوڈ ‘ کے زمرے میں بھی آتی ہیں۔

انسانوں اور جانوروں پر تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح چینی سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔ تیز میٹھا اس عمل کو متحرک کرنے میں کوکین کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ چینی چاہے وہ خوراک کی صورت میں لی جائے یا اسے انجیکشن کے ذریعے خون میں شامل کیا جائے اس سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق منہ میں ذائقہ محسوس کرنے کے اجزا سے نہیں ہوتا۔ چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں کہ سوکروز کے استعمال سے دماغ میں ڈوپامین متحرک کرنے والے نظام میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اور اس سے انسان اور جانوروں کے مزاج اور رویے بھی بدل جاتے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ چینی کے استعمال سے ہم پر شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس ہی وجہ سے یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے کہ جب ہم چینی کا استعمال کرنا شروع کرتے ہیں تو اس کے منفی اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔

چینی ترک کرنے کے ان ابتدائی دنوں میں جسمانی اور ذہنی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں جن میں ڈپریشن، پریشانی، بے چینی، ذہنی دباؤ، تھکن، غنودگی اور سر کا درد شامل ہے۔ چینی چھوڑنے سے جسمانی اور ذہنی طور پر ناخوشگوار علامتیں محسوس ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔
ان علامات کی بنیاد پر وسیع تر تحقیق نہیں ہو سکی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ اس کا تعلق ذہن کے انعامی جوڑوں سے ہے۔ چینی کی لت لگ جانے کا خیال ابھی متنازع ہے لیکن چوہوں پر تحقیق سے ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ بہت سے دوسرے ایسے اجزا جن کی آپ کو عادت یا لت پڑ جاتی ہے اور ان میں چینی بھی شامل ہے اور اس کو چھوڑنا مختلف اثرات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے مثالاً چینی کھانے کی شدید خواہش، طلب اور طبعیت میں بے چینی کا پیدا ہونا۔

جانوروں پر مزید تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ چینی کی عادت کے اثرات منشیات کے اثرات سے ملتے ہیں جن میں دوبارہ ان کا استعمال شروع کر دینا اور اس کی طلب کا محسوس کیا جانا شامل ہے۔ اس ضمن میں جتنی بھی تحقیق کی گئی ہے وہ جانوروں تک ہی محدود ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ انسانوں میں ہی ایسا ہی ہوتا ہے۔ انسانی دماغ میں موجود انعامی جوڑوں پر انسان میں ہونیوالے ارتقائی عمل سے کوئی فرق نہیں پڑا ہے اور اس کا امکان موجود ہے کہ دوسرے اجسام میں بھی اس قسم کے انعامی جوڑے موجود ہوں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ چینی چھوڑنے کے بائیولوجیکل اثرات جو جانوروں میں دیکھے گئے ہیں وہ انسانوں میں بھی کسی حد تک نظر آ سکتے ہیں کیونکہ انسانی دماغ میں بھی اس طرح کے انعامی جوڑے ہوتے ہیں۔
خوراک میں جب چینی کی مقدار گھٹائی جاتی ہے تو دماغ میں ڈوپامین کے اخراج میں تیزی سے کمی ہوتی ہے، جس سے دماغ کے مختلف حصوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔ جو لوگ اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کم کرتے ہیں ان کے ذہن کے کیمیائی توازن پر یقینی طور پر اثر پڑتا ہے اور یہ ہی ان علامات کے پیچھے کار فرما ہوتا ہے۔ ڈوپامین انسانی دماغ میں، قے، غنودگی، بے چینی اور ہارمون کو کنٹرول کرنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔
گو کہ چینی کے انسانی دماغ پر ہونے والے اثرات پر تحقیق محدود ہے لیکن ایک تحقیق سے ایسے شواہد ملے ہیں کہ موٹاپے اور کم عمری میں فربا مائل افراد کی خوراک میں چینی کم کرنے سے اس کی طلب شدید ہو جاتی ہے اور دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔

خوراک میں کسی بھی دوسری تبدیلی کی طرح اسے برقرار رکھنا اہم ہوتا ہے۔ اگر آپ چینی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے ابتدائی چند ہفتے انتہائی اہم ہوں گے۔ تاہم یہ کہنا درست نہیں ہو گا کہ چینی آپ کی صحت کے لیے مضر ہے لیکن اعتدال کے ساتھ اس کا استعمال اور ورزش صحتمند خوراک کے ساتھ ضروری ہے۔ ( بشکریہ بی بی سی )

Source
 
Last edited by a moderator:

shamsheer

Senator (1k+ posts)
Our body need natural sweeteners not sugar. Sugar is artificially created chemical to sweeten otherwise bitter things. Gurr, fruits and other natural form of sweeteners are essential for our body.
For the sake of argument if we assume that sugar is indeed necessary then i wonder for thousands of years how humanity thrived without sugar when sugar was not even known to human kind as an edible item.
Our body does not need sugar.
 

newday

Councller (250+ posts)
As a personal experience, stop taking sugar in chai/coffee and cut down on softdrinks and juices.
This helps you reduce weight and protect from diabetes which root cause of many illnesses. When we look around so many people are effected by diabetes. Every food we eat has some sugar which is good enough for our bodies, we just have to get used to it.
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger

What happens to your body and brain when you stop eating sugar

  • There's a difference between refined sugars and natural sugars.
  • Sugar might taste good to you, but processed sugars aren't good for you.
  • Eating a lot of refined, added sugars can lead to headaches, low energy levels, and inflammation.
  • Cutting sugar out of your diet will likely decrease inflammation, boost your energy levels, and improve your ability to focus
  • Sugar is found in lots of foods but actually isn't good for us. It's fine to treat yourself in moderation, but have you ever wondered what would happen to your body if you stopped eating sugar altogether?

    There's a reason why sugar is hard to shake: for one, it's delicious, but sugar also causes the opioid receptors in your brain to activate, which triggers your neurological rewards system to flare up. In other words, sugar makes you feel good emotionally, despite the negative side effects excess consumption can lead to, like headaches, energy crashes, and even hormonal imbalances, according to Healthline.

    However, it is important to note that processed sugars are different than the natural sugars found in fruit, honey, and unsweetened milk. Refined sugars, otherwise known as sucrose, are highly processed from sugar cane and sugar beets, certified nutritional health counselor Sara Siskind told INSIDER. They're high in calories, and have no real nutritional value, while natural sugars contain vitamins and minerals.

    Processed sugars have a bitter-sweet effect on the human body, and it's up to you to decide if it's worth a taste

    Baked goods, fizzy bottles of soda, and even the so-called "healthy" packaged snacks at your desk are likely jam-packed with grams on grams of added sugars. That initial first bite or sip tastes satisfying enough, sure, but can you honestly say you feel particularly vibrant or energized when that slice of cake or carbonated syrup is sitting in your stomach?
  • Grace Derocha, a registered dietitian, certified diabetes educator and certified health coach at Blue Cross Blue Shield of Michigan told INSIDER there are more than 50 names and varieties of processed sugars in food products, and even though they might taste good, they certainly aren't doing any good for you.

    "The high glycemic index [of processed sugars] can spike blood sugars in the body fast and drop them quickly as well," leading to a kind of roller coaster effect on blood sugars, Derocha explained. "As blood sugar levels rise, you'll experience a quick increase in energy. Sadly, because those levels become regulated quickly, an energy or "sugar" crash is not far behind the spike, especially when dealing with added sugars."
  • What's more, the body uses enzymes in its small intestine to break down sugar into glucose. Typically this isn't a problem as glucose from carbohydrates are stored as an energy source your body can dip into when necessary, but Derocha pointed out that any excess glucose will be converted to fat, which can lead to weight gain and obesity if you aren't minding your portions.
  • So what happens to your body when you stop eating sugar?

    Hard as it may be to stop ordering an ice cold cola with your burger, or keep your fingers from grazing the candy dish at parties, omitting sugar from your diet can have a significant impact on your health. If you're someone who regularly treats themselves to dessert with a cup of tea after dinner, or tosses a store-bought granola bar in with their lunch every day, Siskind warned there might be a tough transition period at first.
  • "Studies have shown that [when someone stops eating sugar] there are similar effects as when people get off drugs," she said. "You may experience exhaustion, headaches, brain fog and irritability. Some people even have gastrointestinal distress."
  • Your mood can change drastically if your body is hooked on sugar, and suddenly you're going without

    Sugar releases the feel-good hormones — dopamine and serotonin — in the brain, activating your body's reward system, Robert Glatter, M.D., an assistant professor of emergency medicine at Lenox Hill Hospital, Northwell Health told INSIDER.

    In other words, the more sugar you consume, the better you feel — at least, temporarily. When you stop eating sugar altogether, however, your body goes through withdrawal, and it's not pleasant for your body or your brain.

    "As you begin to cut back on sugar intake, the body begins to sense this, and you may feel cranky or irritable, especially in the first few days," Glatter said.
    Many people experience fatigue, headaches, or even a feeling of sadness or depression, he added, aka tell-tale signs that your body is adjusting to the now low levels of glucose, dopamine, and serotonin. "After a week or so, your energy will begin to improve, and you will feel more alive and less irritable."

    Sugar causes inflammation in the skin, so the less you eat, the clearer your complexion may become

    There are certain types of foods that may cause acne; processed sugars are among them.

  • Diets high in refined sugar (think candy bars, cake, cookies, etc.) can lead to excessive insulin spikes which, in turn, triggers inflammation in the skin, Glatter explained. As a result, elasticity and collagen — what makes your skin look plump and glowy — become damaged, possibly leading to premature wrinkling, sagging skin, and acne and rosacea. Reducing your sugar intake will do just the opposite.

    "Reducing your sugar intake can help improve your complexion by strengthening elastin and collagen and reducing the level of inflammation present in your skin," Glatter said.

    Eliminating sugar from your diet can improve the overall quality of your sleep in the long run

    Breaking up with sugar won't solve your sleep problems overnight, but in a few weeks time you should notice yourself falling into a deeper sleep, Glatter said. This is because foods containing high amounts of refined sugars reduce the degree of slow wave sleep (SWS), the restorative sleep that consolidates memories and information learned throughout the day, and rapid eye movement (REM) sleep, the dream phase.

    Eating less sugar will reduce the number of times you wake up during the night, and improve your sleep quality overall.

    You might lose weight from cutting sugar out of your diet, but there are other variables that go into this, too

    To clarify, sugar itself doesn't make you gain weight. Eating an excessive amount of sugar can contribute to weight gain. Just as there are different elements that go into gaining weight, there are a few factors that contribute to shedding the extra pounds. Cutting back on sugar is just one of those things.

    "When you reduce or eliminate sugar, storage of fat will decline slowly, and you will lose some weight. However, this takes time, with the effect typically beginning at one to two weeks," Glatter told INSIDER.

    If you're hoping that omitting sugar from your diet will result in rapid, significant weight loss, however, Glatter said eating more protein and following a regular exercise routine that includes both cardio and weight training, is key.


    Source
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

2220065-sugar-1630529502-345-640x480.jpg
خوراک میں کسی بھی دوسری تبدیلی کی طرح اسے برقرار رکھنا اہم ہوتا ہے۔فوٹو : فائل

عام خیال یہ ہی ہے کہ میٹھا زیادہ کھانا آپ کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا لیکن خوراک میں میٹھے کی مقدار بہت کم کرنے سے بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور یہ بہت سی ناخوشگوار علامات کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سن کر حیران رہ جائیں کہ چینی کی کھپت برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں میں گزشتہ ایک دہائی میں بتدریج کم ہوئی ہے۔


ایسا کئی وجوہات کی بنا پر ہو رہا ہے جیسا کہ لوگوں کے ذائقوں یا طرز زندگی میں تبدیلی اور نشاستہ دار غذا کم کرنے کا رجحان۔ گزشتہ ایک دہائی میں کیٹو خوراک کی مانگ بڑھنے سے یا چینی کے مضر صحت ہونے کے بارے میں زیادہ آگاہی پیدا ہونے کی وجہ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔
خوارک میں چینی کی مقدار کم کرنے کے صحت پر واضح طور پر مثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں اور کیلوریز کم لینے سے بھی صحت بہتر ہوتی ہے اور اس سے وزن بھی کم ہوتا ہے لیکن لوگ جب چینی کم کھانا شروع کرتے ہیں تو کبھی کبھار اس کے صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ مثلاً سر میں درد رہنا ، تھکن کا احساس اور مزاج میں تلخی پیدا ہونا شامل ہیں، لیکن یہ عارضی ہوتا ہے ۔

ان علامات کی وجوہات کے بارے میں کم علمی پائی جاتی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ ان علامات کا تعلق چینی زیادہ کھانے سے دماغ کے ردِ عمل سے ہو، جسے ’ بائیولوجی آف ریوراڈ ‘ یا صلے کی بائیولوجی کہا جاتا ہے۔
نشاستہ دار غذا کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، جن میں چینی شامل ہے جو کھانے کی بہت سی چیزوں میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں، جیسا کہ پھلوں میں فرکٹوز اور دودھ میں لیکٹوز کی صورت میں۔ کھانے کی چینی جس کو سائنسی اصطلاح میں سوکروز کہا جاتا ہے وہ گنے، چوقندر، میپل سیرپ اور شہید کے بڑے اجزا، گلوکوز اور فرکوٹوز میں شامل ہے۔

چینی خوارک کی بڑے پیمانے پر تیاری عام ہو گئی ہے، سوکروز اور چینی کی دوسری اقسام بھی خوراک میں شامل کی جاتی ہیں تاکہ اسے لذیذ اور ذائقہ دار بنایا جا سکے۔ ذائقہ بہتر کرنے کے علاوہ ایسی غذا کے استعمال سے جس میں چینی کی مقدار زیادہ ہو اس کے گہرے بائیولوجیکل اثرات ذہن پر مرتب ہوتے ہیں۔ یہ اثرات کافی شدید ہوتے ہیں اور یہ بحث ابھی جاری ہے کہ کیا آپ چینی کے عادی ہو جاتے ہیں۔
سوکروز منہ میں چینی کا ذائقہ محسوس کرنے والے اجزا کو متحرک کر دیتا ہے جن کا بالآخر اثر دماغ میں ڈوپامین نامی کیمیا کا اخراج ہوتا ہے۔ ڈوپامین ایک نیوروٹرانسمیٹر ہے جس کے ذریعے دماغ میں پیغام رسانی ہوتی ہے۔ جب عمل شروع ہوتا ہے تو دماغ ڈوپامین خارج کرنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے ’ ریوارڈ ‘ یا انعامی کیمیکل کہا جاتا ہے۔

ڈوپامین کا یہ انعامی عمل دماغ کے ان حصوں میں ہوتا ہے جو مزے اور انعام سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ انعامی عمل ہمارے رویے پر اثر انداز ہوتا ہے اور ہم وہ کچھ دوبارہ کرنا چاہتے ہیں جس سے ہمارے دماغ میں ڈوپامین خارج ہوتا ہے۔ ڈوپامین کی وجہ سے ہم دوبارہ وہ خوراک کھانا پسند کرتے ہیں یا وہ چیز جو ’ جنک فوڈ ‘ کے زمرے میں بھی آتی ہیں۔

انسانوں اور جانوروں پر تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح چینی سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔ تیز میٹھا اس عمل کو متحرک کرنے میں کوکین کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ چینی چاہے وہ خوراک کی صورت میں لی جائے یا اسے انجیکشن کے ذریعے خون میں شامل کیا جائے اس سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق منہ میں ذائقہ محسوس کرنے کے اجزا سے نہیں ہوتا۔ چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں کہ سوکروز کے استعمال سے دماغ میں ڈوپامین متحرک کرنے والے نظام میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اور اس سے انسان اور جانوروں کے مزاج اور رویے بھی بدل جاتے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ چینی کے استعمال سے ہم پر شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس ہی وجہ سے یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے کہ جب ہم چینی کا استعمال کرنا شروع کرتے ہیں تو اس کے منفی اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔

چینی ترک کرنے کے ان ابتدائی دنوں میں جسمانی اور ذہنی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں جن میں ڈپریشن، پریشانی، بے چینی، ذہنی دباؤ، تھکن، غنودگی اور سر کا درد شامل ہے۔ چینی چھوڑنے سے جسمانی اور ذہنی طور پر ناخوشگوار علامتیں محسوس ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔
ان علامات کی بنیاد پر وسیع تر تحقیق نہیں ہو سکی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ اس کا تعلق ذہن کے انعامی جوڑوں سے ہے۔ چینی کی لت لگ جانے کا خیال ابھی متنازع ہے لیکن چوہوں پر تحقیق سے ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ بہت سے دوسرے ایسے اجزا جن کی آپ کو عادت یا لت پڑ جاتی ہے اور ان میں چینی بھی شامل ہے اور اس کو چھوڑنا مختلف اثرات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے مثالاً چینی کھانے کی شدید خواہش، طلب اور طبعیت میں بے چینی کا پیدا ہونا۔

جانوروں پر مزید تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ چینی کی عادت کے اثرات منشیات کے اثرات سے ملتے ہیں جن میں دوبارہ ان کا استعمال شروع کر دینا اور اس کی طلب کا محسوس کیا جانا شامل ہے۔ اس ضمن میں جتنی بھی تحقیق کی گئی ہے وہ جانوروں تک ہی محدود ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ انسانوں میں ہی ایسا ہی ہوتا ہے۔ انسانی دماغ میں موجود انعامی جوڑوں پر انسان میں ہونیوالے ارتقائی عمل سے کوئی فرق نہیں پڑا ہے اور اس کا امکان موجود ہے کہ دوسرے اجسام میں بھی اس قسم کے انعامی جوڑے موجود ہوں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ چینی چھوڑنے کے بائیولوجیکل اثرات جو جانوروں میں دیکھے گئے ہیں وہ انسانوں میں بھی کسی حد تک نظر آ سکتے ہیں کیونکہ انسانی دماغ میں بھی اس طرح کے انعامی جوڑے ہوتے ہیں۔
خوراک میں جب چینی کی مقدار گھٹائی جاتی ہے تو دماغ میں ڈوپامین کے اخراج میں تیزی سے کمی ہوتی ہے، جس سے دماغ کے مختلف حصوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔ جو لوگ اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کم کرتے ہیں ان کے ذہن کے کیمیائی توازن پر یقینی طور پر اثر پڑتا ہے اور یہ ہی ان علامات کے پیچھے کار فرما ہوتا ہے۔ ڈوپامین انسانی دماغ میں، قے، غنودگی، بے چینی اور ہارمون کو کنٹرول کرنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔
گو کہ چینی کے انسانی دماغ پر ہونے والے اثرات پر تحقیق محدود ہے لیکن ایک تحقیق سے ایسے شواہد ملے ہیں کہ موٹاپے اور کم عمری میں فربا مائل افراد کی خوراک میں چینی کم کرنے سے اس کی طلب شدید ہو جاتی ہے اور دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔

خوراک میں کسی بھی دوسری تبدیلی کی طرح اسے برقرار رکھنا اہم ہوتا ہے۔ اگر آپ چینی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے ابتدائی چند ہفتے انتہائی اہم ہوں گے۔ تاہم یہ کہنا درست نہیں ہو گا کہ چینی آپ کی صحت کے لیے مضر ہے لیکن اعتدال کے ساتھ اس کا استعمال اور ورزش صحتمند خوراک کے ساتھ ضروری ہے۔ ( بشکریہ بی بی سی )

Source

جزاک ﷲ