سابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے وزیر داخلہ کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کردی، جس میں انہوں نے کہا کہ اس طرح کی باتیں ہوتی رہتی ہیں، دھمکی آمیز خط آتے رہتے ہیں دفتر خارجہ کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔
فواد چوہدری نے ٹویٹ پر کہا کہ اگر یہ روٹین ہے کہ واشنگٹن میں آپ کے سفیر کو کہا جائے کہ اگر وزیر اعظم تبدیل نہیں ہوتا تو ہم آپ کو دیکھ لیں گے اور ایسے مراسلے ان کو آتے ہی رہتے تھے تو خدا کی قسم یہ بہت ہی بے غیرت ہیں،کون ملک یہ اجازت دے سکتا ہے کہ اسےکہا جائے مرضی کا وزیر اعظم بناؤ ورنہ تمہیں دیکھ لیں گے؟
فواد چوہدری نے ٹویٹ پر مزید کہا کہ اگر میں بھارت کے سفیر کو کہوں کہ مودی کیخلاف اپوزیشن ایک عدم اعتماد لا رہی ہے وہ کامیاب ہو گی تو ہم آپ کو معاف کر دیں گے لیکن ناکام ہوئی تو پھر دیکھنا ۔۔۔۔ یہ مداخلت ہے #امپورٹڈحکومتنامنظور
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ مراسلے میں تو کہیں بھی سازش یا مداخلت کا ذکر ہی نہیں تھا، نہ اس کو لکھنے والے نے کہا کوئی سازش ہوئی نہ ہی مراسلے میں ایسا کوئی لفظ موجود ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، خفیہ اداروں نے مراسلے کی تحقیقات کیں، دوران تحقیقات غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں امریکا میں سابق سفیر اسد مجید نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر بریفنگ دی،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شرکت کی۔
کمیٹی نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے موصول ٹیلی گرام پر تبادلہ خیال کیا۔
اعلامیے کے مطابق امریکا میں سابق پاکستانی سفیر نے ٹیلی گرام کے مندرجات پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
اعلامیے کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے ٹیلی گرام موصول ہوا، سیکیورٹی اداروں کی تحقیقات کا نتیجہ نکلا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی، امریکا کی جانب سے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔