یاد رہے اسد عمر نے کابینہ میں نواز کے ای سی ایل سے نام اخراج کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
میاں نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی ضرورت نہیں تھی: اسد عمر
میاں نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی ضرورت نہیں تھی: اسد عمر
اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی ضرورت نہیں تھی۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’نقطہ نظر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بارسزایافتہ قیدی کوبیرون ملک بھیج دیاگیا۔ عدالت نےوزیراعظم سےنوازشریف کی جان کی گارنٹی مانگی تھی، ہم نے ان سے7ارب کی ضمانت مانگی تھی۔ سابق وزیراعظم کوباہربھجوانےکافیصلہ کیسے ہوا سب کو پتا ہے۔ لیگی قائد کو لانے کیلئے قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
اسد عمر کا کورونا وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آزادکشمیرحکومت نےمکمل لاک ڈاؤن کردیاہے۔ گوجرانوالہ،کراچی،پشاور،کوئٹہ جلسوں کے بعد کورونا کیسز بڑھے۔ وسط نومبرمیں جلسے اور اجتماعات پر پابندی لگانے کا کہا گیا۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی قائدین کہیں کوروناسےخطرہ نہیں تو زیادہ خطرناک بات ہے۔ سیاسی قائدین کاکوروناکےحوالےسےرویہ غیرمناسب ہے۔ سیاسی سوچ کے مطابق ان کوجلسوں سےنہیں روکنا چاہیے۔ این سی سی فیصلوں کے مطابق 300 افراد سے زائد اجتماعات کی اجازت نہیں۔ عدالت نے بھی این سی سی فیصلوں پرعملدرآمدکاحکم دیاہے۔ کورونا خلاف ورزی پرزیادہ سختی نہیں کرسکتے۔
Source
دنیا نیوز کے پروگرام ’نقطہ نظر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بارسزایافتہ قیدی کوبیرون ملک بھیج دیاگیا۔ عدالت نےوزیراعظم سےنوازشریف کی جان کی گارنٹی مانگی تھی، ہم نے ان سے7ارب کی ضمانت مانگی تھی۔ سابق وزیراعظم کوباہربھجوانےکافیصلہ کیسے ہوا سب کو پتا ہے۔ لیگی قائد کو لانے کیلئے قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
اسد عمر کا کورونا وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آزادکشمیرحکومت نےمکمل لاک ڈاؤن کردیاہے۔ گوجرانوالہ،کراچی،پشاور،کوئٹہ جلسوں کے بعد کورونا کیسز بڑھے۔ وسط نومبرمیں جلسے اور اجتماعات پر پابندی لگانے کا کہا گیا۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی قائدین کہیں کوروناسےخطرہ نہیں تو زیادہ خطرناک بات ہے۔ سیاسی قائدین کاکوروناکےحوالےسےرویہ غیرمناسب ہے۔ سیاسی سوچ کے مطابق ان کوجلسوں سےنہیں روکنا چاہیے۔ این سی سی فیصلوں کے مطابق 300 افراد سے زائد اجتماعات کی اجازت نہیں۔ عدالت نے بھی این سی سی فیصلوں پرعملدرآمدکاحکم دیاہے۔ کورونا خلاف ورزی پرزیادہ سختی نہیں کرسکتے۔
Source