کرونا سے پہلے اور بعد میں شعبہ تعلیم کے ترقیاتی،غیرترقیاتی اخراجات پر کٹوتی

60edcde76638d.jpg


کووڈ 19 سے پہلے اوربعد میں شعبہ تعلیم کےترقیاتی اورغیرترقیاتی اخراجات پرکی گئی کٹوتی

تعلیم چاہے مذہبی نوعیت کی ہویا دنیاوی نوعیت کی۔۔۔ اس کی اہمیت ازل سے ابد تک رہے گی ۔۔۔ کیونکہ تعلیم نے ہمیشہ معاشرے کی فلاح و ترقی میں اہم کردارادا کیا ہے۔۔۔ تعلیم کی بدولت ہی معاشرے سے جہالت کا خاتمہ ممکن ہے۔۔۔ اسی اہمیت کومدنظر رکھتے ہوئے ہم پاکستان میں شعبہ تعلیم میں کیے گئے مختلف حکومتوں کے دعووں اوراقدامات کا تقابلی جائزہ لے رہے ہیں۔

ہم نے آپ کے لیے پاکستان یوتھ چینچ ایڈووکیٹس (پی وائے سی اے) کی جانب سے تعلیم کےشعبے کے حوالے سے جاری کردہ وائٹ پیپرزکے مختلف مقالوں کا جائزہ پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس وائٹ پیپر کو معروف پاکستانی ماہر معشیت عاصم بشیر خان نے ترتیب دیا ہے اور اس کا عنوان ہے شعبہ تعلیم میں حکومتی سرمایہ کاری،کووڈ 19 اور ماضی کے حادثات۔

جیسے گزشتہ مقالے میں ہم نے آپ کو اٹھارہویں ترمیم کے شعبہ تعلیم پر پڑنے والے اثرات سے آگاہ کیا۔ آج ہم آپ کوبتائیں گے کہ کووڈ سے پہلے اوربعد میں شعبہ تعلیم کےترقیاتی اورغیرترقیاتی بجٹ میں کتنی کٹوتی کی گئی۔۔۔

gpr.png


تعلیم ہرذی شعور انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب، مرد ہو یا عورت ، اس کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے۔ یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اس سے نہیں چھین سکتا۔ اگر دیکھا جائے تو انسان اورحیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں وہ اقدامات نہیں کیے گئے جن کی ضرورت تھی۔۔۔ امیراورغریب کے لیے تعلیم کےمعیار میں فرق سے انہیں ان کا جائزحق فراہم نہیں کیاگیا۔۔۔ بجائے اس کے کہ دنیا کا مقابلہ کرنے کےلیے شعبہ تعلیم پربجٹ میں اضافہ کیاجاتا اس کے الٹ تعلیمی بجٹ میں کٹوتی دیکھنے میں آرہی ہے، جوحکومتوں کی شعبہ تعلیم میں سنجیدگی کا پردہ چاک کررہی ہے۔

کووڈ 19 سے پہلے اوربعد میں شعبہ تعلیم کےترقیاتی اورغیرترقیاتی اخراجات پرکی گئی کٹوتی

اس مقالے کے گزشتہ حصوں میں شعبہ تعلیم میں پاکستان کی موجودہ مالیاتی منصوبہ بندی اورانتظامی عمل میں خامیوں پرتفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ مقالے میں یہ بھی واضح طورپربتایا گیا کہ ان کی غیرصوابدیدی نوعیت کی وجہ سے شعبہ تعلیم کے غیرترقیاتی اخراجات انتہائی کم ہیں جو ترقیاتی بجٹ میں معمول کی کٹوتیوں کو ناگزیر بناتے ہیں۔

Government-Primary-School-GPS-Maspatti-Pithoragarh.jpg


کووڈ سے پہلے اوربعد دونوں سالوں کے دوران شعبہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کا موازنہ کرنا ضروری ہے تاکہ معاملہ واضح ہوسکے۔ آئیے مالی سال 2017-18 کے معاملے پرغورکرتے ہوئے آغازکرتے ہیں۔ اس سال پاکستان کی نسبتاً اچھی مالی حالت کے باوجود، تعلیمی ترقیاتی بجٹ میں بڑی کٹوتیاں کی گئیں۔ پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے تعلیم کے لیے اپنے مختص بجٹ میں 40 فیصد سے زیادہ کٹوتیوں کا اطلاق کیا جب کہ وفاقی حکومت نے ایک تہائی کٹوتی کا اطلاق کیا۔ خیبرپختونخوا کی حکومت نے تعلیمی بجٹ میں سب سے کم 4.3 فیصد کمی کرکےدیگرتمام خطوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

2020اور2021 کے تعلیمی بجٹ کا موازنہ

کورونا کی صورتحال میں بہتری یعنی سال2020اور2021 کے بجٹ میں شعبہ تعلیم کے غیرترقیاتی اورترقیاتی بجٹ کے اخراجات کا موازنہ کرنا بھی اہم ہے۔ اس سے ایک جانب یہ پتہ چلے گا کہ شعبہ تعلیم میں مستقبل میں بہتری کے کیا امکانات ہیں اوردوسری جانب اس سے تعلیمی ترقیاتی بجٹ میں کی گئی مداخلتوں کا محاسبہ بھی ہوگا جو کووڈ 19 بحران کے بعد ضروری ہوگئے تھے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ 2020-21 کے بجٹ کی مختص رقم ممکنہ طورپراگلے مالی سال میں معمول کی کٹوتیوں کا نشانہ بنے گی، شعبہ تعلیم کے لیے مختص بجٹ پربات کرنا ضروری ہے۔

Magic-Bullet-for-improving-Education-in-Pakistan.jpg


حالیہ بجٹ یعنی (مالی سال 2020-21) پرنظردوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں وبائی امراض کا پھیلاؤ کم ہونے کےباوجود ماضی کے رجحانات کا تسلسل قائم رہا، بجائے اس کے ہنگامی صورتحال سے نکلنے کےبعد اس میں کچھ بہتری آتی۔ خیبرپختونخوا کے علاوہ تمام صوبوں اور وفاقی سطح پرغیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ دیکھا گیا۔ دوسری طرف خیبرپختونخوا نے اپنے پچھلے سال کے تعلیمی بجٹ کے پانچویں حصے کے برابر کمی ریکارڈ کی۔

خیبر پختونخوا حکومت تعلیمی ترقی کے پورٹ فولیو میں اپنے مختص بجٹ میں اضافے کے لحاظ سے بھی بے مثال تھی، جس میں اس نے 46.2 فیصد اضافہ کیا۔ سندھ میں تعلیمی ترقی کے بجٹ میں 7.7 فیصد اور وفاقی حکومت نے 1.4 فیصد اضافہ کیا۔ جبکہ بلوچستان اور پنجاب نے تعلیمی بجٹ میں بالترتیب 23.9 فیصد اور 16.3 فیصد کی کٹوتی کی۔

یہ مضمون پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس کی مہم کا حصہ ہے۔ مزید معلومات کے لیے ان کے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور یوٹیوب ہینڈلز کو فالو کریں۔
 
Last edited by a moderator: