اصل فساد کی جڑ اور ہر خرابی کے ذمہ دار کچھ (سارے نہیں )حرامی نسل کے جرنیل ہیں۔انگریز اپنا کتا اور گھوڑا بھی نسلی اور خون دیکھ کر پالتا تھا
اور پھر فوج میں بھرتی کے واسطے حسب نسب خون فیملی بیک گراؤنڈ سب کچھ دیکھتا تھا اسی واسطے آ رمی آفیسر کے فیملی بیک گراؤنڈ اور اسکی پروفیشنل کارکردگی کی بنیاد پر اسکی پروموشن ہوتی تھی
لیکن پاکستان بننے کے بعد بہت قلت تھی پڑھے لکھے لوگوں کی ایسے لوگوں کی جن کا فیملی بیک گراؤنڈ اور حسب نسب باعزت ہوتا اس واسطے مجبوری میں ہر بندے کو بھرتی کرنا پڑا جن میں تھوڑے ہی حرامی کنجر چور فراڈئیے بے غیرت گشتی سپلائیر ٹائپ۔ بھی بھرتی ہوگئے جو کہ پاکستان کے ہر محکمے میں ہیں عدلیہ سے کر فوج حکومت اور اپوزیشن میں بلکہ ہر شعبے میں یہ ایک چھوٹا سا مگر طاقتور طبقہ پینیٹریٹ کرگیا یہُ پیرا سائٹس ہیں اس سوسائیٹی کے۔ یہ حرام اور گشتی سپلائیر کرپٹ طبقہ پیسے دی خریدتا ہے ججوں اور جرنیلوں کو جو نہ بکے اس کو ڈرانے کی کوشش کرتا ہے جو نہ ڈرے اسکو کسی طرح اخلاقی ٹریپ میں پھنسا کر اسکی پورنو ویڈیو بنا لیتا ہے جس کے ساتھ یہ ایسا بھی نہ ہو پائے اس کے بچوں ان کے سسرال۔ اور بیوی کے رشتہ داروں غرض کہ کسی نہ کسی طرح یہ گھٹیا نیچ زلیل اور کنجر طبقہ کسی نہ کسی فیملی ممبر کو پھنسانے کی کوشش کرتا ہے
جیسے آج بھی اسی حرانی اور کرپٹ بے غیرت طبقے کا ایک چھوٹا سا بونا سا مہرہ کیپٹن صفدر۔ کچھ جرنیلوں کی ما ں بہین ایک کر رہا تھا کسی بریگیڈیئر اور کسی کرنل کو اسکی بیٹی یا داماد کو مارنے یق ان سے بلے لینے کی دھمکیاں بھونک رہو تھا مگر مجال ہے کہ کسی غیرت مند فوجی نے اس کو شٹ اپ کال دی ہو جان سے مارنے کی دھمکیاں سن کر کوئی پرچہ کوئی کیس کاروائی کی ہو
صرف اس لئے کہ جن جن کو علاوہ دھمکا رہا تھا ان کے کوئی شرمناک راز اسکے پاس ہونگے۔ اور وہ راز وہ
اور بدنامی کے اسکیپٹن صفدر کو نہ کسی نے شٹ اپ کال دی نہ کچھ کہا اور خاص طور پر جن جنُکے خلاف یہ بھونکتا رہا انکی بے غیرتی کا راز بھی یہی خون ہے غلیظ نا پاک اور حرامی خون والا اپنے شرمناک راز کھلنے کے ڈر سے خاموش رہتا ہے اور ایسا بے غیرت بزدل اور ناپاک خون تو سکیورٹی رسک بن کر اپنی بزدلی اور شرمناک راز کی وجہ دے ملک سے غداری کرکے انڈیا سے ساز باز بھی کر سکتا ہے اور بہت عرصہ عوامنے دیکھا یہاں پاکستان ایسا بھی ہوا کہ ایک رحیم خان کے ب۔ روتھل تک نے بھی جرنیل بنائے جن کا واحد کریٹیریا اپنے گھر کی زاتی اپنی تلوریاں دوبئی کے حکمرانوں کے محل میں خاص خدمات کےواسطے بھیجنا اور انکی سفارش پر ناجائیز پروموشن پاکر جرنیل بننا تو پھر ایسا جرنیل ایسے بیک گم گراؤنڈ والے جرنیل ملک کو بھی بروتھل سمجھ کر چلاتے ہیں کبھی ڈان لیک ہوتی ہیں اور کبھی اور سازشیں کبھی امریکہ میں روگ آرمی کے اشتہار ہمارے سیاسی لیڈر چھپواتے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہماری فوج بلکہ افواج پاکستان ہیں تو یہ ملک ہے اور چند محب وطن اور پروفیشنل جرنیلوں کی وجہ سے ہی یہ ملک یہ قوم یہ افواج پاکستان اللہ کے فضل سے ہیں تو ہمُ لوگ قائم و دائم۔ ہیں اور انشا اللہ رہیں گے مگر آ رمی اب جرنیل بنانے کے واسطے اپنا کریٹیریا انگریز والا کرنا ہوگا اور تاکہ مستقبل میں کسی منیرے کنجر اور گشتی سپلائیر کی سپلائی کے بدلے کوئی شاہوں کی دلا گیری کے بدلے پروموشن پاکر اس فوجُ اور ملک کے خلاف شازشیں کرکے کرپٹ ٹبروں سے رشتہ داریاں بنا کر اس ملک کے خلاف اپنی ناپاک مکروح اور غلیظ شرارتیں دوبارہ کرپٹ لوگوں کو لا کر انکو لوٹ مار کا موقعہ دوبارہ دینے کی حرام زدگی کرکے تھوڑے سے مٹھی بھر کرپٹ لوگوں کو لانے کی ناپاک اور احرامی حرکت کرکے
پوری آرمی کے خلاف سازش نہ ہو سکے مٹھی بھر حرام زادوں چوروں کنجر وں کو ناجائیز سپورٹ کرکے پوری آ رمی کو زلیل نہ کرا سکیں
منجئُ کی نیچے ڈانگ پھیرنے کی ضرورت ہوگی