آج ترکی کی فضایہ نے روس کے ایک فائٹر جہاز کو مار گرایا ہے- ترکی کا دعوی ہے کہ جہاز اسکی فضائی حدود میں تھا مگر روس نے ترکی کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوے اسے ترکی کی بہت خطرناک غلطی قرار دیا ہے جسکے نتائج بھی خطرناک نکلیں گے، ترکی کا دعوی اسلئے بھی مشکوک لگتا ہے کیونکہ جہاز شام کی سرحد کے اندر گرا ہے اور ستم بالاۓ ستم روسی پائلٹ جو پیراشوٹ کے ذریعے اتر رہا تھا اسے بھی شوٹ کر دیا گیا ہے
ولادی میر پوٹن نے اس موقع پر یہ کہہ کر دنیا کو چونکا دیا ہے کہ دہشت گردوں کے حامیوں نے روس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے- گویا روس ترکی کو دایش جیسی دہشت گرد تنظیم کو اسٹیبلش کروانے کا ذمہ دار سمجھ رہا ہے، ہمیں علم ہے کہ مغربی قوتوں نے بشر کو ہٹانے کیلئے اس تنظیم کو کھڑا کیا تھا جسمیں ترکی کا کردار مرکزی تھا ،ترکی نیٹو کا سوکھے پر اتحادی ہے یعنی نہ تو ترکی یورپی یونین میں شامل کیا گیا ہے اور نہ ہی شن گن ماہدے میں مگر جنگوں میں اسے نیٹو کا اتحادی بنا کر یورپ نے یہ چال چلی ہے کہاس سے ترکی یورپی یونین میں شامل ہونے کی آس و امید میں انکے ساتھ لگا رہے گا مگر جب بھی جنگ ہو گی تو یورپ کے کنارے پر موجود ترکی کو آگے کر دیا جاۓ گا تاکہ جتنی بھی تباہی ہونی ہو اسی ملک میں ہو، بدقسمتی سے ترکی کے عقل سے پیدل حکمران یہ بات سمجھنے سے قاصر رہے ہیں
ترکی کی موجودہ حکومت جسے اسلامی پارٹی کی حکومت کہہ کر بڑے شادیانے بجاۓ جاتے رہے ہیں حسب سابق مغربی طاقتوں کی رکھیل کا کردار ادا کرتی رہی ، ترکی کی بے عقل و بے دماغ اسلامی پارٹی نے خوارج پر مشتمل دایش نامی تنظیم کو بنوانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آچکا ہے بلکہ روس کی مداخلت کی وجہ سے یہاں اب سپر طاقتوں کے ٹکراو کی صورت پیدا ہوچکی ہے
آج کا واقعہ بہت خطرناک نتائج لے کر آئے گا پاکستانی فوج کو ابھی سے تیار رہنا چاہئے بلکہ پاکستانی فوج پہلے ہی حالت جنگ میں ہے
ادھر ہمارے حکمران ہیں کہ مال سمیٹنے میں دن رات ایک کئے ہوے ہیں
ولادی میر پوٹن نے اس موقع پر یہ کہہ کر دنیا کو چونکا دیا ہے کہ دہشت گردوں کے حامیوں نے روس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے- گویا روس ترکی کو دایش جیسی دہشت گرد تنظیم کو اسٹیبلش کروانے کا ذمہ دار سمجھ رہا ہے، ہمیں علم ہے کہ مغربی قوتوں نے بشر کو ہٹانے کیلئے اس تنظیم کو کھڑا کیا تھا جسمیں ترکی کا کردار مرکزی تھا ،ترکی نیٹو کا سوکھے پر اتحادی ہے یعنی نہ تو ترکی یورپی یونین میں شامل کیا گیا ہے اور نہ ہی شن گن ماہدے میں مگر جنگوں میں اسے نیٹو کا اتحادی بنا کر یورپ نے یہ چال چلی ہے کہاس سے ترکی یورپی یونین میں شامل ہونے کی آس و امید میں انکے ساتھ لگا رہے گا مگر جب بھی جنگ ہو گی تو یورپ کے کنارے پر موجود ترکی کو آگے کر دیا جاۓ گا تاکہ جتنی بھی تباہی ہونی ہو اسی ملک میں ہو، بدقسمتی سے ترکی کے عقل سے پیدل حکمران یہ بات سمجھنے سے قاصر رہے ہیں
ترکی کی موجودہ حکومت جسے اسلامی پارٹی کی حکومت کہہ کر بڑے شادیانے بجاۓ جاتے رہے ہیں حسب سابق مغربی طاقتوں کی رکھیل کا کردار ادا کرتی رہی ، ترکی کی بے عقل و بے دماغ اسلامی پارٹی نے خوارج پر مشتمل دایش نامی تنظیم کو بنوانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آچکا ہے بلکہ روس کی مداخلت کی وجہ سے یہاں اب سپر طاقتوں کے ٹکراو کی صورت پیدا ہوچکی ہے
آج کا واقعہ بہت خطرناک نتائج لے کر آئے گا پاکستانی فوج کو ابھی سے تیار رہنا چاہئے بلکہ پاکستانی فوج پہلے ہی حالت جنگ میں ہے
ادھر ہمارے حکمران ہیں کہ مال سمیٹنے میں دن رات ایک کئے ہوے ہیں