QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
Re: ALLAH has permitted Muslim Male to have Women as their londi Orya Maqbool
وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ
(النساء، 4 : 24)
’’اور شوہر والی عورتیں (بھی تم پر حرام ہیں) سوائے ان (جنگی قیدی عورتوں) کے جو تمہاری مِلک میں آ جائیں‘‘
أی هن محرمات الا ما ملکت اليمين بالسبی من أرض الحرب فان تلک حلال للذی تقع فی سمهه وان کان له زوج. أی فهن لکم حلال اذا انقضت عدتهن.
’’یعنی خاوندوں والیاں تم پر حرام ہیں مگر وہ باندیاں خواہ خاوندوں والی ہوں جو دارالحرب سے قید ہو کر تمہاری ملکیت میں آ گئیں کہ وہ جس کے حصہ میں آہیں اس کے لئے حلال ہیں۔ اگرچہ ان کے خاوند (دارالحرب میں ہوں)۔ یعنی وہ تمہارے لئے حلال ہیں جب ان کی عدت گزر جائے۔‘‘
یہی مذہب ہے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابو عبد اﷲ بن محمد بن احمد انصاری قرطبی کا۔
(الجامع الاحکام القرآ،ن ص، 5 : 80، طبیع بیروت)
إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَo ففَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْعَادُونَo
المؤمنون، 23 : 6.7
’’سوائے اپنی بیویوں کے یا ان باندیوں کے جو ان کے ہاتھوں کی مملوک ہیں، بے شک (احکامِ شریعت کے مطابق ان کے پاس جانے سے) ان پر کوئی ملامت نہیں۔ پھر جو شخص ان (حلال عورتوں) کے سوا کسی اور کا خواہش مند ہوا تو ایسے لوگ ہی حد سے تجاوز کرنے والے (سرکش) ہیں۔‘‘
یہ دو آیتیں اس باب میں قطعی دلیل ہیں کہ کسی شخص کے لئے جائز قربت کی صرف دو صورتیں ہیں۔ ایک نکاح اور دوسری شرعی باندی (ملکِ یمین)۔ جب اﷲ تعالیٰ نے خود ان قربت کی دو صورتوں کو جائز قرار دے کر باقی تمام دروازے حرام کر دیئے تو کون ہے جو اﷲ کے حلال کو حرام یا حرام کو حلال قررا دے؟ حلال و حرام ہونے کا سبب اﷲ کا حکم ہے۔ جس نے نکاح اور ملکِ یمین‘‘ کو صحتِ قربت کا ذریعہ قرار دے کر باقی تمام صورتوں مثلاً بدکار، متعہ وغیرہ کو حرام و ممنوع قرار دے دیا۔ مسلمان کو اپنے خدا پر اعتماد کرنا چاہیے اور شیطانی وسوسوں سے بچنا چاہیے
الله تعالی ہم سب کو قران پڑھنے اسے سمجھنے اور اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کی توفیق اور صلاحیت عطا فرمائے
(النساء، 4 : 24)
’’اور شوہر والی عورتیں (بھی تم پر حرام ہیں) سوائے ان (جنگی قیدی عورتوں) کے جو تمہاری مِلک میں آ جائیں‘‘
أی هن محرمات الا ما ملکت اليمين بالسبی من أرض الحرب فان تلک حلال للذی تقع فی سمهه وان کان له زوج. أی فهن لکم حلال اذا انقضت عدتهن.
’’یعنی خاوندوں والیاں تم پر حرام ہیں مگر وہ باندیاں خواہ خاوندوں والی ہوں جو دارالحرب سے قید ہو کر تمہاری ملکیت میں آ گئیں کہ وہ جس کے حصہ میں آہیں اس کے لئے حلال ہیں۔ اگرچہ ان کے خاوند (دارالحرب میں ہوں)۔ یعنی وہ تمہارے لئے حلال ہیں جب ان کی عدت گزر جائے۔‘‘
یہی مذہب ہے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابو عبد اﷲ بن محمد بن احمد انصاری قرطبی کا۔
(الجامع الاحکام القرآ،ن ص، 5 : 80، طبیع بیروت)
إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَo ففَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْعَادُونَo
المؤمنون، 23 : 6.7
’’سوائے اپنی بیویوں کے یا ان باندیوں کے جو ان کے ہاتھوں کی مملوک ہیں، بے شک (احکامِ شریعت کے مطابق ان کے پاس جانے سے) ان پر کوئی ملامت نہیں۔ پھر جو شخص ان (حلال عورتوں) کے سوا کسی اور کا خواہش مند ہوا تو ایسے لوگ ہی حد سے تجاوز کرنے والے (سرکش) ہیں۔‘‘
یہ دو آیتیں اس باب میں قطعی دلیل ہیں کہ کسی شخص کے لئے جائز قربت کی صرف دو صورتیں ہیں۔ ایک نکاح اور دوسری شرعی باندی (ملکِ یمین)۔ جب اﷲ تعالیٰ نے خود ان قربت کی دو صورتوں کو جائز قرار دے کر باقی تمام دروازے حرام کر دیئے تو کون ہے جو اﷲ کے حلال کو حرام یا حرام کو حلال قررا دے؟ حلال و حرام ہونے کا سبب اﷲ کا حکم ہے۔ جس نے نکاح اور ملکِ یمین‘‘ کو صحتِ قربت کا ذریعہ قرار دے کر باقی تمام صورتوں مثلاً بدکار، متعہ وغیرہ کو حرام و ممنوع قرار دے دیا۔ مسلمان کو اپنے خدا پر اعتماد کرنا چاہیے اور شیطانی وسوسوں سے بچنا چاہیے
الله تعالی ہم سب کو قران پڑھنے اسے سمجھنے اور اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کی توفیق اور صلاحیت عطا فرمائے
Last edited: