یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ صحابہ اکرام رضی اللہ نے گستاخ رسول کو ہمیشہ ہی قتل کروا دیا بلکہ اس قسم کے واقعات صحابہ کی تاریخ میں بہت کم ملتے ہیں۔ میری حقیر رائے میں گستاخ رسول کو جہنم واصل کرنا غیرت کا تقاضہ ضرور ہے لیکن شرعی طور پر ثابت نہیں ہوتا۔ حضرت خالد بن ولید نے جب مالک بن نویرہ کو گستاخِ رسول کی حیثت سے قتل کیا تو تاریخ گواہ ہے کہ خالد بن ولید جیسے جلیل القدر صھابی اور سپہ سالار اعظم کو جوابدہی کرنی پڑی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ کو خالد بن ولید رضی اللہ کے لیے خون بہا ادا کرنا پڑا۔ اس مسئلہ میں بڑی عرق ریزی کے ساتھ قانون سازی کی ضرورت ہے اگر ہم ایک بھنگی، جاہل اور ان پڑھ انسان کو گستاخی کی سزا دیں گے تو میری حقیر رائے میں آپ آقاﷺ کی شان بڑھانے کی بجائے خود لوگوں کو موقع دیں گے کے باتیں بنیں۔ اس کے بجائے جاہلوں کو آقاﷺ کی شان کی حقیقت بتانی چاہیے۔ ہم لوگوں کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کے ہم نے اسلام کو اُن لوگوں کے حوالے کر دیا ہے جو خود کم علم ہیں اس وجہ سے وہ دلیل سے بات کرنے کے لیے تیار ہی نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ توہین رسالت ہر صورت میں موت کی سزا دینے کا آغاز اسپین کے مسلم حکمرانوں نے کیا تھا اور یہ ایک ایسی سازش تھی کہ جس کے بعد اسپین میں اسلام پھل پھول نہ سکا۔ میرا یہ خیال نہیں کہ توہین رسالت کوئی جُرم نہیں اور اس کی سزا نہ دی جائے لیکین یہ ضرور دیکھ لیا جائے کہ سزا کس کو دی جا رہی ہے
So if a bhangi, charsi, illiterate guy kills a person or rapes a woman, the law court is going to acquit him?
You guys become very sympathetic when it's about blasphemy.
Blasphemy laws are not implemented because Muslims like to see people hanged or thrown in prisons. They are used as deterrence to deter people from committing it. They are for any future or potential blasphemers to take as exemplary.
Last edited: