غصہ نا کریں جناب ! آرام سے بات کرتے ہیں
ویسے آج پہلی بار آپ سے سن رہا ہوں کہ اتنی زیادہ احادیث حضرت علی سے مروی ہیں ، اس سے پہلے مجھے یہی پڑھایا گیا تھا کہ اہل سنت کے پاس تقریبا دو ہزار کے لگ بھگ احادیث ہیں اور زیادہ تر احادیث بھی پنج تن پاک سے نہیں بلکے غیروں سے ہیں . . . . . اور اس فورم سمیت جہاں بھی میں نے آپ کی احادیث سنی وہاں حضرت علی کا نام شاز و ناظر ہی دیکھنے میں آیا . . . . . لیکن خیر میں ابھی تعداد پر بحث نہیں کرنا چاہتا
میرا نکتہ یہ ہے کہ پنج تن پاک سے مروی احادیث معتبر ترین ثابت ہوئیں کیوں کہ ان کی صداقت کی گواہی قرآن میں موجود ہے دوسرا امت کتنا ہی تردد کر لے ان جیسے سچے نہیں لا سکتی . . . . . . . اس پر کوئی اعتراض ہو تو بتائیں پھر آگے چلتے ہیں
آپ اچھی طرح سوچ لیں تب تک میں بھی ذرا کچھ کام نبٹا لوں
غصہ سوال پر نہیں بلکہ غیر ضروری بچوں والے سوال پر ہوا۔ جب ایک بات کو رد ہی نہیں کیا۔ کسی نے بات ہی نہیں کی۔ بلاوجہ غیر ضروری ،غیرعقلی ،غیر منطقی بات۔ وہ بات جس کو پہلے ہی تسلیم کیا جا چکا ہو اس پر بے تکے سوالوں سے پریشانی ہوتی ہے۔
کسی بات کا علم نہ ہونا۔ یا اس کا کم بیان ہونا اس کے وجود کا انکار نہیں کرتا۔ یہ ہمارے علم و معلومات کی کمی ہے۔ جہاں بھی احادیث بیان کی جاتی ہیں وہاں انکے موضوع کو دیکھ کر بیان کی جاتی ہیں۔ انمیں عوامی سطح پر سند کا پہلو ثانوی ہوتا ہے۔
نیز احادیث کے قبول میں ادنی صحابی کی حدیث بھی بغیر حجت کے قبول ہوتی ہے۔ تو ان ہستیوں کے بغیر تو ایمان ہی نامکمل۔
صحابی وہ ہے جس نے ایمان کی حالت میں نبی ﷺ کو دیکھا اور ایمان پر ہی فوت ہوا۔ چاہے صرف ایک مرتبہ ہی دیکھا ہو۔
سند حدیث میں جِرح صحابہ کرام پر نہیں ہوتی۔ بلکہ انسے لینے والوں پر ہوتی ہے۔ یعنی تابعین و مابعد۔ لہذا اس میں ایک اور اشکال/مشکل/شک/ بھی رد ہوگیا۔
یہ جو آپ نے غیروں سے لکھا یہ لفظ غلط ہے۔ بلکہ دیگر صحابہ سے۔
اگر کسی کی روایات کی تعداد کم ہے تو اس سے انکی علمی شان، دیانت داری وجاہت ،مرتبہ وقار ،تقوی میں شک ہی وجہ نہیں۔ بلکہ اسکی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
مثال کے طور پر خلیفہ اول سے صرف 100 کے قریب ،خلیفہ ثانی سے بھی چند سو یعنی 2 سے 3سو۔ اسی طرح خلیفہ ثالث۔ لہذا یہ بالکل غیر فطری و غیر ضروری بحث ہے۔
اسی لئے اوپر والی پوسٹ میں سخت جملہ استعمال کیا۔ آپ بچوں والی بجھارتوں سے نکل کر اصل مسائل پر بات کریں۔