احتجاج: مختلف شہروں میں تحریک انصاف کے رہنماؤں،کارکنوں کیخلاف مقدمات درج

pti-protest-ihc-pak.jpg


پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف احتجاج پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف متعدد مقدمات درج کرلیے گئے۔ مقدمات اسلام آباد راولپنڈی اور کراچی میں درج کیے گئے

راولپنڈی کے تھانہ سٹی میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ ڈی ایف سی حسنین رضا بھٹی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمے میں کار سرکار میں مزاحمت، راستہ روکنے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔

مقدمے میں واثق قیوم عباسی، اعجازجازی، عمرتنویر، آصف محمود اور پی ٹی آئی کے 14 رہنماؤں سمیت 30 کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔

ادھر اسلام آباد کے تھانہ ترنول میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، کارکنان کے خلاف مظاہرہ اور روڈ بند کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جبکہ کراچی کے ایم ٹی خان روڈ پر احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی ایم پی اے شاہ نواز جدون کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔ صوبائی رکن اسمبلی شاہ نواز جدون کے خلاف بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف احتجاج پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، کراچی میں درج ہونے والا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف یہ تیسرا مقدمہ ہے۔

مقدمہ ڈاکس تھانے میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ شام 6 بجے تحریک انصاف کے کارکنان سڑک پر پہنچے، شاہ نواز جدون اور طارق جدون کے ہمراہ 90 کے قریب کارکنان تھے، ڈنڈوں اور پتھروں سے لیس افراد نے مین شاہراہ ایم ٹی خان روڈ بند کر دی۔ نیٹی جیٹی پل کی طرف آنے والا روڈ مکمل بند کر دیا گیا، ٹائروں کو آگ لگا کر عوام میں دہشت اور خوف و ہراس پھیلائی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق حکمت عملی سے ہجوم کو منتشر کرتے ہوئے 12 ملزمان کو پکڑا گیا، گرفتار ملزمان میں شاہ نواز جدون، رفیق، ایوب، خالد شاہ اور طارق خان، امین خان، مدثر، حارث، ارسلان اور کامران شامل ہیں۔

یہی نہیں کراچی میں احتجاج کے معاملے پر پی ٹی آئی کراچی ڈویژن کے نائب صدر مسرور سیال اور کارکنوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمہ نیشنل ہائی وے پر احتجاج کرنے پر شاہ لطیف تھانے میں درج کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق احتجاج نیشنل ہائی وے مرغی خانہ کے قریب دونوں روڈ پر کیا گیا تھا، ڈاکٹر مسرور سیال نے کارکنان کو اشتعال دلاکر اور ورغلا کر اکھٹا کیا۔ پولیس کے مطابق مقدمے میں 250 کے قریب نامعلوم عہدیداران اور کارکنان کے نام بھی شامل کیے گئے۔