عمران خان نے عالمی لیڈر بننے کی حسرت ناکام کو ایکبار پھر پورا کرنے کی کوشش میں سعودیہ کا دورہ کیا ہے۔ نیازی جی سعودی حکمرانوں کے ساتھ مل کر ایک ایسا اسلامی بلاک بنوانے کی کوشش کرین گے جو اسلاموفوبیا پر کام کرے اور متحد ہو کر ایسے قوانین بناے جو نامعلوم ہیں۔ اس تمام ڈرامے کی وجوہات اور مقاصد ہی نامعلوم ہیں۔
او آی سی کی بنیاد امریکہ نے خود اپنے مبارک ہاتھوں سے رکھی تھی اور آل سعود کو اس کا کرتا دھرتا بنوایا تھا تاکہ ان کے تھرو اسلامی دنیا کو کنٹرول کرتا رہے۔ او آی سی کے متبادل اسلامی بلاک بنانے کی سنجیدہ کوشش خود عمران خان نے ملائشیا سمٹ کا مکمل بائیکاٹ کرکے خاک میں ملا دی تھی
اب عمران اسلامو فوبیا کااشو لے کر نکلا ہے حالانکہ دنیا میں کہیں بھی اسلاموفوبیا نام کا لفظ ہی زیراستعمال نہیں ہےمیں نے تمام یورپ اور امریکہ میں اپنے دوستوں سے پوچھا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ یہ لفظ تو ہم نے سنا ہی عمران خان کے منہ سے ہے۔ یہ منحوس منہ والا پتا نہیں کہاں سے اس لفظ کو اٹھا کر اب مشہور کرنے والا ہے جس سے ہوسکتا ہے اسے تھوڑا سا فائدہ مل جاے مگر مسلمان جو مغربی ممالک میں رہتے ہوے پاکستان کیلئے نیک نامی کا باعث بن رہے ہیں وہاں کی آزادی اور مذہبی رواداری کو انجوا ےکررہے ہیں۔ پڑھ لکھ کر وہاں سائیسدان اور اکانومسٹ بن کر اعلی عہدوں پر فائز ہیں ان کو اس کا نقصان بہت زیادہ ہوسکتا ہے۔ یہ بات تو طے ہے کہ عمران خان کی اس احمقانہ مہم جوی کا انجام زیرو ہی نکلنا ہے عمران کو چاہئے کہ ترکی کے ڈرامے دیکھنا بند کردے اور حقیقت کی دنیا میں آجاے ۔ اور کم پڑھے لکھے لوگوں سے دوری اختیار کرے جن کا کوی ویژن ہی نہیں ۔ اس مہم جوی پر بھی ایک آدھ ماہ بعد مکمل خاموشی چھا جاے گی یا دیگر مسلمان لیڈرز کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ مدعا غائب ہوجاے گا۔ عمران خان کو دراصل اسٹیبلشمینٹ ایک خاص مقصد کیلئے آگے بڑھا رہی ہے جس کے لئے چند درباری ملا بھی ساتھ لگا دئیے گئے ہیں مگر ان کی اوقات دنیا میں کتنی ہے بلکہ ان کو پالنے والے اسلامی ممالک کی اپنی اوقات کتنی ہے میں بتاتا ہوں۔
سعودیہ سب سے امیر اسلامی ملک ہے جہاں عمران خان اپنی نئی مہم جوی کی سرپرستی کیلئے گیا ہے وہ اپنی سیکیورٹی کرنے کے قابل بھی نہیں ہے ۔ تیل اور گیس کے ذخائر کے علاوہ حج کی آمدنی کا تنہا بینیفشری سعودیہ ٹریلین ڈالرز کا مالک ہے مگر اپنا دفاع نہیں کرسکتا ۔سعودیہ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار امریکہ ہے
ملائشیا ایک امیر ملک ہے مگر اس کی سیکیورٹی کا ذمہ دار برطانیہ ہے
برونای بھی ایک امیر اسلامی ملک ہے جس کی سیکیورٹی کا ذمہ دار برطانیہ ہے
افریقہ میں اسلامی ممالک غربت زدہ ہیں اور اکثر کی فوج ہی نہیں لہذا فرانس امریکہ اور برطانیہ ان کی سیکیورٹی کرتے آرہے ہیں جیسے الجزائر، تیونس، مراکش ، مالی، گھانا اور صومالیہ وغیرہ ۔ان سب میں صرف لیبیا ہی ایک امیر اسلامی ملک تھا مگر اس کی فوج ختم کرکے اس کے ٹکڑے کردئیے گئے اور اب امریکی ہی لیبیا کے کرتا دھرتا ہیں خلیفہ ہفتار ایک قبائلی سردار ہے جو سب سے طاقتور جتھے کا مالک ہے وہ امریکی حمایت سے چلتا ہے
مڈل ایسٹ میں آجائیں جہاں عراق کی اپنی طاقتور آرمی تھی جو اب ماضی کا قصہ بن گئی اب امریکہ اس کی سیکیورٹی کا ذمہ دار ہے، اسی طرح شام کی آرمی اور اردن و لبنان کی آرمی کا قصہ ختم کیا گیا اب امریکی ان کی سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں
یوے اے ای، کویت ،قطر، اومان وغیرہ کی فوج ہی نہیں اور انکی سییکیورٹی بھی امریکی اور کہیں برطانوی معاہدوں کے تحت کررہے ہیں
اسلامی ملکوں کی سیکیورٹی کرنے والے یہ تمام امیر ممالک اگر اسلامو فوبیا نامی لفظ کو لے کر اسلام کے خلاف کوی ایسی خفیہ مہم چلا رہے ہیں جسے عمران خان ناکام کرنے چلا ہے تو یہی طاقتور امیر ممالک ان مسلمان ممالک کی سیکیورٹی کیوں کررہے ہیں۔ اگر یہ سیکیورٹی نہ کریں تو جیسے صدام نے کویت کو ایک رات میں لے لیا تھا کوی نہ کوی علاقای طاقت ان امیر مگر دفاعی لحاظ سے کمزور ممالک کو ایک دو د ن میں فتح کرکے ان کی ساری دولت اور تیل کے کنویں چھین لے مگر برطانیہ اور امریکہ چونکہ ان ممالک کی سیکیورٹی کررہے ہیں لہذا کسی کی جرات نہیں کہ ان کی دولت چھین سکے یا انکے جدید ترین شہروں دوبئی ، شارجہ ، قطر اور ابوظہبی وغیرہ پر قابض ہوسکے
جس ملک میں عمران خان اپنے معاون خصوصی طاہراشرفی کے ساتھ ملکر اسلام کو اسلامو فوبیا جیسے خودساختہ گھڑے ہوے خطرے سے بچانے کیلئے گیا ہے اس کی سیکیورٹی امریکہ کے ہاتھوں میں ہے اس کی سلطنت کی بقا بھی امریکنوں کےہاتھوں میں ہے تھوڑا سا انہوں نے پر نکالے تھے مگر امریکہ نے ہوتی باغیوں کو اتنا طاقتور بنوا دیا کہ وہ بادشاہ کو ڈائیریکٹ نشانہ بنانے لگ گئے تھے جس کے بعد سعودی بادشاہ دوبارہ امریکہ کے تابعدار بن گئے
اسلامو فوبیا ایک گھٹیا سا لفظ چند بھاں بھاں کرتے یورپین بورن جہادیوں کے منہ سے پہلی بار سنا گیا تھا مگر اس لفظ کو پزیرانی نہ مل سکی اور یہ نوجوان بھی دائش کی عبرتناک شکست کے بعد موت کی جھاگ کی طرح غائب ہوچکے ہیں ۔ ویسے بھی ان نوجوانوں کی معاشرے میں کوی حیثیت نہیں تھی وہ خود پاوں میں ایک لوکیٹر پہن کر باہر نکل سکتے ہیں تاکہ پولیس ان کو کنٹرول میں رکھے، جانے کس احمق نے عمران کو یہ لفظ سکھا کر اپنا سیاسی قد بڑھانے کا سپنا دکھا دیا ہےاور اشرفی جیسے موقع پرست لالچی مولوی واہ واہ کرکے اس آگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں
دنیا میں اسلامو فوبیا کا کوی وجود نہیں ۔ ہاں ان چند ممالک میں جہاں دھشتگردی کے واقعات تسلسل سے ہوے ہیں۔ وہاں پر ایسی مساجد کے خلاف کاروای کی گئ ہے جو دھشتگردوں کو سپورٹ کرتی تھیں یا فنڈز ریزنگ کرتی تھیں ۔ اسلام کے خلاف تو کوی کاروای تب ہوتی اگر وہ کہتے کہ مساجد بند کردو اور نمازیں ادا نہ کرو۔ فرانس کے ایک چرچ میں چار مسیحی قتل کئے گئے تو ایک پاکستانی امام مسجد نے اس کی سپورٹ کی جسے فوری پکڑ لیا گیا ایسے لوگ تو ہم پاکستان میں بھی پکڑ رہے ہیں پھر اسلامو فوبیا کی تشہیر کیوں؟
اگر پاکستان میں آرمی اسکول کے بچوں کی شہادتوں کے بعد کوی مسلمان سفاک قاتلوں کی سپورٹ کرتا تو ہم اس کے ٹکڑے کردیتے مگر یہ یورپ کے عوام ہی ہیں جو مہذب اور پڑھے لکھے ہیں انہوں نے ایسے گندے کیڑوں کو صرف گرفتار کیا ہے اور قانون کے مطابق انہیں سزا دی جاے گی
عمران کی اس مہم کا اسلام سے کوی تعلق نہیں اس کا سیاسی مفاد ضرور ہوگا اور مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ اس کا انجام بھی ماضی کی دیگر تحریکات کی طرح ہوگا کیونکہ یہ ایک خیالی پلاو ہے
اگر دنیا کو اسلام کا اچھا چہرہ دکھانا ہے تو ہمیں دھشت گردی کو ختم کرنا ہوگا۔ مذہبی تفریق روکنی ہوگی پاکستان میں بسنے والے تمام پاکستانی برابر سمجھنے ہونگے۔ کسی کو مذہب کی آڑ میں قتل و غارت اور کمزور طبقے کا کاروبار اجاڑنے پر یا اسکی زمین پر قبضہ کرنے پر سخت سزا دینی ہوگی۔ دھشت گردی کی سپورٹ بند کرنی ہوگی اور دھشت گردوں کو پھانسیاں دینی ہونگی
آخر پر یہی کہوں گا کہ خدارا جس ملک کے آپ حاکم ہیں وہاں کے لوگوں پر تھوڑی توجہ دیں ان کو امن اور سکھ دیں ۔ ان کو روزگار اور بچوں کو مفت تعلیم اور مفت علاج دیں
باقی دنیا میں بسنے والے راضی خوشی مسلمانوں کی فکر مت کریں وہ بہت خوش ہیں اور ترقی کررہے ہیں اعلی جابز پر ہیں بلکہ کما کر آپ کو سالانہ اربوں ڈالر بھی بھیج رہے ہیں خدارا انکا پیچھا چھوڑ دیں اور انکے حالات خراب مت کریں وہ اپنے معاملات خود سدھار سکتے ہیں
آپ کو پاکستان کا مینڈیٹ دیا گیا ہے ان کی خدمت کریں جسمیں آپ ایک رتی بھر بھی کامیاب نہیں ہوے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں بسنے والے خوش و خرم مسلمانوں کی جان چھوڑ دیں کیوں ان کی خوشیوں کے پیچھے پڑ گئے ہو جاہل خطے کے جاہل حکمرانوں؟
تم ماضی کی طرح خود بھی جوتیاں کھا و گے اور یورپ میں بسنے والے مسلمانوں کیلئے بھی مسائل کا باعث بنو گے۔ پاکستان، عراق ، شام ، صومالیہ اور افغانستان جیسی جنتیں تمہیں ہی مبارک ہوں یورپین مسلمانوں کو چھوڑ کر ان ملکوں پر توجہ دو
او آی سی کی بنیاد امریکہ نے خود اپنے مبارک ہاتھوں سے رکھی تھی اور آل سعود کو اس کا کرتا دھرتا بنوایا تھا تاکہ ان کے تھرو اسلامی دنیا کو کنٹرول کرتا رہے۔ او آی سی کے متبادل اسلامی بلاک بنانے کی سنجیدہ کوشش خود عمران خان نے ملائشیا سمٹ کا مکمل بائیکاٹ کرکے خاک میں ملا دی تھی
اب عمران اسلامو فوبیا کااشو لے کر نکلا ہے حالانکہ دنیا میں کہیں بھی اسلاموفوبیا نام کا لفظ ہی زیراستعمال نہیں ہےمیں نے تمام یورپ اور امریکہ میں اپنے دوستوں سے پوچھا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ یہ لفظ تو ہم نے سنا ہی عمران خان کے منہ سے ہے۔ یہ منحوس منہ والا پتا نہیں کہاں سے اس لفظ کو اٹھا کر اب مشہور کرنے والا ہے جس سے ہوسکتا ہے اسے تھوڑا سا فائدہ مل جاے مگر مسلمان جو مغربی ممالک میں رہتے ہوے پاکستان کیلئے نیک نامی کا باعث بن رہے ہیں وہاں کی آزادی اور مذہبی رواداری کو انجوا ےکررہے ہیں۔ پڑھ لکھ کر وہاں سائیسدان اور اکانومسٹ بن کر اعلی عہدوں پر فائز ہیں ان کو اس کا نقصان بہت زیادہ ہوسکتا ہے۔ یہ بات تو طے ہے کہ عمران خان کی اس احمقانہ مہم جوی کا انجام زیرو ہی نکلنا ہے عمران کو چاہئے کہ ترکی کے ڈرامے دیکھنا بند کردے اور حقیقت کی دنیا میں آجاے ۔ اور کم پڑھے لکھے لوگوں سے دوری اختیار کرے جن کا کوی ویژن ہی نہیں ۔ اس مہم جوی پر بھی ایک آدھ ماہ بعد مکمل خاموشی چھا جاے گی یا دیگر مسلمان لیڈرز کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ مدعا غائب ہوجاے گا۔ عمران خان کو دراصل اسٹیبلشمینٹ ایک خاص مقصد کیلئے آگے بڑھا رہی ہے جس کے لئے چند درباری ملا بھی ساتھ لگا دئیے گئے ہیں مگر ان کی اوقات دنیا میں کتنی ہے بلکہ ان کو پالنے والے اسلامی ممالک کی اپنی اوقات کتنی ہے میں بتاتا ہوں۔
سعودیہ سب سے امیر اسلامی ملک ہے جہاں عمران خان اپنی نئی مہم جوی کی سرپرستی کیلئے گیا ہے وہ اپنی سیکیورٹی کرنے کے قابل بھی نہیں ہے ۔ تیل اور گیس کے ذخائر کے علاوہ حج کی آمدنی کا تنہا بینیفشری سعودیہ ٹریلین ڈالرز کا مالک ہے مگر اپنا دفاع نہیں کرسکتا ۔سعودیہ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار امریکہ ہے
ملائشیا ایک امیر ملک ہے مگر اس کی سیکیورٹی کا ذمہ دار برطانیہ ہے
برونای بھی ایک امیر اسلامی ملک ہے جس کی سیکیورٹی کا ذمہ دار برطانیہ ہے
افریقہ میں اسلامی ممالک غربت زدہ ہیں اور اکثر کی فوج ہی نہیں لہذا فرانس امریکہ اور برطانیہ ان کی سیکیورٹی کرتے آرہے ہیں جیسے الجزائر، تیونس، مراکش ، مالی، گھانا اور صومالیہ وغیرہ ۔ان سب میں صرف لیبیا ہی ایک امیر اسلامی ملک تھا مگر اس کی فوج ختم کرکے اس کے ٹکڑے کردئیے گئے اور اب امریکی ہی لیبیا کے کرتا دھرتا ہیں خلیفہ ہفتار ایک قبائلی سردار ہے جو سب سے طاقتور جتھے کا مالک ہے وہ امریکی حمایت سے چلتا ہے
مڈل ایسٹ میں آجائیں جہاں عراق کی اپنی طاقتور آرمی تھی جو اب ماضی کا قصہ بن گئی اب امریکہ اس کی سیکیورٹی کا ذمہ دار ہے، اسی طرح شام کی آرمی اور اردن و لبنان کی آرمی کا قصہ ختم کیا گیا اب امریکی ان کی سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں
یوے اے ای، کویت ،قطر، اومان وغیرہ کی فوج ہی نہیں اور انکی سییکیورٹی بھی امریکی اور کہیں برطانوی معاہدوں کے تحت کررہے ہیں
اسلامی ملکوں کی سیکیورٹی کرنے والے یہ تمام امیر ممالک اگر اسلامو فوبیا نامی لفظ کو لے کر اسلام کے خلاف کوی ایسی خفیہ مہم چلا رہے ہیں جسے عمران خان ناکام کرنے چلا ہے تو یہی طاقتور امیر ممالک ان مسلمان ممالک کی سیکیورٹی کیوں کررہے ہیں۔ اگر یہ سیکیورٹی نہ کریں تو جیسے صدام نے کویت کو ایک رات میں لے لیا تھا کوی نہ کوی علاقای طاقت ان امیر مگر دفاعی لحاظ سے کمزور ممالک کو ایک دو د ن میں فتح کرکے ان کی ساری دولت اور تیل کے کنویں چھین لے مگر برطانیہ اور امریکہ چونکہ ان ممالک کی سیکیورٹی کررہے ہیں لہذا کسی کی جرات نہیں کہ ان کی دولت چھین سکے یا انکے جدید ترین شہروں دوبئی ، شارجہ ، قطر اور ابوظہبی وغیرہ پر قابض ہوسکے
جس ملک میں عمران خان اپنے معاون خصوصی طاہراشرفی کے ساتھ ملکر اسلام کو اسلامو فوبیا جیسے خودساختہ گھڑے ہوے خطرے سے بچانے کیلئے گیا ہے اس کی سیکیورٹی امریکہ کے ہاتھوں میں ہے اس کی سلطنت کی بقا بھی امریکنوں کےہاتھوں میں ہے تھوڑا سا انہوں نے پر نکالے تھے مگر امریکہ نے ہوتی باغیوں کو اتنا طاقتور بنوا دیا کہ وہ بادشاہ کو ڈائیریکٹ نشانہ بنانے لگ گئے تھے جس کے بعد سعودی بادشاہ دوبارہ امریکہ کے تابعدار بن گئے
اسلامو فوبیا ایک گھٹیا سا لفظ چند بھاں بھاں کرتے یورپین بورن جہادیوں کے منہ سے پہلی بار سنا گیا تھا مگر اس لفظ کو پزیرانی نہ مل سکی اور یہ نوجوان بھی دائش کی عبرتناک شکست کے بعد موت کی جھاگ کی طرح غائب ہوچکے ہیں ۔ ویسے بھی ان نوجوانوں کی معاشرے میں کوی حیثیت نہیں تھی وہ خود پاوں میں ایک لوکیٹر پہن کر باہر نکل سکتے ہیں تاکہ پولیس ان کو کنٹرول میں رکھے، جانے کس احمق نے عمران کو یہ لفظ سکھا کر اپنا سیاسی قد بڑھانے کا سپنا دکھا دیا ہےاور اشرفی جیسے موقع پرست لالچی مولوی واہ واہ کرکے اس آگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں
دنیا میں اسلامو فوبیا کا کوی وجود نہیں ۔ ہاں ان چند ممالک میں جہاں دھشتگردی کے واقعات تسلسل سے ہوے ہیں۔ وہاں پر ایسی مساجد کے خلاف کاروای کی گئ ہے جو دھشتگردوں کو سپورٹ کرتی تھیں یا فنڈز ریزنگ کرتی تھیں ۔ اسلام کے خلاف تو کوی کاروای تب ہوتی اگر وہ کہتے کہ مساجد بند کردو اور نمازیں ادا نہ کرو۔ فرانس کے ایک چرچ میں چار مسیحی قتل کئے گئے تو ایک پاکستانی امام مسجد نے اس کی سپورٹ کی جسے فوری پکڑ لیا گیا ایسے لوگ تو ہم پاکستان میں بھی پکڑ رہے ہیں پھر اسلامو فوبیا کی تشہیر کیوں؟
اگر پاکستان میں آرمی اسکول کے بچوں کی شہادتوں کے بعد کوی مسلمان سفاک قاتلوں کی سپورٹ کرتا تو ہم اس کے ٹکڑے کردیتے مگر یہ یورپ کے عوام ہی ہیں جو مہذب اور پڑھے لکھے ہیں انہوں نے ایسے گندے کیڑوں کو صرف گرفتار کیا ہے اور قانون کے مطابق انہیں سزا دی جاے گی
عمران کی اس مہم کا اسلام سے کوی تعلق نہیں اس کا سیاسی مفاد ضرور ہوگا اور مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ اس کا انجام بھی ماضی کی دیگر تحریکات کی طرح ہوگا کیونکہ یہ ایک خیالی پلاو ہے
اگر دنیا کو اسلام کا اچھا چہرہ دکھانا ہے تو ہمیں دھشت گردی کو ختم کرنا ہوگا۔ مذہبی تفریق روکنی ہوگی پاکستان میں بسنے والے تمام پاکستانی برابر سمجھنے ہونگے۔ کسی کو مذہب کی آڑ میں قتل و غارت اور کمزور طبقے کا کاروبار اجاڑنے پر یا اسکی زمین پر قبضہ کرنے پر سخت سزا دینی ہوگی۔ دھشت گردی کی سپورٹ بند کرنی ہوگی اور دھشت گردوں کو پھانسیاں دینی ہونگی
آخر پر یہی کہوں گا کہ خدارا جس ملک کے آپ حاکم ہیں وہاں کے لوگوں پر تھوڑی توجہ دیں ان کو امن اور سکھ دیں ۔ ان کو روزگار اور بچوں کو مفت تعلیم اور مفت علاج دیں
باقی دنیا میں بسنے والے راضی خوشی مسلمانوں کی فکر مت کریں وہ بہت خوش ہیں اور ترقی کررہے ہیں اعلی جابز پر ہیں بلکہ کما کر آپ کو سالانہ اربوں ڈالر بھی بھیج رہے ہیں خدارا انکا پیچھا چھوڑ دیں اور انکے حالات خراب مت کریں وہ اپنے معاملات خود سدھار سکتے ہیں
آپ کو پاکستان کا مینڈیٹ دیا گیا ہے ان کی خدمت کریں جسمیں آپ ایک رتی بھر بھی کامیاب نہیں ہوے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں بسنے والے خوش و خرم مسلمانوں کی جان چھوڑ دیں کیوں ان کی خوشیوں کے پیچھے پڑ گئے ہو جاہل خطے کے جاہل حکمرانوں؟
تم ماضی کی طرح خود بھی جوتیاں کھا و گے اور یورپ میں بسنے والے مسلمانوں کیلئے بھی مسائل کا باعث بنو گے۔ پاکستان، عراق ، شام ، صومالیہ اور افغانستان جیسی جنتیں تمہیں ہی مبارک ہوں یورپین مسلمانوں کو چھوڑ کر ان ملکوں پر توجہ دو