اسلام آباد ہائی کورٹ:مریم ،شاہد خاقان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد

cjp-pp.jpg


اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ن لیگ کی رہنما مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا .اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ اس سے پہلے محفوظ کیا تھا جو کہ اب سنایا گیا ہے ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، بے شک ریٹائر ہونے والا چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو، ججز بڑی اونچی پوزیشن پرہوتے ہیں تنقید کو خوش آمدید کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے عدلیہ کو متنازع بنانے کے مبینہ الزامات کی درخوست پر سماعت کی ، درخواست گزارنے موقف اپنایاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے خلاف پریس کانفرنسز توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔


چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ جوخود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتا ہے ، درخوستگزارنے رانا شمیم انکشافات کیس کا تذکرہ کیا اور کہا کہ انصار عباسی والا شوکاز نوٹس کیس بھی آپ کے پاس زیر سماعت ہے۔ تو چیف جسٹس نے کہاکہ وہ الگ کیس ہے اس کے ساتھ نا ملائیں پہلی بات یہ ہے کہ تنقید سے متعلق ججزاوپن مائنڈ ہوتے ہیں۔
 
Last edited by a moderator:

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، بے شک ریٹائر ہونے والا چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو، ججز بڑی اونچی پوزیشن پرہوتے ہیں تنقید کو خوش آمدید کرنا چاہیے۔
کنجر کھوتے تو وہی جج ہے نا جس نے اس صحت مند ہٹے کٹے سزا یافتہ مجرم کی حکومت سے گیرنٹی مانگی تھی کہ منگل تک زندہ رہے گا یا نہیں؟
8E7DFC90-4864-44B4-BF5C-7C044582DA3C.jpeg
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
cjp-pp.jpg


اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز اورشاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، بے شک ریٹائر ہونے والا چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو، ججز بڑی اونچی پوزیشن پرہوتے ہیں تنقید کو خوش آمدید کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے عدلیہ کو متنازع بنانے کے مبینہ الزامات کی درخوست پر سماعت کی ، درخواست گزارنے موقف اپنایاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے خلاف پریس کانفرنسز توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔


چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ جوخود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتا ہے ، درخوستگزارنے رانا شمیم انکشافات کیس کا تذکرہ کیا اور کہا کہ انصار عباسی والا شوکاز نوٹس کیس بھی آپ کے پاس زیر سماعت ہے۔ تو چیف جسٹس نے کہاکہ وہ الگ کیس ہے اس کے ساتھ نا ملائیں پہلی بات یہ ہے کہ تنقید سے متعلق ججزاوپن مائنڈ ہوتے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سابق چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو ریٹائرڈ کی توہین عدالت نہیں ہوتی، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر درخواست قابل سماعت یا نا قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بس تو اب اپنے ریٹائر ہونے کا انتظار کر، حرام خور