الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیا تو بیرون ملک مقیم وہ پاکستانی جنہوں نے پی ٹی آئی کو فنڈنگ دی تھی وہ اس فیصلے پر پھٹ پڑے اور چیف الیکشن کمشنر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
تحریک انصاف کو رقم عطیہ کرنے والے ایک پاکستانی شعیب بسرا نے بتایا کہ وہ پاکستانی ہیں انہوں نے اپنی کمپنی کے اکاؤنٹ سے پاکستانی نجی بینک سے تحریک انصاف کے بینک اکاؤنٹ میں پیسے منتقل کیے تھے اس دس ہزار روپے کی رقم کو الیکشن کمیشن نے ممنوعہ اور غیر ملکی کمپنی کی فنڈنگ قرار دے دیا ہے۔
شعیب بسرا نے مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کسی کے آلہ کار نہ بنیں اس طرح ادارے تباہ ہو جائیں گے۔ ان کو چاہیے کہ وہ حالات کو خراب نہ کریں اور اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ایسا نہ کریں کہ وہ اگر زرمبادلہ بھیجتے ہیں تو وہ قبول ہے اگر عمران خان کو پیسے دیں تو وہ غدار اور ایجنٹ قرار پائیں۔
اس پر تنقید کرتے ہوئے شہبازگل نے کہا کہ شعیب بسرا نے غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔
بیرون ملک مقیم ایک اور پاکستانی ابراہیم ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو شرم آنی چاہیے کہ اس کی ہمت کس طرح ہوئی مجھے غیر ملکی ایجنٹ قرار دے دیا میں 25 سال سے سعودی عرب میں مقیم ہوں اور تحریک انصاف سے وابستہ ہوں میں اپنے لیڈر کو سپورٹ کرتا ہوں کیونکہ چاہتا ہوں کہ ایک عظیم لیڈر میرے ملک کی قیادت کرے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں شامل ایک اور پاکستانی شہباز خان نے کہا کہ انہیں بیرون ملک بیٹھ کر بہت افسوس ہوا ہے اور ان کے جیسے دیگر پاکستانیوں کو بھی بہت افسوس ہے اور سب بہت غصے میں ہیں کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں فارن ایجنٹ قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک سیاسی ایجنڈے کے تحت پاکستانیوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنا رہا ہے جو کہ درست نہیں ہے۔ وہ پاکستانی شہری ہیں اور پاکستان سے پیار کرتے ہیں اسی لیے اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں۔