سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم (متحدہ قومی موومنٹ پاکستان) اپنے کارکنوں کی لاشیں ملنے کے باوجود بھی حکومت کی سیاسی لاش کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے حکومت کے طرز عمل پر کہا کہ وزیراعظم فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ معاف کرتا ہے تو وزیر توانائی مؤخر کرتا ہے، سیاسی معاملات پر کہا کہ دیکھتے ہیں کہ اب صدر مملکت عارف علوی مفاہمت کراتے ہیں یا یہ فیصلہ ڈی چوک پر ہو گا۔
سیلابی صورتحال پر حکومتی اقدامات سے متعلق کہا کہ سیلاب زدگان کی کوئی مدد نہیں کر رہا صرف تصاویر بنوائی جا رہی ہیں، جبکہ ملک کا گردشی قرضہ 23 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
حکومت پر مزید کڑی تنقید کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کسی لاپتہ شہری کی بازیابی ہو یا ایک پیناڈول ہی لینی ہو ہر چیز عدالتی مداخلت کے بعد مل رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی امداد پر سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ 160 ملین کی یہ امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔
آرمی چیف کی تعیناتی پر شیخ رشید نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر لکھا کہ یوں دکھائی دیتا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی ہی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ مذہبی منافرت پھیلانے والے اور عمران خان کو دیوار سے لگانے والے عوام میں جانے کے قابل نہیں ہیں۔