بااثر افرادکا ڈی ایس پی کے بیٹے پرمبینہ تشدد،پولیس کا مقدمہ درج کرنےسےانکار

karachi-police-one-sahil-thana.jpg


بااثر افراد کا حاضر سروس ڈی ایس پی کے بیٹے پر مبینہ تشدد، پولیس کارکردگی پر سوالیہ نشان؟

درخواست تھانے میں درج کروانے کے لیے متعدد چکر لگا چکا ہوں لیکن شنوائی نہیں ہو رہی: ڈی ایس پی کمبوہ خان

کراچی کے حاضر سروس ڈی ایس پی کے بیٹے پر تشدد کر کے بااثر افراد نے پولیس کی کارکردگی اور قانون کی عملداری پر سنگین سوالات اٹھا دیئے۔ ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک بار پھر سے بااثر افراد کی طرف سے پولیس کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے ایک حاضر سروس ڈی ایس پی کمبوہ خان کے بیٹے پر تشدد کیا گیا۔ ڈیفنس کے علاقے میں پہلے بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں لیکن پولیس وہاں کے وڈیرانہ نظام کے سامنے بے بس ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمبوہ خان کے بیٹے عمیر مری کو 5 مسلح افراد نے اٹھا کر پولیس موبائل سے مماثلت رکھنے والی گاڑی میں ڈال کر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جسے ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی میں قائم ساحل تھانے کے ایس ایچ او نے مقدمہ درج کرنے کے بجائے مبینہ طور پر درخواست لینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

عمیر مری کا اپنے درخواست میں کہنا تھا کہ 29 دسمبر کو 2 گاڑیوں میں موجود نامعلوم افراد نے انہیں خیابان شجاعت پر روک لیا جس میں سے ایک پر نمبرپلیٹ نہیں تھی اور دوسری پولیس موبائل سے مماثلت رکھنے والی گاڑی پر پولیس لائٹیں لگی تھیں۔ دونوں گاڑیوں میں سے جدید ہتھیاروں سے مسلح 5 افراد اترے اور ان کی گاڑی رکوا کر اسلحہ تان لیا۔
درخواست گزار عمیر مری کے مطابق مسلح افراد نے ہتھیاروں کے چیمبر کھینچ کر گولیاں چلانے کی دھمکیاں دیں جبکہ کچھ برس قبل بھی انہی افراد نے ان سے جھگڑا بھی کیا تھا۔ علاوہ ازیں کچھ عرصہ نامعلوم افراد نے قبل ساحل تھانے میں ذمہ داریاں سرانجام دینے والے اہلکار کے ہاتھ اور ٹانگیں توڑ دی تھیں جس کا مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا ہے۔

ڈی ایس پی کمبوہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسلح ملزمان کی طرف سے میرے بیٹے پر تشدد کے علاوہ اسے سنگین دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن جب میں ایس ایچ او ساحل تھانے کے پاس اپنے درخواست لے کر گیا تو ڈی ایس پی ہونے کے باوجود وصول نہیں کی گئی۔ درخواست تھانے میں درج کروانے کے لیے متعدد چکر لگا چکا ہوں لیکن شنوائی نہیں ہو رہی۔

ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ ڈیفنس کے علاقے میں ملزمان پولیس موبائل سے مماثلت رکھنے والی گاڑیاں سرعام چلا رہے ہیں جس کی ویڈیو بھی موجود ہے۔ وزیر داخلہ سندھ حارث نواز نے سادہ لباس میں افراد کے اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ پرائیویٹ فورس کھلے عام کیا کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر تو یہ واقعہ روڈ ریج کا لگتا ہے لیکن اعلیٰ پولیس حکام اور وزیرداخلہ کے واضح احکامات کے باوجود پرائیویٹ کپڑوں میں جدید ہتھیاروں سے لیس سکیورٹی کا وجود خود سے سکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے؟ ڈیفنس میں پولیس کے ہوتے ہوئے بااثر افراد کا سرعام گشت لمحہ فکریہ ہے جبکہ ساحل تھانہ کے ایس ایچ او، ڈی آئی جی سائوتھ اور ایس پی کلفٹن کی طرف سے واقعے پر موقف دینے سے گریز کیا گیا۔
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
Buhat hi aala amal hay, shaid ye amal is DSP ko majbur karay ke qanoon nafiz hona chahiye, ye DSP Kamina khan kal tak firoun ban kay auron kay bachun pay zulm dha raha tha, iska beta sarak pay dandanata tha, ke kis may tappar nahi jo isay haath laga sakay. Ye to hona hi tha aurye acha huwa.
Ryasat to hay hi nahi, bas sair ko sawa sair hai, wo bhi har lamhay palra badalta rehta hai.
 

fnaeem

Senator (1k+ posts)
very difficult to feel sorry for anyone in police or judiciary. infinitesimally small chance of this being a halal-da. how can you survive in a dept like that.