باجوہ نے پہلے بھی مجھے کہا تھا آپ کیخلاف پریس کانفرنس کروں گا: خواجہ آصف

1711016307037.png


باجوہ نے پہلے بھی مجھے کہا تھا آپ کیخلاف پریس کانفرنس کروں گا، میں نے کہا کرلیں, وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے بڑا انکشاف کردیا انہوں نے کہا پہلے بھی مجھے دھمکی دے چکے ہیں کہ پریس کانفرنس کروں گا، جس کے جواب میں کہا کہ آپ کرلیں۔جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا دو تین سال پہلے ہمیں بریفنگ دی گئی تھی کہ طالبان پاکستان میں واپس آئیں گے تو نئی صبح طلوع ہو گی، امن اور بھائی چارہ ہو گا لیکن بریفنگ میں جو دلاسے دیے گئے تھے وہ غلط ثابت ہوئے، اس کا کوئی تو جواب دے، بانی پی ٹی آئی ہی جواب دے دے۔

انہوں نے کہا میں نے جواب دہی کا مطالبہ کر کے کوئی گستاخی نہیں کی، اگر میری بات کسی کی طبع نازک پر گراں گزری ہے تو میں یہی کہوں گا کہ اسے جانے دیں۔ان کا کہنا تھاکہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پہلے بھی مجھے دھمکی دے چکے ہیں کہ پریس کانفرنس کروں گا، میں نے پریس کانفرنس کی دھمکی کے جواب میں کہا کہ آپ کرلیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سیاسی معاملہ ہے، آڈٹ کرنا ہے تو 2018 کا بھی کریں، امریکا میں بھی ٹرمپ نے دھاندلی کا شور مچایا، وہاں کیپیٹل ہل پر حملہ ہوا اور لوگوں کو اس کے الزام میں قید کی سزا ہوئی۔ان کا کہنا تھاکہ ڈونلڈ لو کی پیشی کے موقعے پر پی ٹی آئی کے لوگ کمیٹی روم میں موجود تھے، جنھیں شور مچانے پر باہر نکال دیا گیا۔


گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو لانے، معاشی تباہی اور نوازشریف کو فارغ کرنے پر پوچھنا چاہیے، جنرل (ر) باجوہ ، فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی عمران خان پارلیمنٹ کو جواب دیں، میں ایوان میں طلبی کی قرارداد لاؤں گا۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور فیض حمیدکی قومی اسمبلی طلبی سے متعلق خبروں پر بات کی ہے,جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جنرل باجوہ اور فیض حمید کو قومی اسمبلی میں طلب نہیں کیا جاسکتا کیونکہ منتخب نمائندوں یا کابینہ کے اراکین کے علاوہ کوئی شخص قومی اسمبلی کے فلور پر نہیں آسکتا مگر انہیں قائمہ کمیٹیوں میں طلب کیا جاسکتا ہے,حکومت میں شامل ساری جماعتوں کی مشاورت سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی ہوگی۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
View attachment 7811

باجوہ نے پہلے بھی مجھے کہا تھا آپ کیخلاف پریس کانفرنس کروں گا، میں نے کہا کرلیں, وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے بڑا انکشاف کردیا انہوں نے کہا پہلے بھی مجھے دھمکی دے چکے ہیں کہ پریس کانفرنس کروں گا، جس کے جواب میں کہا کہ آپ کرلیں۔جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا دو تین سال پہلے ہمیں بریفنگ دی گئی تھی کہ طالبان پاکستان میں واپس آئیں گے تو نئی صبح طلوع ہو گی، امن اور بھائی چارہ ہو گا لیکن بریفنگ میں جو دلاسے دیے گئے تھے وہ غلط ثابت ہوئے، اس کا کوئی تو جواب دے، بانی پی ٹی آئی ہی جواب دے دے۔

انہوں نے کہا میں نے جواب دہی کا مطالبہ کر کے کوئی گستاخی نہیں کی، اگر میری بات کسی کی طبع نازک پر گراں گزری ہے تو میں یہی کہوں گا کہ اسے جانے دیں۔ان کا کہنا تھاکہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پہلے بھی مجھے دھمکی دے چکے ہیں کہ پریس کانفرنس کروں گا، میں نے پریس کانفرنس کی دھمکی کے جواب میں کہا کہ آپ کرلیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سیاسی معاملہ ہے، آڈٹ کرنا ہے تو 2018 کا بھی کریں، امریکا میں بھی ٹرمپ نے دھاندلی کا شور مچایا، وہاں کیپیٹل ہل پر حملہ ہوا اور لوگوں کو اس کے الزام میں قید کی سزا ہوئی۔ان کا کہنا تھاکہ ڈونلڈ لو کی پیشی کے موقعے پر پی ٹی آئی کے لوگ کمیٹی روم میں موجود تھے، جنھیں شور مچانے پر باہر نکال دیا گیا۔


گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو لانے، معاشی تباہی اور نوازشریف کو فارغ کرنے پر پوچھنا چاہیے، جنرل (ر) باجوہ ، فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی عمران خان پارلیمنٹ کو جواب دیں، میں ایوان میں طلبی کی قرارداد لاؤں گا۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور فیض حمیدکی قومی اسمبلی طلبی سے متعلق خبروں پر بات کی ہے,جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جنرل باجوہ اور فیض حمید کو قومی اسمبلی میں طلب نہیں کیا جاسکتا کیونکہ منتخب نمائندوں یا کابینہ کے اراکین کے علاوہ کوئی شخص قومی اسمبلی کے فلور پر نہیں آسکتا مگر انہیں قائمہ کمیٹیوں میں طلب کیا جاسکتا ہے,حکومت میں شامل ساری جماعتوں کی مشاورت سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی ہوگی۔
تم مرتے مر جاؤ مگر سوشل میڈیا تم لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے جب بھی کوئی یھاوی مارو گے گھنٹوں میں تمہارے تھوبڑے پر آکر لگے گی