بد ترین معاشی بحران کےشکار سری لنکا کاملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان

sirilanka-election-ppk.jpg


بدترین معاشی بحران کے شکار سری لنکا نے ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کر دیا۔ سری لنکن الیکشن کمیشن نے مختصر بیان میں کہا ہے کہ کونسل کی 8 ہزار سے زائد نشستیں 18 سے 2 جنوری کے درمیان خالی ہو جائیں گی جس کے بعد 28 دن کے اندر لازمی انتخابات کروانے ہوں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے "اے ایف پی" کے مطابق سری لنکن حکام نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد فروری سے پہلے کیا جائے گا، جنہیں کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے ایک سال کے لیے ملتوی کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق صدر رانیل وکرما سنگھے، جنہوں نے اپنے معزول پیش رو گوتابایا راجا پاکسے کی جگہ لی تھی، انہیں ممکنہ طور پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ وہ پارلیمنٹ میں پارٹی کے واحد نمائندے ہیں۔ 2021 کے آخر سے خوراک، توانائی اور بجلی کی شدید قلت مہینوں جاری رہنے کی وجہ سے عوام میں راجاپاکسے حکومت کے خلاف غصہ تھا۔

ان کی حکومت نے 46 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے سبب ملک کو دیوالیہ قرار دے دیا تھا۔ 73 سالہ صدر رانیل وکرما سنگھے 6 بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں، وہ راجا پاکسے کی جماعت کی حمایت سے ان کی جگہ پارلیمان سے ووٹ لینے میں کامیاب رہے تھے اور صدر منتخب ہوئے، لیکن رانیل وکرما سنگھے کو مقبول حمایت حاصل نہیں۔

انہوں نے ٹیکس کٹوتی کے فیصلے کو تبدیل کیا اور تقریباً ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جس کے نتیجے میں مہنگائی 70 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی تھی۔ رانیل وکرما سنگھے نے حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات بھی دیے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں ہونے والے انتخابات میں یونائیٹڈ نیشنل پارٹی نے 340 کونسل نشستوں میں صرف 10 فیصد میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ ایس ایل پی پی جماعت کو 231 میں فتح حاصل ہوئی تھی۔ رانیل وکرما سنگھے نے انتخابات روکتے ہوئے کہا تھا کہ دیوالیہ ملک الیکشنز پر 10 ارب سری لنکن روپے خرچ نہیں کرسکتا لیکن آزاد الیکشن کمیشن نے انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا۔

الیکشن کمیشن نے مختصر بیان میں بتایا تھا کہ کونسل کی 8 ہزار سے زائد نشستیں 18 سے 21 جنوری کے درمیان خالی ہو جائیں گی جس کے بعد 28 دن کے اندر لازمی انتخابات کروانے ہوں گے۔ فروری میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات موجودہ قومی انتظامیہ کو گرا نہیں سکتے۔

رپورٹ کے مطابق 20 فروری کو پارلیمان کی آدھی مدت پوری ہونے کے بعد وکرما سنگھے کو پارلیمان تحلیل کرنے کی طاقت حاصل ہو جائے گی لیکن انہوں نے کوئی عندیہ نہیں دیا کہ وہ قبل از وقت انتخابات کروانا چاہتے ہیں۔ آئینی طور پر صدارتی انتخاب 2024 کی آخری سہ ماہی تک نہیں ہو سکتا۔