پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔
عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔
مریم چوری اور فراڈ کی مجرمہ ہے
اس کا باپ اور پورا خاندان معصوم بچوں کا قاتل ہے
جو بھوک تعلیم کی کمی اور طبی سہولیات کی کمی سے
اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور جن کو انہوں نے مودی
اور دہشتگردوں سے ساز بار کر وہ کر سالوں قتل کروایا
جب سے نواز دلا ہارون والے کا گندا خون دفا ہوا ہے نہ کی ڈرون حملے ہوے ہیں
نہ بارڈر پر شہادتیں