Sar phra Dewanah
Senator (1k+ posts)
مجھے بندہ مناسب لگا مگر جیسے ہی اس نے میاں سانپ کو چومنا / چوسنا شروع کیا ، بات سمجھ آ گئی اس شعر میں شاعرنے اگست کے چیک کی یاد دھانی کروائی ہے
LOL you really think she is cute? She is ugly as hell, There is no dress sense it's just looted money and expensive makeup.Maryam Safdar is part of corrupt tola but she is cute and got good dressing sense just like Kashmala Tariq
Maryum nay yah bhi bta dya tha kal aik bandaمریم مستقبل میں جھانک سکتی ہے جیسے اس نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ دنیا میں ایک کیلبری فانٹ بننے والا ہے اور جب کوئی نہ مانا تو اس نے اسے ایجاد سے پہلے ہی لکھ کر دکھا دیا جس سے ساری دنیا اس کی صلاحیت مان گئی اور سب نے مل کر اسے در فٹے منہ کہا یہ تو ہوگئی ایک بات دوسری سوچ کر بتاتا ہوں
bhai mujay tu cute lagti corruption is a separate topicLOL you really think she is cute? She is ugly as hell, There is no dress sense it's just looted money and expensive makeup.
MUJ KO KIS BI QEMAAT MAI RANDY MARYAM KI EZZAT NAHI KARI madar chod aurat hai maryam safdar kutay ki nasal hai i hate herپی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔
عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔
please give example ??مریم نواز پر تنقید سے کس نے روکا ہے، بات گالم گلوچ اور بیہودگی کی ہورہی ہے۔ جہاں تک بشریٰ بی بی کی بات ہے تو جو خاتون میرے ٹیکس کے پیسوں کو فضولیات میں اڑا رہی ہو، تصوف سینٹر کھول کر، اس پر تنقید کیوں نہ کی جائے۔۔؟
Bushra Pirni pr tanqeed fine, i also believe qabar parasti bulcul theek nahi but Maryam Safdar aka Nani 420 aik izzat daar family ke aurat, you are really really messed up, well the cell is not working,بشری ایک جادو ٹونے کرنے والی اور قبروں کو سجدے کرنے والی مشرکانہ رسوم کی عادی گھٹیا ترین فیملی کی فرد ہے جبکہ مریم نواز ایک عزت دار فیملی لائف کو اہمیت دینے والی خاتون
بشری کی شادی انتہای گھٹیا طریق پر ہوی اپنے ہی مرید اور شاگرد سے شادی کرلی مگر طلاق کے بعد عدت پوری نہیں کی
ان دونوں کا کیا مقابلہ؟
بشری ایک سیاسی عورت ہے اور تمام وزیر مشیر حتی کہ وزرا اعلی پنجاب، کے پی کے اور کشمیر اسی کی مرضی سے رکھے گئے
اس کے باوجود میں چاہوں گا کہ تمام خواتین کی عزت کی جاے
یوتھیے ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کی فیملیز میں عزت نام کی کوی چیز پای ہی نہیں جاتی لہذا بشری بیگم کی کلاس لی جاتی رہے گی
پلاسٹک کی نانیbhai mujay tu cute lagti corruption is a separate topic
مریم نواز عزت دار ہے کھوتے؟ جو کہتی تھی میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں۔ پھر اربو ں روپے کی جائیدادیں تسلیم کر لی۔ کھوتےبشری ایک جادو ٹونے کرنے والی اور قبروں کو سجدے کرنے والی مشرکانہ رسوم کی عادی گھٹیا ترین فیملی کی فرد ہے جبکہ مریم نواز ایک عزت دار فیملی لائف کو اہمیت دینے والی خاتون
بشری کی شادی انتہای گھٹیا طریق پر ہوی اپنے ہی مرید اور شاگرد سے شادی کرلی مگر طلاق کے بعد عدت پوری نہیں کی
ان دونوں کا کیا مقابلہ؟
بشری ایک سیاسی عورت ہے اور تمام وزیر مشیر حتی کہ وزرا اعلی پنجاب، کے پی کے اور کشمیر اسی کی مرضی سے رکھے گئے
اس کے باوجود میں چاہوں گا کہ تمام خواتین کی عزت کی جاے
یوتھیے ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کی فیملیز میں عزت نام کی کوی چیز پای ہی نہیں جاتی لہذا بشری بیگم کی کلاس لی جاتی رہے گی
bhai aap ny yea post daal kr maryam safdar ko galian parwai hain vo bhe achay khasu mote taazi, ais main 1st lady ka koi khas nuksan nahi huaپی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔
عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔
lol grandma ko cute kah raha tha. most probably a gaylordLOL you really think she is cute? She is ugly as hell, There is no dress sense it's just looted money and expensive makeup.
اس پٹواری ذہن پر ایک لعنت قبول فرمائیں۔پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔
عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔
پہلی بات قطری چکلے چلانے والے کیپٹن صفدر پمپ کو اپنا چوکیدار بنا کر ماں کے ساتھ مل کر ڈبل شفٹ لگانااگر مریم کی عزت کروانی ہے تو کم از کم دو باتیں ایسی بتایں جو مریم نے کی ہوں
اور اپنے خاندان کی عزت میں اضافہ کیا ہو نہ کہ نقصان. ?
ہاہاہا…..اگر تو یہ کنجروں کا خاندان ہے تو پھر تو ( دوسرے کنجروں کی نظر میں ) انکی دھاک بیٹھ گی ہوگیپہلی بات قطری چکلے چلانے والے کیپٹن صفدر پمپ کو اپنا چوکیدار بنا کر ماں کے ساتھ مل کر ڈبل شفٹ لگانا
(بقول رانا ثنا اللہ )
دوسری بات دوبئی والوں کے چکلے چلانے والے سابقہ مزدور موجودہ ارب پتیُ چودری منیر ٹھیکیدار اور مختار سے رشتہ داری
دو کئ ڈیمانڈ تھی پوری ہوگئیُ کچھ اور
ابھی تو دم عابد شیر علی کی ماں نچھو بائی باقی ہےہاہاہا…..اگر تو یہ کنجروں کا خاندان ہے تو پھر تو ( دوسرے کنجروں کی نظر میں ) انکی دھاک بیٹھ گی ہوگی
اب اس میں کیا
تم لوگ تو محترمہ فاطمہ جناح کا نام ہی نہ لیا کرو خرم دستگیر کے مادر چھوڑ ابّے نے مادر ملت کی جو عزت افزائی کی تھی وہ تاریخ میں بڑے سنہری حروف میں لکھی ہوی ہے ، ہمیں بشریٰ بی بی کی عزت کے بدلے میں ان کنجروں بے عزتی نہ کرنا منظور نہیں ہےپی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔
عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔
MATLAB ABB RANDI MAI OR PARDA DAAR ORAT MAI KOI FARAQ NAHI RAH GIA PMLN WALOON KI SOCH KAY MUTABIQ???? AIK JIS NAY CHOTI OMMER MAI GARRAGE MAY KANWAR PUN KHOYA OR AIK JIS KAA CHEHRA BUHAT KUM LOGOON NAY DEKHA HOO GAAA,,, I MEAN KUCH TOO SOCHOO YAAR BOLNAY SAY PEHLAYپی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔
عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔