بڑھتی مہنگائی، عوام کو ریلیف دینے کیلئے ترک صدر کا بڑا اقدام

2erdogantax.jpg

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں ہوشربا مہنگائی اور معیار زندگی کی زبوں حالی پر عوام کی طرف سے احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر حکومت نے بنیادی ضرورت کی اشیا پر ٹیکس میں واضح کمی کا اعلان کیا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اشیا خوردنی پر عائد 8 فیصد "ویلیو ایڈڈ ٹیکس" کو کم کر کے ایک فیصد کرنے کا اعلان کر دیا۔

ترک صدر کا یہ فیصلہ سرکاری گزٹ میں شائع ہوا ہے اور14 فروری سے نافذ ہو چکا۔ رجب طیب ارگان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ٹیکس میں رعایت کے بعد ہماری حکومت امید کرتی ہے کہ فوڈ کمپنیاں اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں سات فیصد کی کمی لائیں گی۔

اردگان کا کہنا تھا، ''فوڈ سپلائز یا اشیائے خوردنی کی قیمتیں افراط زر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1492514409784168451
واضح رہے کہ ترکی میں مہنگائی کی شرح بے حد بڑھی گئی ہے اور ترک عوام اس صورتحال سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ترکی میں افراط زر کی سالانہ شرح 48.69 فیصد ہو چُکی ہے جبکہ آزاد ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شرح سرکاری شرح سے کہیں زیادہ یعنی 115 فیصد تک ہے۔

ترکی میں شدید مہنگائی کی وجہ ماہرین و ناقدین اردگان کی طرف سے سود کی شرح میں کمی کے اصرار کو ٹھہراتے ہیں۔ اردگان کا ماننا ہے کہ ان کے ملک میں افراط زر یا مہنگائی کی اصل وجہ سود کی بہت زیادہ بڑھی ہوئی شرح ہے۔ ان کا کہنا ہے، ہم مہنگائی سے اپنے عوام کو کچلے جانے کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے۔

اردگان حکومت نے ترکی کے مرکزی بینک کی آزاد حیثیت کو ختم کر دیا ہے۔ ترکی میں کچھ عرصے سے مہنگائی کی شرح کے ساتھ ساتھ ملکی کرنسی لیرا کی قدر میں غیر معمولی گراوٹ پیدا ہوئی اور گزشتہ دسمبر میں لیرا اپنی اب تک کی کم ترین قدر پر پہنچ گیا تھا۔ یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع اس ملک کی معیشت کا زیادہ انحصار درآمدات پر ہے۔

موجودہ حالات میں توانائی کی ضروریات، خام مال اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ انقرہ حکومت اپنے دلائل دیتے ہوئے کہتی ہے کہ ترکی کی معاشی بدحالی کی بنیادی وجہ بیرونی مداخلت اور بیرونی عوامل ہیں۔

ہفتے کے روز ترک صدر نے اپنے بیان میں کہا، ''ترکی تمام دستیاب ذرائع کی مدد سے اپنی معاشی تباہی کے خطرات کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔

ترکی میں اس ہفتے ڈالر کی قیمت کے مقابلے میں لیرا 13.49 کے ریٹ تک پہنچا جبکہ دسمبر میں لیرا کی یہ قدر میں 18.36 تک پہنچ گئی تھی۔ بعد ازاں ترک حکومت نے ایک نیا "فنانشل ٹول" یا مالیاتی طریقہ متعارف کرایا۔ تب سے ترک کرنسی لیرا کی قدر میں بہتری آئی ہے۔

ترک حکومت بچت کرنے والے ترک باشندوں کو غیر ملکی کرنسی خریدنے سے گریز کرنے اور اپنے ڈالرز کو لیرا میں تبدیل کروا کے ایسی ڈیپازٹ اسکیموں میں جمع کروانے کی ترغیب دے رہی ہے جہاں ان کا سرمایہ کرنسی کے اتار چڑھاؤ سے محفوظ رہے۔