بڑی تعداد میں پاکستانی نوجوانوں کو پاک فوج پر مکمل اعتماد، سروے

1706872971667.png


پاک فوج زندہ باد, پاکستان آرمی ہر مشکل حالات میں پیش پیش رہتی ہے, سرحدوں پر دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیتی ہے, یہی وجہ ہے کہ74 فیصد پاکستانی نوجوانوں نے پاک فوج پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کو سب سے زیادہ قابلِ اعتماد ادارہ کہا ہے۔

سروے کے مطابق 59 فی صد مرد جبکہ 46 فی صد خواتین فوج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، تقریباً 13 فی صد مردوں اور 16 فی صد خواتین نے کہا کہ انہیں فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں فوج پر مکمل اعتماد کرنے والے نوجوانوں کی شرح کم ہے۔

اپسوس نے پاکستانی نوجوانوں کی رائے پر مبنی وائس آف امریکا کے لیے کیا گیا سروے جاری کردیا۔
سروے میں 58 فیصد نے سپریم کورٹ پر بھرپور اعتماد کیا، میڈیا پر 54 فیصد، سیاسی جماعتوں پر 50 فیصد، پارلیمان اور وفاقی حکومت پر 47 فیصد جبکہ الیکشن کمیشن پر 42 فیصد نوجوانوں نے مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

اپسوس کے سروے میں 68 فیصد نوجوانوں نے انتخابات میں کسی ادارے کی مداخلت کو ناممکن کہا، البتہ بیرونی طاقتوں کی جانب سے الیکشن میں مداخلت پر 27 فیصد نے امریکا اور 7 فیصد نے بھارت پر شک کا اظہار کیا۔


سروے کے مطابق 59 فی صد مرد جبکہ 46 فی صد خواتین فوج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، تقریباً 13 فی صد مردوں اور 16 فی صد خواتین نے کہا کہ انہیں فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔

فوج سے متعلق پاکستانی نوجوانوں کی یہ رائے بظاہر عام تاثر سے مختلف ہے کیوں کہ پاکستان میں اس وقت فوج کے کردار اور سیاست میں اس کی مبینہ مداخلت کا معاملہ سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں موضوعِ بحث ہے۔

پاکستان کے قیام کے بعد سے ملک میں چار مرتبہ مارشل لا نافذ ہوا ہے جبکہ ملکی تاریخ کے بڑے عرصے کے دوران فوجی جنرل براہِ راست حکمران رہے ہیں، اس کے علاوہ جمہوری اور سیاسی حکومتوں کے ادوار میں بھی فوج کے بالواسطہ اور پسِ پردہ کردار پر انگلیاں اٹھتی رہی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان کی کئی دیگر سیاسی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 2018 کے انتخابات میں مداخلت کر کے پاکستان تحریکِ انصاف کو اقتدار دلایا تھا، اب یہی الزامات پاکستان تحریکِ انصاف اور پیپلز پارٹی لگا رہی ہے جس کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو اقتدار میں لانے کے لیے انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی۔

گزشتہ برسوں میں فوج کے مبینہ سیاسی کردار پر ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہونے والی اس تنقید کے باوجود وائس آف امریکہ کے سروے میں نوجوانوں کا فوج کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ سمجھنا کئی لوگوں کے لیے حیرت کا باعث ہو سکتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ سائنٹیفک سرویز کے نتائج عام تاثر سے مختلف ہو سکتے ہیں اور اکثر اوقات ان نتائج کی توجیہ زمینی حالات سے بھی کی جا سکتی ہے۔
’اپسوس‘ پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر عبدالستار بابر کہتے ہیں کہ یہ پہلی دفعہ نہیں کہ ایک سائنٹیفک سروے کے نتائج عام تاثر یا میڈیا پر پیش کی جانے والی تصویر سے مختلف ہوں۔
ان کے بقول اس سروے کے نتائج ماضی قریب میں کیے گئے اپسوس کے دیگر سرویز سے ملتے جلتے ہیں۔
عبدالستار بابر نے بتایا کہ ان کے ادارے نے 2023 کے آغاز میں بھی ایک سروے کیا تھا جس میں فوج پر لوگوں کے اعتماد کی شرح 50 سے 55 فی صد تک تھی لیکن ان کے بقول گزشتہ برس دسمبر میں کیے جانے والے ایک اور سروے میں فوج پر اعتماد کی شرح 72 فی صد تک پہنچ گئی تھی۔

عبدالستار بابر کا کہنا تھا کہ وی او اے کے لیے کرایا گیا سروے جنوری میں کیا گیا۔ اس سروے میں فوج پر اعتماد کرنے والے نوجوانوں کی شرح 74 فی صد سامنے آئی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ اعتماد بتدریج بڑھا ہے۔

اپسوس’ پاکستان کی سینئر ریسرچ ایگزیکٹو سیدہ نایاب سعید کہتی ہیں کہ سروے کے لیے ڈیٹا جمع کرتے وقت یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ جو جوابات مل رہے ہیں، انہیں من و عن شامل کیا جائے۔

نایاب کہتی ہیں کہ سروے میں اداروں پر اعتماد کا سوال شروع میں ہی شامل کیا گیا تھا اور یہ سوال بھی عمومی نوعیت کا تھا کہ نوجوان کس ادارے پر کتنا اعتماد کرتے ہیں۔

اُن کے بقول جب آگے چل کر نوجوانوں سے فوج کے عام انتخابات پر اثر انداز ہونے جیسے سوالات پوچھے گئے تو اس میں سامنے آنے والے نتائج مختلف تھے۔

واضح رہے کہ سروے میں جب نوجوانوں سے یہ پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں کون سا ادارہ انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے تو اکثریت کا یہ خیال تھا کہ فوج ایسا کر سکتی ہے۔
 
Featured Thumbs
https://www.siasat.pk/data/files/s3/Pak army best pak.jpg

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
View attachment 7569

پاک فوج زندہ باد, پاکستان آرمی ہر مشکل حالات میں پیش پیش رہتی ہے, سرحدوں پر دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیتی ہے, یہی وجہ ہے کہ74 فیصد پاکستانی نوجوانوں نے پاک فوج پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کو سب سے زیادہ قابلِ اعتماد ادارہ کہا ہے۔

سروے کے مطابق 59 فی صد مرد جبکہ 46 فی صد خواتین فوج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، تقریباً 13 فی صد مردوں اور 16 فی صد خواتین نے کہا کہ انہیں فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں فوج پر مکمل اعتماد کرنے والے نوجوانوں کی شرح کم ہے۔

اپسوس نے پاکستانی نوجوانوں کی رائے پر مبنی وائس آف امریکا کے لیے کیا گیا سروے جاری کردیا۔
سروے میں 58 فیصد نے سپریم کورٹ پر بھرپور اعتماد کیا، میڈیا پر 54 فیصد، سیاسی جماعتوں پر 50 فیصد، پارلیمان اور وفاقی حکومت پر 47 فیصد جبکہ الیکشن کمیشن پر 42 فیصد نوجوانوں نے مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

اپسوس کے سروے میں 68 فیصد نوجوانوں نے انتخابات میں کسی ادارے کی مداخلت کو ناممکن کہا، البتہ بیرونی طاقتوں کی جانب سے الیکشن میں مداخلت پر 27 فیصد نے امریکا اور 7 فیصد نے بھارت پر شک کا اظہار کیا۔


سروے کے مطابق 59 فی صد مرد جبکہ 46 فی صد خواتین فوج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، تقریباً 13 فی صد مردوں اور 16 فی صد خواتین نے کہا کہ انہیں فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔

فوج سے متعلق پاکستانی نوجوانوں کی یہ رائے بظاہر عام تاثر سے مختلف ہے کیوں کہ پاکستان میں اس وقت فوج کے کردار اور سیاست میں اس کی مبینہ مداخلت کا معاملہ سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں موضوعِ بحث ہے۔

پاکستان کے قیام کے بعد سے ملک میں چار مرتبہ مارشل لا نافذ ہوا ہے جبکہ ملکی تاریخ کے بڑے عرصے کے دوران فوجی جنرل براہِ راست حکمران رہے ہیں، اس کے علاوہ جمہوری اور سیاسی حکومتوں کے ادوار میں بھی فوج کے بالواسطہ اور پسِ پردہ کردار پر انگلیاں اٹھتی رہی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان کی کئی دیگر سیاسی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 2018 کے انتخابات میں مداخلت کر کے پاکستان تحریکِ انصاف کو اقتدار دلایا تھا، اب یہی الزامات پاکستان تحریکِ انصاف اور پیپلز پارٹی لگا رہی ہے جس کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو اقتدار میں لانے کے لیے انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی۔

گزشتہ برسوں میں فوج کے مبینہ سیاسی کردار پر ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہونے والی اس تنقید کے باوجود وائس آف امریکہ کے سروے میں نوجوانوں کا فوج کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ سمجھنا کئی لوگوں کے لیے حیرت کا باعث ہو سکتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ سائنٹیفک سرویز کے نتائج عام تاثر سے مختلف ہو سکتے ہیں اور اکثر اوقات ان نتائج کی توجیہ زمینی حالات سے بھی کی جا سکتی ہے۔
’اپسوس‘ پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر عبدالستار بابر کہتے ہیں کہ یہ پہلی دفعہ نہیں کہ ایک سائنٹیفک سروے کے نتائج عام تاثر یا میڈیا پر پیش کی جانے والی تصویر سے مختلف ہوں۔
ان کے بقول اس سروے کے نتائج ماضی قریب میں کیے گئے اپسوس کے دیگر سرویز سے ملتے جلتے ہیں۔
عبدالستار بابر نے بتایا کہ ان کے ادارے نے 2023 کے آغاز میں بھی ایک سروے کیا تھا جس میں فوج پر لوگوں کے اعتماد کی شرح 50 سے 55 فی صد تک تھی لیکن ان کے بقول گزشتہ برس دسمبر میں کیے جانے والے ایک اور سروے میں فوج پر اعتماد کی شرح 72 فی صد تک پہنچ گئی تھی۔

عبدالستار بابر کا کہنا تھا کہ وی او اے کے لیے کرایا گیا سروے جنوری میں کیا گیا۔ اس سروے میں فوج پر اعتماد کرنے والے نوجوانوں کی شرح 74 فی صد سامنے آئی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ اعتماد بتدریج بڑھا ہے۔

اپسوس’ پاکستان کی سینئر ریسرچ ایگزیکٹو سیدہ نایاب سعید کہتی ہیں کہ سروے کے لیے ڈیٹا جمع کرتے وقت یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ جو جوابات مل رہے ہیں، انہیں من و عن شامل کیا جائے۔

نایاب کہتی ہیں کہ سروے میں اداروں پر اعتماد کا سوال شروع میں ہی شامل کیا گیا تھا اور یہ سوال بھی عمومی نوعیت کا تھا کہ نوجوان کس ادارے پر کتنا اعتماد کرتے ہیں۔

اُن کے بقول جب آگے چل کر نوجوانوں سے فوج کے عام انتخابات پر اثر انداز ہونے جیسے سوالات پوچھے گئے تو اس میں سامنے آنے والے نتائج مختلف تھے۔

واضح رہے کہ سروے میں جب نوجوانوں سے یہ پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں کون سا ادارہ انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے تو اکثریت کا یہ خیال تھا کہ فوج ایسا کر سکتی ہے۔
زانیوں پر فُل اعتماد

 

Azpir

MPA (400+ posts)
View attachment 7569

پاک فوج زندہ باد, پاکستان آرمی ہر مشکل حالات میں پیش پیش رہتی ہے, سرحدوں پر دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیتی ہے, یہی وجہ ہے کہ74 فیصد پاکستانی نوجوانوں نے پاک فوج پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کو سب سے زیادہ قابلِ اعتماد ادارہ کہا ہے۔

سروے کے مطابق 59 فی صد مرد جبکہ 46 فی صد خواتین فوج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، تقریباً 13 فی صد مردوں اور 16 فی صد خواتین نے کہا کہ انہیں فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں فوج پر مکمل اعتماد کرنے والے نوجوانوں کی شرح کم ہے۔

اپسوس نے پاکستانی نوجوانوں کی رائے پر مبنی وائس آف امریکا کے لیے کیا گیا سروے جاری کردیا۔
سروے میں 58 فیصد نے سپریم کورٹ پر بھرپور اعتماد کیا، میڈیا پر 54 فیصد، سیاسی جماعتوں پر 50 فیصد، پارلیمان اور وفاقی حکومت پر 47 فیصد جبکہ الیکشن کمیشن پر 42 فیصد نوجوانوں نے مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

اپسوس کے سروے میں 68 فیصد نوجوانوں نے انتخابات میں کسی ادارے کی مداخلت کو ناممکن کہا، البتہ بیرونی طاقتوں کی جانب سے الیکشن میں مداخلت پر 27 فیصد نے امریکا اور 7 فیصد نے بھارت پر شک کا اظہار کیا۔


سروے کے مطابق 59 فی صد مرد جبکہ 46 فی صد خواتین فوج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، تقریباً 13 فی صد مردوں اور 16 فی صد خواتین نے کہا کہ انہیں فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔

فوج سے متعلق پاکستانی نوجوانوں کی یہ رائے بظاہر عام تاثر سے مختلف ہے کیوں کہ پاکستان میں اس وقت فوج کے کردار اور سیاست میں اس کی مبینہ مداخلت کا معاملہ سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں موضوعِ بحث ہے۔

پاکستان کے قیام کے بعد سے ملک میں چار مرتبہ مارشل لا نافذ ہوا ہے جبکہ ملکی تاریخ کے بڑے عرصے کے دوران فوجی جنرل براہِ راست حکمران رہے ہیں، اس کے علاوہ جمہوری اور سیاسی حکومتوں کے ادوار میں بھی فوج کے بالواسطہ اور پسِ پردہ کردار پر انگلیاں اٹھتی رہی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان کی کئی دیگر سیاسی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 2018 کے انتخابات میں مداخلت کر کے پاکستان تحریکِ انصاف کو اقتدار دلایا تھا، اب یہی الزامات پاکستان تحریکِ انصاف اور پیپلز پارٹی لگا رہی ہے جس کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو اقتدار میں لانے کے لیے انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی۔

گزشتہ برسوں میں فوج کے مبینہ سیاسی کردار پر ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہونے والی اس تنقید کے باوجود وائس آف امریکہ کے سروے میں نوجوانوں کا فوج کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ سمجھنا کئی لوگوں کے لیے حیرت کا باعث ہو سکتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ سائنٹیفک سرویز کے نتائج عام تاثر سے مختلف ہو سکتے ہیں اور اکثر اوقات ان نتائج کی توجیہ زمینی حالات سے بھی کی جا سکتی ہے۔
’اپسوس‘ پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر عبدالستار بابر کہتے ہیں کہ یہ پہلی دفعہ نہیں کہ ایک سائنٹیفک سروے کے نتائج عام تاثر یا میڈیا پر پیش کی جانے والی تصویر سے مختلف ہوں۔
ان کے بقول اس سروے کے نتائج ماضی قریب میں کیے گئے اپسوس کے دیگر سرویز سے ملتے جلتے ہیں۔
عبدالستار بابر نے بتایا کہ ان کے ادارے نے 2023 کے آغاز میں بھی ایک سروے کیا تھا جس میں فوج پر لوگوں کے اعتماد کی شرح 50 سے 55 فی صد تک تھی لیکن ان کے بقول گزشتہ برس دسمبر میں کیے جانے والے ایک اور سروے میں فوج پر اعتماد کی شرح 72 فی صد تک پہنچ گئی تھی۔

عبدالستار بابر کا کہنا تھا کہ وی او اے کے لیے کرایا گیا سروے جنوری میں کیا گیا۔ اس سروے میں فوج پر اعتماد کرنے والے نوجوانوں کی شرح 74 فی صد سامنے آئی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ اعتماد بتدریج بڑھا ہے۔

اپسوس’ پاکستان کی سینئر ریسرچ ایگزیکٹو سیدہ نایاب سعید کہتی ہیں کہ سروے کے لیے ڈیٹا جمع کرتے وقت یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ جو جوابات مل رہے ہیں، انہیں من و عن شامل کیا جائے۔

نایاب کہتی ہیں کہ سروے میں اداروں پر اعتماد کا سوال شروع میں ہی شامل کیا گیا تھا اور یہ سوال بھی عمومی نوعیت کا تھا کہ نوجوان کس ادارے پر کتنا اعتماد کرتے ہیں۔

اُن کے بقول جب آگے چل کر نوجوانوں سے فوج کے عام انتخابات پر اثر انداز ہونے جیسے سوالات پوچھے گئے تو اس میں سامنے آنے والے نتائج مختلف تھے۔

واضح رہے کہ سروے میں جب نوجوانوں سے یہ پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں کون سا ادارہ انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے تو اکثریت کا یہ خیال تھا کہ فوج ایسا کر سکتی ہے۔
Yeh survey bandooq dikha kar kiyay ya phir koi Jinnaat k nojawano pe kiya gya? Yar BC kamal mulk ha har cheez hi 2 number.
 
Last edited:

Allah o Akbar

Councller (250+ posts)
بے شک ہمیں افواج پاک پر اعتماد ہے اور فخر ہے
لیکن چند بے شرم جرنیلوں نے فوج سمیت پُورے ملک کی ستیاناس کی ہوئی ہے