جو بھی ہو جیسے بھی کرنا پڑے خان کو اقتدار میں نہیں آنے دیا جائے گا بھلے اس کے لئے دو ہزار اٹھارہ والی دھاندلی اور پولیٹیکل انجینرنگ ہی کیوں نہ کرنی پڑے -یہ تازہ تازہ آئی ایس پی آر کا بیان اور انٹرویو خان کے لئے شٹ اپ کال تھی اور فوج کے حمایتیوں کے لئے پیغام -نواز نے جو کیا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ وہ کچھ نہیں ہے جو خان نے جرنیلوںکے ساتھ کیا وہ اس ذلت کو مرتے دم تک نہیں بھولیں گے - فلحال حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتے کہ ایسے وقت میں یہ کٹا کھولیں جب ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کا فیصلہ ہونے والا ہے - اگر یہ دونوں مسلے حل ہو گئے تو حکومت خود کمیشن بنانے کے لئے سپریم کورٹ کو خط لکھے گی پھر جو بھی جج خان کہے گا لگا دئے جایئں گے آخر کو تحقیقات تو آئی ایس آئی نے ہی کرنی ہے یا فارن آفس سے پوچھا جائے گا ، پاکستانی سفیر کو دوبارہ بلایا جائے گا خط تو سب نے دیکھ لیا ہے اس کے علاوہ کوئی ثبوت ہے ہی نہیں - غیر سفارتی زبان مداخلت کے مترادف ہے یہی نکلے گا اور مناسب فارم پر اس کا اعتجاج بھی ہو چکا کمیشن اور کیا کہے گا -