تھانے میں قتل :سانحہ دولت نگر کچھ حقائق !عامر عثمان عادل

DPO-gujraat-snhia.jpg


عامر عثمان عادل

سانحہ دولت نگر کچھ حقائق !

کل ضلع گجرات کے تھانہ دولت نگر کی عمارت میں ایک انتہائ افسوسناک واقعہ پیش آیا جب دوران انکوائری ایک شخص کو فائرنگ سے قتل کر دیا گیایہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دو فریق انکوائری کی خاطر تفتیشی افسر یسین بیگ کے کمرے میں موجود تھے ۔

پس منظر

2016 میں گجرات دولت نگر کے نواحی گاوں ماجرہ میں ایک ہی برادری کے دو خاندان معمولی تکرار پر آپس میں الجھ پڑے 18 اکتوبر 2016 کو دونوں متحارب گروپوں میں فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں 3 افراد قتل ہو گئے ایک خاندان کا صابر نامی شخص جبکہ دوسری جانب سے ماں بیٹا تاج بیگم اور محمد عرفان جاں بحق ہوئے تھانہ دولت نگر میں دونوں جانب سے درجنوں افراد کے خلاف دو الگ الگ مقدمات درج ہوئے ۔

7b6a706d-c21f-420c-98fc-9bd4236fefdd.jpg


مقتول ناصر علی

گذرے کل تفتیشی افسر سب انسپکٹر یسین بیگ نے فریقین کو بسلسلہ انکوائری تھانے میں بلوا رکھا تھا جہاں یہ واقعہ پیش آیا واقعہ ہوا کیسے ؟ مقتول ناصر علی 2016 میں قتل ہونے والے اپنے بھائ صابر علی قتل کے مقدمہ نمبر 250 کا مدعی بھی تھا اور خود مقدمہ نمبر 249 کا نامزد ملزم بھی جو ضمانت پر تھا وہ اپنے چند عزیزوں کے ہمراہ بسلسلہ انکوائری سہ پہر 4 بجے تھانہ دولت نگر پہنچا عینی شاہد نے کیا بتایا ۔

180d2ec1-ce38-4914-aea5-c3b1059b9360.jpg


عدیل ظفر ایس ایچ او

مقتول ناصر حسین کے قریبی عزیز نے بتایا کہ " ہم تھانے پہنچے تو دوسرا فریق پہلے سے تفتیشی افسر یسین بیگ کے کمرے میں موجود تھا اور وہ دس بارہ افراد تھے ہم نے حاضری لگائی اسی دوران مخالف فریق کے سرکردہ ظفر اقبال نے اپنے گن مین عمر سلطان کو گاڑی کی چابی دے کر بھیجا جو واپس آیا تو اس نے 9mm پسٹل ظفر اقبال کو دیا جس نے ناصر علی پر 3 فائر کئے

پھر اس کے گن مین 22 سالہ عمر سلطان نے پسٹل اس سے چھین کر مزید فائر سیدھے ناصر علی پر کئے جس سے وہ زخموں کی تاب نہ لا کر گر پڑا کمرے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا میں نے ہمت کر کے عمر سلطان کو دبوچا اور اس سے پسٹل چھین لیا لیکن اس دوران مرکزی کردار ظفر اقبال اور اس کے ساتھی تھانے سے فرار ہوگئے جبکہ یسین بیگ نے عمر سلطان کو گرفتار کر لیا ۔

ڈی پی او کا رد عمل

WhatsApp Image 2022-04-27 at 12.16.19 PM.jpeg


ڈی پی او گجرات عمر سلامت نے فوری طور پر وقوعے کی اطلاع پاتے ہی ایس ایچ او تھانہ دولت نگر عدیل ظفر سب انسپکٹر یسین بیگ اور محرر جواد ارشد کو معطل کر دیا اور ایس پی انویسٹی گیشن کو انکوائری سونپ دی ۔

وقوعہ کی ایف آئ آر

مقتول ناصر حسین کے قتل کی ایف آئ آر اس کے بھائ نادر علی کی مدعیت میں ظفر اقبال عمر سلطان و دیگر افراد کے خلاف درج کر لی گئی ہے آج ناصر حسین کو اس کے گاوں ماجرہ میں سپرد خاک کیا گیا تو پولیس کی بھاری نفری قبرستان کو گھیرے ہوئے تھی ۔

63fdfa78-8217-4822-964d-45648a2bf69e.jpg

محرر جواد ارشد

مدعی فریق کے الزامات

1 : ۔ یہ واقعہ ایس ایچ او اور تفتیشی یسین بیگ کی ملی بھگت سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا

2: ۔ ہم سے تو اسلحہ باہر رکھوا لیا گیا جبکہ مخالف فریق کو اسلحہ لانے دیا

3: ۔ یسین بیگ کی شہرت ایک راشی افسر کی ہے جس نے مکمل طور پر ظفر اقبال وغیرہ سے ساز باز کر کے ناصر علی کو قتل کروایا

مطالبات

مدعی فریق کا اعلی حکام سے مطالبہ ہے کہ ایف آئ آر میں دہشت گردی کی دفعہ 7ATA کا اضافہ کیا جائے سب انسپکٹر یسین بیگ ایس ایچ او اور محرر کو اس ایف آئ آر میں نامزد کیا جائے ایس ایچ او اور تفتیشی یسین بیگ کا موقف ایس ایچ او عدیل ظفر کا کہنا تھا کہ یہ محض ایک اتفاقی حادثہ ہے ورنہ پولیس کب چاہتی ہے کہ تھانے کے اندر ایسا واقعہ پیش آئے یہ اچانک سب کچھ ہوا قاتل عمر سلطان پانی پینے کے بہانے باہر گیا اور پسٹل لے آیا۔

5d8a42d2-84df-4417-95bb-340085473fc5.jpg


سب انسپکٹر یسین بیگ

جس نے آنا فانا فائر کھول دیا پولیس نے جان پر کھیل کر قاتل کو گرفتار کیا سب انسپکٹر یسین بیگ نے موقف دینا پسند ہی نہیں کیا ۔

حقائق

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ظفر اقبال وغیرہ نے باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت یہ سب کچھ کیا اور 22 سالہ عمر سلطان جو کہ کسی اور گاوں کا رہنے والا ہے جس کی بظاہر مقتول ناصر علی سے کوئی دشمنی بھی نہ تھی اور اسے ظفر اقبال کا گن مین بتایا جاتا یے اسے اس قتل کے لئے مہرے کے طور پر استعمال کیا اسی سے فائرنگ کروائ لیکن مدعی مقدمہ کا موقف ہے کہ عمر سلطان نے پسٹل لا کر ظفر اقبال کو دیا جس نے پہلے خود فائر کئے اور پھر عمر سلطان نے اس سے پسٹل چھین کر فائر کئے ۔

چند سوال

پسٹل تھانے کے اندر اور پھر تفتیشی کے کمرے تک کیسے پہنچا؟

آنا فانا یہ واقعہ پیش آیا مگر مقتول ناصر علی کو 5 فائر لگے کیا قاتل کا نشانہ اتنا سچا اور پکا تھا کہ کمرے میں موجود کوئی ایک شخص بھی زخمی نہ ہوا

نہ ہی تفتیشی افسر کو کوئ خراش آئ عمر سلطان کو تو قابو کر لیا گیا مگر مرکزی کردار ظفر اقبال اور اس کے ساتھی کیسے تھانے کی عمارت سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ۔

mulzim.png


کیا یہ میچ پہلے سے فکس تھا ؟

ایک نہیں بہت سے سوال پیدا ہو چکے ہیں سراسر ایک قابل مذمت واقعہ پولیس کی مجرمانہ غفلت اور روایتی بے حسی عوام کے اندر عدم تحفظ کا شدید احساس پایا جاتا ہے کہ اب لوگ تھانوں کے اندر بھی محفوظ نہیں رہے کیا محض پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جانا ہی کافی ہے

کیا عین قرین انصاف نہیں کہ تفتیشی افسر یسین بیگ کو گرفتار کیا جائے اس کے موبائل فون کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے کالز کا ریکارڈ منگوا کر کڑی تفتیش کی جائے لیکن یہ محض خام خیالی تو ہو سکتی ہے اپنے پیٹی بھائ کو بچانے کی خاطر پولیس کسی بھی حد تک جا سکتی ہے ۔

کیسی بدقسمتی ہے ہماری آئے روز عدالتوں میں پیشی پر جاتے لوگ موت کے گھاٹ اتار دئئے جاتے ہیں عین کمرہ عدالت میں لوگ اپنی عدالت لگا کر ہتھکڑی پہنے مخالفوں کو موت کے گھاٹ اتار کر اپنا بدلہ خود لے لیا کرتے ہیں

لیکن اب تھانوں میں بھی یہ ظلم ہونے لگا ہے کل کا واقعہ جس میں ایک روزہ دار بزرگ شہری کو پولیس کی نگرانی میں جس طرح گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا یہ گجرات پولیسں اور پنجاب پولیسں کے ماتھے کا بد نما داغ ہے ۔
 

patriot

Minister (2k+ posts)
چھ سال گزر گئے ابھی تفتیش ہی مکمل نہیں ہو رہی ، اور اگر تفتیش ہو جائے تو عدالتوں میں برسہا برس لگ جاتے ہیں پھر بھی انصاف کی توقع نہیں ہوتی ۔
بہرحال برا ہوا ۔
 

Cape Kahloon

Chief Minister (5k+ posts)
Ab Hamza oor Shabaz aa gay hain ab roz essay he huwa keray ga.
Modal Town tu yad hu ga? Hamari courts 24 ghantay kam kar rehe hain leken Modal Town case ka faisla ne ker rehe hain.
Lanat ha high oor Supreme courts kay judges per.
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Zulm ka nazaam, this rotten system needs to be demolished. Police se le kar Judge takk sab Rishwat Hour baithey huey hain.
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Jahan Insaaf bikta ho..Jahan Judges corrupt ka sath dein..wahab aisay waqiat hona aam si baat ha..Panjab ki police Dunia ki corrupt aur Criminals police ha..