جو ملک ملالہ کی حفاظت نہیں کر سکا وہ بھارت کو مشورے نہ دے:اسدالدین اویسی

hijaab-india.jpg


پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ٹویٹ پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ کرناٹک حجاب تنازع ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے دوسروں کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے لیے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کو اپنے اندرونی مسائل کی فکر کرنی چاہیے، انہیں ہمارے معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستانی وزیر خارجہ کو اپنے کام سے مطلب رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ملالہ کی حفاظت نہیں کر سکا وہ بھارت کو لڑکیوں کی تعلیم پر مشورے نہ دے۔

مولانا اسدالدین اویسی یہ بھی کہا کہ پاکستان کو لڑکیوں کی تعلیم پر ہندوستان کو لیکچر نہیں دینا چاہئے۔ ملالہ کو وہیں گولی مار دی گئی۔ وہ لڑکیوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے اور اب بھارت کو تعلیم دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسدالدین اویسی کا بیان پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس ٹویٹ کے بعد آیا ہے جس میں وزیر خارجہ نے ٹویٹ کیا تھا کہ بھارت میں مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنا ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ کسی کو ایسے کسی بنیادی حق سے محروم کرنا اور حجاب پہننے کی وجہ سے اس پر ظلم کرنا ستم ہے۔ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ یہ بھارتی حکومت کے مسلمانوں کو دبانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔


وزیر خارجہ شاہ محمود کے اس ٹویٹ پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ کرناٹک حجاب تنازع ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور دوسروں کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ پاکستانی عوام کو اپنے اندرونی مسائل کی فکر کرنی چاہیے، انہیں ہمارے معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کیا تھا کہ انہوں نے مسکان اور ان کے خاندان سے بات کی ہے جنہیں کالج میں برقع پہننے پر کرناٹک میں منگل کو ایک ہجوم نے ہراساں کیا تھا۔ اویسی نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس لڑکی (مسکان) سے مذہب اور پسند کی آزادی کا استعمال کرتے ہوئے، تعلیم کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہنے کے لیے دعا کی اور کہا کہ ان کا بے خوف عمل ہم سب کے لیے ہمت کا باعث بن گیا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ ہی نہیں بلکہ وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے بھی اس حوالے سے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ "مودی کے ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے۔ غیر مستحکم قیادت میں ہندوستانی معاشرہ تیزی سے زوال کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کسی دوسرے لباس کی طرح حجاب پہننا بھی ذاتی ترجیح کا معاملہ ہے۔ شہریوں کو آزادی سے اپنے فیصلے کرنے کا حق دیا جانا چاہئے۔ اللہ اکبر"

https://twitter.com/x/status/1491103738370863108
واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب کو لے کر تنازعہ یکم جنوری سے شروع ہوا تھا۔ پھر اوڈپی میں 6 مسلم طالبات کو حجاب پہننے پر کالج کے کلاس روم میں بیٹھنے سے روک دیا گیا۔ کالج انتظامیہ نے اس کی وجہ نئی یونیفارم پالیسی کو بتایا۔

اس کے بعد ان لڑکیوں نے کرناٹک ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ لڑکیوں کا موقف تھا کہ انہیں حجاب پہننے کی اجازت نہ دینا بھارتی آئین کے آرٹیکل 14 اور 25 کے تحت ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔ ایک کالج سے شروع ہونے والا جھگڑا دوسرے کالجوں تک بھی پہنچ گیا۔ وہاں بھی حجاب پہننے والی لڑکیوں کو کالج میں داخلہ نہیں ہونے دیا گیا۔

تنازعہ اس وقت مزید بھڑک اٹھا جب انتہا پسندوں کے ایک جتھے نے کیسری رنگ کے رومال اوڑھ کر کالج میں داخل ہونے اور مسلم طالبات کو ہراساں کرنے کی کوشش کی، ہجوم کی شکل میں آنے والے یہ انتہا پسند جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔
 
Last edited by a moderator:

Modest

Chief Minister (5k+ posts)
Indian Muslim men are the most coward people in India. They should learn something from the brave girl Muskan who showed defiance against the Hindutwa terrorists. Awaisi type creatures are actually partners of terrorist Modi.
 

nasir77

Chief Minister (5k+ posts)
YEH, SPINELESS BHARWAY, APNI AURTON KO NRC PROTEST MAIN BHI PITWA CHUKAY HAIN. AURTON KO AGAY KER K GHER MAIN CHUP JATAY HAIN !!!
 

Khi

MPA (400+ posts)
hijaab-india.jpg


پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ٹویٹ پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ کرناٹک حجاب تنازع ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے دوسروں کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے لیے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کو اپنے اندرونی مسائل کی فکر کرنی چاہیے، انہیں ہمارے معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستانی وزیر خارجہ کو اپنے کام سے مطلب رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ملالہ کی حفاظت نہیں کر سکا وہ بھارت کو لڑکیوں کی تعلیم پر مشورے نہ دے۔

مولانا اسدالدین اویسی یہ بھی کہا کہ پاکستان کو لڑکیوں کی تعلیم پر ہندوستان کو لیکچر نہیں دینا چاہئے۔ ملالہ کو وہیں گولی مار دی گئی۔ وہ لڑکیوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے اور اب بھارت کو تعلیم دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسدالدین اویسی کا بیان پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس ٹویٹ کے بعد آیا ہے جس میں وزیر خارجہ نے ٹویٹ کیا تھا کہ بھارت میں مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنا ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ کسی کو ایسے کسی بنیادی حق سے محروم کرنا اور حجاب پہننے کی وجہ سے اس پر ظلم کرنا ستم ہے۔ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ یہ بھارتی حکومت کے مسلمانوں کو دبانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔


وزیر خارجہ شاہ محمود کے اس ٹویٹ پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ کرناٹک حجاب تنازع ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور دوسروں کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ پاکستانی عوام کو اپنے اندرونی مسائل کی فکر کرنی چاہیے، انہیں ہمارے معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کیا تھا کہ انہوں نے مسکان اور ان کے خاندان سے بات کی ہے جنہیں کالج میں برقع پہننے پر کرناٹک میں منگل کو ایک ہجوم نے ہراساں کیا تھا۔ اویسی نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس لڑکی (مسکان) سے مذہب اور پسند کی آزادی کا استعمال کرتے ہوئے، تعلیم کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہنے کے لیے دعا کی اور کہا کہ ان کا بے خوف عمل ہم سب کے لیے ہمت کا باعث بن گیا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ ہی نہیں بلکہ وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے بھی اس حوالے سے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ "مودی کے ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے۔ غیر مستحکم قیادت میں ہندوستانی معاشرہ تیزی سے زوال کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کسی دوسرے لباس کی طرح حجاب پہننا بھی ذاتی ترجیح کا معاملہ ہے۔ شہریوں کو آزادی سے اپنے فیصلے کرنے کا حق دیا جانا چاہئے۔ اللہ اکبر"

https://twitter.com/x/status/1491103738370863108
واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب کو لے کر تنازعہ یکم جنوری سے شروع ہوا تھا۔ پھر اوڈپی میں 6 مسلم طالبات کو حجاب پہننے پر کالج کے کلاس روم میں بیٹھنے سے روک دیا گیا۔ کالج انتظامیہ نے اس کی وجہ نئی یونیفارم پالیسی کو بتایا۔

اس کے بعد ان لڑکیوں نے کرناٹک ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ لڑکیوں کا موقف تھا کہ انہیں حجاب پہننے کی اجازت نہ دینا بھارتی آئین کے آرٹیکل 14 اور 25 کے تحت ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔ ایک کالج سے شروع ہونے والا جھگڑا دوسرے کالجوں تک بھی پہنچ گیا۔ وہاں بھی حجاب پہننے والی لڑکیوں کو کالج میں داخلہ نہیں ہونے دیا گیا۔

تنازعہ اس وقت مزید بھڑک اٹھا جب انتہا پسندوں کے ایک جتھے نے کیسری رنگ کے رومال اوڑھ کر کالج میں داخل ہونے اور مسلم طالبات کو ہراساں کرنے کی کوشش کی، ہجوم کی شکل میں آنے والے یہ انتہا پسند جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔
Harami Malala aur uss k harami Baap ne apnay faiday k liay Topi drama kar k pooray Pakistan ko badnaam karwaya.

Yeh beghairat ghaddar sirif Lanat bhejnay k laiq hain.