ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن،سندھ پولیس کی نئی گاڑیوں کیلئے کروڑوں کے فنڈز منظور

fudni11h1h13.jpg


ڈاکو پکڑ میں آئیں یا ناں آئیں لیکن سندھ پولیس کو نئی گاڑیاں مل ہی جائیں گی,وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پولیس کے مختلف ونگز کو مضبوط اور متحرک کرنے کے لیے آپریشنل گاڑیوں کی خریداری کے لیے 177.517 ملین روپے کی منظوری دی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پولیس کو دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز، کچے کے ڈاکوؤں اور صوبے بھر میں ڈرگ مافیاز کے خلاف کارروائیاں تیز کرنا ہوں گی۔

حکومت سندھ نے صوبے میں پولیس کو مضبوط اور متحرک کرنے کے لیے کروڑوں روپے فنڈز سمیت عوامی مفاد کے پیش نظر پیپلزبس سروس کا کرایہ جون تک 50 روپے برقرار رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جہاں صوبائی وزرا، مشیران، چیف سیکریٹری اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان آصف زرداری نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس کے دوران اس مقصد کے لیے واضح ہدایات دی تھیں اور مجھے ہر صورت امن و امان بحال چاہیے۔محکمہ داخلہ نے کابینہ کو بتایا کہ سندھ پولیس، (سی پی او، ایس ایس یو، سی ٹی ڈی، اسپیشل برانچ، ایس پی یو)، سیف سٹیز اتھارٹی اور سندھ فرانزک سائنس لیبارٹری نے آپریشنل مقاصد کی بہتر تکمیل کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی درخواست کی ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ سندھ پولیس کی 405 گاڑیاں جو کہ اب مکمل طور پر استعمال کے قابل نہیں ہیں، انہیں گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں اور کابینہ نے غور کے بعد محکمہ داخلہ کو آپریشنل مقاصد کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 177.514 ملین روپے کی منظوری دی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے پولیس فورس کو بہتر اسلحہ، ایمیونیشن اور تنخواہوں کے پیکجز کے ساتھ ساتھ گاڑیاں بھی فراہم کی ہیں تاکہ فورس کو مزید مستحکم و متحرک کیا جاسکے۔

انہوں نے شہر اور کچے کے علاقے میں امن و امان کی بحالی کے حوالے سے پولیس کی کاوشوں کا اعتراف کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ مستقبل میں بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ نگراں کابینہ نے پیپلز بس سروس کو سبسڈی کے طورپر 50 روپے کرایہ پر جاری رکھنے کے لیے 597.756 ملین روپے کی منظوری دی تھی، جس کے حوالے سے 50 فیصدیعنی 289.878 ملین روپے جاری کیے گئے جبکہ بقایا 50 فیصد روپے یعنی 289.878 ملین روپے جاری ہونا ابھی باقی ہیں۔

صوبائی کابینہ نے پیپلز بس سروس کا موجودہ کرایہ 50 روپے برقرار رکھنے کے لیے روکی گئی 50 فیصد رقم 289.878 ملین روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی تاکہ رعایتی کرایہ 30 جون 2024 تک جاری رکھا جا سکے۔کابینہ نے پیپلز بس سروس میں مزید 90 بسوں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 1.18 ارب روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دی، بسیں این آر ٹی سی کےتحت خریدی گئی تھیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کو کچی سے دسویں جماعت تک نصابی کتب کی مفت فراہمی کے حوالے سے نگراں حکومت نے اضافی بجٹ سمری تیار کی اور تعلیمی سال25-2024کے لیے کتابوں کی خریداری کےحوالے سے 3.5 ارب روپے کے اضافی فنڈز کی منظوری بھی دی تھی۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا باقاعدہ بجٹ 2530 ملین روپے ہے، جس میں سے 1,265 ملین روپے جاری ہو چکے ہیں جبکہ بورڈ نے مالی سال21-2020 سے آڈٹ رپورٹس بھی پیش نہیں کیں۔کابینہ نے 3.5 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور محکمہ اسکول ایجوکیشن کو ایس ٹی بی بی کا آڈٹ کر کے کابینہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔

سندھ میں کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے ڈاکو ایک سال میں 400 افراد کو اغوا کرچکے ہیں,رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں 2 یرغمالی مارے جاچکے ہیں,سندھ حکومت اور پولیس کے بلند و بانگ دعوؤں کے اور 250 آپریشنز کے باوجود کچے میں مختلف ڈاکو گروہ آزادانہ وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے علاقے میں تیغانی، جاگیرانی، شر، بھیو، بھنگوار گینگ اب بھی موجود ہیں,ڈاکوؤں کے حملے میں 11 پولیس اہلکار شہید اور اتنے ہی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پولیس کارروائی میں 23 ڈاکو ہلاک اور 160 گرفتار کیے گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق بالائی سندھ کے لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں 35 سے 40 افراد ڈاکووں کی تحویل میں ہیں,سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنز میں اس وقت ڈاکوؤں کی تحویل میں 200 سے زائد افراد موجود ہیں,دونوں ڈویژنز میں ہر ماہ 20 سے 30 افراد تاوان کے عوض آزاد ہوتے ہیں۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
یہ ڈکیت زرداری اسکے پاؤں قبر میں ہیں لیکن سرکاری خزانے کی ڈکیتیؤں سے باز نہیں آئے گا
 

ranaji

President (40k+ posts)
کچے کے ڈاکوؤں کے لئے پکے کے ڈاکوؤں کی خریداری کے نام پر کمیشن کِک بیک اور لوٹ مار چھاؤنی کے ڈاکوؤں کی سرپرستی اور حصہ داری میں