جے یو آئی بھی اپنے ڈنڈے تیل سے نکال : سپریم کورٹ کے ریمارکس

sp-on-jalsa-force.jpg


چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 63A کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن، جے یو آئی اور سپریم کورٹ بار نے صدارتی ریفرنس کے تحریری جوابات جمع کرادیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمارا جلسہ اور دھرنا پُرامن ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے حکومت والے ڈرتے ہیں۔ جس پر عدالت میں موجود ججز سمیت تمام لوگ قہقہے لگانے لگے۔

اٹارنی جنرل نے کہا جے یو آئی پر امن رہے تو مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا۔ جس کے بعد جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ڈنڈا بردار ٹائیگر فورس بنانا افسوس ناک ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جے یو آئی بھی اپنے ڈنڈے تیل سے نکالے۔


چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ سیاسی جماعتیں آئین کے دفاع میں کھڑی ہوں، معلوم نہیں عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہو گی، تمام جماعتیں جہموری اقدار کی پاسداری کریں۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد سے بات ہو گئی ہے، پولیس کے اقدامات سے مطمئن ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کر رہی ہے، صوبائی حکومتیں بھی تحریری طور پر اپنے جوابات جمع کروائیں، تحریری جوابات آنے پرصدارتی ریفرنس پرسماعت میں آسانی ہو گی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ممبران غلط سرگرمیوں میں ملوث ہوئے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ جے یو آئی کی مانگی گئی جگہ سڑک پر ہے؟

خالد جاوید خان نے بتایا کہ جے یو آئی کی طرف سے سڑک کے قریب جگہ مانگی گئی ہے، جے یو آئی نے نہ صرف احتجاج بلکہ جلسے کی کال دی ہے، عدالت اس طرح کی کارروائیاں روکنے کی ہدایت کرے، وکلا محاصرہ کیس اور دیگرکیسز میں سپریم کورٹ منحرف اراکین پر آبزرویشن دے چکی ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وفاداریاں تبدیل کرنے والے اراکین اسمبلی نے آج تک استعفی نہیں دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا کام ہے کہ سیاسی جماعتوں کو قائل کریں۔
 
Last edited by a moderator:

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
One who defends those scumbag thieves and one who defends the Muslim Ummah and Islam.

Now, it is up to the people to look through their own eyes & decide whether to live as slaves or to be independent.

FOmF5lUWQAEs8xI