یہُ حریم تو اسی طرح اس سے معلوم کر رہی ہے جیسے ایک مدرسے کا مولوی روزانہ ایک خوبصورت بچے کو دیکھ کر اس کو کہتا تھا اپنیُ امی کو میراسلامُ کہنا ایک دن بیوی نے تنگ آکر۔ اپنے میاں کو بتا کر مولوی کو گھر بلایا خاوند چھپ گیا جب اس مولوی نے بچے کی ماں کو گھر پر اکیلا سمجھ کر کوئی پیش قدمی کرنے کی کوشش کی خاوند نے نمودار ہوکر مولوی کی خوب چھترول کی اور کیونکہ انُ دنوں آٹا گھروں میں چکی پر پیسا جاتا تھا اس لئے پھر اس مولوی کو گندم کی ایک بوری دے کر پیسنے پر بٹھا دیا سارا دن اور ساری رات پیستا رہا وہ مولوی تو پھر کہیں جاکر گندم ختم ہوئی اور مولوی کی سزا بھی اور مولوی واپس مدرسے بھاگا
اب مولوی نے بندے کا پتر بن کر اس بچے سے ماں کا حال پوچھنا چھوڑ دیا کئی مہینے گزر گئے مولوی نے بچے کے ہاتھ اسکی امی کو سلام نہ
بھیجا تو ایک دن بچے کی ماں نے شرارت کے موڈ میں اپنی خاوند کے سامنے بچے کو کہا بیٹا اب مولوی سلامُ نہیں بھیجتا آج
اور اسے بولنا امی نے سلامُ کہا ہے یہ سلام کا پیغام سنٗکر مولوی اچھل پڑا اور بولا
اچھا تے آٹا مک گیا اے
کیا یعنی کیا پہلےُوالا آٹا ختم ہو گیا ہے ???????