حکومت 5 سال میں سود سے پاک بینکنگ نظام نافذ کرے: وفاقی شرعی عدالت

feadral-sharia.jpg


فیڈرل شریعہ کورٹ نے سود کے نظام سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت 31 دسمبر 2027 تک معاشی نظام کو سود سے پاک کرے۔ سود سے متعلق تمام قوانین یکم جون 2022 سے ختم کیے جائیں۔

عدالت نے جمعرات 28 اپریل کو سود کیخلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔ وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس سید محمد انور نے سود سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا، سود سے پاک بینکاری دنیا بھر میں ممکن ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں، معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ اسلامی بینکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کیخلاف ہے۔ ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہوگا۔


فیصلے میں مزید کہا گہا ہے کہ ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔ بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول ربا کے زمرے میں آتا ہے۔ بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا۔ ربا مکمل طور پر ہر صورت میں غلط ہے۔

عدالت نے حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اندرون اور بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لے۔ ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا، سی پیک کیلئے چائنہ بھی اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے، حکومت تمام قوانین میں سے انٹرسٹ کا لفظ فوری حذف کرے۔

عدالتی فیصلے میں انٹرسٹ ایکٹ 1839 مکمل طور پر شریعت کیخلاف قرار دیا گیا۔ سود کیلئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقیں بھی غیرشرعی قرار دی گئی ہیں۔ عدالت نے ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ بھی شریعت کیخلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ خلاف شریعت قرار دیے گئے تمام قوانین یکم جون 2022 سے ختم ہو جائیں گے۔
 
Last edited by a moderator:

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
feadral-sharia.jpg


فیڈرل شریعہ کورٹ نے سود کے نظام سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت 31 دسمبر 2027 تک معاشی نظام کو سود سے پاک کرے۔ سود سے متعلق تمام قوانین یکم جون 2022 سے ختم کیے جائیں۔

عدالت نے جمعرات 28 اپریل کو سود کیخلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔ وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس سید محمد انور نے سود سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا، سود سے پاک بینکاری دنیا بھر میں ممکن ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں، معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ اسلامی بینکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کیخلاف ہے۔ ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہوگا۔

فیصلے میں مزید کہا گہا ہے کہ ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔ بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول ربا کے زمرے میں آتا ہے۔ بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا۔ ربا مکمل طور پر ہر صورت میں غلط ہے۔

عدالت نے حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اندرون اور بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لے۔ ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا، سی پیک کیلئے چائنہ بھی اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے، حکومت تمام قوانین میں سے انٹرسٹ کا لفظ فوری حذف کرے۔

عدالتی فیصلے میں انٹرسٹ ایکٹ 1839 مکمل طور پر شریعت کیخلاف قرار دیا گیا۔ سود کیلئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقیں بھی غیرشرعی قرار دی گئی ہیں۔ عدالت نے ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ بھی شریعت کیخلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ خلاف شریعت قرار دیے گئے تمام قوانین یکم جون 2022 سے ختم ہو جائیں گے۔
ہاہاہا۔ عام عدالتوں کا پھیلایا ہوا گند کچھ کم تھا کہ یہ شرعی عدالتوں نے بھی حکومتوں کو ڈکٹیٹ کرنا شروع کر دیا ہے
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

ہاہاہا۔ عام عدالتوں کا پھیلایا ہوا گند کچھ کم تھا کہ یہ شرعی عدالتوں نے بھی حکومتوں کو ڈکٹیٹ کرنا شروع کر دیا ہے

کیا مذھب قادیان میں سود جائز ہے یا ان کا مذھب نامکمل ہے کہ جو چاہے اس میں اضافہ کر لے ؟
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

کیا مذھب قادیان میں سود جائز ہے یا ان کا مذھب نامکمل ہے کہ جو چاہے اس میں اضافہ کر لے ؟
کھوتے جب سود کا پتا نہ ہو تو بک بک کی ضرورت نہیں۔ جدید بینکاری نظام میں انٹرسٹ ریٹ سود تصور نہیں ہوتا۔ سود بلا جواز منافع خوری کو کہا جاتا ہے۔ مولوی جہلا نے ہر قسم کے انٹرسٹ ریٹ کو سود بنا دیا ہے
 

Baadshaah

MPA (400+ posts)

لو جی کرلو گل۔ یہ جنگلی ابھی تک صدیوں پرانے زمانے میں جی رہے ہیں۔ ان گدھوں کو کوئی بینکنک سسٹم کے بارے میں ایجوکیٹ کرے۔ بینکنگ سسٹم سود کے بغیر چل ہی نہیں سکتا۔ یہ جنگلی بدو کس پتھر کے زمانے میں جی رہے ہیں۔ اور اس فیڈرل شریعت کورٹ کی ضرورت کیا ہے، خوامخواہ ملکی خزانے پر بوجھ۔ اس کو ختم کرو۔۔
 

Baadshaah

MPA (400+ posts)
کھوتے جدید بینکاری نظام میں جو انٹرسٹ ریٹ رکھا جاتا ہے وہ سود نہیں کہلاتا۔ سود نا جائز منافع خوری کو کہتے ہیں
View attachment 6129
There is only 1

ان پڑھ یوتھیے۔۔ سود اور انٹرسٹ ایک ہی چیز ہے۔۔پرانے زمانوں کے سود اور آج کے زمانے کے سود میں صرف قوانین کا فرق ہے۔ اس زمانے میں انفرادی سطح پر لوگ سود وصولتے تھے جس سے غریب کا استحصال ہوتا تھا۔ آج ایسے قوانین بن گئے ہیں کہ انفرادی سطح پر سودی کاروبار کو جرم قرار دے دیا گیا ہے۔۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
بااثر افراد سود کے ساتھ قرضہ بھی معاف کروا لیتے ہیں۔ پستا غریب ہی ہے بہتر ہے یہ استعماری ہتھیار ختم کردیا جائے
 

Baadshaah

MPA (400+ posts)
بااثر افراد سود کے ساتھ قرضہ بھی معاف کروا لیتے ہیں۔ پستا غریب ہی ہے بہتر ہے یہ استعماری ہتھیار ختم کردیا جائے

مولوی صاحب۔۔ آپ کے طبقے کا تو گزارا ہی بھیک، چندوں، زکاتوں اور خیراتوں پر ہے۔اور تو اور مولوی تو بھیک کا گلہ اٹھا کر بینکوں میں بھی گھسے رہتے ہیں۔ مولوی کو جب تک پاپی پیٹ کیلئے مال پانی ملتا رہے اسے کوئی اعتراض نہیں۔۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
ان پڑھ یوتھیے۔۔ سود اور انٹرسٹ ایک ہی چیز ہے۔۔پرانے زمانوں کے سود اور آج کے زمانے کے سود میں صرف قوانین کا فرق ہے۔ اس زمانے میں انفرادی سطح پر لوگ سود وصولتے تھے جس سے غریب کا استحصال ہوتا ہے۔ آج ایسے قوانین بن گئے ہیں کہ انفرادی سطح پر سودی کاروبار کو جرم قرار دے دیا گیا ہے۔۔
کھوتے جدید بینکاری نظام میں جو انٹرسٹ ریٹ مرکزی اسٹیٹ بینک کی جانب سے رکھا جاتا ہے وہ قومی معیشت کو سہارا دینے کیلئے ہوتا ہے۔ جبکہ جو انٹرسٹ ریٹ کمرشل بینک رکھتے ہیں وہ سود یعنی ناجائز منافع کی مد میں آتا ہے۔
اسی لئے کمرشل بینکس کا انٹرسٹ ریٹ کبھی منفی نہیں ہوتا البتہ سینٹرل بینکس کا ہوتا رہتا ہے
1651133519884.jpeg

There is only 1 atensari
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

مولوی صاحب۔۔ آپ کے طبقے کا تو گزارا ہی بھیک، چندوں، زکاتوں اور خیراتوں پر ہے۔اور تو اور مولوی تو بھیک کا گلہ اٹھا کر بینکوں میں بھی گھسے رہتے ہیں۔ مولوی کو جب تک پاپی پیٹ کیلئے مال پانی ملتا رہے اسے کوئی اعتراض نہیں۔۔
مولوی خواجہ اور شہباز کا ننا منا بھکاری بولا۔
 

Baadshaah

MPA (400+ posts)
کھوتے جدید بینکاری نظام میں جو انٹرسٹ ریٹ مرکزی اسٹیٹ بینک کی جانب سے رکھا جاتا ہے وہ قومی معیشت کو سہارا دینے کیلئے ہوتا ہے۔ جبکہ جو انٹرسٹ ریٹ کمرشل بینک رکھتے ہیں وہ سود یعنی ناجائز منافع کی مد میں آتا ہے۔
اسی لئے کمرشل بینکس کا انٹرسٹ ریٹ کبھی منفی نہیں ہوتا البتہ سینٹرل بینکس کا ہوتا رہتا ہے
View attachment 6130
There is only 1 atensari

ان پڑھ یوتھیے۔۔ تجھے انٹرسٹ اور سود کی ٖڈیفنیشن کا پتا بھی ہے؟ قرض پر نفع کو سود کہتے ہیں اور انٹرسٹ کی بھی یہی ڈیفینشن ہے۔ باقی اس کا مقصد جو بھی ہو۔ دونوں ایک ہی چیز ہیں۔ جیسسا کہ میں نے پہلے کہا کہ فرق صرف سود کے معاملے میں آج کے اور پرانے زمانے کے قوانین میں ہے۔ پرانے زمانے میں کوئی بھی مالدار شخص قرض دے کر سود بٹورنے بیٹھ جاتا تھا۔ جس سے غریب آدمی ہی پھنستے تھے۔ آج کے زمانے میں سود کو انفرادی سطح پر ختم کرکے صرف مالیاتی اداروں تک محدود کردیا گیا ہے اور مالیاتی ادارے تو ویسے ہی غریبوں کو قرض نہیں دیتے، وہاں صرف امیر اور سرمایہ دار جاتے ہیں، وہ قرض لے کر اپنے کاروبار چلاتے ہیں، بینک کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور سرمایہ دار کو بھی۔۔۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کھوتے جدید بینکاری نظام میں جو انٹرسٹ ریٹ مرکزی اسٹیٹ بینک کی جانب سے رکھا جاتا ہے وہ قومی معیشت کو سہارا دینے کیلئے ہوتا ہے۔ جبکہ جو انٹرسٹ ریٹ کمرشل بینک رکھتے ہیں وہ سود یعنی ناجائز منافع کی مد میں آتا ہے۔
اسی لئے کمرشل بینکس کا انٹرسٹ ریٹ کبھی منفی نہیں ہوتا البتہ سینٹرل بینکس کا ہوتا رہتا ہے
View attachment 6130
There is only 1 atensari
منشی ڈار اور اسسٹنٹ اسد کو ریٹائر کرکے کوئی اس خچر کو موقع دے۔
 

Baadshaah

MPA (400+ posts)
کھوتے جدید بینکاری نظام میں جو انٹرسٹ ریٹ مرکزی اسٹیٹ بینک کی جانب سے رکھا جاتا ہے وہ قومی معیشت کو سہارا دینے کیلئے ہوتا ہے۔ جبکہ جو انٹرسٹ ریٹ کمرشل بینک رکھتے ہیں وہ سود یعنی ناجائز منافع کی مد میں آتا ہے۔
اسی لئے کمرشل بینکس کا انٹرسٹ ریٹ کبھی منفی نہیں ہوتا البتہ سینٹرل بینکس کا ہوتا رہتا ہے
View attachment 6130
There is only 1 atensari

ان پڑھ یوتھیے۔۔ ذرا ایک بات تو بتا۔ یہ جو مرکزی بینک کا انٹرسٹ ریٹ ہوتا ہے، اگر کمرشل بینک اس کو فالو نہ کریں تو وہ گھنٹا ملکی معیشت کو" سہارا "دے گا؟سٹیٹ بینک تو صرف ریگولیٹر ہے، منی فلو تو کمرشل بینکوں کے ذریعے ہی ہوتا ہے نا۔۔
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
ان پڑھ یوتھیے۔۔ سود اور انٹرسٹ ایک ہی چیز ہے۔۔پرانے زمانوں کے سود اور آج کے زمانے کے سود میں صرف قوانین کا فرق ہے۔ اس زمانے میں انفرادی سطح پر لوگ سود وصولتے تھے جس سے غریب کا استحصال ہوتا تھا۔ آج ایسے قوانین بن گئے ہیں کہ انفرادی سطح پر سودی کاروبار کو جرم قرار دے دیا گیا ہے۔۔
objection at ur language but your reason is valid...
 

Baadshaah

MPA (400+ posts)
مولوی خواجہ اور شہباز کا ننا منا بھکاری بولا۔

مولوی صاحب۔۔ آپ تو ناراض ہوگئے۔۔ ویسے کیا فرماتے ہیں علمائے دین بیچ اس مسئلہ کے کہ کیا سود کی رقم سے بھیک، چندہ، زکوٰۃ اور خیرات لینا جائز ہے؟ آج تک کسی مولوی کا پاپی پیٹ پھٹتے تو نہیں دیکھا۔۔??۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

ان پڑھ یوتھیے۔۔ تجھے انٹرسٹ اور سود کی ٖڈیفنیشن کا پتا بھی ہے؟ قرض پر نفع کو سود کہتے ہیں اور انٹرسٹ کی بھی یہی ڈیفینشن ہے۔ باقی اس کا مقصد جو بھی ہو۔ دونوں ایک ہی چیز ہیں۔ جیسسا کہ میں نے پہلے کہا کہ فرق صرف سود کے معاملے میں آج کے اور پرانے زمانے کے قوانین میں ہے۔ پرانے زمانے میں کوئی بھی مالدار شخص قرض دے کر سود بٹورنے بیٹھ جاتا تھا۔ جس سے غریب آدمی ہی پھنستے تھے۔ آج کے زمانے میں سود کو انفرادی سطح پر ختم کرکے صرف مالیاتی اداروں تک محدود کردیا گیا ہے اور مالیاتی ادارے تو ویسے ہی غریبوں کو قرض نہیں دیتے، وہاں صرف امیر اور سرمایہ دار جاتے ہیں، وہ قرض لے کر اپنے کاروبار چلاتے ہیں، بینک کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور سرمایہ دار کو بھی۔۔۔
او بھائی کس دنیا میں رہتے ہو؟ پچھلے کئی سال سے یورپ و جاپان کے مرکزی بینک نے شرح سود منفی رکھا ہوا ہے۔ منفی شرح سود پر کونسا بینک منافع کما سکتا ہے؟ پٹواری دماغ میں یہ بات ڈالنا کٹا چونے کے مترادف ہے
1651134037227.jpeg

جبکہ جو انٹرسٹ ریٹ کمرشل نوعیت کیلئے رکھا جاتا ہے وہ سود کہلاتا ہے۔ اس کا مقصد منافع خوری سے زیادہ اور کچھ نہیں۔ اور یہی اسلام میں حرام ہے
1651134158906.png

کریڈٹ کارڈ، گھروں کیلئے قرضے، کاروبار کیلئے قرضے ان سب پر شرح سود ہمیشہ مثبت ہوتی ہے۔ کیونکہ اس کا مقصد ہی منافع خوری ہے۔ جبکہ مرکزی بینک کی شرح سود کا مقصد منافع خوری نہیں ہوتا اس لئے وہ اسلام میں جائز ہے
objection at ur language but your reason is valid...

ان پڑھ یوتھیے۔۔ ذرا ایک بات تو بتا۔ یہ جو مرکزی بینک کا انٹرسٹ ریٹ ہوتا ہے، اگر کمرشل بینک اس کو فالو نہ کریں تو وہ گھنٹا ملکی معیشت کو" سہارا "دے گا؟سٹیٹ بینک تو صرف ریگولیٹر ہے، منی فلو تو کمرشل بینکوں کے ذریعے ہی ہوتا ہے نا۔۔
atensari There is only 1
 

asadqudsi

Senator (1k+ posts)
Sood has the same status in our society as was the status of Sirk during time of prophet. It is the pivot around which the entire world moves. In fact the entire financial system stands on the concept of credit and >90 % money and wealth out there is based on credit and not real money today. Now a days to create wealth you have to create 'credit' which is money on interest, which in turn is basic definition of sood.
 

Baadshaah

MPA (400+ posts)
او بھائی کس دنیا میں رہتے ہو؟ پچھلے کئی سال سے یورپ و جاپان کے مرکزی بینک نے شرح سود منفی رکھا ہوا ہے۔ منفی شرح سود پر کونسا بینک منافع کما سکتا ہے؟ پٹواری دماغ میں یہ بات ڈالنا کٹا چونے کے مترادف ہے
View attachment 6131
جبکہ جو انٹرسٹ ریٹ کمرشل نوعیت کیلئے رکھا جاتا ہے وہ سود کہلاتا ہے۔ اس کا مقصد منافع خوری سے زیادہ اور کچھ نہیں۔ اور یہی اسلام میں حرام ہے
View attachment 6132
کریڈٹ کارڈ، گھروں کیلئے قرضے، کاروبار کیلئے قرضے ان سب پر شرح سود ہمیشہ مثبت ہوتی ہے۔ کیونکہ اس کا مقصد ہی منافع خوری ہے۔ جبکہ مرکزی بینک کی شرح سود کا مقصد منافع خوری نہیں ہوتا اس لئے وہ اسلام میں جائز ہے


atensari There is only 1


ان پڑھ یوتھیے۔۔ تیری معیشت کی سمجھ بھی تیری سیاسی سمجھ بوجھ جتنی ہے۔ تجھے یہی علم نہیں کہ مرکزی بینک اور کمرشل بینکس کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور تو دونوں کو الگ الگ ٹریٹ کررہا ہے۔ اور جہاں تک منفی انٹرسٹ ریٹ کی بات ہے تو ہر ملک کی معیشت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، جن ممالک نے منی فلو کو تیز رکھنا ہو وہ انٹرسٹ ریٹ بہت کم یا منفی رکھتے ہیں تاکہ لوگ بینکوں میں پیسہ رکھنے کی بجائے اسے استعمال میں لائیں۔۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
جن ممالک نے منی فلو کو تیز رکھنا ہو وہ انٹرسٹ ریٹ بہت کم یا منفی رکھتے ہیں تاکہ لوگ بینکوں میں پیسہ رکھنے کی بجائے اسے استعمال میں لائیں۔۔
ہاں یہی تو کہہ رہا ہوں کہ مرکزی بینک جو شرح سود رکھتا ہے اس کا مقصد قومی معیشت کو سہارا دینا ہوتا ہے۔ اسی لئے یہ شرح سود زیادہ، کم اور کبھی کبھار منفی تک ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اس کا مقصد منافع کمانا نہیں قومی معیشت کو سنبھالنا ہے
یہ والا انٹرسٹ ریٹ اسلامی اصولوں کے تحت جائز ہے۔ کمرشل بینکوں والا انٹرسٹ ریٹ نہیں جو کریڈٹ کارڈ پر ۲۵ فیصد تک سود لیتے ہیں۔ یہ ناجائز منافع خوری اسلام میں حرام ہے
atensari A.jokhio There is only 1