حیدرآباد : بلال کاکا کی موت تشدد سے ہوئی : پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف

bilawal-kaka-pst.jpg


میں ہوٹل میں مبینہ طور پر بل کی ادائیگی پر جھگڑے کے دوران قتل ہونے والے شہری بلال کاکا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کردی گئی۔

رپورٹ کے مطابق بلال کاکا کے جسم پرگولی کے نشانات نہیں ملے جبکہ سر پر زیادہ چوٹیں آنے اور پھیپھڑے پھٹنے سے بلال کی موت ہوئی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بلال کاکا کے کندھوں،کمر سمیت جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔
بلال کو 12 جولائی کی صبح 4 بج کر 25 منٹ پر مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔

حیدر آباد بائی پاس کے قریب 12 جولائی کو رات گئے ہوٹل میں مبینہ طور پر بل کی ادائیگی پر عملے اور نوجوان بلال کاکا کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد بلال جاں بحق اور تین افراد زخمی ہوئے تھے۔


بلال کاکا کے بھائی سلام کاکا نے بھٹائی نگر تھانے میں دائر مقدمے میں مؤقف اختیار کیا کہ رات کو سوا تین بجے ان کے دوست عامر خان نے فون پر اطلاع دی کہ آپ کے بھائی بلال کاکا کو سلاطین ہوٹل والوں نے جھگڑا کر کے ہلاک اور دوستوں کو زخمی کر دیا ہے اور وہ لاش اور زخمیوں کو رکشہ میں لے کر سول اسپتال جا رہے ہیں۔

سلام کاکا کے مطابق وہ فوری سول اسپتال پہنچے جہاں دیکھا کہ بلال کی لاش اسٹریچر پر موجود ہے۔ دائیں جانب کان سے اوپر چوٹ لگی ہوئی تھی جس سے خون نکل رہا تھا اس کے علاوہ پیٹھ اور جسم کے دوسرے حصوں پر بھی چوٹوں کے نشانات واضح تھے۔

قوم پرست جماعتوں نے ہوٹل مالکان کو افغانی قرار دیا جس کے بعد سندھ کے کئی شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ حیدرآباد، شکارپور، سکھر، نوابشاہ، سہون، ٹنڈو محمد خان، میھڑ سمیت ایک درجن کے قریب شہروں اور قصبوں میں قوم پرست جماعتوں جئے سندھ قومی محاذ، جئے سندھ محاذ، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی جانب سے احتجاجی ریلیاں نکالیں گئیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ افغان باشندوں کو سندھ سے بے دخل کیا جائے, کراچی سہراب گوٹھ کے علاقے میں ہنگامہ آرائی کی گئی ۔

صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید اور قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو سے رابطہ کر کے انہیں امن اور بھائی چارے کے قیام میں مثبت کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

شرجیل میمن کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اپنے بھرپور تعاون اور کوششوں کی یقین دہانی کرائی۔

بلال کاکا کا تعلق حیدرآباد کے قریب نیشنل ہائی وے پر واقع نیو سعید آباد سے تھا۔ انھوں نے نویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور حیدرآباد میں ایک نجی تعلیمی ادارے میں سکیورٹی سپروائیزر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ تین سال قبل ان کی شادی ہوئی تھی اور ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔

بلال قوم پرست سیاست میں بھی سرگرم رہے۔ ان کا تعلق سندھی قوم پرست جماعت جئے سندھ قومی محاذ سے تھا

سوشل میڈیا پر ھی بلال کاکا کے قتل اور افغان تارکین وطن کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا۔ تاہم صحافیوں اور سماجی کارکنوں نے دوستی اور بھائی چارے کے پیغام شیئر کیے جبکہ کچھ لوگوں نے جی ایم سید اور باچا خان کی مشترکہ تصاویر شیئر کیں۔
 

naeem498

Councller (250+ posts)
Sindh qom iss waja se taba hai k aik daaku, badmaash ko hero bana daitay hai.

Ye banda hotelo me jaa k muft khaana khaata tha, badmashi karta tha. Iss pe 2014 se pata nahi kitni fir hai. Lekin phir bhi sindhi iss k haq me nikal rahay hai.

Pakistan me ager police aisay logo se tahaffuz faraham karti to iss ko marnay ki nobat na aati
 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
اگر تو بدمعاش تھا تو الله اسے جہنم واصل کرے ، اور اگر اچھا آدمی تھا تو الله اسکی مغفرت فرماے آمین