خیبر یونیورسٹی نے اسٹاف ملازمین اور طلباء کے درمیان "رومانوی تعلقات" پر پابندی عائد کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کی خیبر یونیورسٹی کی جانب سے اسٹاف ممبران اور طلباء کے درمیان قریبی و رومانوی تعلقات پر پابندی عائد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، یہ فیصلہ یونیورسٹی کیمپس میں ہراسانی کے واقعات کی روک تھام کیلئے کیا گیا۔
خیبر یونیورسٹی میں ہراسانی کے حوالے سے قائم انکوائری کمیٹی کی چیئرمین ڈاکٹر بریخنا جمیل کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے مطابق کیا گیا ، اسٹاف ممبران و طلباء کے درمیان ایسے تعلقات مفادات کے تصادم اور پیشہ ورانہ فیصلوں میں سمجھوتے کا سبب بنتے ہیں اور ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی، ان سزاؤں میں زبانی و تحریری سرزنش، عہدے سے برطرفی و معطلی، اخراج، جرمانہ، ڈگری روک دینا، تادیبی تحقیقات شروع کرنا، پیشہ ورانہ لائسنس منسوخ کرنا اور دیگر پابندیا ں شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر بریخنا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی منظوری سے کیا گیا، تمام فیکلٹی ممبران پالیسی کو متعلقہ اداروں اور انتظامی سیکشن تک پھیلائیں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ اس فیصلے کے حوالے سے فیکلٹی، اسٹاف ممبران او رطلبہ بخوبی واقف ہوں۔
خیال رہے کہ خیبر یونیورسٹی میں ہراسانی کیلئے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے، پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن بھی لیے گئے جن میں گریڈ 18 کے ایک اسٹاف ممبر کو نکالنے، تحریری سرزنش کرنے، گریڈ 17 کے اسٹاف ممبر کی تنزلی اور جرمانے شامل ہیں، پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے عملے کے کئی دیگر سینئر ارکان کو حتمی وارننگ بھی جاری کی گئی ہے اور وہ اس وقت زیر نگران ہیں۔